الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

باجوہ-عمران حکومت کا امریکہ سے اتحاد ، ٹرمپ اور ہندو ریاست  کی خوشنودی کی خاطر

ہمارے مفادات پر  کاری ضرب ہے

 

جیسے ہی متکبر فرعون، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہونےکے لیے  اپنی کوششوں میں تیزی لایا، پاکستان کی فوجی و سیاسی قیادت نے اپنا فریضہ سمجھتے ہوئے امریکہ کا دورہ کیا تاکہ امریکہ کے ساتھ اپنے اتحاد   کا اظہارکرے، اور اس  قیادت نے  اپنے دورے میں ٹرمپ کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ۔ اسلام اور مسلمانوں کی  دشمن ریاست کے ساتھ وسیع معاملات میں وفاداری  اورتعاون کو ظاہر کرنےکے لیے پاکستان کے وزیر اعظم کے ساتھ آرمی چیف، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اور مشیر خزانہ بھی وائٹ ہاؤس یاتراکے لیے موجود تھے۔ باجوہ-عمران حکومت کی ٹرمپ کے ساتھ وفاداری پاکستان کی مضبوطی کا باعث تو ہرگزنہیں بنے گی تاہم  اس کے نتیجے میں   ہماری معیشت، ہمارے ایٹمی اثاثے ، مقبوضہ کشمیر اور افغانستان  تباہ کن امریکی منصوبوں کے نشانے پر  ہوں گے۔

 

                   اس وقت جب ٹرمپ کو افغانستان میں اُن سخت جان مسلمانوں کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست دیکھائی دے رہی ہے جنہوں نے اِس سے قبل برطانوی استعمار اور سوویت روس دونوں کو پسپا ہونے پر مجبور کیاتھا ، تو باجوہ-عمران حکومت نہایت تابعداری کے ساتھ افغان مسئلے کے سیاسی حل کے لیے ”کرائے کے سہولت کار” کا کردار ادا کررہی ہے تا کہ زخموں سے چُور امریکی افواج کو  ہزیمت سے بچایا جا سکے۔22 جولائی 2019 کو ٹرمپ کی جانب سے زبردست شاباش ملنے پرعمران خان نے وفاداری  کےساتھ ٹرمپ کو یقین دلایا  کہ ہم اس قابل ہوں گے کہ افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے طالبان کوآمادہ   کریں اور انہیں سیاسی حل پر لائیں۔اور23جولائی 2019 کو جنرل قمر جاوید باجوہ نے پینٹاگان میں امریکی فوجی قیادت سے ملاقات کی اور افغان جنگجوؤں کے مورال کو گرانے کے لیے اپنی کوششوں سے امریکی فوجی قیادت کو تفصیلاًآگاہ کیا تاکہ ان جنگجوؤں کو مذاکرات  کرنے پر مجبور کیا جائے ۔ یوں باجوہ-عمران حکومت اِس بات کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ وہ جنگ جو قریباًبیس سال کے دوران امریکا جنگ کے میدان میں  نہیں جیت سکا اسے مذاکرات کی میز پر امریکا کی فتح میں تبدیل کردیا جائے اور اس طرح نہ صرف یہ کہ کچھ صلیبی فوج ہمارے ایٹمی اثاثوں کو اچکنے کے لیے ہماری دہلیز پر  بیٹھی رہے گی  بلکہ وہ محض اتنے فاصلے پر ہو  گی کہ ضرورت پڑنے پرپاکستان کے خلاف ہندو ریاست کی افواج کو مدد فراہم کرسکے۔ اورباجوہ-عمران حکومت اُس جارح ریاست کی اتحادی بن رہی ہے جس نے خود مسلم  علاقوں پر قبضہ کیا ہوا ہےاوریہودی  ریاست اور ہندوریاست کے  مسلم علاقوں پر ظالمانہ قبضے کی بھی مکمل حمایت کرتی ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

((إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ))

اللہ انہی لوگوں کے ساتھ تمہیں  دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کی وجہ سے لڑائی کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی۔ تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں“(الممتحنہ60:9)۔  

                  جہاں تک بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے (نارملائیزیشن) کے امریکی منصوبے کی بات ہے تو 22 جولائی 2019 کو عمران خان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹرمپ کی ثالثی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور جوش و خروش سے کہا، “برصغیر میں سوا ارب سے زائد لوگ ہیں، جو کشمیر کے مسئلے کی وجہ سے یرغمال بنے ہوئے ہیں، اور میں سمجھتا ہوں کہ  صرف سب سے طاقتور ریاست، جس کی سربراہی صدر ٹرمپ کررہے ہیں، دونوں ممالک کو قریب لاسکتی ہے”۔ ٹرمپ سے ثالثی کی درخواست کر کےباجوہ-عمران حکومت نے ٹرمپ کو بالادست مقام دے دیا ہے تا کہ وہ اعتماد کی فضاء  قائم کرنےکے نام پر پاکستان کو اپنی فوجی وایٹمی صلاحیتوں میں  کمی کرنے ، بھارتی  مصنوعات کے لیے پاکستانی منڈیوں کو کھولنے اور مختلف مسائل پر پاکستان کے سیاسی موقف میں گنجائش پیدا کرنےکے لیے دباؤ ڈال سکے اور یوں مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی ستر سال کی تاریخی قربانیوں کو ضائع کردیا جائے  گاجو انہوں نے  بھارتی قبضے سے نجات  حاصل کرنے اور پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے کے لیے دی ہیں۔یہ حکومت ہمارے معاملات کو امریکا کے دربار میں پیش کررہی ہے اوراسے ہمارے معاملات کا فیصلہ کرنے کا اختیار فراہم  کررہی ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا   ہے،

 

((أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُواْ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُواْ إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُواْ أَن يَكْفُرُواْ بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيدًا))

