بسم الله الرحمن الرحيم
جمہوریت سمیت انسانوں کے بنائے ہر نظام میں احتساب دیوانے کا خواب ہے
خبر:
15 جنوری2021، بروز جمعہ،بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے براڈ شیٹ کےسی ای او کاوی موسوی نے کہا کہ اُس نے رضاکارانہ طور برطانیہ میں موجود ایک ارب ڈالر کے مشکوک بینک اکاؤنٹ کے متعلق حکومتِ پاکستان کو آگاہ کیا تھا لیکن حکومتِ پاکستان نے اس کے متعلق کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ اُس نے دعوی کیا کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت جانتی ہے کہ اس مشکوک بینک اکاؤنٹ کا مالک کون ہے۔ اور اس معاملے میں اب ہر جانب سے الزامات کی بوچھاڑ ہے۔
تبصرہ:
2016 میں پانامہ کے دھماکہ خیز اسکینڈل کے بعد ، جس میں پاکستان کے دولت مند ترین افراد کے بیرون ملک موجود بینک اکاؤنٹس اور جائیدادوں کو بے نقاب کیا گیا تھا جن میں اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کا بھی نام تھا، تاہم اس کے بعد ان سب اکاؤنٹس کے بارے میں مجرمانہ خاموشی برتی گئی۔ براڈ شیٹ کے سی ای او کے انکشافات اور اس کے بعد ظاہر ہونے والے شواہد نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں، چاہے وہ فوجی آمر ہوں یا جمہوری سیاست دان، احتساب کے عمل میں قطعی طور پر سنجیدہ نہیں ہیں۔
مشرف کے دورِ حکومت میں قومی احتساب بیورو (نیب)نے براڈ شیٹ ایل ایل سی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کا مقصد نواز شریف اور زرداری سمیت دیگر سیاست دانوں کی جانب سے لوٹی گئی قومی دولت کو تلاش کرنا تھا۔ براڈ شیٹ یہ الزام لگاتی ہے کہ اس نے اُن بینک اکاؤنٹس کو ڈھونڈ نکالا تھا لیکن ان اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کی کارروائی شروع کرنے کے بجائے براڈ شیٹ سے معاہدہ ختم کردیا گیا۔ براڈ شیٹ یہ بھی دعوی کرتی ہے کہ اُس نے آفتاب شیر پاؤ کے ایک بینک اکاؤنٹ کو تلاش کرلیا تھا جس میں ایک لاکھ امریکی ڈالر رکھے ہوئے تھے اور یہ معلومات اُ س نے نیب کو فراہم کردی تھی، لیکن نیب نے متعلقہ حکام کو یہ لکھ بھیجا کہ اُسے اِس اکاؤنٹ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اور پھر کچھ ہی عرصے بعد اس اکاؤنٹ سے رقم نکلوا لی گئی اور شیر پاؤ کو وفاقی وزیر داخلہ بنادیا گیا۔ باجوہ-عمران حکومت احتساب کے نعرے پر حکومت میں آئی تھی ۔لیکن یہ جھوٹ اب بےنقاب ہو چکا ہے۔ اس حکومت کی کابینہ کے اراکین کی ایک بڑی تعداد مشرف کی قریبی ساتھی رہی ہے، یہ اور دیگر وزراء ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور گندم، چینی اور گیس کی قلت کے اسکینڈلز میں ملوث ہیں جس کے ذریعے قومی خزانے اور لوگوں کی جیبوں سے سینکڑوں ارب روپے لوٹ لیے گئے۔
یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ جمہوریت سمیت انسانوں کا بنایا ہوا کوئی بھی نظام احتساب کو یقینی نہیں بناتا کیونکہ یہ حکمرانوں کو قانون سازی کا حق دیتا ہے۔ قانون سازی کی طاقت انسان کے بنائے ہر نظام میں حکمران کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ ایسے قوانین بناسکے جن سے اس کے حامیوں کو فائدہ پہنچے یا اس کی مخالفین کو دباؤ میں لایا جاسکے۔ قانون سازی کی یہ طاقت حکمرانوں کو اس قابل بھی بنادیتی ہے کہ وہ خود کو استثناء دلوا کر قانون سے بالاتر ہو جاتے ہیں یا عدالت سے سزا یافتہ مجرم کو معافی بھی دے سکتے ہیں۔ مغربی جمہوریتوں میں ایسے قوانین موجود ہیں جن کے تحت حکمرانوں کو استثناء حاصل ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کے خلاف اس وقت تک مقدمات نہیں چلائے جاسکتےجب تک وہ حکمران رہتے ہیں یا ان کا مواخذہ کرنے کےقوانین اس قدر پیچیدہ ہوتے ہیں کہ ان کے خلاف کارروائی کے لیے طویل وقت درکار ہوتا ہے جس کا ایک مظاہرہ ٹرمپ کی صدارت کے آخری دنوں میں دیکھا گیا۔ حال ہی میں روس کے صدر ولادمیر پوٹن نے ایک نیا قانون متعارف کرایا ہے جس کے نتیجے میں جب وہ حکمران نہیں بھی رہے گا تب بھی اس کو استثناء حاصل ہوگا اور اس کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکے گی۔
این آر او ڈیلز سے آئینی استثنیٰ تک ، پلی بارگین سے لے کر مخالفین کو پکڑنے تک ، اور "مقدس گائیوں" سے لے کر صدارتی معافی کے اختیار تک ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسانی ساختہ قوانین کے ساتھ کوئی احتساب نہیں ہوسکتا۔ صرف خلافت وحی کے احکامات کے مطابق بلا امتیاز احتساب کو یقینی بنائے گی۔ خلافت میں کوئی بھی انسانی خواہشات اور مرضی کے مطابق قانون نہیں بناسکتا اور نہ ہی اس بات کی ہمت کرسکتا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قوانین کو تبدیلی کرے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡا قَوَّامِيۡنَ بِالۡقِسۡطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَلَوۡ عَلٰٓى اَنۡفُسِكُمۡ اَوِ الۡوَالِدَيۡنِ وَالۡاَقۡرَبِيۡنَؕ اِنۡ يَّكُنۡ غَنِيًّا اَوۡ فَقِيۡرًا فَاللّٰهُ اَوۡلٰى بِهِمَا فَلَا تَتَّبِعُوۡا الۡهَوٰٓى اَنۡ تَعۡدِلُوۡاۚ وَاِنۡ تَلۡوٗۤا اَوۡ تُعۡرِضُوۡا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرًا
"اے ایمان والو! انصاف پر قائم رہو اور اللہ کے لئے سچی گواہی دو خواہ (اس میں)تمہارا یا تمہارےماں باپ اور رشتہ داروں کا نقصان ہی ہو، چاہے وہ امیر ہوں یا فقیر کیونکہ اللہ ان کا تم سے زیادہ خیر خواہ ہے۔ تو تم خواہش نفس کے پیچھے چل کر عدل کو نہ چھوڑ دینا۔ اگر تم پیچیدا شہادت دو گے یا (شہادت سے) بچنا چاہو گے تو(جان رکھو) اللہ تمہارے سب کاموں سے واقف ہے"(النساء، 4:135)۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں