بسم الله الرحمن الرحيم
سیکولر بنیادوں پر قائم عالمی نظام کے تحت قومی ریاستوں میں تقسیم امت کبھی بھی اسلام کے شعائر کا تحفظ نہیں کر سکتی ۔ اس کے لیے اسلام کی ڈھال خلافت کو قائم کرنا ہوگا۔
ایڈووکیٹ حماد
ایک مرتبہ پھر سویڈن کی حکومت سے اجازت لے کر اسی بد بخت انسان نے دوبارہ قرآن پاک کی توہین کی ہے جس نے کچھ عرصہ قبل عید الاضحی کے بابرکت موقع پر قرآن کو نذر آتش کیا تھا۔ یہ کوئی اِکا دُکا واقعات نہیں ہیں بلکہ پچھلی دو دہائیوں میں متعدد بار کفار کی جانب سے اسلام کے شعائر کی توہین کی جا رہی ہے جس میں قرآن کی توہین کے علاوہ مسلمانوں کے لیے جان سے بڑھ کر عزیز پیارے نبی حضرت محمد (ﷺ) کی شان میں گستاخی کرنا بھی شامل ہے۔ ہر دفعہ کی طرح اس بار بھی مسلمان سراپا احتجاج ہیں لیکن ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ہر دفعہ مجرم کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اور مسلمان حکمران جھوٹی مذمتوں کا سہارا لیتے ہیں تاکہ وہ مسلمانوں کے غضب اور غصے سے بچ سکیں۔
اس معاملے ميں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ مسلمان بے بسی کے اس حال تک کیسے پہنچے کہ بات لایعنی مذمتوں سے آگے نہیں بڑھ رہی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کفار کی بے باکیوں میں اضافہ ہو رہا ہے؟ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی طاقت پچاس سے زائد ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے جبکہ ان پر مسلط حکمران مغربی آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کو زیادہ مقدم سمجھتے ہیں۔
ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ کفار کی جانب سے یہ گستاخیاں خالی نعروں اور مذمتوں سے ختم نہیں ہوں گیں بلکہ ہمیں بھی وہی راستہ اپنانا ہوگا جو خلیفہ عبد الحمید الثانی نے اپنایا تھا جب فرانس اور برطانیہ توہین رسالت (ﷺ) پر مبنی ڈرامہ چلانا چاہتے تھے جو کہ یہ سیکولر قومی ریاستیں کبھی بھی نہیں اپنائیں گیں بلکہ اس کے لیے ہمیں نئی ریاست صرف خلافت کو قائم کرنے لیے سنجیدہ سیاسی کوشش کرنی پڑے گی کیونکہ یہ خلیفہ ہی ہوتا ہے جس کے سے پیچے پوری دنیا کے مسلمان اکٹھا ہو کر کفار کو للکارتے ہیں اور جس کے بارے میں اللہ کے نبی (ﷺ) نے فرمایا کہ
"إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به"
ترجمہ: "شک امام (خلیفہ) ڈھال ہے، اس کے پیچھے (اس کی اطاعت کرتے ہوئے) جنگ کی جاتی ہے، اس کے ذریعے سے تحفط حاصل کیا جاتا ہے"۔
یہ خلافت ہی ہو گی جو اسلام کا جھنڈا بلند کرے گی ، مقدسات کا تحفظ کرے گی، مسلمانوں کے وسائل اور انکی طاقت کو ایک ریاست میں یکجا کرے گی، قرآن پر حملہ کرنے والوں اور شان رسالت (ﷺ) میں گستاخی کرنے والوں سے ارشادِ باری تعالیٰ
"وَاِنۡ نَّكَثُوۡۤا اَيۡمَانَهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ عَهۡدِهِمۡ وَطَعَنُوۡا فِىۡ دِيۡنِكُمۡ فَقٰتِلُوۡۤا اَٮِٕمَّةَ الۡـكُفۡرِۙ اِنَّهُمۡ لَاۤ اَيۡمَانَ لَهُمۡ لَعَلَّهُمۡ يَنۡتَهُوۡنَ"
ترجمہ: "اور اگر عہد کرنے کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمہارے دین میں طعنے کرنے لگیں تو ان کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو (یہ یہ بےایمان لوگ ہیں اور) ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔ عجب نہیں کہ (اپنی حرکات سے) باز آجائیں" (سورہ توبہ: آیت 12) کے عین مطابق آہنی ہاتھوں سے نپٹے گی جیسا کہ 1300 سال تک خلافت اس طرح کے لوگوں سے نپٹتی رہی تھی۔