المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 12 من جمادى الأولى 1360هـ | شمارہ نمبر: 1446 AH / 047 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 14 نومبر 2024 م |
پریس ریلیز
ریاض سربراہی اجلاس:
مسلم دنیا کے رہنماؤں کی غزہ اور لبنان سے غداری کا منہ بولتا ثبوت!
)ترجمہ)
غزہ میں ہمارے لوگوں کے خلاف غاصب اور مجرم یہودی وجود کی جانب سے چھیڑی جانے والی نسل کشی کی جنگ کو 400 دن سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، ایک ایسی جنگ جس کی مثال دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اب تک نہیں ملتی اور اب اس جنگ کی لپیٹ میں لبنان بھی آچکا ہے، جہاں قتل و غارت اور تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس صورت حال پر مسلم دنیا کے رہنماؤں نے ریاض میں ایک اجلاس منعقد کیا، جسے انہوں نے "غیر معمولی سربراہی اجلاس" کا نام دیا۔ تاہم، اس کا نتیجہ یکے بعد دیگرے ایسے کمزور فیصلوں کی صورت میں نکلا جنہیں غداری کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
مسلم دنیا کے رہنماوں نے فلسطینی عوام کے لیے "ہر قسم کی سیاسی اور سفارتی حمایت" اور "عالمی تحفظ" کا مطالبہ کیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک ایسی قرارداد منظور کرے جس کی پابندی لازمی ہو اور یہودی وجود پر ہتھیاروں کی پابندی عائد کی جائے۔ مگر ان مطالبات کی حیثیت کاغذ پر لکھی سیاہی سے زیادہ کچھ نہ تھی۔ کیونکہ انہوں نے ان معمولی درخواستوں پر عمل درآمد کے لیے کوئی منصوبہ یا عملی طریقہ کار پیش نہیں کیا۔ ان کے مطالبات عوامی احتجاج کے مساوی یا اس سے بھی کم اثر انگیز تھے۔ حالانکہ مظاہروں میں کم از کم سڑکوں اور چوکوں میں بلند آوازیں تو گونجتی ہیں، جو ممکنہ طور پر استعماری دارالحکومتوں میں موجود فیصلہ سازوں کو پریشان کرتی ہیں۔ تاہم، سربراہی اجلاس کے مطالبات ساؤنڈ پروف کمروں کی دیواروں کے اندر قید دبی ہوئی آوازوں سے زیادہ کچھ نہ تھے۔
درحقیقت، ان کھوکھلے مطالبات کو جاری کرنے کے بعد، جو غزہ اور لبنان کے ساتھ عرب اور غیر عرب مسلم دنیا کے حکمرانوں کی غداری کا منہ بولتا ثبوت ہیں، سربراہی اجلاس کے شرکاء نے ایک بار پھر اپنے اصل کردار کی طرف توجہ مرکوز کر لی، جو مغرب میں ان کے استعماری آقاؤں، خصوصاً امریکہ کی قیادت میں انہیں سونپا گیا تھا۔ یہ کردار غداری، محکومیت اور مغرب پر انحصار کی پالیسیوں کو خوبصورت بنا کر پیش کرنا ہے۔
غزہ اور لبنان میں یہودی وجود کے اقدامات کی بے تکی سی مذمت کرنے کے بعد، ان محکوم حکمرانوں نے اس وجود کے ساتھ "امن" کے حصول کی اہمیت پر زور دیا، اور فلسطین کے تین چوتھائی حصے کی چوری کو مؤثر طریقے سے جائز قرار دے دیا۔ انہوں نے دو ریاستی حل کے عزم کا اعادہ کیا، جس کا مطلب ہے کہ ایک غیر مسلح اور خود مختاری سے محروم فلسطینی ریاست کو نام نہاد 4 جون 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر قائم کیا جائے۔
امت اسلامیہ کے لیے اب وقت آگیا ہے کہ وہ ان حکمرانوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، ان کو اقتدار سے گرا کر اپنے غصب شدہ اقتدار کو دوبارہ حاصل کرے۔ یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب امت کی افواج کے مخلص افراد نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام میں حزب التحریر کو درکار مدد فراہم کریں۔ یہ خلافت یہودی وجود کو ختم کر دے گی، پورے فلسطین کو ایک کونے سے لے کر دوسرے کونے تک آزاد کرائے گی اور اسے اس کے صحیح مقام پر بحال کرے گی۔ اس اقدام کے بغیر امت اور اس کی فوجیں اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے آپ کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتیں۔ قیامت کے دن ان سے ان کی خاموشی اور اسلام اور مسلمانوں کی مدد نہ کرنے کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔
ارشاد باری تعالی ہے:
﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مَا لَـكُمۡ اِذَا قِيۡلَ لَـكُمُ انْفِرُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ اثَّاقَلۡتُمۡ اِلَى الۡاَرۡضِؕ اَرَضِيۡتُمۡ بِالۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا مِنَ الۡاٰخِرَةِۚ فَمَا مَتَاعُ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا فِىۡ الۡاٰخِرَةِ اِلَّا قَلِيۡلٌ﴾
" اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلو تو تم (کاہلی کے سبب سے) زمین پر گرے جاتے ہو (یعنی گھروں سے نکلنا نہیں چاہتے) کیا تم آخرت (کی نعمتوں) کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو۔ دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابل بہت ہی قلیل ہیں" (سوره التوبہ، 9:38)
حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |