الأربعاء، 25 محرّم 1446| 2024/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

سانحہ کراچی و لاہور کا ذمہ دار سرمایہ دارانہ نظام ہے صرف خلافت ہی انسانیت کو اس ظالم نظام سے نجات دلا سکتی ہے

حزب التحریر سانحہ کراچی اور لاہور پر انتہائی افسوس اور رنج و غم کا اظہار کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ ان حادثوں میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)۔ حزب التحریر ان حادثوں کی ذمہ داری سرمایہ دارانہ نظام اور اس کو نافذ کرنے والے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں پر عائد کرتی ہے۔ یہ کوئی قدرتی آفت نہیں کہ جس پر فقط صبر کر لیا جائے اور نہ ہی یہ کوئی انسانی غلطی ہے کہ جس کو درگزر کر دیا جائے۔ سرمایہ دارانہ نظام انسان کو ایک معاشی حیوان قرار دیتا ہے اور دولت کے حصول کو ہی زندگی کا پہلا اور آخری مقصد قرار دیتا ہے۔ یہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ سرمایہ دار اپنے منافع کو بڑھانے کے لیے ہر طرح کے غیر انسانی فعل کو جائز سمجھتا ہے اور اس کے نتیجے میں ماحولیات، حفاظتی اقدامات اور انسانی صحت کو پہنچنے والے نقصان کو ایک لازمی امر سمجھتا ہے۔ یہ معاملہ صرف پاکستان کا نہیں ہے اور نا ہی یہ مسئلہ صرف مقامی صنعت کاروں کا ہے۔

دنیا آج بھی دسمبر 1984 کو بھارت کے شہر بھوپال میں ایک امریکی کارخانے یونین کاربائیڈ میں ہونے والے بدترین سانحہ کو نہیں بھولی جب گیس خارج ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگ چند گھنٹوں میں لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ لاکھوں افراد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے معزور ہو گئے تھے۔ تحقیقات نے بعد میں یہ ثابت کیا کہ کارخانے کے امریکی مالکان نے دانستہ حفاظتی اقدامات سے گریز کیا تھا تا کہ اپنے نفع کی شرح کو برقرار رکھ سکیں۔ اتنے بڑے سانحے پر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ،بھارت میں،تقریباً 26 سال بعد جون 2010 میں ادارے کے حادثہ کے وقت کے امریکی سربراہ وارن اینڈریسن کو محض دو سال قید اور دو ہزار ڈالر کی ایسی معمولی سزا دی گئی کہ پورے بھارت میں احتجاج شروع ہو گیا۔ امریکہ جیسے ملک میں بھی سرمایہ دارانہ نظام اور اس کو نافذکرنے والی قیادت پانچ کروڑ غریب امریکیوں کو صحت کی بنیادی سہولیات پہچانے کے لئے ہر سال چند ارب ڈالر خرچ کرنے پر شدید تحفظات رکھتی ہے لیکن قومی سلامتی کے نام پر دوسری اقوام پر جنگیں مسلط کر کے کھربوں ڈالر بغیر کسی تردد کے خرچ کر دیتی ہے۔ دنیا بھر میں ہونے والے ایسے صنعتی حادثوں کے پیچھے عموماً یہی وجوہات سامنے آتیں ہیں کہ مالکان نے حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا کیونکہ حفاظتی اقدامات کرنے سے ان کے نفع میں کمی واقع ہوتی ہے جبکہ وہی مالکان پیداوار کو بڑھانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھاتے ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں ان کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام ایک غیر انسانی نظام ہے اور اس کو نافذ کرنے والی قیادت بھی کسی بھی انسانی جذبہ سے خالی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکمران اپنی جان کی حفاظت اور صحت کو قائم رکھنے کے لیے تو پورے ملک کے وسائل جھونک دیتے ہیں لیکن عوام کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے محض مگرمچھ کے آنسو ہی بہاتے ہیں۔

صرف اور صرف اسلام کا معاشی نظام جو کہ خلافت کے ذریعے نافذ ہوتا ہے انسانیت کو اس ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام سے نجات دلا سکتا ہے کیونکہ اسلام کا نظام انسان کو معاشی حیوان نہیں بلکہ اشرف الامخلوقات سمجھتا ہے اور انسان کی حفاظت اور بہتری کو ہر قسم کے معاشی فائدے پر فوقیت دیتا ہے۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے ایران کے حکمرانوں کے نام کھلا خط

السلام علی من اتبع الھدی

 

ہم یہ خط ایران کے حکمرانوں کو پاکستان میں موجود ایران کے سفارتی مشن کے ذریعے بھیج رہے ہیں۔

ہم شام کے جابر اور امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی مدد اور شام کے مسلمانوں کی مخالفت کے لیے ایرانی فوجوں کو شام بھیجنے کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ بات واضع ہو چکی ہے کہ ایرانی افواج خصوصاً جن کا تعلق انقلابی گارڈز سے ہے، بشار الاسد کی قاتل غنڈوں کی ملیشیا شبیہا کے ساتھ مل کر شام کے مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں۔ کچھ ایرانی افسر پہلے ہی آزاد شامی فوج(Free Syrian Army) کے ہاتھوں گرفتار ہو چکے ہیں اور یہ افسر یقیناً شام کے مسلمانوں کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔

ہم آپ کو اس بات سے خبردار کرتے ہیں کہ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ ایرانی افواج کو شام بھیجنے کے ساتھ ہی پاکستان میں امریکی نجی فوج "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کی معاونت سے فرقہ وارانہ حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکہ کی یہ خواہش ہے کہ مسلمان اپنے ہتھیار ایک دوسرے کے خلاف استعمال کریں نہ کہ وہ ایک ریاست کے تحت متحد ہو کر امریکہ کا مقابلہ کریں۔ کفار کا کردار ایسا ہی ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی ٰنے ان کے متعلق فرمایا ہے:

لا يرقبون في مؤمن إلاًّ ولا ذمةً وأولئك هم المعتدون

"یہ تو کسی مسلمان کے حق میں کسی رشتہ داری یا عہد کا قطعاً لحاظ نہیں کرتے، یہ ہیں ہی حد سے گزرنے والے" (التوبہ۔10)۔

اور ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کس جنگ کے لیے آپ ایران کی مسلم افواج کو بھیج رہے ہیں؟ وہ جنگ جس میں آپ شام کے جابر کی حمائت کر رہے ہیں جبکہ وہ اور اس کا خاندان کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں اور کئی دہائیوں سے کفار کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔ وہ جنگ جس میں آپ شام کے مسلمانوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جو شام کے ظالم و جابر حکمران کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اسلام کو نافذ کیا جائے اور امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کیا جائے۔ جب امریکہ خلافت کے قیام کو قریب آتا دیکھ کر اپنے حواس کھو رہا ہے اس وقت آپ کیسے اس امریکی منصوبے کا حصہ بن سکتے ہیں کہ جس کے تحت اس امت کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دیا جائے۔

ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ آپ بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ ہیں کیونکہ آپ بھی بشار کی طرح امریکہ کے ایجنٹ ہیں۔ اس وقت تمام امریکی ایجنٹ امریکہ کو مسلمانوں کی گردنوں پر مسلط کرنے اور امریکہ کے تسلط کو پوری امت مسلمہ پر برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے امریکی ایجنٹ مسلم حکمران اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں جو مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کرے گی اور ہمیشہ کے لیے آپ کے آقا امریکہ کے تسلط کا خاتمہ کر دے گی۔ ایران کے حکمرانوں! گرتی ہوئی بشار کی حکومت کی حمائت کر کے آپ نے اللہ، اس کے رسول ﷺ مسلمانوں کے امامین اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ اپنی غداریوں میں مزید ایک اور غداری کا اضافہ کیا ہے جیسا کہ اس سے قبل آپ نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ اس وقت غداری کی تھی جب آپ نے افغانستان اور عراق کے مسلمانوں کے قتل عام اور ان پر قبضے کے وقت امریکہ کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا تھا۔ آپ نے اس چیز کا انتخاب کیا جو آپ کو پسند تھی اور آپ جیسی مثالیں کم ہی ہیں۔

اگر شام کے مسلمان ایران اور شام کو یکجا کرنے اور اسلامی ریاست کے قیام میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ مشرقِ وسطہ، وسطی اور جنوبی ایشیا میں امریکی تسلط کے خلاف ایک زبردست دھچکہ ہو گا۔ اس سے بڑھ کر اگر مسلمان اس عظیم کام میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں فرقہ واریت کے زہر کا خاتمہ ہو جائے گا اور باقی مسلم ممالک، جن میں پاکستان بھی ہے، کا اسلامی ریاست میں شامل ہونے کا عمل آسان ہو جائے گا۔ لیکن بجائے اس کے کہ آپ اس معاملے سے الگ ہو جاتے تا کہ ایران میں بھی اسلام کی حکمرانی ہو آپ نے امریکہ کا ساتھ دے کر اللہ، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں سے غداری کی اپنی روش کو جاری رکھا جبکہ آپ کہنے کو سب سے بڑے شیطان کے خلاف بہت واویلا کرتے ہیںِ:

إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا

"یاد رکھو! شیطان تمھارا دشمن ہے تو اسے اپنا دشمن ہی سمجھو" (فاطر۔6)

ہم جانتے ہیں کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے کہ آپ اپنے کالے کرتوتوں پر توبہ کریں۔ جان لیجئے، اللہ کے حکم سے خلافت جلد ہی قائم ہونے والی ہے جو آپ کے کفر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کرے گی اور دوسرے غدار مسلم حکمرانوں کے ساتھ آپ کو بھی سزا دے گی۔ اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایران کے مسلمان بھی آپ سے اتنے ہی ناراض ہیں جتنا کہ دوسرے عرب ممالک میں موجود ان کے مسلمان بھائی خود پر مسلط جابر حکمرانوں سے ناراض ہیں۔ چاہے آپ اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں یا نہیں لیکن جلد ہی ایران کے مسلمان بھی آپ کو آپ کی گردنوں سے پکڑ لیں گے بالکل ویسے ہی جیسے ان کے بھائیوں نے اپنے جابر حکمرانوں کو پکڑ لیا ہے۔ اللہ جس بات کو پورا کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں وہ ہو کر ہی رہتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں

وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ

"اور جب کہ ان میں سے ایک جماعت نے یوں کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو اللہ بالکل ہلاک کرنے والا ہے یا ان کو سخت سزا دینے والا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ تمھارے رب کے روبرو عذر پیش کرنے کے لیے اور اس لئے کہ شاید یہ ڈر جائیں" (الاعراف۔164)

Read more...

پاکستانی حکمران فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دے کر دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شمولیت کے جواز کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں

30 اگست 2012 کو کوئٹہ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو قتل کر دیا گیا اور میڈیا نے اس کو فرقہ وارانہ قتل قرار دیا۔ حالیہ مہینوں میں پاکستان میں شیعہ مسلمانوں پر قاتلانہ حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے بالکل ویسے ہی جیسے عراق میں مسلمانوں پر 2003 میں عراق پر امریکی قبضے کے بعد فرقہ وارانہ حملے شروع ہو گئے تھے۔ عراق میں ہونے والے "فرقہ وارانہ حملوں" کی حقیقت اس وقت آشکار ہو گئی تھی جب بین الاقوامی اور مقامی میڈیا نے خودکش کار دھماکوں کے متعلق رپورٹ کیا کہ گاڑی میں بیٹھے حملہ آوار جو میڈیا کے مطابق اپنی فرقہ وارانہ "نفرت" کے اظہار کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے تیار تھے کے ہاتھ گاڑی کے سٹیرنگ سے بندھے ہوئے تھے۔ امریکی فتنے کی جنگ میں شمولیت جاری رکھنے کے تمام تر بہانوں کے باوجود جب پاکستان کے حکمران عوامی رائے عامہ کو بدلنے میں ناکام ہو گئے تو امریکہ اور اس کے تابعدار ایجنٹوں نے پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کی لہر کو جاری و ساری کر دیا ہے تا کہ پاکستانی رائے عامہ کو دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کی حمائت کے لیے تیار کیا جائے۔

امریکہ نے بالکل ایسے ہی عراق میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کو ہوا دی تھی تاکہ عراقی مزاحمت کاروں کی توجہ عراق پر امریکی قبضے کے خلاف جدوجہد سے ہٹا دی جائے اور مسلمان مزاحمت کاروں کے متعلق شش وپنج کا شکار ہوں جائیں اور یہ فیصلہ نہ کر سکیں کہ وہ کون سے مسلمان ہیں جو امریکی صلیبیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور وہ کون ہیں جو معصوم نہتے مسلمان شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔ امریکہ، جس کو فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کا وسیع تجربہ ہے، کے مشورے پر پاکستانی حکمران فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے مسلمان یہ تمیز نہ کر سکیں کہ وہ کون ہیں جو امریکی صلیبیوں سے افغانستان میں لڑ رہے ہیں اور وہ کون ہیں جو معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ یہ کوئی نیا منصوبہ نہیں بلکہ سب اس سے واقف ہیں۔ جیسے ہی حکومت فوجی آپریشن کرنے کا فیصلہ کرتی ہے توپاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے حمایت یافتہ "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کی بدولت ملک بم دھماکوں کی لپیٹ میں آجاتا ہے۔ اور پھر فوراً ہی "طالبان" کا فون آجاتا ہے جو اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لیتے ہیں۔ جب یہ چال کامرہ کے فضائی اڈے پر حملے کے بعد بری طرح سے ناکام ہو گئی توپاکستانی حکمرانوں نے فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دینا شروع کر دیا تاکہ لوگوں کی فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کے خلاف نفرت کو استعمال کر کے خیبر پختون خوا ہ کے قبائلی علاقوں میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے عوامی حمائت حاصل کی جا سکے۔ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسی پالیسی کے تحت ملک میں اچانک شیعہ مسلمانوں پر انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت حملے شروع ہو گئے ہیں۔

اے پاکستان کے بے شرم حکمرانوں! اسلامی عقیدہ مسلمانوں کے خون میں رچا بسا ہوا ہے۔ اسلامی وحدت کا تصور تو رنگ، نسل اور ان غیر شرعی سرحدوں، جنھیں تم اپنے آقا امریکہ کے حکم پر قائم رکھے ہوئے ہو، سے زیادہ مضبوط ہے۔ فرقہ وارنہ فسادات تو دور کی بات ہیں کیا تم پاکستانی مسلمانوں کی بے چینی کو نہیں دیکھتے جب وہ برما میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا سنتے ہیں جو ان سے ہزاروں میل دور ہیں؟ کیا تم پاکستان کے مسلمانوں کی نفرت اور غصے کا نشانہ نہیں بنتے جب تم افغانستان کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کرتے ہو جو اب تک جاری ہے؟ تو کیسے یہ تصور کیا جائے کہ یہ لوگ اپنے ملک کے اندر اپنے ہی شیعہ بھائیو کے خلاف کوئی بغض رکھیں؟یہ امت تمام دوسری امتوں کو چھوڑ کرایک الگ امت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:

هُوَ سَمَّاكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِى هَـٰذَا لِيَكُونَ

"اسی اللہ نے تمھارا نام مسلمان رکھا ہے اس قرآن سے پہلے بھی اور اس (قرآن) میں بھی"(الحج۔78)۔

مسلمان چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنّی قرآن اور اپنے رب کے ذکر پر یقین رکھتے ہیں اور اللہ کے اس فرمان پر بھی جب اللہ فرماتے ہیں:

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيما

"اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کرڈالے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالی نے لعنت کیا ہے اور اس کے لیے بڑا عذاب تیار رکھا ہے" (النسأ۔93)

پاکستان کے مسلمان فرقہ واریت اور اس کے نتیجے میں ہونے والی قتل و غارت گری کو مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔ اس آگ کے پیچھے امریکہ اور اس کے گھٹیا ایجنٹوں کا ہاتھ ہے جو امت کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے عوام اسلامی عقیدے کے مطابق اور خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے امت کو طاقتور اور متحد دیکھنا چاہتے ہیں۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم عوام کے خلاف قانونی دہشت گردی ہے

اس کا مقصد امریکہ مخالف آواز کو دبانا اور ملک کو پولیس سٹیٹ میں تبدیل کرنا ہے

انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم دراصل پاکستان کے عوام کے خلاف ایک قانونی دہشت گردی ہے۔ اس ترمیم کا مقصد ملک میں جاری بم دھماکوں، فرقہ وارانہ قتل، فوجی تنصیابات پر حملوں اور ان تمام جرائم میں ملوث ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو قانون کی گرفت میں لا کر انھیں عبرت ناک سزا دلوانا نہیں ہے کیونکہ جو لوگ ان جرائم میں ملوث ہیں ان کے جرائم کے سی۔ سی ٹیوی فوٹیج اور دوسرے تمام تر ثبوت موجود ہونے کے باوجودانھیں ہزاروں کی تعداد میں ویزے جاری کیے جاتے ہیں انھیں اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ اور لاہور کے حساس علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں گھروں کو کرائے پر لینے کی اجازت دی جاتی ہے اور جب کوئی دہشت گرد رنگے ہاتھوں گرفتار ہو بھی جاتا ہے جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس تو اسے کیانی اور سیاسی و فوجی میں موجود امریکی ایجنٹ باحفاظت ملک سے فرار کروا دیتے ہیں۔ اس ترمیم کا مقصد دہشت گردوں کو قانون کی گرفت میں لانا نہیں ہے بلکہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کو ایسا قانونی ہتھیار فراہم کرنا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ہی ملک کے شہریوں کی جاسوسی کریں تاکہ ہر اس شخص کو جو پاکستان میں امریکی راج اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی مخالفت کرتا ہے اور کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کی غداریوں کو بے نقاب کرتا ہے ان کو جھوٹی ویڈیوز اور ٹیلی فون ریکارڈنگز کے ذریعے دہشت گرد قرار دیا جائے۔ اس ترمیم کے ذریعے یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے کہ آمریت کی طرح جمہوریت اور اس سے منسلک ادارے اور شخصیات بھی صرف اور صرف امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔ جس طرح مشرف کے دور میں ایل۔ایف۔او (L.F.O) اور این۔آر۔او (N.R.O) کے ذریعے پاکستان میں امریکی فوجی اور سیاسی مداخلت کو جائز قرار دیا گیا تھا آج اس ترمیم کے ذریعے ملک میں امریکی راج کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبا دینے کو جائز قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ جب پوری مسلم دنیا میں ظالم و جابر حکمرانوں کے تخت گرائے جا رہے ہیں اور عوام کو کسی حد تک حکمرانوں کے خلاف اپنی رائے کے اظہار کا موقع مل رہا ہے تو پاکستان میں کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں اس کے ہمنوأ صدام حسین، قذافی اور حسنی مبارک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بہانہ کر کے ملک کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر رہے ہیں۔ جس طرح اس سے قبل دہشت گردی کا قانون 1997 کو لاگو کرنے سے دہشت گردی میں اضافہ ہی ہوا اسی طرح اس ترمیم کے نتیجے میں ملک میں جاری دہشت گردی کی کاروائیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹ ملک میں جاری اس فتنے کی جنگ کو مزید ہوا دیں گے اور عوام پولیس اورانٹیلی جنس اداروں کے ظلم و ستم کا مزید شکار ہو جائے گی۔

حزب التحریر صحافیوں ،دانشوروں، سیاست دانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور وکلاء سے اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس ظالمانہ ترمیم کی بھرپور مخالفت کریں اور حکمرانوں کو اس ظلم سے روکنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور افواج میں موجود افسران سے کہتی ہے کہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کی غداریوں کو روکیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں تاکہ پاکستان کو امریکی شکنجے اور اس فتنے کی جنگ سے نکالا جا سکے۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

قاتل بشار کی حمائت کر کے ایرانی قیادت نے اللہ، اس کے رسول ﷺ اور مومنین سے غداری کی ہے

حزب کے وفد نے لاہور میں ایرانی سفارتی مشن کو ایران کی قیادت کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے کھلا خط پہنچایا

حزب التحریر کے ایک وفد نے آج لاہور میں ایرانی سفارتی مشن کو ایران کی قیادت کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے کھلا خط پہنچایا۔ یہ خط ایرانی قیادت کی جانب سے شامی عوام کے قاتل اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے دشمن بشار الاسد کی حمائت کرنے کے خلاف لکھا گیا ہے۔ اس خط میں ایرانی حکومت کی ایک امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی مدد کرنے، شام کے مسلمانوں کی مخالفت کے لیے ایرانی فوجوں کو شام بھیجنے اور ایرانی انقلابی گارڈزکا بشار الاسد کی بد نام زمانہ قاتل ملیشیا "شبیہا" کے ساتھ مل کر شام کے مسلمانوں کا قتل عام کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ خط میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ ایرانی قیادت کس طرح ایران کی مسلم افواج کو بشار کی مدد کے لیے بھیج رہی ہے جبکہ وہ اور اس کا خاندان کئی دہائیوں سے کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے آ رہے ہیں۔

بشار کے مقابلے میں شام کے وہ مسلمان ہیں جو اس جابر و ظالم حکمران کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اسلام کو نافذ کیا جائے اور امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کیا جائے تو کیا ایران کی قیادت یہ نہیں چاہتی کہ شام میں کفر یہ نظام کا خاتمہ ہو اور اسلام کا نظام یعنی خلافت قائم ہو۔ خط میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ ایران کے حکمرانوں نے بشار کی حکومت کی حمائت کر کے اللہ، اس کے رسول ﷺ مسلمانوں کے امامین اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ اپنی غداریوں میں مزید ایک اور غداری کا اضافہ کیا ہے جیسا کہ اس سے قبل ایرانی قیادت نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ اس وقت غداری کی تھی جب ایرانی قیادت نے افغانستان اور عراق کے مسلمانوں کے قتل عام اور ان پر قبضے کے وقت امریکہ کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا تھا۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اللہ کے حکم سے خلافت جلد ہی قائم ہونے والی ہے جو ایران میں آپ کے کفر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کرے گی اور دوسرے غدار مسلم حکمرانوں کے ساتھ آپ کو بھی سزا دے گی۔ خط میں مزید کہا گہا ہے کہ ایران کے مسلمان بھی آپ سے اتنے ہی ناراض ہیں جتنا کہ دوسرے عرب ممالک میں موجود ان کے مسلمان بھائی خود پر مسلط جابر حکمرانوں سے ناراض ہیں لہذا جلد ہی ایران کے مسلمان بھی آپ کو آپ کی گردنوں سے پکڑ لیں گے بالکل ویسے ہی جیسے ان کے بھائیوں نے اپنے جابر حکمرانوں کو پکڑ لیا ہے۔ آخر میں خط میں ایرانی قیادت کو یہ نصیحت بھی کی گئی کہ وہ اپنی غلطیوں سے رجوع کر لیں اگرچہ جس کا امکان بہت ہی کم ہے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

پاکستان کی افواج کے ساتھ جنرل کیانی کی غداری

 

شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن پر افواجِ پاکستان کو آمادہ کرنے کے لیے جنرل کیانی نے جو تقریر کی ،اس سے امریکہ کو اس قدر خوشی ہوئی کہ وہ اسے چھپا بھی نہ سکا۔ یہ آپریشن اس علاقے میں ہونے جارہا ہے جس کا افغانستان پر امریکی قبضے کے خلاف جاری شدید حملوں میں ایک بڑا کردار ہے۔ 14اگست2012ء کو پینٹاگون میں ہونے والے اجلاس کے دوران امریکہ کے چےئرمین آف جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے صلیبی افواج کے سربراہوں کے سامنے پُرجوش اعلان کیا کہ ''میں چاہوں گا کہ آپ (کیانی کی)اس تقریرکو پڑھیں ...کیونکہ یہ تقریر اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس چیلنج کے بارے میں درست فہم رکھتاہے‘‘۔

 

یقیناًکیانی اپنے آقاامریکہ کو درپیش چیلنج کا صحیح ادراک رکھتا ہے اور وہ چیلنج یہ ہے کہ پاکستان کی افواج اِس امریکی جنگ کے شدید خلاف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کیانی نے اپنی تقریر میں محتاط لفظوں میں گفتگو کی اور افواجِ پاکستان کو دعوت دی کہ وہ اس حقیقت کو بھول جائیں کہ پاکستان میں جاری اس امریکی جنگ، جو خطے میں امریکہ کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی،میں مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا خون بہارہے ہیں ۔ جنرل کیانی نے کہا ''ہم اس بات کو سمجھتے ہیں کہ کسی بھی فوج کے لیے سب سے مشکل کام اپنے ہی لوگوں کے خلاف لڑنا ہے... انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی ہماری جنگ ہے اورہم اسے لڑنے میں حق بجانب ہیں‘‘۔

 

افواج پاکستان کی جانب سے اس امریکی جنگ کی مخالفت ایک لازمی امر تھا اور اس کی وجہ وہ گہرے اسلامی جذبات ہیں جوپاکستانی افواج میں پائے جاتے ہیں۔ یہ جذبات ہندوستان کے بٹوارے پراس ادارے کے قیام کے وقت ہی ظاہر ہو گئے تھے،پھرجب یہ ننھا پودا ایک تن آور درخت بن گیا اوراس نے دنیا میں اپنا لوہا منوایا اور اس کا شمار ان افواج میں ہونے لگا جن سے دشمن خوف کھاتے ہیں تواس تمام عرصے کے دوران یہی اسلامی جذبات اس کی پہچان بنے رہے۔ اس فوج کے افسران وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ کے حضوراس اسلامی سرزمین کی حفاظت کی قسم کھائی ہے۔ اور یہ ان لوگوں کی اولاد ہیں جنھوں نے بیش بہا قربانیوں کے بعداس ریاست کو اسلام کے نام پر قائم کیا تھا ۔ اس فوج کے افسران خالد بن ولیدؓ،صلاح الدین ایوبی،سیف الدین قطز اور محمد بن قاسم کو اپنے لیے مثال بناتے ہیں اور اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ وہ اس امت کے دشمنوں پر فتح یاب ہوں ،خواہ اس مقصد کے حصول کے لیے وہ اللہ کی راہ میں شہید ہو جائیں۔ پس ایسی فوج توہمیشہ اس امریکی جنگ میں کامیابی کی راہ میں ایک چیلنج رہے گی ، جس کا آغاز اس وقت ہوا جب امریکہ نے اس خطے میں اپنا قدم رکھا اور جس جنگ کو جاری رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ اس امت کی سب سے بڑی فوج کی گردن پر سوار رہے ،ایک ایسی جنگ کہ جس میں مسلمان ہی مسلمان کا گلا کاٹ رہے ہیں اور ڈرون حملوں کے ذریعے مسلمانوں کے سروں پر ان کے گھروں کی چھتیں گرائی جا رہی ہیں۔


افواجِ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو درپیش یہ چیلنج ہی ہے کہ جس کی وجہ سے امریکہ نے پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود اپنے ایجنٹوں کو استعمال کیا کہ وہ اس جنگ کے دوران افواج پاکستان میں اسلامی جذبات و خیالات کو کچلیں۔ جبکہ دوسری طرف خود امریکی صدر بش نے اس جنگ کو شروع کرتے وقت اپنی فوج کے مذہبی جذبات کو ابھارا تھااور ' اسکے لیے صلیبی جنگ ‘کے الفاظ استعمال کیے تھے۔ پس امریکہ نے مشرف اور اس کے قریبی ساتھیوں، جن میں کیانی بھی شامل تھا، کواستعمال کیا کہ وہ ان افسران کا پیچھا کریں جو کسی قیمت پر اپنے اسلامی تشخص سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھے۔ یوں امریکی خواہش پر کچھ افسران کو فوج سے جلدریٹائر کر کے فارغ کردیا گیا،جبکہ کچھ کو دور دراز علاقوں میں بھیج دیا گیا اور کچھ کو برائے نام اعزازی منصب دے کر غیر موئثر کردیا گیا۔ جبکہ وہ مٹھی بھرلوگ جو اپنے ہی لوگوں کے خلاف امریکی کیمپ میں شامل ہونے پر تیار تھے جیسا کہ جنرل کیانی ،تو امریکہ نے انھیں آگے لانے کے لیے ترقیاں دلوائیں اور اور کچھ کو تو ان کے عہدے کی مدت پوری ہوجانے کے باوجود بھی مدتِ ملازمت میں توسیع کے نام پر باقی رکھا۔ امریکہ صرف انہی اقدامات سے مطمئن نہیں ہوا بلکہ اس نے اُن افسران کو فوج سے نکلوانا شروع کردیا جو اس بات کی قابلیت اور مرتبہ رکھتے تھے کہ وہ افواج پاکستان کو اسلام کی بنیاد پر اپنے گرد اکٹھا کرسکتے تھے۔ امریکہ نے ایسے افسران کا مہینوں مشاہدہ کیا ،اور پھرانھیں گھروں میں نظربند کروایا گیا ، ان کی زبردست نگرانی کی گئی یا ان کا کورٹ مارشل کردیا گیا جیسا کہ فوج میں وسیع شہرت و عزت رکھنے والے بریگیڈئر علی خان کے ساتھ ہوا، جنہیں 3اگست2012کو قید کی سزا سنائی گئی۔