کیا آپ ﷺ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو(کتاب) آپ ﷺپر  نازل ہوئی اور جو (کتابیں) آپ  ﷺ سے پہلے نازل ہوئیں ان سب پر ایمان رکھتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ اللہ کے (قانون )سوا کسی اور(طاغوت)کے پاس لے جا کر اپنے مقدمہ کا فیصلہ کرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ اس پر اعتقاد نہ رکھیں اور شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر رستے سے دور ڈال دے“(النساء 4:60)۔

                  جہاں تک پاکستان کی معیشت کے حوالے سے امریکی  منصوبے کا تعلق ہےتو باجوہ-عمران حکومت ہمیں غیر ملکی امداد اور تجارت کے خواب دکھا رہی ہے لیکن  درحقیقت یہ حکومت امریکا کے استعماری آلہ کار آئی ایم ایف کے ذریعے ہم پر معاشی تباہی مسلط کررہی ہے۔ ہماری صنعت اور زراعت کو مفلوج کرنے کے بعد باجوہ-عمران حکومت بھارت کے ساتھ معاشی تعلقات بڑھانے کے لیے رائے عامہ ہموار کررہی ہےجس کے نتیجے میں  بھارتی  مصنوعات سے ہمارے بازار بھر جائیں   گےجبکہ ہم پہلے ہی مغربی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی بالادستی کا خمیازہ بھگت  رہے ہیں۔ جہاں تک امریکی امداد کا تعلق ہے تو یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ ایسی امداد ایک استعماری حربہ ہے جس کے ذریعے امریکا اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ امداد لینے والے ممالک کا امریکا پر تباہ کن انحصار کسی صورت ختم نہ ہو اور اس کا مظاہرہ لاطینی امریکا سے جنوب مشرقی ایشیا تک پوری دنیا میں دیکھا جاسکتا ہے۔ لہٰذا باجوہ-عمران حکومت کفار کے ساتھ اپنے اتحاد کو مسلمانوں سے قبولیت دلوانے کے لیے ہم سے  معاشی کامیابی  کے جھوٹے وعدے کر رہی ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خبردار کیا ہے،

 

((مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ))

جو لوگ کافر ہیں اہلِ کتاب یا مشرک ،وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر و بھلائی  نازل ہو۔ مگراللہ تو جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے لیے چُن لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے“(البقرۃ 2:105)۔

 

                  اے پاکستان کے مسلمانو اور خصوصاً ان کی افواج! ہماری ڈھال، خلافت، کی تباہی کے بعد سے کافر استعماری طاقتوں سے اتحاد پوری مسلم دنیا میں   معاشی تباہی و بربادی اور خارجہ امور میں ذلت و رسوائی  کا  باعث بنا ہے ،چہ جائیکہ اس اتحاد کو طاقت و قوت کا سبب سمجھا جائے۔  پچھلی غلطیوں کو دُہرا کر   مختلف نتائج کی توقع رکھنا بےوقوفی ہے۔ غدار مشرف کے الفاظ آج بھی ہمارے کانوں میں گونجتے ہیں جب 19 ستمبر 2001 کو اُس نے  ہمیں یہ یقین دلایا تھا کہ امریکا کے ساتھ اتحاد کے نتیجے میں ہماری خودمختاری، معیشت، اسٹریٹیجک ایٹمی اثاثہ جات اور کشمیر پر ہمارا مقدمہ   محفوظ ہوجائیں گے، لیکن ایسا نہ ہوا۔  اور اب باجوہ-عمران حکومت اُسی اتحاد کو مضبوط کرنے جارہی ہے جس  نے ہمیں حد درجے نقصان پہنچایا اور پاکستان میں افراتفری و انتشارکی فضاء کو قائم کیا  ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نافرمانی کر کے نہ تو ہم معاشی خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں اور نہ ہی ہمارا تحفظ یقینی بن سکتا  ہے ،اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں اپنے فرمان کے ذریعے خبردار کیا ہے،

 

((مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ  الْعَنكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ))

” جن لوگوں نے اللہ کے سوا (اوروں کو) دوست و مدد گار بنایااُن کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک (طرح کا) گھر بناتی ہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ تمام گھروں سے کمزور مکڑی کا گھر ہے، کاش یہ (اس بات کو) جانتے “ (العنکبوت 29:41)۔

                  سمجھدار قیادت وہ ہوتی ہے جو  اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی سے رہنمائی لیتی ہے۔ ہماری طاقت کا یقینی سرچشمہ ہمارا عظیم دین ہے جسے نبوت کے نقشِ قدم پر قائم ہونے والی خلافت نافذ کرے گی۔ لہٰذا حزب التحریر آپ سب کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ اسلامی طرزِ زندگی کی بحالی کے لیے اس  کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں۔ اور حزب التحریر ہماری افواج کے افسران کو پکارتی ہے کہ وہ اسے نُصرۃ فراہم کریں تا کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ تمام تر احکامات کے ذریعے حکمرانی کو بحال کر دے۔  یہ صرف خلافت ہی ہو گی جو اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کے لیے ہمارے بے پناہ وسائل کو استعمال میں لائے گی۔ اور یہ صرف خلافت ہی ہو گی جو مسلمانوں کے تمام ممالک کو ایک ریاستِ خلافت میں یکجا کر کے مسلم دنیا کو پوری دنیا کی   سب سے باوسائل ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشادفرمایا،

 

((الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا))

 جو لوگ مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں عزت تلاش کرتے ہیں ، عزت تو سب اللہ ہی کے لیے ہے“(النساء 4:139)۔

ہجری تاریخ :21 من ذي القعدة 1440هـ
عیسوی تاریخ : بدھ, 24 جولائی 2019م

حزب التحرير
ولایہ پاکستان

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک