بسم الله الرحمن الرحيم
کشمیر کی آزادی کا تاریخی موقع: پاک فوج کے مخلصین کے نام ایک پکار
(ترجمہ)
کمزور اور بزدل ہاتھوں سے مودی نے پاکستان اور نہتے کشمیری عوام کے خلاف انتقامی میزائل داغنے کی کوشش کی، مگر وہ پاکستانی عسکری اڈوں کو نشانہ بنانے کی ہمت نہ کر سکا بلکہ اس نے قرآن حفظ کرنے والے معصوم بچوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔
اس بھارتی جارحیت اور مہم جوئی کی اہم نشانیاں درج ذیل ہیں:
اوّل: عام طور پر عسکری جنگوں میں حملہ آور کو برتری حاصل ہوتی ہے کیونکہ وہ اپنے حریف کے لیے حساس اور تکلیف دہ مقامات چننے کی آزادی رکھتا ہے۔ لیکن بھارت نے، اپنی بزدلی اور پاکستانی ردعمل کے خوف سے، کوئی حساس یا مؤثر مقام نہیں چُنا، تاکہ پاک فوج کے شیروں کا غصہ نہ بھڑک اُٹھے۔ یوں محسوس ہوا جیسے یہ حملہ محض اپنی ناک بچانے کے لیے تھا، خاص طور پر 22 اپریل کے واقعے کے بعد۔
دوم: اگرچہ پاک فوج کے ترجمان محمد شریف چوہدری کا کمزور سا بیان سامنے آیا کہ پاکستان "مناسب وقت اور جگہ پر جواب دے گا"، جو دراصل فوری اور مؤثر ردعمل کا موقع گنوانے کے مترادف تھا—ایسا ردعمل جو بھارتی اتحادیوں، مثلاً امریکہ، کی مداخلت سے پہلے آنا چاہیے تھا— تاہم، محض بھارتی حملہ ناکام بنانا ہی بھارت کے لیے رسوائی کا باعث بن گیا۔ بھارت کے پانچ جنگی طیارے ایسے گرے جیسے کہ وہ مکھیاں ہوں، اور کئی بھارتی فوجی مارے گئے یا قید ہوئے۔ یہ بھارتی فوجی طاقت کی کمزوری، بزدلی اور کھوکھلے پن کا کھلا ثبوت ہے، اور پاکستانی مجاہد سپاہیوں کی تیاری، حوصلے اور شجاعت کی گواہی ہے۔
سوم: پاک فوج کی قیادت کی جانب سے واضح احکامات کے بغیر بھی فضائیہ کے شاہینوں، زمینی دفاعی نظام اور پیدل دستوں کے مجاہدوں نے فوری اور قدرتی انداز میں دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ اگر اس وقت پاک فوج کی قیادت میں کوئی صلاح الدین ایوبی یا خالد بن ولید جیسا سپہ سالار ہوتا، تو یہ حملہ، چند گھنٹوں میں نہ سہی چند دنوں میں ہی سہی، لیکن کشمیر کی آزادی کا نقطۂ آغاز بن سکتا تھا۔ اب بھی پاک فوج کے مخلص افراد کو چاہیے کہ حالات کا ادراک کریں، اور دوبارہ وہی غلطی نہ دُہرائیں جو نواز اور مشرف نے کارگل میں فتح کو شکست میں بدل کر کی تھی۔
فوج میں موجود مخلص افراد کو چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں، اور حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں تاکہ نبوت کے نقشِ قدم پر دوسری خلافتِ راشدہ کا قیام عمل میں آئے۔ تب ہی پاکستان کی عسکری قوت اللہ کی راہ میں قتال کے اصل مقصد کے لیے اپنی پوری صلاحیت سے عمل کرے گی، کشمیر کو آزاد کرے گی، برصغیر کو امتِ مسلمہ کی آغوش میں لوٹائے گی، اور ارضِ مقدس—فلسطین—کی آزادی کی جانب پیش قدمی کرے گی۔
شاہین 3: امریکہ اور یہود کی "جدید" دفاعی ڈھال پر غالب ہے
حوثیوں کا شَہاب 3 میزائل "حیتس 2" اور "حیتس 3" جیسے یہودی ساختہ دفاعی میزائلوں اور امریکی "تھاڈ" میزائل سسٹم کی گرفت سے بچ نکلنے میں کامیاب رہا، اور اُس نے یہودی وجود کے سب سے حساس اور سخت ترین فضائی دفاع سے لیس علاقے—لد ایئرپورٹ—کو براہِ راست نشانہ بنایا اور کاری ضرب لگائی۔ یہ مبارک حملہ دو حقیقتیں آشکار کرتا ہے:
پہلی : یہ کہ فضائی دفاعی نظام، جو امریکہ اور یہودی وجود کی جنگی ٹیکنالوجی کا بہترین اور جدید ترین نمونہ ہے، اور جسے "آئرن ڈوم" کہہ کر یہودی وجود کے تحفظ کا ضامن سمجھا جاتا ہے، حقیقت میں ایک ناکام و ناتواں ڈھال ثابت ہوا ہے۔ وہ ایرانی ساختہ ایک بیلسٹک میزائل کو بھی روکنے سے قاصر رہا، حالانکہ ایران عسکری پیداوار میں دنیا کی کم ترقی یافتہ ریاستوں میں شمار ہوتا ہے۔ تو پھر یہ آئرن ڈوم کیسے پاکستان کے شاہین 2 اور شاہین 3 جیسے جدید، طویل فاصلے تک نشانہ لگانے، اور ہزار کلوگرام وزنی روایتی یا جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائلوں کی بوچھاڑ کا مقابلہ کرے گا؟! کیا یہودی وجود کو واقعی ایک سے زیادہ میزائل حملوں کی ضرورت ہے کہ اس کی زمین لرزنے لگے، اور پھر مجاہدین کے لشکر مسجد اقصیٰ اور مقدس سرزمین کو یہودیوں کے ناپاک وجود سے پاک کر دیں؟
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،
﴿هُوَ الَّذِي أَخْرَجَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِنْ دِيَارِهِمْ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ مَا ظَنَنتُمْ أَنْ يَخْرُجُوا وَظَنُّوا أَنَّهُمْ مَانِعَتُهُمْ حُصُونُهُمْ مِنَ اللهِ فَأَتَاهُمُ اللهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُمْ بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِي الْمُؤْمِنِينَ فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ﴾
"وہی ہے جس نے اہلِ کتاب میں سے کافروں کو پہلے ہی لشکر کے وقت ان کے گھروں سے نکال باہر کیا، تم نے گمان بھی نہ کیا تھا کہ وہ نکلیں گے، اور وہ سمجھ بیٹھے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ سے بچا لیں گے۔ پس اللہ نے انہیں وہاں سے آ لیا جہاں سے انہیں گمان بھی نہ تھا، اور ان کے دلوں میں رُعب ڈال دیا۔ وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور مومنوں کے ہاتھوں سے اجاڑ رہے تھے، پس اے عقل والو! عبرت حاصل کرو۔" (سورۃ الحشر: 2)
دوسری: وہ عذر جو پاکستان کے حکمران اور دیگر مسلم دنیا کے ایجنٹ حکمران پیش کرتے ہیں—کہ غزہ سے جغرافیائی فاصلہ اور سیاسی سرحدیں ان کی مدد و نصرۃ میں رکاوٹ ہیں—سراسر جھوٹا اور باطل عذر ہے۔ شَہاب 3 میزائل کا کامیاب حملہ اس بات کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے کہ فاصلہ کبھی رکاوٹ نہیں رہا۔ بلکہ یہ دعویٰ ایک فریب ہے، جو دراصل پاکستانی حکومت کی مجرمانہ خاموشی، عملی کوتاہی، اور یہاں تک کہ غزہ میں یہودی مظالم پر اس کی درپردہ رضامندی کو بے نقاب کرتا ہے۔
چنانچہ حقیقت اب روزِ روشن کی طرح عیاں ہے: اسلام اور مسلمانوں کے اصل دشمن وہ مسلم حکمران ہیں جو مسلمانوں کو ایک دوسرے کی مدد سے روکتے ہیں۔ ہر مخلص فرد—چاہے وہ فوجی ہو، عالم ہو، یا عام شہری—پر لازم ہے کہ وہ حزب التحریر کے ساتھ مل کر ان حکمرانوں کو ہٹانے اور کشمیر و فلسطین کی آزادی، نیز مسلم دنیا کو نبوت کے نقشِ قدم پر قائم دوسری خلافتِ راشدہ کے جھنڈے تلے متحد کرنے کے لیے جدوجہد کرے۔
تحریر: بلال المہاجر