افواجِ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو درپیش یہ چیلنج ہی ہے کہ جس کی وجہ سے امریکہ نے مشرف کو سبکدوش کروا کر تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا کیونکہ وہ افواجِ پاکستان کو قابو میں رکھنے میں ناکام ہو گیا تھا۔ پھر اس کے بعد امریکہ نے کیانی اور اس کے غدارٹولے کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ خود کو اس انداز سے پیش کرے کہ گویا وہ امریکہ مخالف ہے تا کہ وہ چپکے سے امریکی مفادات کو پورا کرتا رہے اور ان کے خلاف کوئی ردِ عمل پیدا نہ ہو۔ یہ ہے اس نام نہاد'' ڈبل گیم ‘‘کی حقیقت۔ دھوکہ دہی پر مبنی ایک ایسا کھیل کہ جو افواجِ پاکستان کے خلاف کھیلا گیا تا کہ خطے میں امریکی بالادستی کے منصوبے میں افواجِ پاکستان کوپھانسا جائے۔ اسی منصوبے کے تحت پہلے کیانی اور اس کے ساتھیوں نے نیٹو سپلائی لائن کی بندش کا ڈرامہ کیا اور اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا لیکن پھر انتہائی مکاری سے سیاسی قیادت پر ملبہ ڈالتے ہوئے نیٹو سپلائی لائن کھول دی ،حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ اس تما م عرصے کے دوران فضائی راستے کے ذریعے امریکی افواج کو مسلسل سپلائی مہیا کی جاتی رہی۔ کیانی اور اس کے حواریوں نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے متعلق خاموشی اختیار کیے رکھی لیکن اندرونِ خانہ امریکہ سے مزید ڈرون حملوں اور نیٹو آپریشنز کا مطالبہ کرتے رہے ،درحقیقت یہ سب اس لیے کیا گیا تا کہ شمالی وزیرستان پر حملے کے لیے صورتِ حال کو سازگار بنایا جائے۔ اور پھر جب کیانی کے آقا امریکہ نے یہ فیصلہ کر لیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے مسئلے پر خاموشی توڑی جائے تو کیانی نے ایک طوطے کی مانند اپنے آقا کے رٹائے ہوئے الفاظ دوہرانا شروع کردیے کہ ''یہ جنگ تو ہماری جنگ ہے‘‘۔ اور پھر کیانی نے شیطانی اعمال کے ذریعے اپنے پُرفریب الفاظ میں وزن پیداکرنے کی کوشش کی ،پس کچھ ہی عرصے بعد امریکی ''ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک‘‘ کی نگرانی میں کامرہ ائربیس پر حملہ کرایا گیا تا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے جواز مہیا کیا جا سکے ،بالکل اسی طرح جیسا کہ دیگر علاقوں میں فوجی آپریشنز کا جواز پیدا کرنے کے لیے جی.ایچ.کیو راولپنڈی اور مہران نیول بیس کراچی پر حملے کیے گئے تھے۔


یہ ہے افواج پاکستان کی جانب سے امریکی جنگ کودرپیش چیلنج کی حقیقت ۔ اوریہ ہے افواجِ پاکستان کے خلاف کیانی کی ننگی غداری کہ جس پر امریکہ نے کھل کرتعریفوں کے پھول برسائے۔ جو چیزکیانی کی اس غداری کو سنگین تر بناتی ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ کو مدد فراہم کر نے کی غداری ایک ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب امریکہ اپنے کمزورترین دور سے گزر رہا ہے۔ امریکہ ایک انتہائی مہنگی فوجی مہم میں پھنسا ہوا ہے جبکہ اس دوران اس کی معیشت مسلسل تباہی کا شکار ہے اور اس میں بہتری کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ جہاں تک اس کے مغربی اتحادیوں کا تعلق ہے تووہ اس امریکی جنگ پر اٹھنے والے 4.1ارب ڈالر سالانہ کے اخراجات کو پورا کرنے میں امریکہ کا مکمل ساتھ دینے سے انکار کررہے ہیں اور افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کی تاریخوں کا اعلان کررہے ہیں ،جبکہ کچھ ممالک توپہلے ہی اپنی فوجیں نکال چکے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکہ کی اپنی افواج کا یہ حال ہے کہ اس سال معمولی اسلحہ رکھنے والے بہادرمسلمان مجاہدین کے ہاتھوں اتنے امریکی فوجی نہیں مرے جتنے اس جنگ کے خوف کی وجہ سے خودکشیاں کرچکے ہیں۔ اور ان تمام مسائل میں ایک اور اضافہ یہ ہے کہ امریکی صدر اوباماکو اس سال ایک ایسے وقت پرصدارتی انتخابات کا سامنا ہے جب ایک ناکام امریکی جنگ کی تلوار اس کے سر پر لٹک رہی ہے۔ لہٰذا ایسے وقت پر کہ جب کیانی طوطے کی طرح رٹا رٹایا جملہ کہہ رہا ہے کہ ''یہ ہماری جنگ ہے‘‘تو دوسری طرف امریکی صدر اوبامہ واضح طور پر اس بات کا اعتراف کررہا ہے کہ امریکہ اپنی اس جنگ میں تھک چکا ہے ، اوباما نے کہا ''طالبان اب بھی ایک طاقتور دشمن ہیں اور ہماری کامیابیاں ابھی بھی کمزور اور محدود ہیں...ہمیں وہاں پر آئے دس سال ہوچکے ہیں ۔ دس سال ایک ایسے ملک میں جو کہ بہت مختلف ہے ۔ اور یہ ایک بوجھ ہے نہ صرف ہمارے لوگوں پر بلکہ اس ملک(افغانستان ) پر بھی‘‘(21مئی2012،نیویارک ٹائمز آن لائن) ۔ یقیناًاوبامہ اس وقت ایسی مشکل صورتحال میں پھنس چکا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک محدود فوجی آپریشن بھی اس کے لیے حوصلہ افزا ہو گا۔ کیونکہ ایک محدود آپریشن کے نتیجے میں اوباما اس قابل ہوسکے گا کہ وہ پاکستانی افواج کو ایندھن کے طور پر استعمال کر کے امریکی افواج کو افغانستان کے جہنم سے نکال لے تا کہ وہ الیکشن کے دوران افغانستان کی جنگ میں اپنی کامیابی کا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹ سکے ۔


اے افواج پاکستان کے مسلم افسران!

اب بہت ہو چکا! یہ بات نا قابل برداشت ہے کہ غداروں کے ایک مختصر ٹولے نے ایک طویل عرصے سے دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی فوج کو یرغمال بنا رکھا ہے اور وہ پاکستان کو اپنی نگرانی میں آہستہ آہستہ تباہ کررہے ہیں۔ امریکی جنگ کا ساتھ دیتے وقت مشرف نے آپ سے کہا تھا کہ آپ امریکی اتحادی بننے میں اس کی حمایت کریں تا کہ پاکستان کی معیشت،کشمیری مسلمان بھائیوں کی مدد،عالمی برادری میں پاکستان کے وقار اور پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو بچایا جاسکے۔ لیکن آج صورتِ حال یہ ہے کہ آپ کی معیشت کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے،مسئلہ کشمیر کو دفن کردیا گیا ہے اور ہمارا بین الاقوامی وقار مٹی میں مل چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کیانی آپ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے صرف ایٹمی اثاثوں کو بچانے کا ذکرکر رہا ہے ۔ کیا اتنا کچھ کھو دینا ہی کافی نہیں بجائے یہ کہ ہم امریکہ کی غلامی کے نتیجے میں اور معاملات سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں۔


اس بات کی کوئی گنجائش نہیں کہ یہ غدار ہم پر جنگ مسلط کریں،خود کو ہم سب سے اورہمارے دین سے جدا کرلیں اور پھر بھی آپ سے وفاداری کا تقاضا کریں۔ یہ غدار ہر اُس سنجیدہ کوشش کو بیرونی سازش قرار دیتے ہیں جو انہیں آپکی صفوں سے نکالنے کے لیے کی جائے ،جبکہ خود وہ امت اور اسلام کے خلاف کفار کا ساتھ دے رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کو ہٹانے کی کسی بھی کوشش کے نتیجے میں پاکستان کی فوج انتشار کا شکار ہو جائے گی اور خانہ جنگی شروع ہوجائے گی جبکہ ان کی حقیقت شہد کے پیالے میں موجود چند چونٹیوں کی سی ہے کہ جن کو نکال دینے سے شہد کا پیالہ پاک و صاف ہوجائے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ کی صفوں میں روگ زدہ لوگوں کی موجودگی سے آپ کو خبردار کیا ہے، ارشاد فرمایا:

 

(اِذْ یَقُوْلُ الْمُنَافِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِم مَّرَضٌ غَرَّ ہٰٓؤُلَآءِ دِیْنُہُمْ )

''اس وقت منافق اور وہ لوگ کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی ،کہہ رہے تھے کہ ان (مسلمانوں کو)تو ان کے دین نے مغرور کر رکھا ہے‘‘(الانفال۔49)۔


اس امر کے باوجود کہ جو کچھ جرائم،گناہ اور تباہیاں آپ نے ہونے دیں ،معاملات اب بھی آپ کے اختیار میں ہیں۔ ابھی بھی آپ کے درمیان کئی ایسے لوگ ہیں جو کہ اس فوج کی قیادت ایک اسلامی فوج کے طور پر کرسکتے ہیں ،جوکہ اس فوج کا حق ہے۔ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ابھی اور فوری طور پر حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں۔ یہ خلافت پوری دنیا کی مسلم افواج کو کہ جن کی تعداد ساٹھ لاکھ ہے ،دعوت دے گی کہ وہ امت کے دشمن کے خلاف ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں اور مسلم سرزمین سے استعماری طاقتوں کے تمام تر اثر و رسوخ کو اکھاڑ پھینکیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

( لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکَافِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْْءٍ)

''مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کے سوا کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں ،تو جو ایسا کرے گا اس سے اللہ کا کوئی عہد نہیں‘‘(اٰل عمران:28)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک