بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان کی ضرورت ایک نئی سیاست اور نئی ریاست کا قیام ہے، جس کی بنیاد اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی ہواور یہ صرف خلافت کے قیام کے ذریعے ممکن ہے
گزشتہ چند سالوں میں معاشی ابتری کی وجہ سے پاکستان کے مسلمانوں کی مشکلات ومصائب میں کئی گنا اضافہ ہوچکاہے۔ ساتھ ہی ساتھ سیاسی افراتفری ،عدم استحکام اور گورننس کی ناکامی بھی بڑھتی جا رہی ہے ۔ پاکستانی ریاست اور اس کے ادارے عوام کو درپیش مسائل سےلاتعلق نظر آتے ہیں ، مسائل کے حل میں ان کی عدم دلچسپی واضح ہے بلکہ ریاست تو گویا غائب ہے یا اس کا وجود ہی موجود نہیں، جس کے نتیجے میں عوام کی مشکلات شدید تر ہو چکی ہیں۔
آج پاکستان کا سیاسی طور پر مفلوج ہونااورعدم استحکام اُس ناکام طرزِسیاست کا براہ راست نتیجہ ہے، جو حکمران طبقہ کا خاصہ ہے۔ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن، پی پی پی اور دیگر سیاسی جماعتیں اپنی طرزِ سیاست میں سیاست کے متعلق مغرب کے تصور سے متاثر ہیں،نتیجتاً ان کی سیاسی کوششوں کا تمام تر محور ہر قیمت پر اقتدار کا حصول اور حکومتی سیاستدانوں، جرنیلوں اور اعلیٰ عدلیہ کے مفادات کا تحفظ ہے۔ سویلین بالادستی، قانون کی بالادستی اور عوام کی حکمرانی جیسے نعروں کے نام پر کی جانے والی یہ سیاست،جرنیلوں ، سیاست دانوں اور ججوں کے مفادات کو پورا کرنے کے گرد گھومتی ہے جو طاقت کے حصول اور ملکی وسائل میں زیادہ سے زیادہ حصہ وصول کرنے کے لیے آپس میں گتھم گتھا ہیں۔یہ سیاسی سودے بازی کرنے، مغربی مفادات اور بین الاقوامی اداروں کی خدمت کرنے اور ایسے قوانین منظور کرانے کی سیاست ہے، جس کے نتیجے میں جرنیلوں، سیاست دانوں اور ججوں کی مدتِ ملازمت یا اقتدارمیں توسیع ہویا ان کو ملنے والی مراعات میں اضافہ ہو، اور سیاسی جماعتوں کے وفاداروں اور ان کی مالی معاونت کرنے والوں کو نوازا جائے۔ پاکستان کے مسلمانوں کی بدحالی کو ختم کرنے کے لیے اس کے سوا کوئی آپشن نہیں کہ موجودہ سیاست، جوطاقت و اقتدار کی ہوس کی بنیاد پر کھڑی ہے، کو مکمل طور پر مسترد کردیا جائے اور اسلام پر مبنی نئی سیاست کو اپنایا جائے۔
پاکستان کو ایک نئی سیاست کی ضرورت ہے جس کا محور و مرکز عوام کے امور کی دیکھ بھال ہو۔ ایک ایسی سیاست جو اسلامی شریعت کے نفاذ پر مبنی ہو ، جس میں حکمران قرآن اور سنت نبویﷺ سے اخذ کردہ احکامات کو نافذ کریں، اور امت اسلام کے نفاذ میں کوتاہی پر حکمران کا کڑا احتساب کرے۔ ایسی سیاست جو امت کے مفادات کو اسلامی شریعت کی روشنی میں دیکھے اور جو امت کو کافر استعمار کے مکر و فریب سے محفوظ رکھے۔ ایک ایسی سیاست جس کا محور امت کے معاشی وسائل کو یکجا کرکے تمام مسلمانوں پر خرچ کرنا ہو۔ایک نئی سیاست جو مقبوضہ فلسطین اور کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے امت کی فوجی قوت کو یکجا کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرے۔ ایک ایسی سیاست جو پوری دنیا تک اسلام کے پیغام کو پہنچانے پر اپنی توجہ مرکوز کرے اور جو ایسے حکمران پیدا کرے جو امت کے محافظ ہوں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالأَمِيرُ رَاعٍ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ،وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَوَلَدِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
" تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کے بارے میں سوال ہو گا کہ جس پر وہ نگہبان تھا۔ حکمران نگہبان ہے، مرد اپنے گھر والوں پر نگہبان ہے۔ عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں پر نگہبان ہے۔ پس تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کے بارے میں سوال ہو گا کہ جس پر وہ نگہبان تھا"۔(بخاری)
پاکستان کو نئی سیاست کے ساتھ ساتھ ایک نئی ریاست کی ضرورت ہے۔ جمہوریت، جو کہ مغرب کا سیاسی نظام حکومت ہے اور پاکستان میں بھی نافذ ہے،موجودہ سیاست دانوں کو اپنے اور اپنےمغربی آقاؤں کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قانون بنانے کی اجازت دیتا ہے۔ جمہوریت میں اثرورسوخ رکھنے والے کاروبار،ذاتی مفاد کے حصول کے لیے قانون سازی کے عمل اور سرکاری محکموں پر اثرانداز ہوتے ہیں، اورایسے قوانین اور پالیسیاں بنواتے ہیں جن سے سرمایہ دارکو رعایتیں اور چھوٹ حاصل ہوتی ہے۔ وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکومتوں پر مشتمل تہہ دار فیڈرل ریاستی ڈھانچہ فیصلہ سازی اور پالیسی سازی کو مفلوج کر دیتا ہے۔ صوبائی اور مقامی حکومتیں مختلف سیاسی جماعتوں کے زیر انتظام ہوتی ہیں اور وہ ایک دوسرے کواور وفاقی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش میں لگی رہتی ہیں۔ طاقت کی یہ تہہ دارتقسیم، حکومت کے تمام ڈھانچوں میں موجود حکمران طبقے کو یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ کوتاہی و غفلت کا ملبہ ایک دوسرے پر ڈال کراپنے آپ کوامت کے معاملات کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سے بری الذمہ بنا لیں۔ پنجاب کے وسائل سندھ کے سیلاب زدہ مہاجرین کے لیے دستیاب نہیں، جبکہ وفاقی حکومت سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سیلاب زدہ مہاجرین کی مدد نہیں کر رہی کیونکہ حکمران مسلم لیگ(ن) ان سیلاب زدہ مہاجرین کو اپنے ووٹرز کے طور پر نہیں دیکھتی۔ ہر پانچ سال بعد انتخابات، اور حکومتوں اور قانون ساز اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے حق نے پاکستان میں مسلسل سیاسی عدم استحکام پیدا کررکھاہے، جو ریاست کو مفلوج کر رہا ہے۔ خارجہ امورمیں پاکستانی ریاست مسلسل غیر ملکی طاقتوں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے قرضوں پر انحصار کرتی ہے، جو پاکستان کی اقتصادی اور خارجہ پالیسی کو غیر ملکی طاقتوں کے تابع بنانے کے لیے سخت معاشی اور سیاسی شرائط عائد کرتے ہیں۔
نئی ریاست،یعنی نبوت کے نقشِ قدم پر قائم دوسری خلافتِ راشدہ میں امت تاحیات خلیفہ کا انتخاب کرتی ہے اور اسے اس شرط پربیعت دیتی ہے، کہ وہ امت کی اطاعت کے بدلے میں اسلامی شریعت کو نافذ کرے گا اور جہاد کرے گا۔ خلیفہ کواس صورت میں ہٹایا جا تا ہے اگر وہ قطعی کفر یہ قوانین کا نفاذ شروع کر دے، یعنی اس سے 'کفر ِبواح 'ظاہر ہو جائے۔ یہی وجہ ہے کہ خلافت میں سیاسی استحکام رہتا ہے اور خلیفہ کو امت کی بہتری کے لیے طویل مدتی پالیسیاں بنانے اور ان پر عمل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ خلیفہ ہی صوبوں کے والی(گورنروں) اور شہروں کےعامل مقرر کرتا ہے۔ والی اور عامل خلیفہ کو رپورٹ کرتے ہیں جبکہ خلیفہ اپنی کارکردگی کے حوالے سے امت کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے۔ خلافت ریاست کے تمام شہریوں کو ان کی نسل، رنگ یا سیاسی طاقت کی بنیاد پر نہیں بلکہ اسلامی شریعت کے مطابق حقوق کی ضمانت دیتی ہے۔ خلیفہ قانون نہیں بنا سکتا، وہ محض اسلامی شریعت کا پابند ہوتا ہے اور اس پر لازم ہوتا ہے کہ وہ قرآن اور سنت نبویﷺ سے اخذ کردہ قوانین کو ہی نافذ کرے۔ اسلام مسلمانوں کو کفریہ قانون کی بنیاد پر قائم اتھارٹی کی اطاعت سے منع کرتا ہے، اسی لیے ریاستِ خلافت کو بین الاقوامی اداروں کا حصہ بننے کی اجازت نہیں ہے، چاہے وہ ادارےسیاسی ہوں یا مالیاتی، کیونکہ ان میں کفار کو مسلمانوں کے امور پر بالادستی حاصل ہوتی ہے۔ اور اسلام نے مسلمانوں کو جنگی معاملات میں کفار سے مدد لینے سے سختی سے منع کیا ہے۔ یہ نئی ریاست، یعنی دوسری خلافتِ راشدہ، وحی کی بنیاد پر ہم پر حکومت کرے گی، اور قرآن و سنت میں دیے گئےاللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ قوانین اور پالیسیوں کو نافذ کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَاَنِ احۡكُمۡ بَيۡنَهُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ وَلَا تَتَّبِعۡ اَهۡوَآءَهُمۡ وَاحۡذَرۡهُمۡ اَنۡ يَّفۡتِنُوۡكَ عَنۡۢ بَعۡضِ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ اِلَيۡكَؕ
"اور (ہم پھر تاکید کرتے ہیں کہ) جو(حکم) اللہ نے نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق ان میں فیصلہ کرنا اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا کہ کسی حکم سے جو اللہ نے آپ پر نازل فرمایا ہے یہ کہیں آپ کو بہکانہ دیں"(المائدہ، 5:49)
خلافت اسلام کا سیاسی ڈھانچہ ہے۔ امت کے لیے تین دن اور تین راتوں سے زیادہ خلیفہ کے بغیر رہنا جائز نہیں۔ مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ خلیفہ کومقرر کریں، اس کی اطاعت کی بیعت کریں اور اسلامی شریعت کے نفاذ اور اسلام کے پیغام کو پوری دنیا تک پہنچانے کےلیے جہاد میں اس کی مدد کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الأَنْبِيَاءُ، كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لاَ نَبِيَّ بَعْدِي، وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ. قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فُوا بِبَيْعَةِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ، أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ
"بنی اسرائیل کی سیاست انبیاء کیا کرتے تھے۔جب کوئی نبی وفات پاتا تو دوسرا نبی اس کی جگہ لے لیتاجبکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے بلکہ کثیر تعداد میں خلفاء ہوں گے۔صحابہؓ نے پوچھا: آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپﷺ نے فرمایا: تم اس کی اطاعت کرو جسے سب سے پہلے بیعت دی جائے اور انہیں اُن کا حق اداکرو۔کیونکہ اللہ تعالیٰ اُن سے اُن کی رعایا کے بارے میں پوچھے گا جو اُس نے انہیں دی"۔(بخاری)
اے افواج پاکستان کے افسران!
اللہ کے رسولﷺ نے انسانیت کے سامنے ایک نیا نظریہ پیش کیا، جس کی بنیاد رب العالمین کی جانب سے نازل کی گئی وحی تھی۔ آپ ﷺ نے ایک نئی سیاست، ایک نئی ریاست اور ایک نیا معاشرہ قائم کیا جو پوری دنیا کے لیے روشنی کا مینار بن کر چمکا۔ تاہم،اس مشن میں انصار کے مبارک لوگوں نے آپﷺ کی مدد کی جو فوجی طاقت اور قوت کے حامل تھے، جنہوں نے پہلی اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نُصرۃدی اور اپنی طاقت کو اسلام کے نفاذ کے لیے پیش کیا۔ آج یہ شرعی ذمہ داری آپ کے کندھوں پر ہے۔ مسلم دنیا کے لیے ایک نئے وژن کی خاطر اپناعسکری تعاون (نُصرہ) پیش کریں۔ نبوت کے نقشِ قدم پر دوسری خلافتِ راشدہ کے قیام کے لیے نُصرۃ کی بیعت دے کراپنے رب کی خوشنودی سمیٹ لیں اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کریں۔
ہجری تاریخ :29 من جمادى الأولى 1444هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 23 دسمبر 2022م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان