بسم الله الرحمن الرحيم
عالمی برادری اور طاقتور ریاستوں کی جنین میں یہودی وجود کے قتل عام کی پشت پناہی مغربی تہذیب کی منافقت کا ایک اور ثبوت ہے
انجینئرعباس، ولایہ پاکستان
خبر:
10 جولائی 2023 کو امریکی ادارے سینٹ کام نے امریکہ’’ اسرائیل‘‘ مشترکہ فوجی مشقوں کے آغاز کا اعلان کیا اور اسے قابض یہودی وجود کی سلامتی کے حوالے سے اپنے غیرمتزلزل عزم سے تعبیر کیا۔ اس موقع پر بیان جاری کرتے ہوئے سینٹ کام نے کہا کہ ’’ یہ مشقیں مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور علاقائی شراکت داروں کے خلاف مخاصمانہ کارروائیوں کو روکنے کی صلاحیت کے لیے ہمارے مکمل عزم کو بھی ظاہر کرتی ہیں‘‘۔ ساتھ ہی ان مشقوں کا محور ایران اور ایران کے نیو کلیر ہتھیار حاصل کرنے کی خواہش کو قرار دیا۔
تبصرہ:
یہ جنگی مشقیں یہودی وجود کی جنین میں قتل عام کے چند ہی دن بعد شروع ہوئیں، جہاں یہودی وجود نے نام نہاد ورلڈ آڈر کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے قتل عام کیا۔ قابض یہودی افواج کا نہتے فلسطینوں کا قتل عام کوئی نئی بات نہیں۔ آئے روز یہ کاروائیاں ہوتی رہتی ہیں اورعالمی برادری اِن پر صرف تبصرے جاری کرتی ہے۔ قابض یہودی وجود کی ان تمام کاروائیوں کے باوجود عالمی برادری نے نہ کبھی یہودی وجود کو ہر سال ملنے والی 3.8 بلین ڈالر کی امداد پر اعتراض کیا اور نہ اسے ایک دہشتگرد ملک کی مدد و معاونت قرار دیا۔
اس کے باوجود کہ یہودی وجود اکثر اپنے ہمسایہ ممالک پہ حملے کرتا رہتا ہے، پابندیاں ان ممالک پر لگیں جنہوں نے یہودی وجود کے خلاف آواز اٹھائی۔ 2010 سے اب تک قابض یہودی وجود درجنوں بارصرف ایران پہ حملے کر چکا ہے، جس میں سائنسدانوں اور اہم شخصیات کا قتل، ڈرون حملے اور سائبر حملے شامل ہیں۔ ان سب کے جواب میں ایران کی حکومت نے ایک بار بھی قابض یہودی وجود کے خلاف کوئی فوجی اقدام نہیں لیا بلکہ صرف مذمت اور دھمکی پر اکتفا کیا۔ گذشتہ چند دہائیوں سے مشرق وسطیٰ میں اس یہودی وجود نے سب سے زیادہ ہمسایہ ممالک پر حملے کیے، اسکے باوجودامریکہ اور نام نہاد عالمی برادری کو ہر وقت قابض یہودی وجود کی حفاظت کی ایسی فکر لگی رہتی ہے، جیسا کہ ساری دنیا اُس پر حملہ آور ہو۔
قابض یہودی وجود کے حوالے سے امریکہ اور یورپ کی چشم پوشی اور امداد ہو ،روس یوکرین جنگ ہو، امریکہ کی ماحولیاتی تبدیلی کے نقصانات کی ادائیگیوں سے انکار ہو، یا اِ سی عالمی برادری کے ہاتھوں قرض کی دلدل میں پھنسے اور مرتے ہوئے تیسری دنیا کے ممالک یا ان پھنسےممالک پر مگرمچھ کے آنسو بہانے کے لیے فرانس میں ہونے والا سمٹ اجلاس۔ اِن سب نے مزید واضح کیا ہے کہ سیکیولر نظریہ پر قائم اس ورلڈ آرڈر کی نہ کوئی اخلاقیات ہیں اور نہ وہ انہیں خاطر میں لاتے ہیں۔ ان کی اعلیٰ اقدار کی سمت ان کا مفاد (Interest) طے کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں ان سیکیولر ممالک نے جو لبرل ہونے کا نقاب اوڑھا ہوا تھا وہ اب ہٹ چکا ہے۔ خود یورپ اور امریکہ اور ترقی یافتہ ممالک کی سیاست، تارکین وطن کے خطرےاور اسلامو فوبیا کے موضوعات کے گرد گھوم رہی ہے۔ لبرل ازم کی جگہ اب Far Right لے رہا ہے ۔ یہ سب اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اب یہ سیکیولرورلڈ آڈر دنیا کی قیادت کرنے میں مکمل ناکام ہو چکا ہے۔
کوئی بھی ایسا نظام جس میں حق و باطل ، صحیح اور غلط کا پیمانہ انسانی عقل ہو، اس نظام کی اقدار اور معیار انسانی مفاد کے ساتھ ہمیشہ بدلتی رہیں گی۔ جب مفاد ہو گا تو یہودی وجود بھی مظلوم لگے گا اور قابض یہودی فوج کے خلاف لڑنے والے نہتے بچے دہشتگرد۔ دنیا اس سیکیولر ورلڈ آڈر کے فساد سے بھر چکی ہے۔ اس کی ناکامی اور تباہی روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ رسول پاک ﷺ کی امت خلافت کے قیام کے ذریعے اب دوبارہ سے دنیا کی قیادت سنبھالے۔ وہ خلافت جس کی اقدار اور اخلاقیات کبھی تبدیل نہیں ہوتیں ۔یہ خلافت ہی ہوگی جو جلد فلسطین اور مسلم دنیا کو ہی نہیں ، بلکہ تمام انسانیت کو اس ظلم سے نجات دلائے۔
شیخ الاسلام ابنِ تیمیہ (سنِ وفات 728ھ) نے اپنی کتاب “مجموع الفتاویٰ” میں فرمایا،
يَجِبُ أَنْ يُعْرَفَ أَنَّ وِلَايَةَ أَمْرِ النَّاسِ مِنْ أَعْظَمِ وَاجِبَاتِ الدِّينِ بَلْ لَا قِيَامَ لِلدِّينِ وَلَا لِلدُّنْيَا إلَّا بِهَا . فَإِنَّ بَنِي آدَمَ لَا تَتِمُّ مَصْلَحَتُهُمْ إلَّا بِالِاجْتِمَاعِ لِحَاجَةِ بَعْضِهِمْ إلَى بَعْضٍ وَلَا بُدَّ لَهُمْ عِنْدَ الِاجْتِمَاعِ مِنْ رَأْسٍ
“یہ جان لینا لازم ہے کہ لوگوں پر حکمرانی دین کے عظیم ترین فرائض میں سے ہے، بلکہ دین اور دنیا کے امور اس کے بغیر سدھرتے ہی نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان ایک دوسرے کے محتاج ہیں نتیجتاً وہ اپنے مفادات صرف اجتماعیت کی صورت میں ہی پورے کرسکتے ہیں اور اجتماع کی صورت میں ان کو کسی سربراہ کی ضرورت ہوتی ہے”۔