السبت، 01 رمضان 1446| 2025/03/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

مصنوعی ذہانت کی جنگ: امریکہ-چین دشمنی اور مسلمانوں کے لیے تکنیکی غلبے کا راستہ

 

 

خبر:

 

وال اسٹریٹ جرنل نے 17 فروری 2025 کو رپورٹ کیا: "ڈیپ سیک اینویڈیا (NVDA) کے 2.63٪ اضافے کو روکنے میں ناکام رہا؛ مستقبل میں بڑے فوائد کے امکانات بدستور موجود ہیں۔ تاہم، زیادہ حقیقت پسندانہ توقعات اس مصنوعی ذہانت کی بڑی کمپنی کے لیے سودمند ثابت ہو سکتی ہیں، کیونکہ اسے آگے ایک مشکل راستے کا سامنا ہے۔"

 

چینی اے آئی اسٹارٹ اپ کے انکشافات سے پھیلنے والی گھبراہٹ نے اینویڈیا کو صرف ایک ہفتے میں تقریباً 750 ارب ڈالر کے مارکیٹ کیپٹلائزیشن سے محروم کر دیا۔ اگرچہ اسٹاک نے کچھ بحالی کی ہے، لیکن یہ اب بھی تقریباً 6٪ سے گراوٹ کا شکار ہے، جبکہ اسی مدت کے دوران نیسڈیک کی کارکردگی مستحکم رہی ہے۔

 

https://www.wsj.com/finance/stocks/deepseek-did-nvidia-a-favor-508c7e27

 

تبصرہ:

 

چین کی مصنوعی ذہانت میں تیز پیش رفت کے جواب میں، ضدی ٹرمپ نے ریاستی مداخلت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ امریکہ طویل عرصے سے چین کو محدود کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، تاکہ اسے اپنے خطے سے باہر ابھرنے سے ہر ممکن طریقے سے روکا جا سکے، خاص طور پر مصنوعی ذہانت (AI) اور سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی میں۔ ہواوے کی ٹیلی کمیونیکیشن برتری سے لے کر ڈیپ سیک کی AI میں کامیابیوں تک، اور سیمی کنڈکٹر ترقیات سے لے کر جدید نینو چپس تک، یہ مقابلہ درحقیقت ٹیکنالوجی کی عالمی بالادستی کی جنگ ہے۔

 

چین کی پیشرفت کو روکنے کے لیے، امریکہ نے اس کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سیمی کنڈکٹر صنعتوں پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں۔ جن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اہم چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنا، اور جو بائیڈن کے تحت ان پابندیوں کو مزید سخت کرنا شامل ہے۔ اکتوبر 2022 میں، بائیڈن نے عالمی نینو چِپ (Nanochip) ساز کمپنیوں پر چین کو جدید ٹیکنالوجیز فروخت کرنے پر پابندی لگا دی تھی، جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ بعد میں، ان کی انتظامیہ نے مزید سخت پابندیاں عائد کیں۔ یہ  واضح ہے کہ چاہے اقتدار میں بائیڈن ہو یا ٹرمپ، چین کو محدود اور قابو میں رکھنے کی پالیسی مستقل اور غیر متزلزل رہی ہے۔

 

ان مسلسل پابندیوں کے باوجود، چین نے حال ہی میں ڈیپ سیک کے اے آئی ماڈل "R-1" کے ساتھ ایک بڑی پیش رفت حاصل کی، جس نے محض 6 ملین ڈالر میں وہ کامیابی حاصل کر لی جو امریکی ٹیکنالوجی کمپنیز اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود نہ حاصل کر سکیں۔ چین نے 3-نینو میٹر چِپ بھی کامیابی سے تیار کر لی، جو پہلے تائیوان کی ٹی ایس ایم سی (TSMC) کی اجارہ داری سمجھی جاتی تھی۔ جہاں امریکی کمپنیاں 16,000 جدید چِپس پر مشتمل بڑے سپر کمپیوٹرز پر انحصار کرتی ہیں، وہیں ڈیپ سیک نے محض 2,000 پرانے اینویڈیا چِپس کے ساتھ مشابہ نتائج حاصل کر لیے، جو ہارڈ ویئر پر انحصار کرنے کے بجائے مؤثر پروگرامنگ کے استعمال کو ظاہر کرتا ہے۔

 

یہ تکنیکی تبدیلی امریکی کمپنیوں، بشمول اینویڈیا، جو امریکہ کی سب سے بڑی نینو چِپ بنانے والی کمپنی ہے، کے لیے بھاری مالی نقصان کا باعث بنی۔ اس پیش رفت نے امریکی حکومت کی واضح مداخلت کو جنم دیا۔ 31 جنوری کو، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اینویڈیا کے سی ای او سے ملاقات کی اور ڈیپ سیک پر تبادلہ خیال کیا۔

 

تاہم، چین کی حکمتِ عملی اقتصادی مقابلے سے آگے نہیں بڑھتی۔ اگرچہ چین عالمی معاشی میدان میں سرگرم ہے، لیکن اس کا رویہ اپنی خطے میں زیادہ تر دفاعی ہی رہا ہے، جہاں وہ محاذ آرائی کے بجائے استحکام اور اسٹریٹیجک اقتصادی توسیع کو ترجیح دیتا ہے۔

 

امریکہ اور چین کی ٹیکنالوجی میں ترقی اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ریاست کا کردار جدت اور پیشرفت میں کس قدر اہم ہے۔ بحیثیت مسلمان، ہمیں اس جمود کو توڑنا ہوگا اور اسلامی ریاست کو دوبارہ قائم کر کے ٹیکنالوجی میں اپنی کھوئی ہوئی برتری بحال کرنی ہوگی۔ ہر شعبے میں دنیا کی قیادت کرنا ہمارا فرض ہے، جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

هُوَ ٱلَّذِىٓ أَرْسَلَ رَسُولَهُۥ بِٱلْهُدَىٰ وَدِينِ ٱلْحَقِّ لِيُظْهِرَهُۥ عَلَى ٱلدِّينِ كُلِّهِۦ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْمُشْرِكُونَ

"اللہ وہ ذات ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے، چاہے مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار گزرے" [سورۃ الصف: 9]۔

 

دنیا کی قیادت کا ایک اہم عنصر ایک مضبوط عسکری صنعت ہے، جس میں مسلسل تکنیکی ترقی شامل ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِنْ دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ

"اور ان کے مقابلے کے لیے جو قوت تمہیں میسر ہو اور جتنے جنگی گھوڑے تم باندھ سکو، ان کی تیاری کرو تاکہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو اور ان کے علاوہ دوسروں کو خوفزدہ کر سکو، جنہیں تم نہیں جانتے، مگر اللہ جانتا ہے" [سورۃ التوبۃ: 60]۔

 

صدیوں تک، مسلمان عسکری صنعت میں برتر رہے، اور یہی صنعت عمومی صنعتی ترقی کا سبب بنی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم سے خلافت راشدہ، ان شاء اللہ، دوبارہ اسی برتری کو بحال کرے گی۔

 

خلافت راشدہ کی واپسی مسلم سرزمینوں کو یکجا کرے گی، ان کے وسیع وسائل کو مجتمع کرکے جدید ترین ٹیکنالوجی کی ترقی اور مکمل خود انحصاری حاصل کرے گی۔ یہ عالمی طاقتوں کی بالادستی کو چیلنج کرے گی، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اسلام ایک بار پھر عدل اور قوت کے ساتھ دنیا کی قیادت کرے۔ خلافت کے تحت مضبوط قیادت محض ایک سیاسی ضرورت نہیں بلکہ امت مسلمہ پر شرعی فریضہ ہے۔

 

زکریا عمران کی طرف سے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس

کے ریڈیو براڈکاسٹ کے لیے لکھی گئی تحریر

Last modified onپیر, 24 فروری 2025 21:36

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک