الثلاثاء، 07 رجب 1446| 2025/01/07
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

امریکہ داعش سے لڑنے کے بہانے شام کے ایک چوتھائی حصے پر اپنا قبضہ برقرار رکھے گا

 

(ترجمہ)

 

خبر:

 

امریکی وزیر خارجہ انتونی جے بلنکن نے 12 دسمبر 2024 کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: "...ہم یہ چاہتے ہیں کہ شام میں ایک عبوری حکومت کا قیام عمل میں آئے جو ایک بہتر مستقبل کی راہ ہموار کرے۔ اور اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ یقین دہانی کی جائے کہ داعش دوبارہ سر نہ اٹھا سکے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے 'سیریئن ڈیموکریٹک فورسز' (SDF) انتہائی اہم ہیں، جنہیں ہماری حمایت حاصل رہی ہے۔ انہوں نے یہ یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے کہ داعش کو قابو میں رکھا جائے ..." (state.gov)

 

 

تبصرہ:

 

امریکہ شام میں اپنی موجودگی کو داعش کے خلاف جنگ کا بہانہ بناتے ہوئے جائز ٹھہرا رہا ہے، داعش کے بارے میں امریکہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اسد حکومت کے زوال کے بعد پیدا ہونے والی عدم استحکام کی صورتحال کا فائدہ اٹھا کر اپنی طاقت دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ امریکہ کے لیے داعش کے خلاف لڑائی میں شامی ڈیموکریٹک فورسز سے بہتر کوئی اتحادی نہیں۔ اس کا عملی مطلب یہ ہے کہ شام تقسیم شدہ رہے گا۔ اس کا شمالی حصہ، دریائے فرات کے مشرق میں، امریکی قبضے اور اس کے کرد اتحادیوں کے کنٹرول میں رہے گا۔ یہ صورتحال شام کو تقسیم کرنے کا راستہ ہموار کرتی ہے، جہاں کردوں کے لیے ایک خودمختار خطہ قائم کیا جائے گا، جو جدید امریکی ہتھیاروں سے لیس اور امریکی افواج کی طرف سے مستقل حمایت یافتہ ہو گا۔

 

کردوں کا یہ خودمختار علاقہ وقت کے ساتھ ایک خودمختار کرد ریاست کی شکل اختیار کر لے گا۔ یہ بھی ظاہر ہے کہ کردوں کا علاقہ شام کے سب سے زیادہ وسائل سے مالامال خطہ ہے، جہاں تمام اہم تیل کے کنویں واقع ہیں، جو امریکی اور کرد افواج کی موجودگی کے لیے مالی معاونت فراہم کرتے ہیں۔ اس طرح شامی عوام ان تیل کے وسائل سے محروم  رہے گی، جبکہ یہ سب داعش کے خلاف دہشت گردی کی ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کے بہانے جاری رہے گا!

 

اس وقت داعش کے شام میں واپس آنے کا دعویٰ امریکہ کی جانب سے ایک ہالی ووڈ پروڈکشن کی طرح ہے، جس کا واحد مقصد شام میں امریکی موجودگی کو برقرار رکھنا ہے۔ شامی عوام کے لیے سب سے اہم سیاسی اور عسکری اقدام یہ ہونا چاہیے کہ وہ امریکہ کو شام سے نکال باہر کریں۔ امریکی موجودگی شام کے اقتصادی اور خودمختار وسائل کو ہڑپ کرنے والا ایک خطرناک کینسر ہے۔

 

امریکہ کی موجودگی کو ختم کرنا شام میں اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی نرمی یا لاپرواہی ناقابل قبول ہے، کیونکہ اس کا نتیجہ شام کے ہمیشہ کے لیے امریکی تسلط میں رہنے اور عملی طور پر تقسیم شدہ ریاست بننے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا نہ ہو !

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے احمد الخطوانی کی تحریر

Last modified onہفتہ, 04 جنوری 2025 13:04

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک