الأحد، 22 محرّم 1446| 2024/07/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

حقیقی تبدیلی کے لیے جمہوریت سے ہٹ کر سیاسی اور فکری جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے

 

خبر:

 

            جمعرات 15 جون کو کراچی میں آرٹس کونسل آف پاکستان  کے باہر جماعت اسلامی (جے آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی( پی پی پی) کے حامیوں کے درمیان سٹی میئر کے انتخاب کے لیے پولنگ ختم ہونے کے بعد جھڑپیں ہوئیں۔ جنوبی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی جی پی) عرفان علی بلوچ نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی انتخابات میں کامیابی کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد جھڑپیں ہوئیں۔

 

تبصرہ:

 

            کراچی شہر کے بلدیاتی انتخابات میں بڑی سیاسی جماعتوں نے بھر پور مقابلہ کیا۔ سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پر اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات سے قبل ہی پری پول دھاندلی کا الزام لگادیا گیا تھا۔ انتخابات کے بعد حکمراں پیپلز پارٹی پر الزام لگایا گیا کہ الیکشن کے دن دھاندلی کی گئی اور سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے نتائج میں ہیرا پھیری کی گئی۔ بار حال بلدیاتی انتخابات  میں کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔ پیپلز پارٹی سب سے بڑے گروپ کے طور پر ابھری جس کے بعد جماعت اسلامی (جے آئی) اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ہیں۔ پی پی پی اور جے آئی دونوں کو کراچی کے میئر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار منتخب کرانے کے لیے پی ٹی آئی کی حمایت درکار تھی۔

 

            بالآخر پی ٹی آئی نے جماعت اسلامی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا اور یہ واضح تھا کہ اس اتحاد کو اب واضح اور آرام دہ اکثریت حاصل ہے۔ لیکن میئر کے انتخاب کے دن پراسرار طور پر پی ٹی آئی کے نصف سے زائد ارکان جماعت اسلامی کے امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں آئے اور یوں پیپلز پارٹی کا امیدوار میئر کی دوڑ میں کامیاب ہوگیا۔

 

            یہ ڈرامہ پاکستان میں پہلی بار نہیں ہوا بلکہ یہ ایک معمول رہا ہے۔ جسے حقیقی حکمرانوں یعنی فوجی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہو، وہ حکمران بننے کے لیے مطلوبہ نتائج حاصل کر سکتا ہے۔ ماضی میں جے آئی نے مشرف کے دور میں کراچی کا میئر شپ جیتی تھی، لیکن ایسا اس لیے ہوا تھا کیونکہ مشرف کو امریکی "دہشت گردی کے خلاف جنگ" کی حمایت کی وجہ سے اپنے خلاف دباؤ ختم کرانے کے لیے اسلامی جماعتوں کی حمایت درکار تھی، لہٰذا اُس نے ایم کیو ایم کو انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا حکم دیا جو اس وقت کراچی کی صف اول کی سیکولر جماعت تھی اور اسی وجہ سے جماعت اسلامی کامیاب ہوئی۔ لہٰذا یہ سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ آپ حقیقی حکمرانوں کی مدد کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے، اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ عوام آپ کو سڑکوں پر یا ووٹنگ میں کتنی ہی زیادہ سپورٹ کرتے ہیں۔

 

            اس تجربے سے ایک اور سبق بھی ملتا ہے کہ جمہوری نظام میں حصہ لینے سے آپ کے اسلامی نصب العین کو تقویت نہیں ملتی بلکہ جمہوری نظام ہی مضبوط ہوتا ہے۔ جمہوری نظام کی مضبوطی اسلام کی بنیاد پر حکمرانی ، خلافت،کے قیام کی جدوجہد کو کمزور کرتی ہے۔ اسلام پر سمجھوتے کو جمہوری جدوجہد کے تحت حکمت عملی کے طور پر سمجھا جاتا ہے، جبکہ جو بھی اسلام پر سمجھوتے پر اعتراض کرتا ہے اسے غیر حقیقت پسند تصور کیا جاتا ہے۔

 

            اردگان کا تجربہ ہو یا پاکستان کی جمہوری اسلامی جماعتیں، دونوں سےیہ واضح ہو گیا ہے کہ نظام کا حصہ بن کر صرف اسلام پر سمجھوتہ ہی کیا جا سکتا ہے، لیکن اسلام غالب نہیں آ سکتا! سڑکیں اور سیوریج لائنیں بن سکتی ہیں لیکن شریعت کی بالادستی نہیں ہوسکتی۔

 

            تلخ تجربات سے واضح ہے کہ حقیقی تبدیلی جمہوری نظام میں حصہ لے کر ممکن نہیں۔ حقیقی تبدیلی رسول اللہﷺکی سنت پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے جو کہ فرض ہے۔ رسول اللہﷺنے کئی بار پیشکش ہونے کے باوجود کفریہ نظام میں حصہ نہیں لیا۔ آپ ﷺ نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کو جو ہدایت دی تھی ، صرف اسی پر عمل کیا جو کہ اسلام کے قیام کے لیے اہل اقتدار سے نصرۃ طلب کرنا تھا۔

 

            جب مدینہ میں اہل اقتدار، انصار نے اپنی نصرہ فراہم کی تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے کسی ایک حکم پر سمجھوتہ کیے بغیر پہلی اسلامی ریاست وجود میں آئی۔ لہٰذا اسلامی جماعتیں جو جمہوری نظام کا حصہ ہیں، انہیں اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہیں اس گندے نظام کی بقا اور غلبہ کے بجائے رسول اللہ ﷺکے بتائے ہوئے نظام خلافت کے قیام میں اپنی توانائیاں صرف کرنی چاہئیں، خواہ یہ کتنا ہی ناممکن کیوں نہ ہو اور اس میں کتنا ہی وقت لگے۔

 

اِنَّمَا يُوَفَّى الصّٰبِرُوۡنَ اَجۡرَهُمۡ بِغَيۡرِ حِسَابٍ

"جو صبر کرنے والے ہیں ان کو بے شمار ثواب ملے گا۔"(الزمر، 39:10)

 

حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔

Last modified onبدھ, 05 جولائی 2023 22:45

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک