الجمعة، 01 شعبان 1446| 2025/01/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

امت مسلمہ کی تقسیم اور اسکے زہریلے اثرات

 

خبر:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان گزشتہ ہفتے کشیدگی میں شدید اضافہ ہوا، جس کے نتیجے ایک پاکستانی سیکیورٹی اہلکار اور افغانستان کے درجنوں شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ حالیہ سرحدی جھڑپیں پاکستان کی طرف سے اس دعوے کے رد عمل میں سامنے آئیں کہ یہ ان حملوں کا جواب ہے جو مسلح گروہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی طرف سے بار بار کیے جا رہے ہیں، جن کے بارے میں اسلام آباد کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کی سرحد کے پار پناہ گزین ہیں۔ 21 دسمبر کو ٹی-ٹی-پی کے حالیہ حملے میں کم از کم 16 پاکستانی فوجی مارے گئے۔ پاکستانی فوجی ذرائع نے الجزیرہ کو تصدیق کی کہ منگل کو پاکستان نے افغانستان کے پکتیا صوبے میں فضائی حملے کیے، جو پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے متصل ہے۔ پاکستانی طیاروں نے ان پناہ گزینوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جہاں ٹی-ٹی-پی کے جنگجو پناہ لیے ہوئے تھے۔ تاہم، افغانستان کی طالبان حکومت، جو اگست 2021 سے اقتدار میں ہے، نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ اس نے فضائی حملوں میں کم از کم 46 شہریوں بشمول خواتین اور بچوں کو ہلاک کیا یے۔ اس کے جواب میں افغان حکومت نے "انتقامی کارروائی" کی دھمکی دی۔ ہفتہ کو افغان طالبان فورسزز نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے "دورانڈ لائن" کے قریب "کئی مقامات" کو نشانہ بنایا، جو دونوں ممالک کے درمیان متنازعہ سرحد ہے۔ (الجزیرہ)

 

 

تبصرہ:

 

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والی جھڑپیں مغربی استعمار کے بوئے ہوئے بیجوں کا تلخ پھل ہیں۔ مغربی استعمار نے سو سال پہلے، 1924 میں اسلام کی ریاست یعنی خلافت کی تباہی کی نگرانی کی، اور مسلمانوں کے علاقوں کی تقسیم کے بعد ہر علاقے کو الگ الگ قومی شناخت دی گئی۔

 

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جھڑپیں اس وقت ہو رہی ہیں جب کافر مسلمانوں پر ہر طرف سے حملہ آور ہیں، اور ہر جگہ بے رحمی سے مسلم خون بہایا جا رہا ہے۔ استعمار  نے قومی نظریے کی بنیاد پر مصنوعی سرحدیں بنائیں۔ مغربی طاقتوں نے مسلمانوں کے درمیان قوم پرستی کی فکر پھیلائی تاکہ اسلامی امت کو تقسیم کیا جا سکے۔ قوم پرستی امت کو خانہ جنگی، قتل و غارتگری اور ایک دوسرے سے دشمنی کی طرف دھکیلتی آ رہی ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا،

 

«لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْچضٍ»

"میرے بعد کافر نہ بن جانا، کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارتے رہو۔" (صحیح بخاری اور مسلم)

 

 

قوم پرستی کا تصور نسلی برتری پر مبنی ہے۔ یہ استحصال اور طاقت حاصل کرنے کے لئے مسابقت کا باعث بنتا ہے۔ یہ معاشرتی امتیاز اور نسلی تعصب کو بڑھاوا دیتا ہے۔ اسلام نسل یا قبیلے کی بنیاد پر کسی بھی قسم کی گرہ بندی کو سختی سے منع کرتا ہے۔

اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا،

 

«لَيْسَ مِنَّا مَنْ دَعَا إِلَىٰ عَصَبِيَّةٍ»

"جو قبیلے کی حمایت کی دعوت دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔" (سنن ابو داؤد)

 

مغربی طاقتوں کی جانب سے قوم پرستی کی تقسیم کے نتیجے میں افغانی،  پاکستانی اور بنگالی، ایک دوسرے سے الگ تصور کیے جاتے ہیں۔ تاہم، اسلام تمام مسلمانوں کو ایک امت میں یکجا کرتا ہے۔ اسلام نے تمام مسلمانوں کو ایک امت قرار دیا ہے۔ اسلام میں رنگ، نسل یا جغرافیے کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں ہے۔

اللہ (سبحانہ و تعالی) نے فرمایا،

 

﴿إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾

"یقینا ایمان والے آپس میں بھائی ہیں۔" [سورة الحجرات: 10]

 

اللہ کے رسول ﷺ نے اسلامی امت کو ایک جسم کی مانند بیان کیا،

 

«مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ كَمَثَلِ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَكَىٰ مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَىٰ لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّىٰ»

"مسلمانوں کی ایک دوسرے سے محبت اور ہمدردی میں ایک جسم کی مانند ہے۔ اگر جسم کا کوئی حصہ تکلیف میں ہو تو پورا جسم درد محسوس کرتا ہے۔" (صحیح بخاری اور مسلم)

حقیقت میں جب جسم کا کوئی حصہ تکلیف میں ہو تو پورا جسم متاثر ہوتا ہے۔ جب انسانی جسم تقسیم ہو جائے تو اس کے مختلف حصے ایک ساتھ کام نہیں کر سکتے۔ اسلامی امت کی پہچان اور طاقت کا راز ایک ریاست کے تحت متحد ہونے میں ہے۔

 

اگر اسلام کو قومی یا قبائلی سرحدوں میں قید کر دیا جاتا، تو یہ مدینہ منورہ سے آگے نہ پھیل پاتا۔ اسلام کا پیغام پوری دنیا کے لیے ہے اور اس کی دعوت سرحدوں تک محدود نہیں ہے۔ اللہ (سبحانہ و تعالی) نے فرمایا،

 

﴿هُوَ ٱلَّذِى أَرْسَلَ رَسُولَهُۥ بِٱلْهُدَىٰ وَدِينِ ٱلْحَقِّ لِيُظْهِرَهُۥ عَلَى ٱلدِّينِ كُلِّهِ

"وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور حق کے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اسلام کو تمام ادیان پر غالب کر دے۔" [سورة التوبہ: 33]

 

مسلمان اس لئے کمزور ہیں کیونکہ ان کے اتحاد کو یقینی بنانے والی اسلامی ریاست یعنی خلافت موجود نہیں ہے۔ خلافت کی عدم موجودگی میں، کوئی بھی کافر ریاست مسلمانوں کا خون بہا سکتی ہے اور ان پر ظلم کر سکتی ہے۔ اسلامی ریاست کے نہ ہونے کی وجہ سے آج امریکہ، دیوانے بیل کی طرح، مسلم ممالک میں آزادانہ گھوم رہا ہے، ان کے وسائل چھین رہا ہے اور اپنی قوانین کو نافذ کر رہا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا،

 

«إِنَّمَا ٱلْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِن وَرَائِهِ وَ يُتقى بِهِ»

"امام (خلیفہ) ایک ڈھال ہے جس کے پیچھے مسلمان لڑتے ہیں اور اس کے ذریعے تحفظ پاتے ہیں۔" (صحیح مسلم)

 

ہمیں اسلام کو نشاطِ ثانیہ کی بنیاد کے طور پر تسلیم کرنا چاہیے۔ ہمیں اپنی باہمی اختلافات کو اسلام کے مطابق حل کرنا چاہیے۔ ہمیں ایک اسلامی ریاست قائم کرنی چاہیے جو مراکش سے انڈونیشیا تک تمام مسلمانوں کو محمد ﷺ کے پرچم تلے یکجا کرے اور تمام مسلمانوں کی جان، مال اور عزت کی حفاظت کرے۔

 

موسٰی معظم،   ولایہ پاکستان 

 

Last modified onجمعرات, 30 جنوری 2025 23:58

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک