الجمعة، 22 جمادى الثانية 1447| 2025/12/12
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹرٹیجی (NSS) اور امت اسلامیہ پر اس کے اثرات

 

خبریں:

جمعہ (5/12/2025) کو جاری ہونے والی نیشنل سیکیورٹی اسٹرٹیجی (NSS) نے چین کے ساتھ تجارت میں توازن پیدا کرنے اور اسے تائیوان پر قبضہ کرنے سے روکنے پر بھی زور دیا۔  لیکن 2022 میں   جو بائیڈن کی صدارت کے دوران جاری ہونے والی  پچھلی رپورٹ کے برعکس، نئے (NSS)نے بنیادی طور پر چین پر توجہ مرکوز نہیں کی اور نہ ہی بیجنگ کے ساتھ مقابلے کو امریکہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔  (الجزیرہ)

 

تبصرہ:

ٹرمپ کی حکمتِ عملی کا مقصد عالمی امور میں یک طرفہ طریقہ اختیار کرنا اور دنیا کے لوگوں اور وسائل کو استحصال کرنا ہے، اور اس کے لیے وہ ہر ممکن ذریعہ استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس یک طرفہ حکمتِ عملی کو "سب سے پہلےامریکہ " کے نام سے جانا جاتا ہے، جو فلسطینی اور یوکرینی مسائل میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔

 

فلسطینی مسئلے میں، ٹرمپ نے مختلف بین الاقوامی کرداروں، بشمول مسلم دنیا اور خود فلسطینیوں، کے کردار کو نظر انداز کیا اور بغیر کسی دوسرے فریق سے مشاورت کیے اپنا نظریہ  دنیا پر مسلط کر دیا۔ ان دوسرے فریقوں کا کردار صرف ٹرمپ کے منصوبے کو نافذ کرنا تھا جیسا کہ ترمپ نے اسے بیان کیا۔ یوکرینی مسئلے میں، امریکہ نے، یورپ یا یوکرین کے ساتھ کسی قسم کی ہم آہنگی کے بغیر،   روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کیے تاکہ امریکہ کے مفادات کو یوکرین میں محفوظ کیا جا سکے۔ جب زیلنسکی نے اس کی حکمتِ عملی کی مخالفت کی تو ٹرمپ نے سخت رویہ اختیار کیا، اس کی سرزنش کی اور بعد میں اسے امریکہ کی مرضی کے فیصلے کو قبول کرنے پر مجبور کیا۔

 

دنیا کے لوگوں اور وسائل کو لوٹنے کا تصور مسلم دنیا میں جابروں اور آمر حکمرانوں کی حمایت اور ان کی حکمرانی کو مستحکم کرنے کی پالیسی میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔یہ پالیسی ان حکمرانوں کی جانب سے  امتِ مسلمہ پر  ڈھائے جانے والے مظالم کو یقینی بناتی ہے، امت کی آواز کو دبا کر مغربی استعمار کے تسلط سے آزادی حاصل کرنے اورنبوت کے نقسِ قدم پر خلافتِ راشدہ کے قیام کی راہ میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔ ٹرمپ کا تیل سے مالا مال ممالک پر بار بار حملہ آورہونا اور سونے کے بیگ واشنگٹن اور نیو یارک لے جانا مسلم دنیا کے وسائل کی لوٹ مار کی عکاسی کرتا ہے۔ جہاں تک محکمہ دفاع کو "محکمہ جنگ" میں تبدیل کرنے کا تعلق ہے، یہ ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کا عروج ہے جو اس نے اپنے دوسرے دورِ صدارت میں اختیار کیں۔

 

درحقیقت،امریکہ کی نئی سیکیورٹی اسٹرٹیجی بائیڈن کے دور کی چین پر مرکوز توجہ اور اس کے جارحانہ روک تھام کی پالیسی سے ایک اہم انحراف ہے۔ اب زیادہ توجہ اسلامی امت کے دل، یعنی مشرقِ وسطیٰ، اور امت کے دین، اسلام پر دی جا رہی ہے۔قومی سلامتی کی حکمتِ عملی (NSS)کے   صفحہ 28 پر  کہا گیا ہے، "مشرقِ وسطیٰ کے شراکت دار شدت پسندی سے لڑنے کے لیے اپنے عزم کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ ایک ایسی لائن ہے جسے امریکی پالیسی کو جاری رکھنے کی ترغیب دینی چاہیے۔"

 

جہاں تک "شدت پسندی" کے لفظ کا استعمال ہے، یہ ایک نیا زور ہے، جو پہلے "انتہاپسندی" اور "دہشت گردی" کے الفاظ کی جگہ لے رہا ہے۔ امریکی گہری ریاست کے لیے "شدت پسندی" ایک ایسا خیال ہے جو انقلابی تبدیلی اور خلافت سے جڑا ہوا ہے۔ یہ اصطلاح 2 دسمبر 2025 کو امریکی وزیر خارجہ نے اس طرح استعمال کی تھی: "شدت پسند اسلام نے یہ ثابت کیا ہے کہ ان کی خواہش صرف دنیا کے ایک حصے پر قابض ہو کر اپنی چھوٹی سی خلافت پرراضی ہونے کی نہیں ہے؛ وہ اسے پھیلانا چاہتے ہیں۔ یہ - یہ انقلابی نوعیت کی چیز ہے۔" جہاں تک مغربی استعمار کے ایجنٹوں کا تعلق ہے،تو وہ ٹرمپ کی "شدت پسندی" کے خلاف جنگ میں اس کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ اس لیے مسلم حکمرانوں نے اسلامی سیاسی اظہارِ رائے، بشمول خلافت کے منصوبے، پر نگرانی اور ظلم و ستم میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ ایک وسیع ثقافتی، قانونی اور سیاسی مہم ہے، جس کا مقصد مسلم دنیا میں امریکی استعمار کو محفوظ بنانا ہے۔

 

اس کے علاوہ، قومی سلامتی کی حکمتِ عملی (NSS) میں واضح طور پر مشرقِ وسطیٰ کی اہمیت کے وجوہات بیان کی گئی ہیں، اور کہا گیا ہے، "امریکہ کے لیے ہمیشہ یہ ضروری ہوگا کہ خلیج کی توانائی کی سپلائیز دشمن کے ہاتھوں میں نہ ہوں، ہرمز کی تنگ گزرگاہ کھلی رہے، سرخ سمندر قابلِ جہاز رانی رہے، یہ خطہ امریکی مفادات یا امریکی سرزمین کے خلاف دہشت گردی کا ذریعہ نہ بنے، اور اسرائیل محفوظ رہے۔"

 

یقیناً، مشرقِ وسطیٰ میں بے پناہ توانائی کے وسائل ہیں، تجارت اور بحری طاقت کے لیے اہم راستے ہیں، اور ایک عوامی بنیاد موجود ہے جو امریکی استعمار اور اسلامی امت کے دل میں امریکی فوجی اڈے، یہودی وجود، دونوں کے خلاف ہے۔ اس لیے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ مسلمانوں کو ان کے دین پر ایک بڑھتے ہوئے حملے کا سامنا  کرنا پڑے گا، تاکہ  امریکی استعمار سے ان کی آزادی کو سے روکا جا سکے۔ اس کے علاوہ یہودی وجود کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے دباؤ بھی ہے، اور مسلمانوں کی مسلح افواج کو یہودی وجود پر کسی بھی حملے کو روکنے کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔

 

جہاں تک تعلقات کو معمول پر لانے کا معاملہ ہے، تو قومی سلامتی کی حکمتِ عملی (NSS) یہ واضح کرتی ہے کہ اس کا دائرہ صرف مشرقِ وسطیٰ تک محدود نہیں ہے بلکہ پوری مسلم دنیا کواس میں  شامل کرنا ہے۔ صفحہ 29 پر کہا گیا ہے، "ہمارا یہ بھی واضح مفاد ہے کہ ابراہم معاہدات کو اس خطے کے مزید ممالک اور مسلم دنیا کے دوسرے ممالک تک بڑھایا جائے۔" اس طرح، مسلمانوں کے دین کے خلاف  امریکی جنگ مشرقِ وسطیٰ تک محدود نہیں ہے بلکہ انڈونیشیا سے مراکش تک  پوری امت کے علاقوں میں پھیلی ہوئی ہے!

 

اے مسلمان بالعموم اور ان کے اہل  نصرۃ بالخصوص!

ٹرمپ نے اپنی سیکیورٹی حکمت عملی جاری کی ہے اور اس میں آپ کے دین اور آپ کی زمینوں کے خلاف جنگ بڑھانے کا اعلان ہے۔  ٹرمپ آپ کے بے پناہ وسائل کو اچھی طرح جانتا ہے، اور اگر آپ اپنے دین کی طرف لوٹتے ہیں تو امریکہ کو چیلنج کرنے کی آپ کی صلاحیت کو بھی جانتا ہے۔  ٹرمپ نے اپنا ارادہ واضح کر دیا ہے، اور پہلے ہی آپ کے خلاف نئے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔  تو آپ کو کیا جواب دینا چاہیے؟!

ہماری سرزمین سے امریکی استعمار کو نکالنے میں ہی بھلائی  ہے۔  بھلائی اس بات میں ہے کہ مسلم دنیا  کو ہر طرح کے استعمارسے آزاد (تحریر) کروایا جائے چاہے وہ، فوجی، سیاسی، اقتصادی، ثقافتی یا قانونی  استعمار ہو۔  یہ  اس بوسیدہ نظام اور ان ایجنٹ حکمرانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے سے ہی ہو گا۔  امت اسلامیہ کو اللہ کے شریعت کو ہدایت کے طور پر اپناتے ہوئے اپنے مفادات کے لیے متحرک ہونا چاہیے اور ایک مخلص، باشعور سیاسی قیادت کے گرد جمع ہونا چاہیے۔  تب ہی پوری مسلم دنیا نقصان اور اندھیروں سے نکل کر ہدایت اور روشنی میں آئے گی۔  اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا:

 

 

﴿فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنزَلْنَا وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

 

" پس اللہ اور اس کے رسول پر جو کچھ ہم نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ"۔  (سورہ التغابن 8)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا۔

 

مصعب عمیر – ولایہ پاکستان

 

Last modified onجمعہ, 12 دسمبر 2025 19:55

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک