المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 28 من ربيع الاول 1442هـ | شمارہ نمبر: 010 / 1442 AH |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 14 نومبر 2020 م |
پریس ریلیز
فرانسیسی حکومت اپنی مسلم آبادی کو اپنے دین سے ہٹانے کیلئے مسلمان بچوں کو دہشت زدہ کرنے پر اتر آئی ہے
7 نومبر کو میڈیا نے یہ خبر شائع کی کہ پولیس نے فرانس کے شہر البرٹ ویل (Albertville) میں دس سال کی عمر کے چار بچوں کے گھروں پر چھاپہ مارا۔ اس چھاپے کی وجہ یہ بیان کی گئی کہ یہ بچے جس اسکول میں پڑھتے ہیں وہاں ایک تربیتی سیشن کے دوران ان بچوں نے کہا کہ اگرچہ وہ فرنچ اسکول ٹیچر سیمول پیٹی (Samuel Paty) کے قتل کی مذمت کرتے ہیں لیکن وہ رسول اللہﷺ کے توہین آمیزخاکوں کو درست نہیں سمجھتے۔ ایک بچے کے والد کے مطابق تقریباً دس پولیس افسروں نے صبح 7 بجے سے بھی پہلے ان کے گھر پر دھاوا بولاجبکہ ان کے ہاتھوں میں لمبے بیرل والے ہتھیار تھے۔ انہوں نے بچوں کو نیند سے جگایا جس کے بعد ان کے گھر کی تلاشی لی جس میں اس کی بیٹی کی کتابیں بھی دیکھی گئی اور دیواروں پر آویزاں اسلامی خوشخطی کی تصاویر تک لی گئی۔ بچوں کو اس کے بعد پولیس اسٹیشن لے جایا گیا اور ان کے والدین کی غیر موجودگی میں گیارہ گھنٹوں تک اس الزام کے تحت تفتیش کی گئی کہ انہوں نے "دہشت گردی کی تعریف و توصیف "(Glorification of Terrorism) کی ہے۔ بچوں کے والدین سے بھی تفتیش کی گئی اور مضحکہ خیز اور امتیازی نوعیت کے سوالات کیے گئے جیسا کہ 'کیا وہ نماز کے لیے مسجد جاتے ہیں، کیا ان کے بچے ان کے ساتھ مسجد جاتے ہیں، کیا وہ مسجد میں کوئی ڈیوٹی ادا کرتے ہیں، رسول اللہﷺ کے توہین آمیز خاکوں کے متعلق ان کی کیا سوچ ہے' وغیرہ۔ ایک والد نے بتایا کہ ان کے ساتھ ایسے سلوک کیا گیا جیسےکہ وہ دہشت گرد ہیں ، ان کی انگلیوں کے نشانات لیے گئے اور ان کی بیوی سے کہا گیا کہ وہ سر سے چادر ہٹائے کیونکہ ان کی تصویر لینی ہے!!!
فرانس کی وحشیانہ تاریخ اور اسلام اور مسلم مخالف ظلم و جبر کی پالیسیاں کسی بیان کی محتاج نہیں۔اب فرانسیسی حکومت اپنی مسلم آبادی سے اسلام کومٹانے یا اس کی شکل اس طرح بدلنے کہ وہ فرانس کے سیکولر نظام کی خدمت میں ایک مؤدب غلام کی مانند کھڑی ہو جائے، کے ناممکن ہدف کے حصول کی اپنی مہم کو مزید آگے بڑھا تے ہوئے مسلمان بچوں کو دہشت زدہ کرنا چاہتی ہے۔ اس نے فیصلہ کیا ہے کہ صرف مسلمانوں کے گھروں اور کاروباری مقامات پر چھاپے مارنا، مساجد اور اسلامی اسکولوں کو بند کرنا، مسلمانوں کی رفاحی تنظیموں کو دھمکیاں دینا اور مسلمانوں کی سول سوسائٹی کی تنظیموں کو دباؤ میں لانا کافی نہیں ہے۔ اب انہوں نے اپنے سیکولر تیروں کا نشانہ مسلمان بچوں اور نوجوانوں کو بنالیا ہے، ان کے خلاف جارحانہ غنڈہ گردی کے حربے استعمال کیے جارہے ہیں تا کہ انہیں بوسیدہ اور ناقص سیکولر لبرل افکار کو اختیار کرنے پر مجبور کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر میکرون نے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اپنی انتقامی مہم میں تعلیم کو فوکس کیا ہے اور یہ وعدہ کیا ہے کہ نئے "اسلامی علیحدگی پسندگی" (Islamist separatism) قانون میں ہوم سکولنگ پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ یہ قانون درحقیقت اسلام کو ختم کرنے کا قانون ہے۔ میکرون نے اس حوالے سے کہا کہ،"فرانس میں مذہب کو تعلیم اور سرکاری شعبے سے ہٹانے کی نئی مہم میں کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں دی جائے گی"۔
یہ سب کچھ اس بات کی واضح نشانی ہے کہ فرانسیسی اسٹیبلشمنٹ سخت ناامید اورشدید اضطراب کا شکار ہے۔طویل عرصے سے جاری جبر کی پالیسیاں جیسا کہ حجاب اور نقاب پر پابندی ، اور اسلامی عقائد اور طریق کار کو بدنام کرنا جس میں داڑھی بڑھانا، حلال خواراک کھانا اور مرد و عورت کی علیحدگی جیسے امور شامل ہے جن سب کا مقصد مسلمانوں کو اسلام سے دور کر کےمغربی سیکولر خیالات کو اپنانے پر مجبور کرنا تھا، بری طرح سے ناکام ہوچکے ہیں۔ الحمد اللہ فرانس کے مسلمانوں نے نہ صرف سیکولر معاشرے میں ضم کرنے کی جارحانہ کوششوں کو مسترد کیا ہے بلکہ اسلامی عقائد اور فرائض سے وہ مزید مضبوطی کے ساتھ جڑ گئے ہیں۔ لہٰذا اب فرانسیسی حکام نے وحشیانہ قوت کا استعمال شروع کردیا ہے تا کہ مسلمانوں کی نئی نسل میں زبردستی سیکولر افکار داخل کیےجاسکیں کیونکہ وہ فکری طور پر دلائل کی بنیاد پر انہیں سیکولر افکار قبول کروانے میں ناکام رہے ہیں۔ حتی کہ وہ نوجوان مسلم بچوں کے بارے میں جان بوجھ کر جعلی اور فریب دہ خبریں پھیلانے سے بھی گریز نہیں کرتے تاکہ ان کو اسلام سے دور کرنے کے اپنے ہدف کو حاصل کرسکیں۔ مثال کے طور پر میکرون نے فنانشل ٹائمز کو لکھے گئے ایک خط میں واضح طور ملک میں اسلاموفوبیا کی آگ کو بھڑکانے کے ارادے کا اظہار کیا اور اس کیلئے بغیر ثبوت کے یہ جھوٹا دعوی کیا کہ تین سال تک کی مسلمان لڑکیوں کو زبردستی نقاب پہننے پر مجبور کیا جاتا ہے اور انہیں فرانس کے باقی معاشرے سے کاٹ دیا جاتا ہے۔
اگرچہ ان سخت اقدامات کا مقصد اپنی سیکولر اقدار کا دفاع کرنا تھا لیکن اس کا نتیجہ اس کے برخلاف نکلا ہے کیونکہ ان اقدامات نے سیکولر ازم کے خمیر میں موجود خامیوں ، غلطیوں، تضادات اور خطرات کو خود اپنے ہاتھوں سے بے نقاب کردیا ہے جو کہ عالمی سطح پر بحران کا شکار ہے۔ اس تلخ حقیقت کو جاننے کے بعد فرانس کی مسلم سوسائٹی کی توجہ مزید متعین ہوجانی چاہیے کہ یہ اسلام اور ان کے بچوں کے دین کی بقاء کے لئے جدوجہد ہے ، اور اس نسل کی ثابت قدمی فرانس اور مغرب میں اسلام کے مستقبل کا تعین کرےگی۔
الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ
"(جب) ان سے لوگوں نے آکر بیان کیا کہ کفار نے تمہارے (مقابلے کے) لئے لشکرکثیر جمع کیا ہے لہٰذا ان سے ڈرو۔ تو ان کا ایمان اور زیادہ ہوگیا۔ اور کہنےلگے ہم کواللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے"(آل عمران، 3:173)
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کا شعبہ خواتین
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |