بسم الله الرحمن الرحيم
عبداللہ حیدر کی نوید بٹ کے متعلق گواہی
جنت میں داخل ہونے کے لیے ایک مسلمان کے لئے چار مسلمانوں کی یہ گواہی کافی ہے کہ وہ ایک اچھا آدمی ہے ، اور نوید بٹ کے کردار کی گواہی دینے کے لیے تو ہزاروں گواہ موجود ہیں جو ان کو ذاتی طور پر جانتے ہیں۔
اس گواہی کے توسط سے میں ان کے گھر والوں کو یہ بتا نا چاہتا ہوں کہ ہماری دعائیں نوید بٹ اور ان کے گھر والوں کے ساتھ ہیں، اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ بہت جلد انہیں اس عظیم قربانی پر اجرِعظیم عطا فرمائے گا۔
اور اس گواہی کے توسط سے میں اُن شیاطین کو، جنہوں نے نوید بٹ کو اغوا کیا، یہ کہنا چاہتا ہوں کہ نوید بٹ، ہم اور امت کے ہزاروں لاکھوں لوگ ان کی شیطانیت پر گواہ ہیں۔
نوید بٹ مجھے سورۃ النور کی آیت 35 کے اس حصے کی یاد دلاتے ہیں ،
يَّـكَادُ زَيۡتُهَا يُضِىۡٓءُ وَلَوۡ لَمۡ تَمۡسَسۡهُ نَارٌؕ نُّوۡرٌ عَلٰى نُوۡرٍؕ
"قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اُٹھے اگرچہ اُسے آگ نہ چھوئے، نور پر نور ہے"(النور، 24:35)
میری نوید بٹ سے شناسائی اس وقت ہوئی جب وہ ایک طالبِ علم تھے اور حق کے متلاشی کے طور پر مختلف اسلامی تنظیموں اور تحریکوں کا جائزہ لے رہے تھے۔ جب ان کی ملاقات حزب التحریر سے ہوئی تو میں نے ان میں وہ آگ بھڑکتی دیکھی جس کا مندرجہ بالا آیت میں ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا دل ایک حقیقی رہنما کا دل ہے جو حق کو واضح طور پر پہچانتا ہے ، بہادری سے اسے قبول کرتا ہے اور اس حق کا داعی بن جاتا ہے۔ اس کے علاوہ نوید بٹ جن لوگوں سے بھی ملتے ان کا ہمدرد بن کر ان کو جاننے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتے اور اپنے افکار پر مکمل توجہ مرکوز رکھتے جس کی وجہ سے وہ بہت کامیاب داعی بن گئے۔
مجھے یاد ہے جب میں اُن سے قرآن کو زیادہ سے زیادہ یاد کرنے کے فوائد پر بات کررہا تھا کہ جب کبھی ہم اسلامی طرز زندگی کے احیاء کی جدوجہد میں قید میں چلے گئے تو یہی ہمارا ساتھی ہوگا۔ اور میں نے انہیں اسی ذہنیت کے ساتھ قرآن کو یاد کرتے دیکھا۔ لہٰذا میں جانتا ہوں کہ اگرچہ ان کے جسم کو ایک تاریک جگہ پر قید کیا گیا ہے، لیکن ان کا دل اللہ کے نور سے منور ہوگا۔
وہ جنہوں نے نوید بٹ کو قید کررکھا ہے، یقیناً نوید سے بہت ڈرتے ہیں کیونکہ ان کےمعمول کا مشاہدہ یہ ہوتا ہے کہ لوگ سخت قید سے ٹوٹ جاتے ہیں، لیکن جب ان کا سامنا ایسے بہادر ،متقی اور استقامت پر کھڑے رہنے والی روشن شخصیات سے ہوتا ہے جن کے دل اللہ کے نور سے منور ہوتے ہیں تو انہیں اپنی شیطانیت خود نظر آنے لگتی ہے۔
مجھے یاد ہے کہ وہ کس طرح اس بات کا ذکر کیا کرتے تھے کہ ہمیں حضرت یوسف علیہ السلام کی قید سے کیا سبق لینا چاہیے، اور وہ یہ کہ ہمارے دلوں کو استقامت کا مظاہرہ کرنا ہے اور مشکل میں کبھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد سے مایوس نہیں ہونا۔
يٰبَنِىَّ اذۡهَبُوۡا فَتَحَسَّسُوۡا مِنۡ يُّوۡسُفَ وَاَخِيۡهِ وَلَا تَايۡــَٔسُوۡا مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰهِؕ اِنَّهٗ لَا يَايۡــَٔسُ مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰهِ اِلَّا الۡقَوۡمُ الۡكٰفِرُوۡنَ
"بیٹا(یوں کرو کہ ایک دفعہ پھر) جاؤ اور یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو کہ اللہ کی رحمت سے کافر لوگ ناامید ہوا کرتے ہیں "(یوسف،12:87)
اگرچہ میں اس آیت سے آشنا تھا لیکن نوید نے اس آیت کو میرے دل پر نقش کر دیا ۔
میں ان کے گھر والوں اور تمام داعیوں سے، جو انہیں یاد کرتے ہیں ، اس سے زیادہ اور کچھ مزید نہیں کہہ سکتا جو اس آیت میں بیان کیا گیا ہے۔
اللہ ھم آمین