بسم الله الرحمن الرحيم
استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں
خبر:
شنگھائی تعاون تنظیم 2024 کے اجلاس میں اپنی افتتاحی تقریر میں، پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا، "پاکستان کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنا ایک قابل فخر لمحہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ سربراہی اجلاس شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔[1]
تبصرہ:
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO)ایک یوریشین علاقائی تنظیم ہے جسے چین اور روس نے 2001 میں قائم کیا تھا۔ یہ جغرافیائی دائرہ کار اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے۔ تنظیمکا بنیادی مقصد "دہشت گردی اور انتہا پسندی" سے لڑنا ہے۔ 2017 کے بعد سےتنظیم نے رکن ممالک کے درمیان فوجی مشقوں کا اہتمام بھی کرنا شروع کیا ہے۔
منیر- شریف حکومت نے اس سربراہی اجلاس کے حوالے سے غیر معمولی کوششیں کیں۔ حکام نے کاروبار، اسکول، شادی ہال، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور لوئر کورٹس بند کرنے کا حکم دیا، اسلام آباد میں ہر چیز بند کردی گئی۔ حکومت نے فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے فوج کو تعینات کیا اور دو دن کی عام تعطیل کا اعلان کیا۔ حکومت اب دعویٰ کر رہی ہے کہ اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد سے پاکستان معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔
حکمران طبقے یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان دنیا کی کسی بڑی طاقت کی پشت پناہی کے بغیر اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ اس لیے پاکستان کے حکمران ہمیشہ استعمار بالخصوص امریکہ کا سہارا لیتے ہیں۔ تاہم استعمار کے ساتھ اتحاد نقصان ہی پہنچاتا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے چوبیس پروگراموں کے تحت پاکستان کو معاشی طور پر نقصان ہوا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) جیسے اقتصادی اتحاد کے تحت بھی پاکستان کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان پر چین اور استعماری مالیاتی اداروں کے بہت بڑے قرضے ہیں۔ استعماری کمپنیوں نے پاکستان کے وسائل اور مارکیٹوں پر اپنا تسلط بڑھایا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے جھنڈے تلے پاکستان کے حکمرانوں نے افغانستان پر امریکی قبضے کی حمایت کرتے ہوئے پاکستان کو مسلمانوں کے درمیان تباہ کن خانہ جنگی میں جھونک دیا۔ پاکستان کے حکمرانوں نے بھارت کے خلاف جہاد کو کچل دیا ، لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی نافذ کر دی، اور بھارت کو اگست 2019 میں کشمیر پر زبردستی الحاق کرنے کی اجازت دے دی۔
استعماری طاقتیں صرف اپنے مفادات کو محفوظ بنانے اور اپنے تسلط کو بڑھانے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ اتحاد کرتی ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ جیسی تنظیمیں استعمار کی آلہ کار ہیں۔ حزب التحریر نے آنے والی خلافت کے مجوزہ آئین کے آرٹیکل 191 میں کہا ہے کہ ، "ریاست کو کسی ایسی تنظیم سے تعلق رکھنا منع ہے جو اسلام کے علاوہ کسی اور چیز پر مبنی ہو یا جہاں غیر اسلامی قوانین لاگو ہوں۔ اس میں اقوام متحدہ، بین الاقوامی عدالت انصاف، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک جیسی بین الاقوامی تنظیمیں اور عرب لیگ جیسی علاقائی تنظیمیں شامل ہیں۔"
درحقیقت آگے بڑھنے کا واحد راستہ استعماری طاقتوں سے تمام تعلقات منقطع کرنا، خلافت راشدہ کا قیام، اسلام کا مکمل نفاذ اور مسلم دنیا کو اس خلافت کے جھنڈے تلے یکجا کرنا ہے۔ ایسا کرنے سے پاکستان، جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ، مشرق بعید اور افریقہ کے مسلمان، دنیا کی سب سے طاقتور ریاست بن جائیں گے، جو مشرق میں انڈونیشیا اور مغرب میں مراکش تک پھیلی ہوئی ہو گی۔
اللہ عزوجل نے فرمایا،
ۨالَّذِيۡنَ يَتَّخِذُوۡنَ الۡـكٰفِرِيۡنَ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَؕ اَيَبۡتَغُوۡنَ عِنۡدَهُمُ الۡعِزَّةَ فَاِنَّ الۡعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِيۡعًاؕ
"جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عزت تو سب اللہ ہی کی ہے۔"
(النساء، 4:139)
ولایہ پاکستان سے شہزاد شیخ نے
حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے یہ مضمون لکھا۔
Latest from
- امریکی منصوبے کے جال میں پھنسنے سے خبردار رہو
- مسلم دنیا میں انقلابات حقیقی تبدیلی پر تب منتج ہونگے جب اہل قوت اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے جابروں کو ہٹا کر امت کا ساتھ دینگے
- حقیقی تبدیلی صرف اُس منصوبے سے آ سکتی ہے جو امت کے عقیدہ سے جڑا ہو۔ ...
- حزب التحریر کا مسلمانوں کی سرزمینوں کو استعمار سے آزاد کرانے کا مطالبہ
- مسلمانوں کے حکمران امریکی ڈکٹیشن پر شام کے انقلاب کو اپنے مہروں کے ذریعے ہائی جیک کر کے...