بسم الله الرحمن الرحيم
آرٹی فیشل انٹیلی جنس ایک دو دھاری تلوار ہے، جس کے ذریعے سرمایہ دارانہ عالمی نظام انسانیت کو فائدہ دینے کی بجائے نقصان دے رہا ہے
خبر:
25 جولائی 2023 کو شائع ہونے والے اپنے مضمون میں، جس کا عنوان ہے، " آرٹی فیشل انٹیلی جنس(AI)کے لیڈرز نے کانگریس کو خبردار کیا کہ AIکو حیاتیاتی ہتھیار(bioweapons) بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے"، واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ، " آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے تین بااثر لیڈرز نے منگل کو کانگریس کی سماعت میں گواہی دیتے ہوئےخبردار کیا کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی جنونی رفتار سےترقی اگلے چند سال میں سنگین نقصانات کا باعث بن سکتی ہے، مثلاً سرکش ریاستیں یا دہشت گرد حیاتیاتی ہتھیار بنانے کے لیے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرسکتے ہیں...یونیورسٹی آف مونٹریال میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے پروفیسر یوشوا بینجیو(Yoshua Bengio) جو کہ جدید آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی سائنس کےجدِ امجد میں سے ایک کے طور پر جانے جاتے ہیں، نے کہا کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کو آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی ترقی کو کنٹرول کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون پر زور دینا چاہیے، جو کہ جوہری ٹیکنالوجی پر بین الاقوامی قوانین کی طرح ایک نظام ہو۔اے آئی سٹارٹ اپ اینتھروپک کے چیف ایگزیکٹیو، Dario Amodei نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ جدید ترین آرٹی فیشل انٹیلی جنس کا استعمال کر کے خطرناک وائرس اور دیگر bioweapons بنانے کے لیے دو سال ہی درکار ہیں۔اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ایٹ برکلے میں کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر اسٹیورٹ رسل نے کہا کہ جس طرح سے آرٹی فیشل انٹیلی جنس کام کرتی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے پوری طرح سمجھنا اور کنٹرول کرنا دوسری طاقتور ٹیکنالوجیز کے مقابلے میں مشکل ہے۔"
تبصرہ:
سرمایہ داریت کے سائے تلے حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے استعمال کا خطرہ اس ٹیکنالوجی کے خطرات میں سےایک چھوٹا سا پہلو ہے۔ ماہرین نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے خطرے کے بارے میں جو کہا وہ واقعی درست ہے۔ تاہم انہوں نے اس حقیقت کو نظر انداز کر دیا کہ اس کا خطرہ صرف اعلیٰ اور انصاف پسند اسلامی اقدار ، اسلامی حکمرانی اور انسانی امور کی دیکھ بھال کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہے۔اس کے برعکس سرمایہ دار صرف منافع، کنٹرول، تسلط، استعمار، لوٹ مار اور لوگوں کے ساتھ زیادتی کی فکر کرتے ہیں۔ یہ بات ناقابل تصور ہے کہ وہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کو انسانیت کی بھلائی اور ترقی کے لیے استعمال کریں گے۔ صنعتی انقلاب کی آمد کے بعد سے آج تک انہوں نے متعدد دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال انسانیت کی بھلائی اور ترقی کے لیے نہیں کیا۔نہ ہی انہوں نے انسانی ذہانت سے حاصل ہونے والی ترقی کے ثمرات پوری انسانیت تک پہنچائے۔ نتیجتاً ماہرین کی تنبیہات ہمارے موجوہ حالات کے تناظر میں دیکھی جانی چاہیے جہاں ہم سرمایہ دارانہ عالمی نظام کے سائے تلے اس نظام کو کنٹرل کرنے والوں کے اثر میں زندگی گزار رہے ہیں ۔
سرمایہ دارانہ دنیا، جو مفاد اور مادی فوائد کو اپنا پیمانہ بناتی ہے، ہر چیز کو اس پیمانہ کے تابع کر دیتی ہے۔ اس میں انسانیت کی تمام ایجادات اور دریافتیں شامل ہیں۔ جو لوگ اس نظام کو کنٹرول کرتے ہیں وہ بہت کم مٹھی بھر لوگ ہیں، جو ایک فیصد سے زیادہ نہیں ہیں، اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق لالچی مغربی دنیا سے ہے۔یہ طبقہ کسی بھی ٹیکنالوجی کا استعمال اجارہ داری یا شدید ناانصافی کے ذریعے دولت کمانے کے لیے کرتا ہے۔ وہ لوگوں کی اکثریت کو انسانی ذہن کے فائدے سے محروم کر دیتے ہیں۔ یہ بھی ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ یہ ذہین ذہن اکثر تیسری دنیا کے غریب اور محروم عوام سے تعلق رکھتے ہیں۔
مثلاً طب کی دنیا میں انسانیت جس ترقی کو پہنچی ہے وہ حیرت انگیز ہے۔ تاہم، مغربی دنیا سمیت دنیا میں بہترین صحت کی سہولیات کا حصول بہت مشکل ہے۔ صرف مٹھی بھر دولت مند لوگ اِن سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہی بات آرٹی فیشل انٹیلی جنس پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ استعماری مغرب آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی ٹیکنالوجی کو انہی مٹھی بھر سرمایہ داروں کے فائدے کے لیے استعمال کرے گا جبکہ باقی انسانیت اس سے مستفید ہونے سے محروم رہے گی۔
ایک اور مثال یہ ہے کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس اگلے چند سال میں 80 فیصد افرادی قوت کی جگہ لے لے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ زیادہ تر لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ یہاں تک کہ سرمایہ داروں کی کمپنیوں کے مزدور بھی اپنی موجودہ ملازمتوں پر نہیں رہ سکیں گے جو کہ جدید غلامی کی ایک شکل ہے۔
ہاں اگر انسانیت نے اپنے معاملات کو درست نہ کیا تو اس کا مستقبل تاریک ہے۔ اگر وہ اس لالچی سرمایہ دارانہ نظام کو برقرار رکھتی ہے تو اسے مزید بدحالی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس لیے تمام لوگوں کو اور ان میں سے سب سے پہلے امت اسلامیہ کو چاہیے کہ وہ اسلام کے نازل کردہ وحی کے نظام کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں جو لوگوں کے درمیان انصاف اور عدل قائم کرنے کا باعث ہوگا۔صرف اسلام ہی انسانیت کو سرمایہ داری کے لالچ اور اُن لوگوں سے بچا سکتا ہے جو سرمایہ دارانہ نظام کو چلاتے ہیں۔
نیویارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، 14 جولائی 2023 کو منعقد ہونے والی ماحولیاتی بحران پر ایک کانفرنس کے دوران امریکی نائب صدر کامالا ہیرس کے ریمارکس پر غور کریں۔ اُس نے کہا، "جب ہم صاف توانائی اور الیکٹرک گاڑیوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور آبادی کو کم کرتے ہیں، تو ہمارے زیادہ بچے صاف ہوا میں سانس لے سکتے ہیں اور صاف پانی پی سکتے ہیں۔"آبادی کو کم کرنے کے بارے میں اس کے بیان کا اس کے حامیوں کی طرف سے ایک غلط فہمی کے طور پر دفاع کیا گیا، لیکن اس کے مخالفین کی طرف سے اسے خطرناک اعتراف قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی گئی۔
اس کے برعکس، جلد ہی قائم ہونے والی اسلامی ریاست، انشاء اللہ، اسلام کے عظیم شرعی احکام کے نفاذ کے ذریعے، سبز کرہ ارض کی دولت کی بے پناہ صلاحیتوں کو پوری طرح استعمال کر ے گی۔حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے وسائل 150 ارب سے زیادہ لوگوں کے لیے کافی ہیں اگر وہ جاپان کے لوگوں کے عیش و عشرت کے معیار کے مطابق بھی زندگی گزار رہے ہوں۔ خلافت اجارہ داری یا ناانصافی کے بغیر، کیونکہ اسلام میں یہ حرام ہے،انسانیت کے ایک طبقے کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کو شاندار معیار زندگی فراہم کرے گی ۔ریاستِ خلافتِ راشدہ مشینری کی تیاری اور صنعتی پیداوار کی تیز رفتار ترقی کی بھی نگرانی کرے گی۔ یہ اس لیے ہے کہ لوگ اس سے یکساں طور پر اور کم سے کم کوشش کے ساتھ مستفید ہوسکیں۔ ریاستِ خلافت ایک فلاحی ریاست ہے، ٹیکس لینے والی ریاست نہیں ہے۔ یہ ایک ایسی ریاست ہے جو چند مٹھی بھر اشرافیہ کے مفادات کی نہیں بلکہ تمام شہریوں کے مفادات کی نگہبانی کرتی ہے۔
آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے خطرے کا تدارک صرف نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافتِ راشدہ کو قائم کرنے کے لیے جدوجہدکر کے ہی کیا جا سکتا ہے۔ یہ ریاست ٹیکنالوجیکل ترقی ، بشمول آرٹی فیشل انٹیلی جنس، سے اس طرح سے فائدہ اٹھائے گی جو انسانیت کے لیے بہترین ہو، اور انسانیت اس کے فوائد کو مکمل طور پر محسوس کرے گی۔ تو کیا کسی مسلمان یا غیر مسلم کے لیے انسانیت کی تباہی کا تماشائی بنے رہنے کا کوئی عذر باقی رہ گیا ہے؟! کیا عقل رکھنے والوں اور اسلام کی طرف رہنمائی کرنے والوں کو امت اسلامیہ اور پوری انسانیت کا ہاتھ تھام نہیں لینا چاہیے تا کہ اسلام کے ذریعے فلاح حاصل کرلیں ؟!
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ ط إِنَّ فِي هَٰذَا لَبَلَاغًا لِّقَوْمٍ عَابِدِينَ ط وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ
"اور ہم نے نصیحت (کی کتاب یعنی تورات) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ میرے نیکوکار بندے ملک کے وارث ہوں گے ۔ عبادت کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں (اللہ کے حکموں کی) تبلیغ ہے۔ اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام جہان کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے۔ "(الانبیاء، 107-105)
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو براڈکاسٹ کے لیے بلال المہاجر، ولایہ پاکستان کی تحریر