الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

خبر اور تبصرہ

راحیل-نواز حکومت امریکی احکامات کی پیروی میں کشمیری مسلمانوں سے غداری کررہی ہے

 

خبر:

14جولائی 2015 کو کشمیری مسلمانوں کے انتہائی معتبر اور معزز رہنما سید علی گیلانی نے 21 جولائی کو بھارت میں  پاکستان ہائی کمیشن کی جانب سے عید ملن کی تقریب کی دعوت میں شرکت کی درخواست  یہ کہہ کر مسترد کردی کہ 10 جولائی 2015 کو روس کے شہر اوفا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں   کشمیر  کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ گیلانی صاحب نے کہا کہ "ہمارے لئے کشمیر  زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ کوئی ہمیں نظر انداز نہیں کرسکتا۔ اور میں نیو دلی میں ہونے والی عید ملن کی تقریب میں احتجاج کے طور پر شرکت نہیں کروں گا"۔

 

تبصرہ:

نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات کے بعد جیسے ہی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا  پاکستانی میڈیا، دانشور اور پاکستان و کشمیر کے مسلمانوں نے اس کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ وہ حیران ہونے کے ساتھ ساتھ اس بات پر شدید غصے کا شکار تھے کہ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ مشترکہ اعلامیہ میں ممبئی حملے کے مقدمے کے ملزمان کے خلاف عدالتی کاروائی میں تیزی لانے کے بھارتی مطالبے کو تو شامل کیا گیا لیکن کشمیر کے مسئلہ کو، جو پاکستان اور کشمیر کے مسلمانوں کے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، مکمل نظر انداز کردیا گیا ۔  یہ مشترکہ اعلامیہ اس قدر یکطرفہ تھا جیسا کہ یہ  صرف بھارتی وزارت خارجہ نے لکھا ہے اور راحیل-نواز حکومت نے ہندو مشرکین کو خوش کرنے کے لئے اس پر آنکھیں بند کرکے دستخط کردیے۔

 

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ امریکہ خطے میں چین کی ابھرتی طاقت اور مسلمانوں کے بڑھتے اثرو رسوخ کو محدود کرنے کےلئے اپنی ایشیا پیوٹ پالیسی کے تحت یہ چاہتا ہے کہ بھارت اس ہدف کے حصول میں   ایک بڑا کردار ادا کرے۔ لیکن ایسا اس وقت تک ممکن نہیں  جن تک بھارت پاکستان کی جانب سے مکمل بے فکر نہ ہوجائے۔ امریکہ بھارت کو یہ یقین دہانی کروانا چاہتا ہے  کہ پاکستان خطے میں اس کے نئے بڑے کردار کی ادائیگی میں روکاٹ نہیں ڈالے گا خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں اس کے لئے پریشانی کا باعث نہیں بنے گا جہاں آج بھی بھارت نے کشمیر کے مسلمانوں کو اپنے قابو میں رکھنے کے لئے پانچ لاکھ سے زائد فوج تعینات کر رکھی  ہے۔  اس تناظر میں مشرف – عزیز کی حکومت سے لے کر آج تک پاکستان میں بر سر اقتدار آنے والی تمام امریکی حمایت میں سرگرم حکومتوں نے جس میں موجودہ راحیل-نواز حکومت بھی شامل ہے، مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کی حمایت سے ہاتھ کھینچ رکھا ہے۔ بلکہ ان ایجنٹ حکمرانوں نے حملہ آور کافروں کے خلاف جہاد کو "دہشتگردی" قرار دے دیا ہے اور کشمیر کے مسئلہ کو اس بات کے ساتھ دفن کردیا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے علاقے قابض کفار سے آزاد کرانے کا کوئی حق حاصل  نہیں ہے۔

 

یہ بات انتہائی دلچسپ اور قابل غور ہے کہ راحیل-نواز حکومت ہر معاملے میں واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آقاؤں کی مرضی و مفاد کے مطابق عمل اختیار کرتی ہے ۔  اس حقیقت کو جانتے ہوئے کہ پاکستان کے مسلمان کشمیر کے حوالے سے کتنے حساس ہیں فوجی قیادت میں موجود غدار  یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ  مسئلہ کشمیر اور بھارت سے تعلقات کےحوالے سے اس حکومت کے سیاسی بازو جس کی قیادت نواز شریف کررہے ہیں کے ساتھ نہیں ہیں، لیکن حقیقت میں یہ درست نہیں ہے۔ یہ ایک کھلا راز ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اس حکومت کی فوجی شاخ میں موجود غدار بناتے اور چلاتے ہیں۔ اس کی مثال اس طرح دیکھی جاسکتی ہے کہ افغان حکومت اور افغان طالبان کو مزاکرات کی میز پر ایک ساتھ بیٹھانے کے لئے  اس حکومت کی کسی سیاسی شخصیت نےکابل کے اتنے دورے  نہیں کیے جتنے دورے  اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے راحیل شریف اور آئی۔ایس۔آئی کے سربراہ نے  کیے۔ سیاسی قیادت میں موجود غدار خارجہ پالیسی کے میدان میں کوئی بھی قدم فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مرضی و منشاء کے بغیر نہیں اٹھاتے خصوصاً جب معاملہ بھارت اور کشمیر کے حوالے سے ہو۔

 

لہٰذا روس کے شہر اوفا میں آشکار ہونے والی غداری کے پیچھے فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مکمل حمایت شامل ہے۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہیے کہ افواج پاکستان کے   فوجی نظریات پر مبنی  کتاب"گرین بک" میں جنرل کیانی کے دور میں راحیل شریف نے ہی وہ اہم ترین تبدیلی کی تھی جس کے تحت پاکستان کی قومی سلامتی کو درپیش سب سے بڑا خطرہ بھارت نہیں بلکہ افغانستان میں امریکی قبضے کے خلاف لڑنے والے قبائلیوں کو قرار دیا گیا۔ گرین بک میں یہ تبدیلی امریکہ کے لئے انتہائی اہم کامیابی تھی کیونکہ امریکہ کی شدید خواہش رہی تھی کہ  پاکستان اپنی پالیسیوں کو بناتے ہوئے بھارت کے خطرے کو سامنے رکھنے کی پالیسی کو تبدیل کرے اور اپنی توجہ افغانستان میں امریکہ کو درپیش ذلت آمیز شکست سے بچانے میں سرف کرے کیونکہ  امریکہ میدان جنگ میں اپنے بل بوتے پر کامیابی حاصل نہیں کرسکتا تھا۔  پالیسی میں اس "یو ٹرن" کی بنا پر  ہم دیکھ سکتے ہیں کہ بھارت بغیر کسی فکر و پریشانی کے پچھلے ایک سال سے تواتر کے ساتھ ہمارے شہریوں  اور فوجیوں کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر قتل کررہا ہے جبکہ راحیل-نواز حکومت نے اپنی پوری توجہ قبائلی علاقوں میں موجود ان لوگوں کے خلاف لڑنے پر لگا رکھی ہےجو افغانستان میں امریکی قبضے کی مخالفت کرتے ہیں۔ اب بھارت پاکستان کے خلاف جارحانہ کاروائیاں کرتا ہے اور اسے اس بات کا کوئی خوف نہیں ہوتا کہ پاکستان کی جانب سےاس کے خلاف کوئی سنجیدہ کاروائی بھی  ہوسکتی ہے۔

 

کشمیر اور اس کے عزت دار مسلمان صرف اسی وقت آزادی حاصل کرسکیں گے جب خلاف ایک بار پھر قائم ہو جائے گی کیونکہ خلیفہ کو صرف  اور صرف اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکامات کی فکر ہوتی ہے لہٰذا وہ کشمیر کو ہندو کے قبضے سے نجات دلانے کے لئے تمام سیاسی و فوجی وسائل کو  فیصلہ کن طریقے سےحرکت میں لائے گا۔ اور یہ ہدف  اللہ کے حکم سے با آسانی حاصل کیا جاسکتا ہے کیونکہ بھارت انڈونیشیا سے وسطیٰ ایشیا اور مشرق وسطیٰ تک پھیلی خلافت کے سامنے خود بخود ٹھیر ہو جائے گا   کیونکہ تمام تجارتی و توانائی کے راستے اس کے علاقوں سے ہی گزر تے ہوں گے۔

 

لأَنتُمْأَشَدُّرَهْبَةًفِىصُدُورِهِمْمِّنَٱللَّهِذٰلِكَبِأَنَّهُمْقَوْمٌلاَّيَفْقَهُونَ

"(مسلمانو) تمہاری ہیبت  ان کے دلوں میں اللہ سے بھی بڑھ کر ہے، یہ اس لیے کہ یہ بے سمجھ لوگ ہیں"(الحشر:13)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Last modified onجمعرات, 23 جولائی 2015 17:54

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک