بسم الله الرحمن الرحيم
ایجنٹ کی جگہ پراکسی نے لے لی
کل ایران، اور آج ترکی
خبر:
ترک صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم غزہ میں جلد جنگ بندی کے حصول کی امید رکھتے ہیں، اور جس طرح شام میں ایمان اور صبر نے اسد حکومت پر فتح حاصل کی، اسی طرح فلسطینی ریاست کو بھی ضرور روشنی دیکھنے کو ملے گی۔" (الجزیرہ 2024/01/06)۔
تبصرہ:
ایران کے ہاتھوں سے وہ پتے نکل چکے ہیں جو اس نے بشار کے ظالمانہ نظام کو بچانے کے لیے شام میں اپنی ملیشیاوں کے ذریعے کھیلنے کی کوشش کی تھی۔ غزہ میں ہونے والی خونریزی کے بارے میں ایران کی بے حسی اور امریکہ کے دباؤ کے تحت حماس پر مسلسل اثر انداز ہونے کی کوششیں، تاکہ اسے اپنے علاقائی اثر و رسوخ کو بڑھانے کا آلہ بنایا جا سکے، ان سب کے بعد اب ترکی امریکہ کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سرگرم ہو چکا ہے، جو دو ریاستی حل کی صورت میں یہودیوں کے وجود کو تسلیم کرتا ہے اور قبضے کو قانونی حیثیت دیتا ہے۔.
یقینا، ترکی جو امریکہ کے مدار میں گھوم رہا ہے، ایران سے مختلف نہیں ہے۔ دونوں امریکی مفادات کی خدمت کر رہے ہیں اور دونوں اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ غداری کر رہے ہیں۔ اور یہ دونوں فلسطین میں قبضے کو مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ امت اسلامیہ کے دل سے اس مسخ شدہ وجود کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے مسلمانوں کی فوجوں کو تیار کریں۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لیے لکھی گئی تحریر
انجینئر درہ البکوش