بسم الله الرحمن الرحيم
مسلمانوں کے اتحاد اور خلافت راشدہ کی جانب سے شریعت کے نفاذ کے بعد، سرحد پار دہشت گردی کا ختم ہو جائے گا
خبر:
سویلین میڈیا ونگ نے تصدیق کی کہ 28 اگست 2024 کو افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے، سفیر آصف درانی نے کہا، "افغانستان کے لیے سرحد پار دہشت گردی سے متعلق مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔" [1]
تبصرہ:
جب مسلمانوں کے حکمران مسلمانوں کی زمینوں کا تذکرہ کرتے ہوئے "سرحد پار" جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں تو باشعور مسلمان خون کے آنسو بہاتا ہے۔ مسلمانوں کے درمیان سرحدوں کا تصور اسلامی شریعت کے لیے اجنبی ہے۔ صدیوں تک، برِصغیر ہند سے لے کر افریقہ تک مسلمان، خلافت کی ریاست کے زیرِ سایہ رہتے تھے۔ مغربی نوآبادیاتی قوتوں نے خلافت کو تباہ کرنے کے بعد مسلمانوں کو قومیتوں میں تقسیم کر دیا اور سرحدوں کے ساتھ الگ کر دیا۔ نوآبادیاتی حکمرانوں نے یہ سب اس لیے کیا کہ مسلمانوں کو ان کی اتحاد سے محروم کر سکیں اور تقسیم کے ذریعے انہیں کمزور کر سکیں۔ یہ قومی سرحدیں، سرحدوں کی حفاظت کے نام پر، مسلمانوں کے خون بہانے کا جواز فراہم کرتی ہیں۔ ہماری متحدہ خلافت کی تباہی کے بعد سے، ہم نے عراق اور ایران، مراکش اور الجزائر، سعودی عرب اور یمن، شام اور لبنان، لیبیا اور چاڈ، مصر اور لیبیا، عراق اور کویت، مصر اور سوڈان اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھگڑوں میں مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑتے دیکھا ہے۔
سیاسی تجزیے اور نوآبادیاتی منصوبوں کو بے نقاب کرنے کے تناظر میں:
امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان آپس میں جھگڑتے رہیں تاکہ بھارت چین اور مسلمانوں کے خلاف کارروائی کرنے میں آزاد ہو سکے۔ پاکستان کے حکمران امریکہ کے ایجنٹ ہیں اور تباہ کن امریکی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں معاون ہیں۔ یہ ایجنٹ ایسی پالیسیوں کو فروغ دیتے ہیں جو استعماری ایجنڈے کی خدمت کرتی ہیں اور ہماری سلامتی، خودمختاری اور اسلام سے وابستگی کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔ عالمی دہشت گردی کے سرپرست، امریکہ، کی خواہشات کو من و عن دہرانے کا خاتمہ اب ضروری ہے۔ اس کی بجائے ہمیں مسلمانوں کے درمیان استعماری طاقتوں کی جانب سے عائد کردہ مصنوعی قومی سرحدوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ ہمیں قومی سرحدوں کو ایک نقصان دہ نوآبادیاتی منصوبے کے طور پر بے نقاب کرنا چاہیے جو ہمیں نقصان پہنچانے اور ہمارے دشمن کو فائدہ پہنچانے کا منصوبہ ہے۔
اسلام کو ہماری سیاسی زندگی پر نافذ کرنے اور شریعت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے تناظر میں:
اسلام نسل، قبیلے، قومیت اور زبان کی بنیاد پر ہر قسم کی تقسیم اور امتیاز کو مسترد کرتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ الوداع میں ارشاد فرمایا،
«يَا أَيُّها النَّاسُ أَلا إِنَّ رَبَّكُمْ وَاحِدٌ، وَإِنَّ أَباكُمْ وَاحِدٌ، أَلا لا فَضْلَ لِعَرَبِيٍّ على عَجَمِيٍّ، وَلا لِعَجَمِيٍّ عَلَى عَرَبِيٍّ، وَلَا أَحْمَرَ عَلَى أَسْوَدَ، ولا أَسْوَدَ على أَحْمَرَ، إِلَّا بِالتَّقْوَى. »
"اے بنی نوع انسان! خبردار ہو جاؤ کہ بیشک تمہارا رب ایک ہے، اور بیشک تم ایک باپ (آدم علیہ سلام)کی اولاد ہو، خبردار كسی عربی كو کسی عجمی پر كوئی فضیلت نہیں، نہ كسی عجمی كو كسی عربی پر، نہ كسی سرخ كو سیاہ پر، اور نہ كسی سیاہ كو سرخ پرکوئی فضیلت ہے، سوائے تقویٰ كی بنیاد پہ" [احمد]۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
«إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالآبَاءِ مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ أَنْتُمْ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ لَيَدَعَنَّ رِجَالٌ فَخْرَهُمْ بِأَقْوَامٍ إِنَّمَا هُمْ فَحْمٌ مِنْ فَحْمِ جَهَنَّمَ أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الْجِعْلاَنِ الَّتِي تَدْفَعُ بِأَنْفِهَا النَّتْنَ »
"اللہ عز و جل نے تم سے جاہلیت کے فخر اور اس کے ذریعے آباؤ اجداد پر تفاخر کو ختم کر دیا ہے۔ کوئی شخص یا تو مومن اور متقی ہے یا بدبخت اور شقی۔ تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے تھے۔ لوگوں کو اپنے آباؤ اجداد پر فخر کرنا بند کر دینا چاہیے۔ وہ محض جہنم کا ایندھن ہیں، یا پھر یقینا اللہ کے نزدیک ان کی حیثیت اس مکھی سے بھی کم ہے جو اپنے منہ سے گندگی کو دھکیلتی ہے" [ابو داؤد]۔
یہ ہماری شرعی ذمہ داری ہے کہ ہم ایسی ریاست قائم کرنے کے لیے کام کریں جو تمام مسلمانوں کو متحد کرے، یعنی نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ۔
اے پاکستان کی مسلح افواج کے مسلمانوں اور قبائلی علاقوں کے مجاہدین!
آپ جنگ، ہتھیار، طاقت، حفاظت اور نصرۃ کے لوگ ہیں۔ آپ کے پیش رو، یثرب کے اوس اور خزرج، قبائلیت کی بنیاد پر برسوں تک ایک دوسرے سے لڑتے رہے۔ انہوں نے امن صرف تب دیکھا جب انہوں نے اللہ کے نازل کردہ احکامات کے مطابق حکمرانی کے لیے نصرۃ دی۔ آپ سب کو نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے قیام کے لیے نصرۃ دینی ہوگی۔ خلافت ہمارے مسائل کو حل کرے گی اور ہم سب کے لیے انصاف کو یقینی بنائے گی۔ خلافت راشدہ مسلمانوں کے درمیان آپس کی لڑائی کا خاتمہ کرے گی۔ خلافت مسلملنوں کے علاقوں، انکے وسائل، انکی دولت اور انکی فوج کو ایک ریاست کے تحت متحد کرے گی۔ خلافت راشدہ اسلامی امت کے دشمنوں، بشمول صلیبیوں، ہندو مشرکین اور یہودیوں کے خلاف جہاد دوبارہ شروع کرے گی۔ چنانچہ حزب التحریر آپ سب سے خلافت راشدہ کے قیام کے لیے نصرۃ دینے کا مطالبہ کرتی ہے، لہٰذا جواب دیں۔
مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو براڈکاسٹ کے لیے لکھا گیا
سعد معاذ، ولایہ پاکستان
حوالہ:
(1) https://pid.gov.pk/site/press_detail/26275
Latest from
- موجودہ سیاسی انتشار غداری اور ذلت کے تخت اور اپنے آپ کو...
- قابض فوج کے جانی نقصانات... فوجیوں میں معذوری، دماغی بیماریاں...
- خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) سے پاکستان کو پانچ خطرات درپیش ہیں
- غزہ کا مسئلہ استعمار کے آلہ کار نہیں...
- فلسطین اور غزہ کی آزادی کے لیے خلافت اور جہاد کے لیے وسیع سرگرمیاں