بسم الله الرحمن الرحيم
خبر اور تبصرہ
تبدیلی خلافت ہے جمہوریت نہیں جس میں محض چہرے تبدیل ہوتے ہیں
خبر:
18 اپریل 2019 کو پاکستان کے وزیر خزانہ اسدعمر نے اپنی وزارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کا توازن بحال کرنے کے لیے کچھ سخت فیصلے لیے جانے کا یہ وقت ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ ان کے جانشین کا تقرر اس حوالے سے معاون ثابت ہوگا ۔
تبصرہ:
کسی بھی حکومت کے وزیر خزانہ کا مستعفی ہوناایک بڑی خبر ہوتی ہے۔ لیکن جب "تبدیلی سرکار" کا وزیر خزانہ مستعفی ہو تو وہ ایک بریکنگ نیوز ہوتی ہے۔ حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جولائی 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد اقتدار میں آئی تھی۔ انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی نے پاکستان کی معیشت کی بربادی کہ وجہ پچھلے حکمرانوں کی زبردست کرپشن کو قرار دیا تھا ۔ پی ٹی آئی نے یہ دعوی کیا تھا کہ پاکستان جتنے بھی شدید مسائل کا سامنا کررہا ہے اس کی بنیادی وجہ حکمرانوں کی کرپشن ہے۔ پی ٹی آئی نے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ اس کی قیادت کرپشن سے بالکل پاک صاف ہے اور اگر انہیں پاکستان پر حکمرانی کاموقع مل گیا تو کرپشن کے سونامی کا خاتمہ ہوجائے گا کیونکہ حکمرانوں میں کرپشن باقی ہی نہیں رہے گی۔ لہٰذا پاکستان کے لوگوں کو یقین دلادیا گیا کہ جیسے ہی پچھلے حکمران جائیں گے تو عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی اُس انقلاب کو لے آئی گی جس کا ایک عرصے سے انتظار ہے۔
لیکن جیسے ہی پی ٹی آئی نے اقتدار سنبھالا لوگوں کی امید مایوسی میں بدلنا شروع ہو گئی۔ بجلی، گیس اور ادویات کے قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوگیا۔ پی ٹی آئی حکومت کے پہلے آٹھ ماہ میں روپے کی قدر میں چالیس فیصد کمی ہوگئی اور لوگوں نے ایسی مہنگائی کےایسے سونامی کا سامنا کیا جو پچھلی کئی دہائیوں میں نہیں دیکھی گئی ۔ معاملات اس قدر تیزی سے خراب ہوئے کہ مستعفی ہونے والے وزیر خزانہ نے یہ پیش گوئی تک کردی کہ "لوگوں کی چیخیں نکلیں گی"۔ ہرگزرتے دن کے ساتھ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف لوگوں کے غصے میں اضافہ ہوتا جارہا تھا اور وزیر خزانہ کا استعفی یقینی ہو چکا تھا۔ وزیر خزانہ کے استعفی نے یہ ثابت کردیا ہےکہ ایماندار ترین سیاست دان بھی اسی سرمایہ دارانہ نظام کو چلاتا ہے جس کو پچھلے کرپٹ حکمران چلاتے تھے اور نتیجہ بھی ویسا ہی آتا ہے۔ یہ بات اب ثابت ہوچکی ہے کہ بنیادی مسئلہ صرف حکمرانوں کی کرپشن نہیں تھا۔ مسئلہ کی جڑ یہ نظام خود ہے۔ اب بھی جو سابق وزیر خزانہ کی گدی سنبھالے گا وہ بھی معیشت کی تباہی کو روک نہیں سکے گا جب تک یہ نظام موجود رہتا ہے۔ نئے آنے والا وزیر خزانہ بھی وہی باتیں کرے گا جو جانے والے وزیرخزانہ کیا کرتے تھے۔ نئے وزیر خزانہ بھی لوگوں کوجھوٹی تسلیاں دیں گے اور جھوٹے وعدے کریں گے کہ موجودہ خراب اور تکلیف دہ صورتحال جلد ختم ہوجائے گی۔ لیکن پاکستان کے لوگ ایسی تسلیاں اور جھوٹے وعدے ستر سال سے سنتے آرہے ہیں۔
پاکستان کے مسلمانوں کو ایک بار پھر حکمرانوں اور اپوزیشن کے جھوٹے وعدوں سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے کیونکہ یہ دونوں ایک ہی سکّے، یعنی موجودہ نظام ، کے دو چہرے ہیں۔ پاکستان کے مسلمانوں کواس جمہوری سیاسی اشرافیہ کومسترد کردینا چاہیے اور اُن مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا چاہیے جو پاکستان میں نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے دن رات جدوجہد کررہے ہیں تا کہ اسے ریاست مدینہ کانمونہ بنادیں۔ صرف خلافت کے قیام کے بعد ہی لوگوں کے مصائب پر توجہ دی جائےگی اور ان کا خاتمہ کیا جائے گا۔ یہ صرف خلافت ہی ہوگی جو اسلام کا معاشی نظام نافذ کرے گی اور اس کا نفاذ تاریخ کا دھارا تبدیل کردے گا۔ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی حل نہیں کہ ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نظام کو نافذ کریں جس کا نفاذ ہم پر لازم ہے ورنہ ہمارا نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ ہی مددگار ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
قُلۡ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الۡهُدٰىؕ وَلَـئِنِ اتَّبَعۡتَ اَهۡوَآءَهُمۡ بَعۡدَ الَّذِىۡ جَآءَكَ مِنَ الۡعِلۡمِۙ مَا لَـكَ مِنَ اللّٰهِ مِنۡ وَّلِىٍّ وَّلَا نَصِيۡرٍ
"کہہ دو کہ اللہ کی ہدایت (یعنی دین اسلام) ہی ہدایت ہے۔ اور اگر تم اپنے پاس علم (یعنی اللہ کی وحی) کے آجانے پر بھی ان(لوگوں) کی خواہشوں پر چلو گے تو تم کو (عذاب) اللہ سے (بچانے والا) نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار "(البقرۃ:120)
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان