- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- |
اے پاکستان کے مسلمانو!
رسول اللہ ﷺ نے خبردار کیا،
لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ
"مومن ایک ہی سوراخ سے دو بار ڈسا نہیں جاتا"(بخاری و مسلم)۔
لیکن ہم پاکستان میں کئی بار ان قائدین سے ڈسے جاچکے ہیں جو خود کو ہمارے سامنے راست باز،وفادار ، صاحبِ بصیرت اور مردِ آہن کے طور پر پیش کرتے آئے ہیں۔لیکن ہر بار ان کی حمایت میں ہماری کوششیں ضائع ہوئیں، ان سے وابستہ امیدیں پاش پاش ہوئیں اور ہم جمودکی حالت میں یہی آہ و زاری کرتے رہے کہ قیادت کا خلاء موجود ہے اور مخلص قیادت کا فقدان ہے۔۔۔
خروج اور حزب التحریر کا منہج
آج کے دور میں جب ہم دیکھتے ہیں کہ اُمّت مسلمہ ایک بہت ہی کھٹن مرحلے سے گزر رہی ہے، اس پر ظا لم حکمران مسّلط ہیں، جو کہ اُن پر ایسے نظام نا فذ کررہے ہیں، جو کہ سر سرا سر کفر پر مبنی ہیں۔ ایسے میں امّت میں ایک بے چینی پائی جاتی ہے کہ کس طرح ان دونوں سے چھٹکارا پایا جائے۔ اسی مقصد کو حا صل کرنے کے لیے امّت میں سے ہی کچھ آوازیں بلند ہوئیں جنھوں نے ان حکمرانوں اور ان نظاموں کو ہٹانے کے بارے میں مختلف آرا ء دیں۔
عراقی حکومت کی نااہلی کی اصل وجہ سرمایہ دارانہ نظام اور قابض کفار کی اطاعت و وفاداری ہے
چند دن قبل عراقی حکومت کا قابض کافر امریکی انتظامیہ کی اطاعت کرنے کے خلاف لوگوں کا ایک گروہ بغداد میں سڑکوں پر نکل آیا۔ یونیورسٹی کے طلبہ اور پڑھے لکھے معززین حکومت کی دھوکہ پر مبنی پالیسیوں کے خلاف نکلے ۔ یہ وہ پالیسیاں ہیں جو لوگوں کی خواہشات اور مفادات کا استحصال کرتی ہیں لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا تھا اگر کچھ دنیا دار علماء نے فتوے نہ دے رکھے ہوتے جو اس حکومت کے حق میں بیانات دیتے ہیں اور لوگوں کو اس بات پر راضی کرتے ہیں کہ وہ اس حکومت کو ووٹ دیں تا کے اسے قانونی حیثیت حاصل ہو اور ان لوگوں کے ذریعے عوام کو بےوقوف بنایا جائے جو امریکی ٹینکوں پر بیٹھ کر آئے ہیں۔
راحیل-نواز حکومت افغانستان میں امریکی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لئے
افغان "امن" مذاکرات میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کر رہی ہے
راحیل-نواز حکومت امریکی ہدایت پر افغان "امن" مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن فوجی و سیاسی دباؤ استعمال کر رہی ہے۔ افغان "امن" مذاکرات کا مقصد کابل میں قائم امریکی کٹھ پتلی حکومت کو تسلیم کروانا اور 30 ستمبر 2014 کو امریکہ اور کٹھ پتلی افغان حکومت کے درمیان طے پانے والے دوطرفہ سیکیوریٹی معاہدے کو ایک وسیع سیاسی و قانونی حمایت فراہم کرنا ہے جس کے تحت امریکہ 2014 کے بعد بھی افغانستان میں اپنی افواج کو افغان فوج کو تربیت فراہم کرنے اور "دہشت گردی" روکنے کے نام پر رکھ سکے گا۔
اے مسلم افواج! ہمارا صلاح الدین کہاں ہے جو فلسطین میں قتل کیے گئے بچوں کا انتقام لے؟!
31 جولائی جمعہ کی صبح سویرے یہودی دہشت گردوں نے فلسطین کے مغربی کنارے کے گاوں دوما میں دو گھروں میں دستی بم پھینکے جس سےاٹھارہ ماہ کا علی سعد دوابشہ جل کر ہلاک ہو گیا۔ اس حملے میں علی کے والدین اور چار سالہ بھائی بھی جل کر شدید زخمی ہوگئے۔ پھر دہشت گردوں نے انہی گھروں کی دیواروں پر عبرانی زبان میں "انتقام" اور " قیمت" لکھا۔ اس شر انگیز عمل نے نوجوان محمد ابو خضیر کے قتل کا ہولناک منظر ذہنوں میں تازہ کر دیا؛ جب گزشتہ سال جولائی میں یہودی دہشت گردوں نے ان پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا کر قتل کیا تھا۔
ڈاکٹر افتخار کو فوری رہا کیا جائے
خلافت کے داعی بیمار قیدی کو مناسب خوارک نہ دینا ایک نئی پستی ہے
حالیہ دنوں میں پولیس حکام کی جانب سے اسلام آباد کے شہریوں سے یہ درخواست کی گئی کہ اگر وہ حزب التحریر کا لٹریچر تقسیم ہوتا دیکھیں تو پولیس کو اس سے آگا ہ کریں لیکن حکومت اپنے گھٹیا ہتھکنڈوں میں اس وقت ایک نئی پستی پر چلی گئی جب خلافت کے داعی ایک بیمار قیدی ڈاکٹر افتخار کو مناست خوراک کی فراہمی سے انکار کیا گیا جو بڑی آنت کے مہلک مرض میں مبتلا ہیں۔
پریس ریلز
اردنی حکومت کے سیکیوریٹی کے ادارے کڑوا سچ سننے کی طاقت نہیں رکھتے
جمعہ31 جولائی2015 کو اردنی حکومت کے سیکیوریٹی ادارے نے حزب التحریر کے ایک شاب کو گرفتار کر لیا۔ بھائی محمد خطاب العمری( ابو ایاد) کو نماز جمعہ کے بعد الجبیہ کے علاقے میں مسجد التلاوی کے اندر سے گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے حق کی صدا بلند کی جس کو اس مسجد کے اندر ڈیوٹی پر موجود سیکیوریٹی اداروں کے اہلکار برداشت نہیں کر سکے۔
پریس ریلیز
فوجی عدالتوں کا قیام جمہوریت کی ناکامی کا کھلا اعتراف ہے
جمہوریت غیر معمولی حالات کا مقابلہ غیر جمہوری طریقوں سے کرتی ہے
امریکہ، مغربی طاقتیں اور ان کے ایجنٹ حکمران و دانشور امت مسلمہ کو یہ سبق مسلسل پڑھاتے رہتے ہیں کہ جمہوریت سے بہتر کوئی نظام نہیں کیونکہ یہ نظام عوام کی خواہشات کے مطابق حکمرانی کرتا ہے اور یہی وہ واحد نظام ہے جس کے ذریعے عوام کے حقوق کا تحفظ اور حکمرانوں کا احتساب ممکن ہے۔
اراکان کی ریاست میں سائیکلون کومین کے نتیجے میں پناہ گزین کیمپوں میں بڑی تعداد میں آنے والے روہنگیا عورتوں اور بچوں کو کون پناہ فراہم کرے گا؟