بسم الله الرحمن الرحيم
اداریہ: خلافت کی تباہی کی 104ویں برسی کے موقع پر حزب التحریر کی عالمی سرگرمیوں کی کوریج
استاد رولا ابراہیم کی تحریر
(ترجمه)
خلافت کی تباہی کی 104ویں برسی کے موقع پر مسلمان آفات و تباہیوں سے دوچار ہیں، اور ایک کے بعد ایک دھچکا آ رہا ہے۔ دردِ زہ کا شدید درد شدت اختیار کر رہا ہے۔ ہماری امت کے دل کے گہرے زخم سے خون رس رہا ہے۔ یہ سب کچھ، ہر روز، یہ واضح کرتا ہے کہ ریاستِ خلافت کی عدم موجودگی سے مسلمانوں نے ، اپنے غرور اور طاقت کا سرچشمہ کھو دیا ہے۔ یہ بات بھی واضح ہے کہ ایسے لوگ موجود ہیں جو رسول اللہ ﷺ کی سیرت کی پیروی کرتے ہوئے، نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے اسلامی طرز زندگی کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے سیاسی اور فکری جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے اللہ سبحانہ وتعالیٰ، اس کے رسول ﷺاور اپنی امت سے عہد کیا ہے کہ وہ نہ تھکیں گے، نہ بوجھل ہوں گے، نہ مایوس ہوں گے، اور نہ ہی نبوت کے طریقے سے خیانت کریں گے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کو ظاہر کر دے اور فتح عطا کر دے، یا وہ اس کی راہ میں جاں بحق ہوجائیں۔ درحقیقت، دنیا بھر میں حزب التحریر کے نوجوانوں نے اس تکلیف دہ برسی کو غیر معمولی سرگرمیوں کے ذریعے منایا ہے۔ ان سرگرمیوں میں احتجاج، مشہور اور باثر افراد سے رابطے، ویڈیو پیغامات، کانفرنسز، بیانات اور بہت کچھ کیا گیا۔
اس دردناک برسی پر، حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس نے ان تقریبات کی جامع کوریج فراہم کرنے کے لیے ایک عالمی مہم کا آغاز کیا۔ اس مہم کا افتتاح مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر انجینئر صلاح الدین عضاضہ نے ایک تقریر سے کیا، جس میں انہوں نے مہم کا اعلان کیا، "نبوت کے نقش قدم پر، دنیا اور انسانیت کی نجات دہندہ، خلافت راشدہ"۔
خواتین کے شعبہ نے ایک تقریر کے ساتھ حصہ لیا جس میں اعلان کیا گیا: "سوائے مسلمانوں کے خلیفہ کہ کوئی بھی ہماری سرزمین کے غاصبوں سے ہماری آزادی کو یقینی نہیں بنائے گا، نہ ہماری زمینوں کو یکجا کرے گا، اورنہ ہی ہمارے رایہ کا جھنڈا بلند کرے گا۔"مقرر نے فوجوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "تم ان غلامی کی زنجیروں کو کب توڑو گے؟ تم اپنے دین سے وفاداری اور اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے ، ان(خلافت کے داعیوں) کی حمایت کیوں نہیں کرتے؟"
سنٹرل میڈیا آفس نے الواقیہ ٹی وی کے توسط سے ایک عالمی میڈیا کانفرنس منعقد کی جس کا عنوان تھا "خلافت کے راستے پر ثابت قدم"، جس میں خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کرنے والوں کے ایک گروپ نے شرکت کی، جس کی میزبانی استاد عدنان میزان نے کی۔
انجینئر بحر صالح کی پہلی تقریر کا عنوان تھا "جب تک آپ ان کے طرز زندگی پر عمل نہیں کریں گے۔" انہوں نے جو سب سے اہم معاملہ اٹھایا وہ یہ تھا کہ مغرب اسلام کے ارتداد اور انکار سے کم کسی چیز کو قبول نہیں کرے گا اور نہ ہی مطمئن ہوگا۔ مسلم ممالک میں اس کا مقصد دو چیزوں میں سمٹ سکتا ہے: پہلا یہ یقینی بنانا کہ اسلام واپس نہ آئے، اور دوسرا اس بات کو یقینی بنانا کہ یہ ہمارے ممالک میں بحیثیت استعمار موجود رہے اور ہماری دولت لوٹتا رہے۔
دوسری تقریر محترم بہن رعنا مصطفیٰ نے کی جس کا عنوان تھا،"اقلیتوں اور خواتین کے حقوق"۔ انہوں نے کہا: "مغرب نے خواتین کی عظیم حیثیت اور خاندان اور معاشرے کی تعمیر میں ان کے اہم کردار کو محسوس کیا ہے، لہٰذا اس نے اپنے تیر ان کی طرف چلائے ہیں۔"
استاد احمد الصوفی کی تیسری تقریر کا عنوان تھا "دین میں کمزوری اور تدریجی کا طریقہ"۔ انہوں نے کہا: "نبوت کے طریقہ کار میں چاپلوسی، تدریجی، کمزوری، یا اصولوں کی رعایت شامل نہیں ہے۔ اس کے بجائے ایک مٹتی ہوئی کفریہ حکومت کے کھنڈرات پرنبوت کے طریقہ کار کے مطابق اسلام کی مکمل حکمرانی کا قیام ہے ۔"
استاد محمد الملکاوی کی چوتھی تقریرکا عنوان "صرف خلافت ہی انقلابی حل ہے" تھا۔ انہوں نے کہا: "اس سب کے لیے، ہم اس امت کے بیٹوں اور نوجوانوں کو اس بات پر زور دینے سے باز نہیں آئیں گے کہ وہ ہمارا ساتھ دیں، اور اس راستے پر چلیں جو ہم نے اسلام کو دوبارہ مضبوط بنانے کے لیے بصیرت کے ساتھ کھینچا ہے، تا کہ مسلسل اور سنجیدہ جدوجہد کی جائے۔"
اختتامی تقریر مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر نے کی جس کا عنوان تھا "نبوت کے راستے پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام کے دہانے پر"۔انہوں نے کہا: "ایک غیر معمولی سال گزرا ہے جس کے دوران شام کو دو سیلابوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، جن کی کیفیت سرحد پر موجود ان گھوڑوں کی سی تھی جنہوں نے روکنے سے انکارکردیا ہو۔ امت اسلامیہ نے ان کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لی اور اللہ کی مرضی سے ان کو آگے بڑھایا، اس کو شروع کرنے والوں کی سوچ سے بھی زیادہ آگے بڑھایا۔"
حزب نے ایسی پوسٹیں شائع کیں جنہوں نے حوصلے بلند کیے اور طاقت و قوت کے حامل لوگوں سے کہا: "آپ کو مسلمانوں اور ان کے ممالک کو درپیش ملکی اور غیر ملکی خطرات سے بچانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ آپ کو خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری ملکی اور غیر ملکی منصوبہ بندی کرنی چاہیے، اور اگر ضروری ہو تو جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ملک اور اس کے عوام کو درپیش تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے آپ کو ملک کے اندرونی حالات اور بیرونی ماحول کو سمجھنا چاہیے۔"
مبارک سرزمین (فلسطین) میں: حزب التحریر کے شعبہ خواتین نے مختلف عنوانات سے خطبات کا مجموعہ پیش کیا۔ مختلف علاقوں میں مساجد میں بہت سے تقاریر اور درس کا اہتمام کیا گیا۔ دردناک برسی کے حوالے سےجمعہ کے خطبات دیے گئے ۔
حزب التحریر/ولایہ اردن کے میڈیا آفس نے ایک پریس ریلیز جاری کی، جس کا عنوان ہے: "خلافت کی تباہی کی برسی صرف ماتم کے لیے نہیں ہے۔ اس کے بجائے، یہ اسے قائم کرنے کے لیے سنجیدہ کام کی یاد دہانی ہے۔"
کینیا میں: خلافت کی تباہی کی 104ویں برسی کے ایک حصے کے طور پر، حزب التحریر/کینیا نے رجب 1446 ہجری کے مہینے میں ایک عوامی مہم چلائی۔ اس مہم میں، جو کہ مہینے کےابتدا میں شروع کی گئی تھی، عوامی لیکچرز، سیمینارز اور احتجاج سمیت وسیع پیمانے پر سرگرمیاں شامل تھیں۔
جہاں تک لبنان کا تعلق ہے: حزب التحریر/ولایہ لبنان نے طرابلس میں ایک کانفرنس منعقد کی جس کا عنوان تھا: "شام میں تبدیلیاں… خدشات اور وعدے!" کانفرنس کئی موضوعات کے گرد گھومتی تھی: "تبدیلیوں کی روشنی میں ایک سیاسی نقطہ نظر" از انجینئر صلاح الدین عضاضہ؛ "استاد کے ہاتھوں ظالموں کے زوال کے بعد" ناصر شیخ عبدالحی، ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے رکن؛ حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے رکن ڈاکٹر احمد القصاص کی طرف سے "ابھرتے ہوئے اداروں کے چیلنجز"؛ ولایہ ترکی میں حزب التحریر کی مرکزی کمیونیکیشن کمیٹی کے سربراہ استاد عبداللہ امام اوغلو کی طرف سے "تبدیلیاں اور ترکی کا کردار"؛ "رجب، امت اور اس کی نجات کے لیے کام کرنے والے" استاد احمد الصوفی، حزب التحریر کے رکن کی طرف سے؛ اور ولایہ لبنان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ ڈاکٹر محمد ابراہیم کا اختتامی خطاب۔
جہاں تک کینیڈا کا تعلق ہے: "ریاستِ خلافت کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا" کے عنوان سے سالانہ خلافت کانفرنس 18 جنوری کو کینیڈا کے شہر ٹورنٹو سے متصل شہر مسی ساگا میں منعقد ہونی تھی۔ تاہم، کینیڈا کی حکومت نے امریکہ کے تعاون سے اس کانفرنس کو منعقد کرنے والوں روکنے کے لیے میڈیا اور عوامی مہم شروع کی۔
پاکستان میں: ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس نے "ایک امت، ایک خلافت" کے عنوان سے ایک نئی ویڈیو سیریز تیار کی۔
سوڈان میں: حزب التحریر/ولایہ سوڈان نے اپنا باقاعدہ فورم، امت کے مسائل کا فورم، کے تحت خلافت کی تباہی کی برسی منانے کے لیے اس عنوان کے تحت منعقد کیا: "خلافت تبدیلی کے لیے امت کا منصوبہ ہے؛ درحقیقت یہ فرائض کا تاج ہے۔" انہوں نے اس دردناک برسی کو یادگار بنانے کے لیے ویڈیو خطبات کا ایک سلسلہ ترتیب دیا۔
مرکزی میڈیا آفس کے ممبران بھائیوں اور بہنوں نے بھی مرکزی میڈیا آفس اور الریاح اخبار کے صفحات پر بہت سے مضامین اور خبروں کے تبصرے لکھ کر امت کو اس سانحہ، اس کے لیے کام کرنے کی ضرورت اور اس عظیم شرعی فریضے سے غفلت برتنے کی ممانعت کی یاد دہانی کرائی۔
بہت سے اخبارات اور خبر رساں اداروں نے اس مہم کے بارے میں بہت سی خبریں شائع کیں، خاص طور پر اس کانفرنس کی منسوخی کے حوالے سے جو کینیڈا میں ہونے والی تھی۔
آخر میں: حزب التحریر خلافت کے عظیم سیلاب کی راہ میں کھڑے ہونے والوں کو متنبہ کرتی ہے اور ان سے کہتی ہے: "اگر تم نے آخرت کا خیال نہیں رکھا اور اس جہنم کی آگ سے نہ ڈرے جس میں داخل ہونے والوں کو پگھلے ہوئے پیتل کی طرح پانی پلایا جائے گا جو ان کے اندر کو جلا دے گا، تو جان لو کہ تم میں سے جو بھی اس کے خلاف کھڑا ہو گا، وہ خلیفہ کا مقابلہ کرے گا، اور اس دنیا میں خلافت اس کا احتساب کرے گی۔ اسے پناہ دینے کے لیے چھت نہیں ملے گی، خواہ اس کے اور خلافت کے درمیان شمالی اور جنوبی قطبین کا فاصلہ ہی کیوں نہ ہو۔ تو کیا تم غور نہیں کرو گے؟!"