الخميس، 26 جمادى الأولى 1446| 2024/11/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 سعودی عرب میں اکھاڑ بچھاڑ: سیسی اور اردوگان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے محمد بن سلمان

تمام طاقت اپنے ہاتھ میں مرکوز اور امریکہ کو بچانے کی کوشش کررہا ہے

 

خبر:

سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے کرپشن کے خاتمے کے نام پر طاقتور شہزادوں اور فوجی و کاروباری اشرافیہ کی گرفتاریوں کی امریکی صدر نے حمایت کااعلان کیا۔ ٹرمپ نے ٹویٹر پر ٹویٹ  کیا کہ، “مجھے  سعودی عرب کے بادشاہ سلمان اور ولی عہد پر بہت اعتماد ہے، وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ کیا کررہے ہیں۔ جن کے خلاف وہ سختی سے پیش آرہے ہیں ،ان میں سے چند ایک کئی سال سے اپنے ملک کو نچوڑ رہے تھے “۔(1)

 

تبصرہ:

مشہور سعودیوں کی ڈرامائی گرفتاریوں، جن میں کئی مشہور شہزادے، کاروباری شخصیات اور میڈیا کی شخصیات شامل ہیں(2) ، اس کے ساتھ ہی  ہیلی کاپٹر کے حادثے میں میں شہزادہ منصور(3) اور دیگر سینئر عہدیدار وں کی ہلاکت ،نے ان افواہوں کو جنم دیا کہ محمد بن سلمان نے بغاوت کو ناکام بنایا ہے۔  بارحال جو بھی وجوہات ہوں لیکن ایک بات بالکل واضح ہے کہ 2030 کے لیے سعودی بادشاہت کا وژن امریکی منصوبہ ہے جس کا مقصد بادشاہ سلمان اور اس کے بیٹے محمد کے ذریعے ملک کو تبدیل کرنا ہے۔

 

اس سال مئی میں ہونے والاٹرمپ کا دورہ  خطرناک اور کئی جہتوں پرمبنی  ایک نئےعہد کے آغاز کی شروعات ثابت ہوا ہے جس میں تمام کی تمام طاقت محمد بن سلمان کے ہاتھوں میں جمع کی جارہی ہے(4)۔  اس منصوبے کے پہلے حصے میں بادشاہ سلمان اور امریکہ کے درمیان سیکورٹی پرمبنی ایک معاہدہ ہوا۔  کئی سو ارب ڈالرز کے بدلے امریکہ نے آل سعودمیں سلمان کے گروپ کی حمایت پر رضامندی ظاہر کی۔ ٹرمپ کے داماد کا حالیہ  دورہ سلمان کے لیے  ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس بات کا اشارہ تھا کہ وہ اس قسم کے جرات مندانہ قدم اٹھاسکتا ہے۔ کرپشن کے خاتمے کے نام پر شاہی خاندان کی سینئر شخصیات اور دوسرے افراد  کی اکھاڑ بچھاڑ کا ہدف کئی دہائیوں پرمبنی اس  روایت کا خاتمہ ہے جس کے تحت اقتدار کئی گروہوں کے درمیان تقسیم ہوتا تھا۔ سلمان کا محمد کے ساتھ مل کر طاقت کے ارتکاز کے عمل کو تیز کرنا اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے  کہ بیمار  بادشاہ اپنے جانے  سے قبل  محمد کو اقتدار کی آسانی سے منتقلی  کو یقینی بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

 

سعودی عرب کے لیے امریکی منصوبے کا دوسرا حصہ سعودی معاشرے کو سیکولر بنانے کے عمل کو تیز کرنا ہے۔ اس حوالے سے  حالیہ دنوں میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دینا، کھیلوں کے مقابلے  دیکھنے کے لیے کھیل کے میدانوں میں جانے کی اجازت دینا اور موسیقی (کنسرٹس) اور دیگراجتماعات  کی اجازت دینا تو  بس شروعات ہیں۔  محمد بن سلمان کا وہابی اسٹبلشمنٹ کو حیرت زدہ کردینا اس کے ارادے کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے جس کے تحت وہ اسلام کو جدید بنانے کی راہ پر چل رہا ہے جو کہ درحقیقت اسلام کی وہ شکل ہے جو واشنگٹن کے لیے قابل قبول ہے۔

 

سعودی عرب کے لیے امریکی منصوبے کا تیسرا حصہ معیشت کی مکمل لبرلائزیشن  کے ذریعے سعودی عرب کی دولت کولوٹنا  اور اس کی معاشی خودمختاری کو واشنگٹن اور اس کی ملٹی نیشل کمپنیوں کے قدموں میں رکھ دینا ہے۔ جس وقت محمد بن سلمان  اکھاڑ بچھاڑ کررہا تھا تو ٹرمپ  ٹویٹ کے ذریعے سعودی ولی عہد کو یہ یاد دہانی کرارہا تھا کہ ملک میں سونے کے انڈے دینے والی کمپنی “آرامکو”  کی نجکاری لازمی نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں کی جائے۔   اور محمد بن سلمان تو نجکاری کرنے کا اس قدر شوقین  ہے کہ اکتوبر میں اس نے    نیوم  ( نیا سعودی میگا سٹی) کی تعمیر کا اعلان کیا جو   دنیا میں پہلا سرمایہ دارانہ شہر ہوگا جس کےآئی پی او (اسٹاک مارکیٹ میں شیرز) 2030 سے پہلے یا بعد میں   فروخت ہوں گے(5)۔

 

ٹرمپ کے دورے کے بعد بادشاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان نے  جس تیزی سے تبدیلیوں کے عمل کو شروع کیا ہے وہ اس بات کا مظہر ہے کہ وہ ماضی سے جلد از جلد جان چھڑانا چاہتے ہیں اور سعودی عرب کو  جبر کے ایک نئے دور میں لے جارہے ہیں جو اس سے پہلے  نہیں دیکھا گیا ہوگا ۔  بارحال سعودی عرب میں جبر کی یہ نئی لہر  خطے کے کسی اور ملک  سے آئی ہے ۔  امریکی ہدایات کے تحت سیسی اور اردوگان نے طاقت کے تمام مراکز کومختلف وجوہات کے تحت اپنے کنٹرول میں لے لیا۔  سیسی نے یہ کام جمہوریت کے تحفظ کے نام پر کیا جبکہ اردوگان نے یہ کام ریاست کو باغیوں سے بچانے کے نام پرکیا۔ محمد بن سلمان ان کی پیروی کررہا ہے اور اپنی طاقت کو  کرپشن کے نام نہاد خاتمے کے  پردے میں   وسعت دے رہا ہے۔  محمد بن سلمان نے پانچ سو ملین ڈالر کی کشتی خریدی جبکہ اس کے باپ نے مراکش میں چھٹیاں گزارنے کے لیے سو ملین ڈالر خرچ کردیے۔ ان سب  عیاشیوں کے ساتھ باپ بیٹا کرپشن کے خلاف  جنگ لڑنے کی کسی صورت میں  اہل نہیں ہوسکتے جبکہ ایک عام سعودی انتہائی غربت کی زندگی گزارتا ہے(6)۔

 

خطے میں جمہوریت لانے کی بش نے کوشش کی اور پھر اوباما نے اسلامسٹ عناصر کو خطے کے ممالک میں اقتدار میں حصے دار بنایا  لیکن یہ دونوں کوششیں بری طرح سے ناکام ہوئیں اور اب ٹرمپ کے عہد میں امریکہ نے ایک یو ٹرن لیا ہے۔ جو کچھ اس وقت مصر، ترکی اور سعودی عرب میں ہورہا ہے وہ اس بات کا اقرار ہے کہ امت میں سوائے مغربی لبرلازم کے کسی بھی  شکل و صورت  میں اسلام کے  اظہار کی   اجازت نہیں ہے۔

 

ابھی ممکن ہے کہ یہ تبدیلیاں مسلمانوں کے لیے تکلیف اور پریشانی کا باعث ہوں لیکن بلاآخر  یہ امریکی اقدامات مغرب کی بالادستی کے خاتمے  کا باعث بنیں گے۔ ایسا اس لیے ہوگا کیونکہ پچھلے سو سال میں مغرب نے مسلمانوں کے دل و دماغ سے اسلام کی محبت نکالنے کی ہر ممکن کوشش کرلی لیکن ہر کوشش کا اختتام ناکامی پر ہوا۔ طاقت اور فوجی  قوت کے اس قدر خوفناک   استعمال کے ذریعے امریکہ نے یہ واضح کردیا ہے کہ مغرب  فکری طور پر دیوالیہ ہوچکا ہے اور  اس کے متبادل اسلام اور اس کی خلافت راشدہ کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے جس کا امت ایک عرصے سے مطالبہ کررہی ہے۔    

مشرق وسطی، جو کبھی امریکہ کے لیے استحکام کا قلعہ ہوا کرتا تھا، اب عدم استحکام اور افراتفری کا شکار ہے اور یہ سب کچھ امریکہ کے ہاتھوں ہی ہوا ہے۔ امریکہ نہ صرف امت پر سے اپنے کنڑول کو کھو چکا ہے بلکہ اس کے سپر پاور کے رتبے اور مقام کا خاتمہ بھی اب قریب ہے۔   اگرچہ کچھ لوگ اس بات کا ادراک رکھتے ہیں  اور یہ سمجھتے ہیں  کہ تبدیلی اب ناگزیر ہے، مگر اچھائی اور بدی کی کشمکش جاری ہے  اور انتہائی تاریکی کے دور میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ جسے چاہتے ہیں کامیابی عطا فرماتے ہیں۔

 

﴿أَم حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ

“کیا تم یہ گمان کیے بیٹھے ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے اگلے لوگوں پرآئے تھے۔ انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ یہاں تک جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور اس کے ساتھ ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی۔ سن رکھو کہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے”(البقرۃ:214)

 

عبدالمجید بھٹی

حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

 

[1] https://www.rt.com/usa/408975-trump-saudi-elites-milking-kingdom/

[2] https://www.washingtonpost.com/world/saudi-arabia-detains-princes-ministers-and-billionaire-investor-in-extraordinary-purge/2017/11/05/ea0aa25c-c1fc-11e7-af84-d3e2ee4b2af1_story.html?utm_term=.027f41a16e0b

[3] https://www.khaleejtimes.com/region/saudi-arabia/saudi-prince-killed-in-helicopter-crash-

[4] http://www.bbc.com/news/world-us-canada-39979189

[5] http://gulfnews.com/business/economy/new-saudi-mega-city-will-be-listed-publicly-crown-prince-says-1.2113368

[6] https://www.theguardian.com/commentisfree/2017/nov/07/the-guardian-view-on-saudi-arabia-a-slow-motion-coup

 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک