الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

کراچی کی عظیم شان ریلی توہین رسالت کے مسئلہ پر پاکستان کے جابر حکمرانوں کی منہ پر تھپڑ ہے

کراچی، جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور معاشی مرکز ہے، کے مسلمان شہریوں نے رسول اللہ ﷺ کی توہین کا بدلہ لینے کے لیے زبردست ریلی نکال کر پاکستان کے جابر حکمرانوں کے منہ پر تھپڑ مارا ہے۔ پاکستان میں امریکہ کے غلام اور چوکیدار کیانی اور زرداری اینڈ کمپنی نے جمعہ کے دن کو اچانک عوامی تعطیل قرار دے کر رسول اللہ ﷺ کی توہین کے خلاف ہونے والے ملک گیر مظاہروں کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے۔ اوبامہ کی خوشنودی اور رضا مندی کے لیے ان بے شرم حکمرانوں نے امریکی سفارت خانوں کو قلعوں میں تبدیل کر دیا ہے، جمعہ کے دن تمام موبائل فون سروس کی بندش کا اعلان کر دیا ہے اور اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو تقریباً بند کر دیا ہے۔ انھوں نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد کو تعینات کر دیا ہے تا کہ وہ ان مظاہروں اور ریلیوں میں بدنظمی پیدا کر کے مظاہرین کو امن وامان کی صورتحال پیدا کرنے کا ذمہ دار قرار دے دیں۔ لیکن کراچی کے مسلمانوں نے ایسا جواب دیا ہے جو عاشقان رسول ﷺ کے شایان شان ہے۔ حکمرانوں کی اس مکروح حرکت کو ناکام بناتے ہوئے ایک دن قبل ہی کراچی کے لوگوں نے بڑی تعداد میں حزب التحریر کی ریلی میں شرکت کی۔ انھوں نے افواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوراً امریکی سفارت خانے اور اڈوں کو بند کریں اورتمام امریکی سفارت کاروں اور فوجی اینٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر کریں۔ انھوں نے خلافت کے فوری قیام کا مطالبہ بھی کیا جو صحیح معنوں میں امت اور اس کے دین کی نگہبان ہوتی ہے۔

حکمرانوں کو جان لینا چاہیے کہ وہ مراکش سے لے کر وسطی ایشیا تک اس بیدار ہوتی ہوئی عظیم امت کو روکنے والوں کے ساتھ کھڑے ہو کر فاش غلطی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ یہ امت اسلام کے لیے کھڑی ہو رہی ہے اور وہ اللہ کی رضا اوراس مقصد کے حصول کے لیے نہ تو اپنے مالی نقصان کی پروا کرے گی اور نہ ہی اپنے شہیدوں کی گنتی کرے گی۔ امت اپنی کھوئی ہوئی طاقت، زمینیں، قدرتی وسائل اور اپنی ساٹھ لاکھ فوج کو دوبارہ حاصل کر رہی ہے۔ جہاں تک ان موجودہ گھٹیا حکمرانوں کا تعلق ہے تو یہ صرف اپنے جرائم میں اضافہ کر رہے ہیں اور ان سے ان کے جرائم کا حساب انشأ اللہ بہت جلد قائم ہونے والی خلافت راشدہ لے گی۔

يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ

وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کہ نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو کمال تک پہنچانے والا ہے گو کافر برا مانیں۔ (الصف۔8)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

توہین رسالت کے خلاف حزب التحریرکے ملک گیر مظاہرے صرف خلافت ہی رسول اللہ ﷺ کے شایان شان توہین رسالت کا بدلہ لے سکتی ہے

حزب التحریر نے ملک گیر پیمانے پر توہین رسالت اور مسلم حکمرانوں کے شرمناک کردار کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔ مظاہروں میں عوام کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "اے افواج پاکستان! گستاخی رسول کا جواب دو، امریکی ایمبیسی اڈے بند کرو" اور "پاکستانی عوام عاشق رسول، پاکستانی حکمران محافظ گستاخ رسول"۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج مغرب اور اس کے سردار امریکہ کو تسلسل کے ساتھ اسلام، قرآن اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی جرأت مسلم ممالک پر مسلط ایجنٹ حکمرانوں کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان حکمرانوں نے امریکہ کی مذمت میں ایک لفظ تک کہنا گوارا نہیں کیا لیکن اسلام اور محمد ﷺ کے شیدائیوں کو ملک میں موجود سفارت خانوں کی آڑ میں چلنے والے امریکی جاسوسی کے اڈوں تک پہنچنے سے روکنے اور ان کی حفاظت کرنے کے لیے پوری ریاستی مشینری استعمال کر رہے ہیں اور اپنے ہی مسلمان شہریوں کو گولیاں مار کر شہید کر رہے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ حکمرانوں کے اس شرمناک اور قابل مذمت طرز عمل نے ثابت کیا ہے کہ چاہے یہ حکمران جمہوری ہوں یا آمر، ہر ایک امریکی دربار میں سجدہ ریز ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کا خلیفہ ہی 1.5 ارب مسلمانوں اور ساٹھ لاکھ مسلم افواج کو یکجا کر کے انھیں ایک ریاست خلافت کی شکل میں وحدت بخشے گا اور توہین رسالت کے مرتکب شیطانوں سے رسول اللہ ﷺ کے شایان شان بدلہ لینے کے لیے عظیم مسلم افواج کو اپنی قیادت میں لے کر میدان جنگ میں نکلے گا۔ مقررین نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ

"بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے"۔

لہذا اگر مسلمانوں نے اپنے دین، اپنے نبی ﷺ، اپنی کتاب قرآن اور اپنی امت کا تحفظ کرنا ہے تو جمہوریت اور آمریت کی دونوں کفریہ صورتوں کو اور اس سے جڑی قیادت کو یکسر مسترد کر کے خلافت کو قائم کریں۔ آخر میں مظاہرین "گستاخی کا جواب دو، امریکی سفیر نکال دو" اور امریکی راج کا خاتمہ، خلافت راشدہ" کے نعرے لگاتے ہوئے منتشر ہو گئے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

جمعہ کو یوم عشق رسول ﷺ قرار دے کر چھٹی کا اعلان امت کو مظاہروں میں شرکت سے روکنے کی کوشش ہے

امت حکمرانوں سے چھٹی کا نہیں امریکی ایمبیسی اڈوں کے خاتمے اور سفارت کاروں کی ملک بدری کا مطالبہ کر رہی ہے

آج وفاقی کابینہ نے 21 ستمبر بروز جمعہ کو یوم عشق رسول ﷺ قرار دے کر عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ امت ان حکمرانوں سے ملک میں موجود امریکی اڈوں، سفارت خانوں کی بندش اور سفارت کاروں کی ملک بدری کا مطالبہ کر رہی ہے اور حکمران چھٹی کا اعلان کر رہے ہیں۔ دراصل جمعہ کی چھٹی کے اعلان کا مقصد توہین رسالت کا بدلہ لینا نہیں بلکہ اس چھٹی کا مقصد امت کو مظاہروں میں شرکت سے روکنا ہے تا کہ یہ تائثر دیا جا سکے کہ صرف چند مذہبی جماعتیں ہی اس مسئلہ پر احتجاج کر رہی ہیں جبکہ عام عوام اس سے لا تعلق ہے۔ اس کے علاوہ اگر حکومت اس اقدام کی ذریعے رسول اللہ ﷺ سے اپنی محبت کو ثابت کرنا چاہتی ہے تو یہ ثابت کرنے کے لیے اس نے ایک انتہائی بھونڈا طریقہ اختیار کیا ہے۔ حکومت کی رسول اللہ ﷺ سے محبت کاتو یہ عالم ہے کہ اب تک امریکی سفیر کو وزارت خارجہ میں بلوا کر باضابطہ تحریری احتجاج تک نہیں کیا گیا بلکہ الٹا وزیر خارجہ حنا ربانی کھر امریکہ سے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن سے ملاقات کرنے کے لیے امریکہ پہنچ گئی ہیں۔

حکمرانوں کا چھٹی کا اعلان بھی دراصل اپنے امریکی آقاوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہے جیسا کہ یہ اس سے پہلے تین پاکستانی شہریوں کے قاتل ریمنڈڈیوس کو امریکہ فرار کروا کر تحفظ فراہم کر چکے ہیں۔ حکمرانوں کو چھٹی کا اعلان نہیں بلکہ امریکہ سے سفارتی تعلقات کی منسوخی، امریکی سفارت خانوں کی بندش، سفارت کاروں کی ملک بدری، نیٹو سپلائی لائن کی بندش اور افواج پاکستان کو توہین رسالت کا بدلہ لینے کے لیے بھر پور تیاری کرنے کا حکم جاری کرنا چاہیے تھا۔ یہ حکمران زندہ لاشیں ہیں۔ ان کے لیے اپنے دین اپنے نبی ﷺ اوراپنی امت کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان کے لیے جو چیز سب سے اہم ہے وہ اپنے آقا امریکہ کی خوشنودی ہے۔

حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں کو بتا دینا چاہتی ہے کہ یہ غدار حکمران کبھی بھی تمھارے دین، تمھارے رسول ﷺ اور تمھاری امت کے لیے اس کے دشمنوں سے نہیں لڑے گے۔ صرف اور صرف خلافت ہی امت کو ایک ریاست تلے وحدت بخشے گی اور توہین رسالت کے مجرموں سے رسول اللہ ﷺ کے شایان شان بدلہ لینے کے لیے اس کی ساٹھ لاکھ فوج کو متحرک کرے گی۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

سانحہ کراچی و لاہور کا ذمہ دار سرمایہ دارانہ نظام ہے صرف خلافت ہی انسانیت کو اس ظالم نظام سے نجات دلا سکتی ہے

حزب التحریر سانحہ کراچی اور لاہور پر انتہائی افسوس اور رنج و غم کا اظہار کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ ان حادثوں میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)۔ حزب التحریر ان حادثوں کی ذمہ داری سرمایہ دارانہ نظام اور اس کو نافذ کرنے والے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں پر عائد کرتی ہے۔ یہ کوئی قدرتی آفت نہیں کہ جس پر فقط صبر کر لیا جائے اور نہ ہی یہ کوئی انسانی غلطی ہے کہ جس کو درگزر کر دیا جائے۔ سرمایہ دارانہ نظام انسان کو ایک معاشی حیوان قرار دیتا ہے اور دولت کے حصول کو ہی زندگی کا پہلا اور آخری مقصد قرار دیتا ہے۔ یہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ سرمایہ دار اپنے منافع کو بڑھانے کے لیے ہر طرح کے غیر انسانی فعل کو جائز سمجھتا ہے اور اس کے نتیجے میں ماحولیات، حفاظتی اقدامات اور انسانی صحت کو پہنچنے والے نقصان کو ایک لازمی امر سمجھتا ہے۔ یہ معاملہ صرف پاکستان کا نہیں ہے اور نا ہی یہ مسئلہ صرف مقامی صنعت کاروں کا ہے۔

دنیا آج بھی دسمبر 1984 کو بھارت کے شہر بھوپال میں ایک امریکی کارخانے یونین کاربائیڈ میں ہونے والے بدترین سانحہ کو نہیں بھولی جب گیس خارج ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگ چند گھنٹوں میں لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ لاکھوں افراد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے معزور ہو گئے تھے۔ تحقیقات نے بعد میں یہ ثابت کیا کہ کارخانے کے امریکی مالکان نے دانستہ حفاظتی اقدامات سے گریز کیا تھا تا کہ اپنے نفع کی شرح کو برقرار رکھ سکیں۔ اتنے بڑے سانحے پر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ،بھارت میں،تقریباً 26 سال بعد جون 2010 میں ادارے کے حادثہ کے وقت کے امریکی سربراہ وارن اینڈریسن کو محض دو سال قید اور دو ہزار ڈالر کی ایسی معمولی سزا دی گئی کہ پورے بھارت میں احتجاج شروع ہو گیا۔ امریکہ جیسے ملک میں بھی سرمایہ دارانہ نظام اور اس کو نافذکرنے والی قیادت پانچ کروڑ غریب امریکیوں کو صحت کی بنیادی سہولیات پہچانے کے لئے ہر سال چند ارب ڈالر خرچ کرنے پر شدید تحفظات رکھتی ہے لیکن قومی سلامتی کے نام پر دوسری اقوام پر جنگیں مسلط کر کے کھربوں ڈالر بغیر کسی تردد کے خرچ کر دیتی ہے۔ دنیا بھر میں ہونے والے ایسے صنعتی حادثوں کے پیچھے عموماً یہی وجوہات سامنے آتیں ہیں کہ مالکان نے حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا کیونکہ حفاظتی اقدامات کرنے سے ان کے نفع میں کمی واقع ہوتی ہے جبکہ وہی مالکان پیداوار کو بڑھانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھاتے ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں ان کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام ایک غیر انسانی نظام ہے اور اس کو نافذ کرنے والی قیادت بھی کسی بھی انسانی جذبہ سے خالی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکمران اپنی جان کی حفاظت اور صحت کو قائم رکھنے کے لیے تو پورے ملک کے وسائل جھونک دیتے ہیں لیکن عوام کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے محض مگرمچھ کے آنسو ہی بہاتے ہیں۔

صرف اور صرف اسلام کا معاشی نظام جو کہ خلافت کے ذریعے نافذ ہوتا ہے انسانیت کو اس ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام سے نجات دلا سکتا ہے کیونکہ اسلام کا نظام انسان کو معاشی حیوان نہیں بلکہ اشرف الامخلوقات سمجھتا ہے اور انسان کی حفاظت اور بہتری کو ہر قسم کے معاشی فائدے پر فوقیت دیتا ہے۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے ایران کے حکمرانوں کے نام کھلا خط

السلام علی من اتبع الھدی

 

ہم یہ خط ایران کے حکمرانوں کو پاکستان میں موجود ایران کے سفارتی مشن کے ذریعے بھیج رہے ہیں۔

ہم شام کے جابر اور امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی مدد اور شام کے مسلمانوں کی مخالفت کے لیے ایرانی فوجوں کو شام بھیجنے کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ بات واضع ہو چکی ہے کہ ایرانی افواج خصوصاً جن کا تعلق انقلابی گارڈز سے ہے، بشار الاسد کی قاتل غنڈوں کی ملیشیا شبیہا کے ساتھ مل کر شام کے مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں۔ کچھ ایرانی افسر پہلے ہی آزاد شامی فوج(Free Syrian Army) کے ہاتھوں گرفتار ہو چکے ہیں اور یہ افسر یقیناً شام کے مسلمانوں کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔

ہم آپ کو اس بات سے خبردار کرتے ہیں کہ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ ایرانی افواج کو شام بھیجنے کے ساتھ ہی پاکستان میں امریکی نجی فوج "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کی معاونت سے فرقہ وارانہ حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکہ کی یہ خواہش ہے کہ مسلمان اپنے ہتھیار ایک دوسرے کے خلاف استعمال کریں نہ کہ وہ ایک ریاست کے تحت متحد ہو کر امریکہ کا مقابلہ کریں۔ کفار کا کردار ایسا ہی ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی ٰنے ان کے متعلق فرمایا ہے:

لا يرقبون في مؤمن إلاًّ ولا ذمةً وأولئك هم المعتدون

"یہ تو کسی مسلمان کے حق میں کسی رشتہ داری یا عہد کا قطعاً لحاظ نہیں کرتے، یہ ہیں ہی حد سے گزرنے والے" (التوبہ۔10)۔

اور ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کس جنگ کے لیے آپ ایران کی مسلم افواج کو بھیج رہے ہیں؟ وہ جنگ جس میں آپ شام کے جابر کی حمائت کر رہے ہیں جبکہ وہ اور اس کا خاندان کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں اور کئی دہائیوں سے کفار کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔ وہ جنگ جس میں آپ شام کے مسلمانوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جو شام کے ظالم و جابر حکمران کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اسلام کو نافذ کیا جائے اور امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کیا جائے۔ جب امریکہ خلافت کے قیام کو قریب آتا دیکھ کر اپنے حواس کھو رہا ہے اس وقت آپ کیسے اس امریکی منصوبے کا حصہ بن سکتے ہیں کہ جس کے تحت اس امت کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دیا جائے۔

ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ آپ بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ ہیں کیونکہ آپ بھی بشار کی طرح امریکہ کے ایجنٹ ہیں۔ اس وقت تمام امریکی ایجنٹ امریکہ کو مسلمانوں کی گردنوں پر مسلط کرنے اور امریکہ کے تسلط کو پوری امت مسلمہ پر برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے امریکی ایجنٹ مسلم حکمران اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں جو مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کرے گی اور ہمیشہ کے لیے آپ کے آقا امریکہ کے تسلط کا خاتمہ کر دے گی۔ ایران کے حکمرانوں! گرتی ہوئی بشار کی حکومت کی حمائت کر کے آپ نے اللہ، اس کے رسول ﷺ مسلمانوں کے امامین اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ اپنی غداریوں میں مزید ایک اور غداری کا اضافہ کیا ہے جیسا کہ اس سے قبل آپ نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ اس وقت غداری کی تھی جب آپ نے افغانستان اور عراق کے مسلمانوں کے قتل عام اور ان پر قبضے کے وقت امریکہ کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا تھا۔ آپ نے اس چیز کا انتخاب کیا جو آپ کو پسند تھی اور آپ جیسی مثالیں کم ہی ہیں۔

اگر شام کے مسلمان ایران اور شام کو یکجا کرنے اور اسلامی ریاست کے قیام میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ مشرقِ وسطہ، وسطی اور جنوبی ایشیا میں امریکی تسلط کے خلاف ایک زبردست دھچکہ ہو گا۔ اس سے بڑھ کر اگر مسلمان اس عظیم کام میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں فرقہ واریت کے زہر کا خاتمہ ہو جائے گا اور باقی مسلم ممالک، جن میں پاکستان بھی ہے، کا اسلامی ریاست میں شامل ہونے کا عمل آسان ہو جائے گا۔ لیکن بجائے اس کے کہ آپ اس معاملے سے الگ ہو جاتے تا کہ ایران میں بھی اسلام کی حکمرانی ہو آپ نے امریکہ کا ساتھ دے کر اللہ، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں سے غداری کی اپنی روش کو جاری رکھا جبکہ آپ کہنے کو سب سے بڑے شیطان کے خلاف بہت واویلا کرتے ہیںِ:

إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا

"یاد رکھو! شیطان تمھارا دشمن ہے تو اسے اپنا دشمن ہی سمجھو" (فاطر۔6)

ہم جانتے ہیں کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے کہ آپ اپنے کالے کرتوتوں پر توبہ کریں۔ جان لیجئے، اللہ کے حکم سے خلافت جلد ہی قائم ہونے والی ہے جو آپ کے کفر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کرے گی اور دوسرے غدار مسلم حکمرانوں کے ساتھ آپ کو بھی سزا دے گی۔ اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایران کے مسلمان بھی آپ سے اتنے ہی ناراض ہیں جتنا کہ دوسرے عرب ممالک میں موجود ان کے مسلمان بھائی خود پر مسلط جابر حکمرانوں سے ناراض ہیں۔ چاہے آپ اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں یا نہیں لیکن جلد ہی ایران کے مسلمان بھی آپ کو آپ کی گردنوں سے پکڑ لیں گے بالکل ویسے ہی جیسے ان کے بھائیوں نے اپنے جابر حکمرانوں کو پکڑ لیا ہے۔ اللہ جس بات کو پورا کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں وہ ہو کر ہی رہتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں

وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ

"اور جب کہ ان میں سے ایک جماعت نے یوں کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو اللہ بالکل ہلاک کرنے والا ہے یا ان کو سخت سزا دینے والا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ تمھارے رب کے روبرو عذر پیش کرنے کے لیے اور اس لئے کہ شاید یہ ڈر جائیں" (الاعراف۔164)

Read more...

پاکستانی حکمران فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دے کر دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شمولیت کے جواز کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں

30 اگست 2012 کو کوئٹہ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو قتل کر دیا گیا اور میڈیا نے اس کو فرقہ وارانہ قتل قرار دیا۔ حالیہ مہینوں میں پاکستان میں شیعہ مسلمانوں پر قاتلانہ حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے بالکل ویسے ہی جیسے عراق میں مسلمانوں پر 2003 میں عراق پر امریکی قبضے کے بعد فرقہ وارانہ حملے شروع ہو گئے تھے۔ عراق میں ہونے والے "فرقہ وارانہ حملوں" کی حقیقت اس وقت آشکار ہو گئی تھی جب بین الاقوامی اور مقامی میڈیا نے خودکش کار دھماکوں کے متعلق رپورٹ کیا کہ گاڑی میں بیٹھے حملہ آوار جو میڈیا کے مطابق اپنی فرقہ وارانہ "نفرت" کے اظہار کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے تیار تھے کے ہاتھ گاڑی کے سٹیرنگ سے بندھے ہوئے تھے۔ امریکی فتنے کی جنگ میں شمولیت جاری رکھنے کے تمام تر بہانوں کے باوجود جب پاکستان کے حکمران عوامی رائے عامہ کو بدلنے میں ناکام ہو گئے تو امریکہ اور اس کے تابعدار ایجنٹوں نے پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کی لہر کو جاری و ساری کر دیا ہے تا کہ پاکستانی رائے عامہ کو دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کی حمائت کے لیے تیار کیا جائے۔

امریکہ نے بالکل ایسے ہی عراق میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کو ہوا دی تھی تاکہ عراقی مزاحمت کاروں کی توجہ عراق پر امریکی قبضے کے خلاف جدوجہد سے ہٹا دی جائے اور مسلمان مزاحمت کاروں کے متعلق شش وپنج کا شکار ہوں جائیں اور یہ فیصلہ نہ کر سکیں کہ وہ کون سے مسلمان ہیں جو امریکی صلیبیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور وہ کون ہیں جو معصوم نہتے مسلمان شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔ امریکہ، جس کو فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کا وسیع تجربہ ہے، کے مشورے پر پاکستانی حکمران فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے مسلمان یہ تمیز نہ کر سکیں کہ وہ کون ہیں جو امریکی صلیبیوں سے افغانستان میں لڑ رہے ہیں اور وہ کون ہیں جو معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ یہ کوئی نیا منصوبہ نہیں بلکہ سب اس سے واقف ہیں۔ جیسے ہی حکومت فوجی آپریشن کرنے کا فیصلہ کرتی ہے توپاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے حمایت یافتہ "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کی بدولت ملک بم دھماکوں کی لپیٹ میں آجاتا ہے۔ اور پھر فوراً ہی "طالبان" کا فون آجاتا ہے جو اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لیتے ہیں۔ جب یہ چال کامرہ کے فضائی اڈے پر حملے کے بعد بری طرح سے ناکام ہو گئی توپاکستانی حکمرانوں نے فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دینا شروع کر دیا تاکہ لوگوں کی فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کے خلاف نفرت کو استعمال کر کے خیبر پختون خوا ہ کے قبائلی علاقوں میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے عوامی حمائت حاصل کی جا سکے۔ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسی پالیسی کے تحت ملک میں اچانک شیعہ مسلمانوں پر انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت حملے شروع ہو گئے ہیں۔

اے پاکستان کے بے شرم حکمرانوں! اسلامی عقیدہ مسلمانوں کے خون میں رچا بسا ہوا ہے۔ اسلامی وحدت کا تصور تو رنگ، نسل اور ان غیر شرعی سرحدوں، جنھیں تم اپنے آقا امریکہ کے حکم پر قائم رکھے ہوئے ہو، سے زیادہ مضبوط ہے۔ فرقہ وارنہ فسادات تو دور کی بات ہیں کیا تم پاکستانی مسلمانوں کی بے چینی کو نہیں دیکھتے جب وہ برما میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا سنتے ہیں جو ان سے ہزاروں میل دور ہیں؟ کیا تم پاکستان کے مسلمانوں کی نفرت اور غصے کا نشانہ نہیں بنتے جب تم افغانستان کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کرتے ہو جو اب تک جاری ہے؟ تو کیسے یہ تصور کیا جائے کہ یہ لوگ اپنے ملک کے اندر اپنے ہی شیعہ بھائیو کے خلاف کوئی بغض رکھیں؟یہ امت تمام دوسری امتوں کو چھوڑ کرایک الگ امت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:

هُوَ سَمَّاكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِى هَـٰذَا لِيَكُونَ

"اسی اللہ نے تمھارا نام مسلمان رکھا ہے اس قرآن سے پہلے بھی اور اس (قرآن) میں بھی"(الحج۔78)۔

مسلمان چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنّی قرآن اور اپنے رب کے ذکر پر یقین رکھتے ہیں اور اللہ کے اس فرمان پر بھی جب اللہ فرماتے ہیں:

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيما

"اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کرڈالے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالی نے لعنت کیا ہے اور اس کے لیے بڑا عذاب تیار رکھا ہے" (النسأ۔93)

پاکستان کے مسلمان فرقہ واریت اور اس کے نتیجے میں ہونے والی قتل و غارت گری کو مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔ اس آگ کے پیچھے امریکہ اور اس کے گھٹیا ایجنٹوں کا ہاتھ ہے جو امت کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے عوام اسلامی عقیدے کے مطابق اور خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے امت کو طاقتور اور متحد دیکھنا چاہتے ہیں۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک