الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

تحفظ کے نام پر ایٹمی ہتھیاروں پر امریکی اثرونفوز کو قبول کیا جارہا ہے

نیو یارکر میگزین کے اس انکشاف نے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے اضافی تحفظ کے لیے مزاکرات جاری ہیں ، ان خدشات کو دوبارہ تقویت فراہم کی ہے کہ موجودہ جمہوری حکمران بھی پاکستان میں امریکی اجارہ داری کو وسعت دینے کے لیے آمر پرویز مشرف سے بھی کئی ہاتھ آگے جاچکے ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ اور امریکی سفیر کا اس معاملے پر تردیدی بیان باعث اطمینان نہیں ہوسکتا کیونکہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں امریکی سیکیوریٹی اداروں کی موجودگی کے واضع شواہد ملنے کے باوجود امریکی سفارت خانہ اور حکومت پاکستان ان کی موجودگی سے انکار کرتے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ اب یہ بات کہ سہالہ میں پولیس ٹرینگ سینٹر جو کہ کہوٹہ ریسرچ سینٹر سے صرف آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، 2003 سے امریکیوںکے زیر استعمال ہے اور ڈاکٹر عبدل قدیر خان کے اس انکشاف نے کہ پرویزمشرف نے ان سے ایٹمی اثاثوں کی فہرست بنوا کر امریکہ کے حوالے کر دی تھی ، ان تردیدوں کی صحت کو مزید کمزور کردیا ہے۔ پاکستان کی ابتر ہوتی امن و امان کی صورتحال ،بم دھماکے، ملک کے دو صوبوں میں جاری فوجی آپریشن خصوصاً اسلام آباد میں جی ایچ کیو پر حملہ اورسینیر آرمی آفیسرز پر تواتر کے ساتھ جاری قاتلانہ حملے ،اس ماحول کو پیدا کرنے کی کوشش ہے جس کے تحت پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور پالیسیوں پر امریکی اثر و نفوزکو قبول کرنے کے لیے جواز فراہم کیا جائے گا ۔ جس دن سے پاکستان اس نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بنا ہے،پاکستان کی معاشی،سیاسی، دفاعی اور اندرونی سلامتی کے معاملات کمزور سے کمزور تر ہوتے جارہے ہیں۔ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو خطرہ طالبان سے نہیں ہے جو کہ بقول حکومت پاکستان کے سوات اور جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد سے فرار ہورہے ہیں بلکہ خطرہ امریکی فوج اور ملک میں موجود امریکی نجی سیکیوریٹی کے اداروں سے ہے جو دارلحکومت سمیت پاکستان کے کسی بھی علاقے میں بغیر کسی روک ٹوک کے جاسکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام اور افواج ُپاکستان میں موجود مخلص عناصر حزب التحریر کے ساتھ متحرک ہوکر موجودہ ایجنٹ حکمرانوں سے نجات حاصل کرکے خلافت کا قیام عمل میں لائیں ۔ یہ خلافت ہی ہوگی جو نہ صرف خطے سے امریکی افواج کو نکال باہر کرے گی بلکہ ان ایٹمی ہتھیاروں کو بھی امت کے تحفظ کے لیے استعمال کرے گی۔

خلافت ایٹمی ہتھیاروںکے بارے میں نہایت ہی جامع اور ذمہ دارانہ پالیسی رکھتی ہے

پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں سیمور ہرش کے انکشافات نے حکمرانوں کی مسلمانوں اور اسلام سے غداری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ آمر انہ اور جمہوری قیادتیں یکساں طور پر اپنی کرسی کی خاطر پاکستان کی خودمختاری کو گروی رکھنے کے بعد ایٹمی ہتھیاروں کو بھی امریکی اسپیشل اسکواڈ کے زیر کنٹرول لا کر بدترین سیکیورٹی رسک بن چکی ہے۔ اس مضمون سے یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ بھارت اور امریکہ کسی آمریت یا حقیقی جمہوری نظام سے نہیں،بلکہ صرف اور صرف خلافت کے دوبارہ قیام سے خوفزدہ ہیں اور اس ضمن میں حزب التحریر کی جدوجہد ان کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حزب التحریر پر مسلم ممالک میں پابندی لگائی جاتی ہے جبکہ وہ ایک غیر عسکری سیاسی جماعت ہے۔

سیمور ہرش نے اس مضمون میں اپنا خبث باطن بھی آشکار کر دیا ہے جہاں اس نے حزب التحریر کا نام لیتے ہوئے اسے خطرے کے طور پر پیش کیا ہے۔ نیز خلافت کے بارے میں دہشت گرد ریاست ہونے کا جھوٹا تأثر بھی پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ خلافت کی تیرہ سو سالہ تاریخ گواہ ہے کہ یہ صرف خلافت ہی تھی جس نے عیسائیوں اور یہودیوں سمیت دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو نہ صرف اپنی آغوش میں جگہ دی بلکہ ان کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا۔ اس کے برخلاف اسرائیل، بھارت، امریکہ اور فرانس جیسی جمہوری حکومتوں میں مسلمانوں کے ساتھ جو ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ خلافت کی ایٹمی پالیسی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے مقرر کردہ ﴿Divine﴾ احکامات پر مبنی ہے جسے کوئی خلیفہ تبدیل کرنے کا مجاز نہیں۔ اسی لئے یہ خلافت کی ایٹمی پالیسی مغرب کی پالیسی سے زیادہ جامع اور ذمہ دارانہ ہے۔ جبکہ مغرب کی پالیسی کی ایک بد ترین مثال ہم ہیرو شیما اور ناگا ساکی کے قتل عام میں دیکھ چکے ہیں۔ اسلام خلافت کیلئے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری لازم قرار دیتا ہے کیونکہ اسلام دشمن پر رعب اور ہیبت طاری کرنے والے ہر وسیلے کی تیاری کا حکم دیتا ہے۔ اسلام کی رو سے ایٹمی ہتھیار کا استعمال عمومی طور پر جائز نہیں لیکن اسے صرف استثنائی حالات میں استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ ان ہتھیاروں سے فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ بے گناہ عوام کا بھی قتل عام ہوتا ہے ۔ اس ضمن میں دو استثنا یہ ہیں، اولاً: اسلام کفار کو ترکی بہ ترکی ﴿Tit for Tat﴾جواب دینے کی اجازت دیتا ہے۔ چنانچہ خلافت دشمن کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروںکے استعمال کی صورت میں جوابی ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ ثانیاً: دشمن کے ایٹمی حملے کی تیاری کے واضح شواہد ملنے کی صورت میں پیشگی ایٹمی حملہ (Pre-emtive strikes) کرنے کی بھی شریعت اجازت دیتی ہے۔ نیز خلافت ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ (Non-prolifiration) پر یقین رکھتی ہے کیونکہ خلافت کی موجودگی میں کسی اور اسلامی ریا ست کا وجود نہیں ہو سکتا اور خلافت ایٹمی ہتھیار کافر ملکوں کوکسی بھی طور مہیا نہیںکریگی۔ خلافت کا قیام بہت جلد ہونے والا ہے اور امریکہ اور دیگر کافر ممالک کی بوکھلاہٹ بہت واضح ہے۔ لیکن وہ یاد رکھیں کہ ان کی تمام چالیں اللہ کے حکم سے ناکام ہو کر رہیں گی اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت کے مطابق خلافت ضرور قائم ہو کر رہے گی۔

حزب التحریر ۰ا لاکھ ایکڑ زمین کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر چند سرمایہ داروں کے حوالے کرنے کی پرزور مذمت کرتی ہے

حزب التحریر وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری وقار احمد خان کے اس بیان کی پرزور مذمت کرتی ہے جس کے تحت بیرونی سرمایہ کاری اور غیرملکی ٹیکنالوجی کی ملک میں آمد کے نام پر کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دینے کے لیے ۰۱ لاکھ ایکڑ زمین بیرونی سرمایہ کاروں کو بیچنے کااعلان کیاگیا ہے۔ ملک میں لاکھوں بے زمین ہاریوں کو زمین نہیں دی جاتی اور جن کے پاس زمین ہے ان کو زرعی ادویات،بیج،کھاد اور بجلی پر کوئی ٹیکس معاف نہیں کیا جاتاجس کی وجہ سے پاکستان دنیا میں چوتھا بڑا زرعی رقبہ رکھنے کے باوجود زرعی شعبے میں زوال پزیر ہے۔ لیکن حکومت کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دینے کے لیے بیرونی سرمایہ کاروں کو کئی سالوں تک لیز پر زمین کی ملکیت،ڈیوٹی فری مشینری کی درآمد، اپنی مرضی کی فصلیں کاشت کرنے اور بین الاقوامی قیمتوں پر بیچنے کی اجازت دے گی جس کے نتیجے میں چھوٹا زمیندار ان سرمایہ کاروں کامقابلہ کرنے سے قاصر ہو گا۔ ایک طرف حکومت پانی اور وسائل کی کمی کا رونا روتی ہے اور اپنے شہریوں کو پاکستان میں موجود بے کار پڑی قابل کاشت ایک کڑوڑ ایکڑ زمین کو استعمال میں لانے سے محروم رکھتی ہے لیکن غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ان ۰۱ لاکھ ایکڑ زمین کی حفاظت کے لیے ایک لاکھ افراد پر مشتمل حفاظتی فورس بھی بنائے گی اور ان کی زمینوں کے لیے پانی بھی مہیا کرے گی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر حکومت ان زمینوں تک پانی پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے تو یہ علاقے غریب کاشتکاروں کے لئے کیوں نہیں کھولے جاتے کہ وہ ان کو قابل کاشت بنا کر ان زمینوں کے مالک بھی بن جائیں۔ آپﷺنے فرمایا:

جس کسی نے بنجر زمین کاشت کی تو وہ اس کی ہو گئی﴿بخاری﴾۔

 یوں اسلام کے اس حکم پر چل کر نہ صرف غربت کا خاتمہ ہوگا بلکہ پاکستان کے پیداوار کے مسائل بھی حل ہونگے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان زمینوں سے آنے والے خراج اور عشر کی مد میں خطیر رقم ملکی خزانے میں جمع ہوگی۔ حزب التحریر مطالبہ کرتی ہے کہ دس لاکھ ایکڑ زمین کو چند سرمایہ کاروں کے حوالے کرنے کا منصوبہ فوراً ترک کر دے۔ ان زمینوں کو بے زمین کاشت کاروں میں مفت تقسیم کیا جائے اور تمام زرعی شعبے کو کھاد، بیج، بجلی اور زرعی مشینری بغیر کسی ڈیوٹی فراہم کی جائے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں پاکستان میں بے روزگاری کا خاتمہ اور زرعی شعبے میں خودکفالت حاصل ہوگی اور امریکہ و یورپ کی بلیک میلنگ سے بھی نجات حاصل کی جاسکے گی

 

 

ہالبروک وزیرستان آپریشن کا حکم سنانے پاکستان پہنچ گیا ہے امریکی وائسرائے رچرڈ ہالبروک کو ملک بدر اور امریکی سفارت خانہ کو فی الفور بند کیا جائے، حزب التحریر کا اسلام آباد اور لاہور پریس کلب کے سامنے اور کراچی میں احتجاجی مظاہرے

ہندوستان سے دھتکارے جانے کے بعد پاکستان کا حقیقی چیف ایگزیکٹیو رچرڈ ہالبروک وزیرستان آپریشن شروع کرنے کے احکامات دینے ایک بار پھر پاکستان پہنچ گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس ماہ جنوبی وزیرستان سے بڑی تعداد میں نقل مکانی کی پیشین گوئی بھی کر رکھی ہے اور اس سلسلے میں انتظامات بھی شروع کر دئیے ہیں۔ ہالبروک نے، جو 24سال کی عمر سے ویت نام اور کمبوڈیا میں فساد کرانے والی ٹیم کا حصہ تھا، اپنی 68سالہ زندگی کا بیشتر حصہ اسی خون کی سوداگری میں گزارا ہے۔ بوسنیا کے مسلمانوں کے خون سے بھی اس شخص کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔ اپنے پچھلے دورے کے دوران اس نے سوات پر بمباری کا حکم جاری کیا تھا جس کے نتیجے میں لاکھوں مسلمانوں بے گھر ، املاک تباہ اور بچے ،بوڑھے اور عورتیں قتل ہوئے۔ اس سوات کے ہلاکو خان کو ظہرانوں اور عشائیوں میں مدعو کرنے کیلئے پاکستان کے سیاسی رہنما اور فوجی کمانڈر ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ صرف 7مہینے میں ہی اس شخص نے پاکستان میں قتل اور خون کابازار گرم کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں امریکی چھاؤنی کی تعمیر بھی شروع کروا دی۔ اس مغرور شخص کی اس چیرہ دستی اور اکڑ کی اصل وجہ پاکستان کے حکمران ہیں جو اس کے سامنے بچھے چلے جا رہے ہیں اور اس کے ہر حکم کی تعمیل فرمائش سے پہلے بجا لانا فرض سمجھتے ہیں۔ عوام مطالبہ کرتے ہیںکہ رچرڈ ہالبروک کو ملک بدر اور امریکی ایمبسی کو فی الفور بند کیاجائے۔ ہر گزرتا دن پاکستان میں ہلاکت خیز امریکی گرفت کو مضبوط کر رہا ہے۔ قوت اور استطاعت رکھنے والے حزب التحریرکو نصرت دینے میں جلدی کریںتاکہ استعماری قبضے کو پاکستان سے جڑوں سے اکھاڑا جا سکے اور اس کے ساتھ ان دیسی غدار ابن غدار حکمرانوں کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے جو پاکستان کے فرعون بنے بیٹھے ہیں۔

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک