الخميس، 26 جمادى الأولى 1446| 2024/11/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 10 نومبر 2017 

 

- ٹماٹر اور پیاز کی قلت کے بحران کی ذمہ دار حکومت ہے

- صرف خلافت ہی بھارت کو منہ توڑ جواب دے گی

- امریکہ کی بھارت کی "را" کے حوالے سے یقین دہانی بے معنی ہے کیونکہ اسی نے تو ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک پاکستان میں قائم کیا تھا

 

تفصیلات: 

 

 ٹماٹر اور پیاز کی قلت کے بحران کی ذمہ دار حکومت ہے

2 نومبر 2017 کو ڈان اخبار نے یہ خبر شائع کی کہ  اکتوبر 2016 کے مقابلے اکتوبر2017 میں میں ٹماٹر کی قیمتوں میں 31.43 فیصد ہوا جبکہ پیاز کی قیمت میں بھی قابل ذکر اضافہ ہوا۔  رسد کی کمی کی وجہ سے"ٹماٹر و پیاز کا  بحران" پیدا ہوا جو مقامی کھانوں میں استعمال ہونے والے سب سے بنیادی اجزا ہیں اور جن کی طلب بہت زیادہ ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر خوراک سیکندر حیات بوسن نے 25 اکتوبر 2017 کو اس بات کی تصدیق کی کہ ٹماٹر و پیاز کا بحران  آنے والے چند دنوں میں ختم ہوجائے گا کیونکہ بلوچستان کی فصل تقریباً تیار ہو چکی ہے اور یہ واضح کیا کہ حکومت بھارت سے سبزیاں نہیں منگوائے گی۔

 

یہ حکومت کی غفلت کی واضح نشانی ہے کہ اس قسم کے بحران پاکستان میں تسلسل سے پیدا ہورہے ہیں۔ حکومت اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکام ہوئی ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے پاکستان کو پانچ  بڑےدریاوں، بے شمار چھوٹے دریاوں، دنیا کا سب سے بڑا آبپاشی کا نظام، مختلف آب وہوا، چار مختلف موسم دیےہیں  اور اس کی آبادی کا 70 فیصد زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔   ان تمام نعمتوں اور وسائل کے باوجود ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں اس قدر بڑھ گئیں کہ عام آدمی انہیں خریدنے کی قوت  سے ہی محروم ہوگیا۔

 

عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی ہدایات کی تحت حکومت  مقامی ضروریات کو پورا کرنے والی فصلوں کی پیداوار  کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی اور ایسی فصلوں کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جن کو برآمد کیا جاسکے۔ قرضوں پر عائد استعماری شرائط زرعی اجناس کی پیداوار کے لیے درکار اشیاء پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا باعث بنتے ہیں  جس کی وجہ سے کسان اپنی بقاء کے لیے ان فصلوں کی پیداوار پر توجہ مرکوز کرلیتے ہیں جن کو برآمدکیا جاتا ہے کیونکہ ان کے پیسے زیادہ ملتے ہیں۔ اس طرح پاکستان کو مقامی ضروریات کو پورا کرنے والی فصلوں کی پیداوار بڑھانے پر   نہیں بلکہ عالمی ضروریات کوپوراکرنے والی فصلوں کی پیداوار کو بڑھانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔  یہ خطرناک پالیسی آئیندہ آنے والے دنوں میں ہمیں مہنگی درآمدی اشیاء کو خریدنے پر مجبور کرسکتی ہے اگرچہ حکومت نے ابھی اس عمل کو اختیار کرنے سے اجتناب کیا ہے۔ موجودہ بری  صورتحال کے برخلاف اسلام کے زیر سایہ برصغیر پاک وہند "سونے کی چڑیا" کہلاتا تھا کیونکہ وہ دنیا کی امیرترین مملکت تھی۔برصغیر پاک وہند کی پیداوار دنیا کی کُل پیداوار کا 25 فیصد تھی اور اس کی وجہ اسلام کے زرعی قوانین تھے۔ لیکن برطانوی راج کے تحت سرمایہ داریت کے نفاذ کے بعد برصغیر قحط کا شکار ہوا اور اس کی پیداوار دنیا کی کُل پیداوار کا 2 سے 3 فیصد رہ گئی۔

 

اسلام کے تحت جو شخص بھی  ایسی زمین کو زراعت کے ذریعے زندہ کرتا ہے جس کا پہلے کوئی مالک نہ ہو اور وہ بےکار پڑی ہوتو وہ اس زمین کا مالک بن جاتا ہے۔ اس کے علاووہ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں ہوتی کہ وہ زرعی زمین کولگاتار تین سال سے زائد عرصے تک بغیر کچھ کاشت کیے چھوڑ دے، اور اگر وہ ایسا کرتا ہے تو وہ زمین اس سے لے کر کسی ایسی شخص کو دے دی جاتی ہے جواسے کاشت کرسکتا ہو۔ اس عمل کے ذریعے ایک عام کاشتکار زرعی زمین کا مالک بن جاتا ہے اور اسے زیادہ اجرت کے لیے شہروں کے جانب ہجرت بھی نہیں کرنی پڑتی۔  اسلام زمین کی پیداوار کو اس کی صلاحیت کے مطابق بڑھائے گا اور غذائی اجناس کے بحران سے پچاؤ کو ممکن بنائے گا۔ حزب التحریر نے آنے والی نبوت کے طریقے پر خلافت کے لیے لکھے گئے دستور کی شق 159 میں لکھا ہے کہ "ریاست زرعی معاملات اور زرعی پیداوار کی نگرانی اُس زرعی پالیسی کے مطابق کرے گی جس کی رُو سے زمین سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے جو کہ اعلیٰ درجہ  کی پیداوار کی صورت میں حاصل ہو۔"  

 

صرف خلافت ہی بھارت کو منہ توڑ جواب دے گی

 

4 نومبر 2017 کو نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے بھارت اور پاکستان سے کہا کہ وہ لائن آف کنٹرول پر امن کی بحالی کے لیے فوری اور موثر اقدامات لیں۔ یہ بیان آئی ایس پی آر کی جانب سے 30 اکتوبر 2017 کو جاری بیان کے بعد آیا جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ  پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان خصوصی ہاٹ لائن پر  گفتگو ہوئی جس میں  پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر شہری آبادی کوخاص طور پر نشانہ بنانے کے حوالے سے احتجاج کیا  تھا۔

 

بھارت اور اس کے ایجنٹ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے دفن کردینا چاہتے ہیں۔ وہ لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد قرار دے کر کشمیر کو تقسیم اور مقبوضہ کشمیر کو بھارتی ظلم و ستم کے حوالے کردینا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی سیاسی وفوجی قیادت میں موجود غدار لائن آف کنٹرول پر شہریوں کو تحفظ فراہم  نہیں کررہے بلکہ ایسی پالیسی پر چل رہے جس کے نتیجے میں بھارتی موقف کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔ قیادت میں موجود یہ غدار  دنیا کی ایک زبردست اور بہترین فوج کو بھارتی جارحیت کے خلاف محض مزاحمتی کاروائی  اور احتجاج تک محدود کررہے ہیں  اور اس طرح بزدل بھارتی افواج کی ہمت افزائی کررہے ہیں ۔ یہ غدار ہماری بہادر افواج کو  بھارتی جارحیت کے خلاف "تحمل" کی پالیسی پر چلنے پر مجبور کررہے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان کی جانب رہنے والے 800 شہریوں کی شہادت واقع ہو چکی ہے۔

بھارت کے سامنے حکمرانوں کے کمزور ردعمل کی بنیادی وجہ امریکہ سے اتحاد ہے۔ یہ مشرف-عزیز حکومت تھی جس نے امریکہ کے مطالبے پر مقبوضہ کشمیر میں جہاد کو "دہشت گردی" قرار دے کر بھارت کو ایک بہت بڑی حمایت فراہم کی تھی۔ پھر کیانی-زرداری حکومت نے  امریکہ کے مطالبے پر ہماری مغربی سرحدوں پر افغانستان میں موجود قابض امریکی افواج کے تحفظ کے لیے ہماری افواج کو مکمل طور پر مصروف کردیا جس نے بھارت کو مزید تقویت پہنچائی اور اس کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ خطے میں اپنی بالادستی کی خواہش کے عزائم کو آگے بڑھائے۔ اس کے علاوہ کیانی اور راحیل کےدور میں ان دونوں نےامریکہ ہی کےکہنے پر  ذاتی طور پر پاکستان آرمی کے ڈاکٹرائن "گرین ُبک" میں تبدیلی کی اور پاکستان کے تحفظ کو درپیش سب سے بڑے خطرے کے طور پر بھارت کا نام خارج کردیا۔  اس طرح امت کی سب سے طاقتور فوج کو بھارتی عزائم کی راہ میں آنے سے روک دیا۔

 

امریکہ مسلمانوں کا کھلا اور بدترین کافر دشمن ہے اور اس حقیقت کا ادراک اس کا پاکستان کو مسلسل بھارت کے سامنے جھک جانے پر مجبور کرنے سے ہوجاتا ہے۔ اسلام نے اُن دشمنوں کے ساتھ اتحاد سے منع فرمایا ہے جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں، ان کی علاقوں پرقبضہ کرتے ہیں اور اُن کے لیے صرف تباہی و بربادی کی ہی خواہش رکھتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ

"اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور (خود) اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، تم دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اُس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں"(الممتحنہ:1)۔ 

 

صرف آنے والی  نبوت کے طریقے پر دوسری خلافت ہی ہوگی جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کے نفاذ کے ذریعے جابر اور اس کے جبر کا خاتمہ کرے گی چاہے وہ امریکہ ہو یا بھارت اور اس  طرح وہ مظلوموں کے حقوق کا تحفظ کرے گی۔ لہٰذا مخلص افسران ،جو ذمہ دار ہیں، اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں اور عزت و کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں، پر لازم ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے نصرۃفراہم کریں اور اللہ کے سوا کسی پر بھروسہ نہ کریں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا،

 

إِنْ يَنْصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ وَإِنْ يَخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِي يَنْصُرُكُمْ مِنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

"اگر اللہ تعالیٰ  تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد  کون ہے جو تمہاری مدد کرے ؟ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے"(آل عمران:160)۔

 

امریکہ کی بھارت کی "را" کے حوالے سے یقین دہانی بے معنی ہے

کیونکہ اسی نے تو ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک پاکستان میں قائم کیا تھا

 

7 نومبر 2017 کو پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے سینٹ کی اسٹنڈنگ کمیٹی برائے امور خارجہ کو یہ بتایا کہ امریکہ نے پاکستان کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارتی "را"سمیت کسی بھی گرو ہ کو اس کی مغربی سرحد سے پاکستان کی سرزمین پر حملے کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے علاوہ  امریکہ نے پاکستان کی ان کوششوں کی تعریف کی  جس کے تحت ان افغان مسلمانوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا گیا ہے جو غیر ملکی قبضے کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں۔ سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے حالیہ دنوں میں امریکی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے حوالے سے کمیٹی کوبتایا کہ، "امریکیوں نے ہمیں بتایا ہے کہ سرحد پار طالبان کی آمدورفت میں مشکلات کے آثار نظر آرہے ہیں ۔انھوں نے یہ ہوتے دیکھ لیا ہے"۔ پاکستان افغانستان کے ساتھ 2611 کلومیٹر طویل سرحد پر 12 فٹ بلند باڑ لگا رہا ہے جس کا بڑا حصہ اب تک کھلا تھا۔ اس کے علاوہ  پہاڑوں کی چوٹیوں پر نئے قلعے اور نگرانی کے ٹاورز بنائے جارہے ہیں اور سرحد کی نگرانی کے لیے فرنٹئر کورپز کے 73 نئے ونگز تشکیل دیے گئے ہیں۔ امکان ہے کہ دو سال میں یہ منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔ مس جنجوعہ  نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان افغانستان میں بھارت کے کسی بھی قسم کے کردار کا مخالف ہے چاہے وہ معاشی معالات تک ہی محدود کیوں نہ ہو۔

 

اس وقت امریکہ مسلم افغان مزاحمت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے سر توڑ کوشش کررہا ہے تا کہ ایک ایسے معاہدے کو یقینی بنا لے جس کے تحت وہ افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھ سکے۔   پاکستان کی قیادت میں موجود امریکہ کے ایجنٹ پاکستان کے مسلمانوں کو اس بات کی یقین دہانی کرارہے ہیں کہ  اس کی دہلیز پر امریکی افواج ، نجی افواج اور انٹیلی جنس کی موجودگی پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں ہے۔ لہٰذا سیکریٹری خارجہ نے یہ کہا کہ   امریکہ نے پاکستان کو "یقین دہانی" کرائی ہے کہ بھارتی "را" اور اس کے کلبھوشن یادیو نیٹ ورک کو پاکستان پر حملے کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔  لیکن امریکہ کی یقین دہانی بے معنی ہے کیونکہ اس نے تو خود پاکستان کی سرزمین پر  ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک قائم کی تھی جس نے افواج پاکستان پر کئی خوفناک حملے کروائے تا کہ انہیں افغان مسلمانوں کی مزاحمت کو کمزور کرنے پرمجبور کیا جائے۔ اس کے علاوہاسلام اور مسلم دشمنی امریکہ اور بھارت میں قدر مشترک ہے۔

 

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ خطے سے امریکہ کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے افغان مزاحمت کی مدد کی جاتی لیکن پاکستان کے حکمران اس مزاحمت کی سرحد پار نقل و حرکت کو روکنے کے لیے  قلعے، چیک پوسٹیں  تعمیر اور باڑ لگا رہے ہیں۔  افغان مزاحمت کو کمزور کر کے پاکستان کے حکمران اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ امریکہ مذاکرات کی میز پر کامیابی حاصل کرلے جس کا وہ حق نہیں رکھتا۔ جو بات "یقینی" ہے وہ یہ کہ امریکہ افغانستان میں بھارت کی موجودگی کو مستحکم کرتا رہے گا اور یہ سلسلہ بش جونیئر کے عہد سے چل رہا ہے۔ صرف  نبوت کے طریقے پر خلافت ہی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مسلمان کفار کی سازشوں اور چالوں سے محفوظ رہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

"نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین یہ چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو، اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت  خصوصیت سے عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے "(البقرۃ:105)

Last modified onبدھ, 22 نومبر 2017 19:12

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک