پاکستانی حکومت یمن میں طاقت استعمال کرنے کا اشارہ دے رہی ہے جبکہ پاکستان میں حزب التحریر کے مرکزی رابطہ کمیٹی کے چیئر مین سعد جگرانوی کو اغوا کر لیا ہے
بسم الله الرحمن الرحيم
خبر :
ریاض ، اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) کل(23/4/2015) خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے ریاض کے قصرالعوجاء میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور اس کے ساتھ آنے والے وفد کا استقبال کیا۔ اس ملاقات کا مقصد یمن بحران اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر غور وحوض تھا۔ نواز شریف کے ہمراہ بری فوج کے سربراہ راحیل شریف ،وزیر دفاع خواجہ آصف ،مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر اعظم کے مشیر خاص طارق فاطمی وفد میں شامل تھے۔ کل پاکستان کے وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعظم کا دورۂ ریاض اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام آباد سعودی عر ب کے ساتھ تعاون اور یمن کے اندر سیاسی حل کے لئے کوشش کرے گا۔
تبصرہ:
ہر کوئی یہ جانتا ہے کہ پاکستان میں اصل حکمران فوج ہے جبکہ سیاسی حکمرانوں کی حیثیت کسی مضمون کے عنوان سے زیادہ کچھ نہیں اوراس کی دلیل ا س نظام کی پالیسیاں اور وہ فیصلے ہیں جو یہ نظام صادر کرتا رہتا ہے اورجس کی نگرانی کے لئے انسانوں اور مال کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جاتاہے ۔ یہ نظام کئی دہائیوں سے بھارت سے نفرت اور دشمنی کی پالیسی چلاتا رہا تاکہ اسے خطے کے اندر امریکی مفادات کی خدمت بجالانے اورانگریزوں کے بجائے امریکی ایجنٹ بننے پر مجبور کردے۔ یہ نظام عالمی انسپکٹر وں کی زیر نگرانی جس کا سرغنہ امریکہ ہے،ایٹمی ہتھیار سے لیس ہوا۔ یہ اسلحہ کشمیر کو آزادی دلانے یا مسلمانوں کے قبلۂ اول، بیت المقدس کو یہودیوں کے قبضے سے چھڑانے کے لئے حاصل کیا گیا اور نہ ہی افغانستان ، برما وغیرہ میں مسلمانوں کی مدد کرنے کے لئے تیار کیا گیا بلکہ اس اسلحے کامقصد یہ تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک پہلو سے برابری کی پوزیشن پر آجائے۔ اس طرح بھارت پر دباؤ ڈال سکےکیونکہ اس نظام نے اپنے صحیح مقام پراس ایٹمی طاقت کو استعمال نہیں کیا (یعنی بھارت کے قبضے سے کشمیر کی آزادی کے لئے)۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایٹمی طاقت کو محض خطے میں امریکی اسٹریٹجک مسائل کی خدمت میں استعمال کیا جاتا ہے چنانچہ صرف امریکہ ہی اس اسلحے کا فائد ہ اٹھاتا ہے ۔ اسی طرح افغانستان میں عسکری قوت استعمال کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ پہلے اس کو خطے سے سوویت یونین کو پسپا کرنے اور اسے نیچا دکھانے کے لئے استعمال کیا گیا اور کچھ عرصہ بعد امریکی استعمار نے اس کی جگہ لے لی۔ پھراس فوجی طاقت کو افغانستان میں امریکی قبضے کو استحکام دلانے کے لئے بروئے کارلایا گیا ۔ اس کے علاوہ کئی اورمثالیں بھی دی جاسکتی ہیں لیکن ان دو مثالوں سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ پاکستان کے اندر حکومت (یعنی عسکری قیادت) صرف وہی کام کرتی ہے جو امریکی مفادات کی راہ میں انجام دئے جائیں۔ نہایت افسو س کا مقام ہے کہ اس فوجی قوت کی ریکارڈ میں کوئی ایک بھی ایسی مثال نہیں ملتی جو اس کے لئے باعثِ فخر ہو۔ اس نے اپنی پوری طاقت امریکہ کی خدمت ، اس کےمفادات اور اس کی بزدل افواج کو بچانے میں جھونک دی، جیسا کہ گزشتہ صدی کی نوے کی دہائی کے اوائل میں پاکستانی فوجی ڈویژن نے امریکی میرینز کی ڈویژن کو صومالیہ میں وہاں کے مجاہدین کے ہاتھوں یرغمال ہونے سے بچایا، جو آپریشن "بلیک ہاک " کے نام سے مشہور ہے۔
اسی ضمن میں یمن کے معاملے میں پاکستانی حکومت کے کردار کو سمجھنا ضروری ہے۔ بات یہ ہے کہ جہاں کہیں امریکہ کے مفادات موجود ہیں وہاں اس کے ایجنٹ بھی موجود ہوتے ہیں جو اس کے مفادات کی خدمت کرتے ہیں اور مسلمانوں کے خون اور ان کی قوت وطاقت کو اس کے لئے داؤ پر لگانے میں جھجک محسوس نہیں کرتے ہیں۔ پاکستانی حکومت جس کی فوجی طاقت ،اعلیٰ تربیت اورایٹمی اسلحہ کے ساتھ مسلح ہو نا مشہور ہے ، کا کردار یہ ہے کہ وہ انگریز اور یمن میں اس کے ایجنٹوں کے خلاف اس طاقت کا مظاہرہ کرے ،جہاں امریکا کی یہ کوشش ہے کہ انگریز کا گھیراؤ کرے یا ان کو ایساسمجھوتہ کرنےپر مجبور کرے، جس میں اس کے ایجنٹوں کا بڑا حصہ ہو۔ یو ں یمن میں اثر ونفوذ اور اس کے بے پناہ وسائل پر کنٹرول میں اسے سب سے بڑا حصہ ملے اور اس کی تزویراتی(اسٹریٹجک ) پوزیشن اس کے تصرف میں آجائے۔ یمن وہ خطہ ہے جودنیا بھر کی اکثر ناگزیر اور اہم آبی گزرگاہوں کے ساحلوں پر واقع ہے۔
پاکستانی حکومت کے اس غدارانہ کردارکی یہ سمجھ صرف حزب التحریر کے ہاں پائی جاتی ہے ۔سعد جگرانوی بھی اسی حزب کا حصہ ہے جو امت کے سامنے برابر اس کو بے نقاب کرنے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ حکومت نے اپنی رسوائی کے خوف سے ،خصوصاً ایک تجارت پیشہ اور اپنی قوم کے معزز آدمی کی طرف سے ،جوتقویٰ اور ایمان میں مشہور ایک معزز گھرانے کا فرد ہے ،جس نے ہرمعزز شخصیت ، ہر باکردار سیاستدان اور ہر نامور عالم کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور اسے اس نظام کے خفیہ خیانتوں سے آگاہ کیا، اس کو اور اس کے بھائی کو رات کے اندھیرے میں اغواکرلیا۔
بلاشبہ پاکستانی حکومت کی حالت بھی باقی مسلم ممالک جیسی ہے ، جن میں سعودیہ بھی شامل ہے ، جو اپنی عوام کا گھیراؤ کرنے کے لئے ان کی نگرانی کرتی رہتی ہے۔ یہ تمام کے تمام نظام ہائے حکومت اس قابل ہیں کہ ان کو نظام خلافت سےتبدیل کیا جائے ۔ اس لئے یہ حکومتیں امت کے مخلصین کا پیچھا کرنے میں کوئی کسر نہیں اُٹھاتیں۔ وہ محسوس کرتی ہیں کہ وہ اکیلی اپنی اپنی قوم کا سامنا کرنے میں بے بس ہوچکی ہیں ، چنانچہ ان حکومتوں نے عوام سے اپنا بچاؤ کرنے کے لئے مشترکہ فورسز تشکیل دیں ۔ یہ اس بات کی خبر دیتا ہے کہ اس کا وقتِ مقرر آپہنچا ہے ۔ ان شاء اللہ
(...إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا )
"یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے رہتا ہے ۔(البتہ) اللہ نے ہر چیز کا ایک انداز مقرر کر رکھا ہے۔"(الطلاق: 3)
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لئے
بلا ل المہاجر کی پاکستان سے بھیجی ہوئی تحریر