بسم الله الرحمن الرحيم
كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمْ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ ط
فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلاَ تَكْفُرُونِي
"جیسا کہ ہم نے تمہارے لیے رسول تم ہی میں سے بھیجا جو ہماری آیتوں کو تمہارے سامنے پڑھتا ہے، تمہیں پاک کرتا اور تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور تمہیں وہ سیکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے،پس مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا میرا شکر ادا کرو میری ناشکری مت کرو"(البقرۃ:152-151)
ان آیات میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ مندرجہ ذیل وضاحتیں بیان کرتے ہیں:
1۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جس طرح کفار اور دشمنوں کے خلاف اتمام حجت کے لیےاس امت کے بیت اللہ کی طرف رخ کرنے کو بیان کرکے اس پر اپنا فضل کیا اور اس عمل کو اُن پر اپنی نعمت کی تکمیل قرار دیا ،اسی طرح انہی میں سے محمد ﷺ کو ان کے لیے رسول بنا کر ان پر اپنی نعمت کی تکمیل کر دی جو اپنی امت کے لیے اللہ کی آیتوں کو پڑھتے ہیں اور ان کو شرک سے پاک کرتے ہیں، ان کو قرآن اور سنت کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کے لیے ہر وہ چیز بیان کرتے ہیں جس کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی وحی کے بغیر سمجھنا ممکن نہیں۔
﴿كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً﴾"جیسا کہ ہم نے تمہارے لیے رسول تم ہی میں سے بھیجا" اپنے ماقبل سے متصل ہے اور "ک" تشبیہ کے لیے ہے یعنی ہم نےقبلے اور کفار اور دشمنوں کی حجت بازی کو ختم کرنے کے ذریعے تم پر اپنا انعام کیا، اسی طرح تمہارے پاس رسول بھیج کر تم پر انعام کیا۔
﴿يُزَكِّيكُمْ﴾ " تمہیں پاک کرتا "یعنی تمہیں شرک سے پاک کرتا ہے۔
2۔دوسری آیت میں اللہ اپنے بندوں کو زبان، قلب اور جسم کے ہر حصے سے ہر قسم کے ذکر کرنے کا حکم دیتا ہے، جس کا معنی اسلام کی طرف ہر اس چیز کے ذریعے دعوت دینا ہے جس سے اللہ راضی ہو اور اللہ ان کو اجر اور ثواب دے۔ صحیحین (بخاری و مسلم) میں ہے کہ،
«من ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي، ومن ذكرني في ملأ ذكرته في ملأ خير من ملئه»
" جو تنہائی میں مجھے یاد کرتا ہے میں بھی تنہائی میں اس کو یا کرتا ہوں اور جومحفل میں میرا ذکر کرتا ہے میں اس سے بہتر ملائکہ کی محفل میں اس کا ذکر کرتا ہوں"۔
اور یہ کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کریں ناشکری نہ کریں تاکہ یہ نعمتیں ہمیشہ رہیں۔
لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ
"اگر تم شکر گزاری کرو گے تو بے شک میں تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے" (ابراہیم:7)۔
﴿أَذْكُرْكُمْ﴾ "میں تمہارا ذکر کروں گا" کا معنی یہ ہے کہ میں تمہیں تمہارے ذکر کااجر دوں گا، یہ کنایہ کے باب سے مجازی استعمال ہے، اللہ کی طرف سے ہمارا ذکر کرنے کا مطلب اللہ کی جانب سے ہمیں ثواب دینے سے کنایہ ہے۔ اس میں اپنے ماقبل کے ساتھ حسنِ تقابل اس کے علاوہ ہے، ﴿فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ﴾ " پس مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا"۔