بسم الله الرحمن الرحيم
خبر اور تبصرہ
کرپشن کی بنیادی وجہ قرآن و سنت کی بنیاد پر حکمرانی کا نہ ہونا ہے
خبر:
16ستمبر 2016 کو اپوزیشن کی جماعت پی ٹی آئی کے چیر مین عمران خان نے وزیر اعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پرانے منصوبوں کے بار بار افتتاح کر کے وہ خود کو پانامہ لیکس کی تفتیش سے بچا نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آرام سے نہیں بیٹھے گے اور صرف قبر میں ہی آرام سے بیٹھے گے۔ 5 ستمبر 2016 کو وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی وفاقی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پر اپنی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، "ہمارا ارادہ پکا ہے کہ ہم اپنے انقلابی معاشی بحالی اور ترقی کی ایجنڈے پر چلتے رہیں گے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،"ہم عمل پر یقین رکھتے ہیں اور مختلف شعبوں میں لگنے والے بڑے منصوبے ہماری کارکردگی پر شاہد ہیں"۔
تبصرہ:
جب سے پانامہ لیکس کا معاملہ سامنے آیا ہے پی ٹی آئی چیرمین عمران خان آف شور کمپنیوں (بیرون ملک قائم کمپنیاں)اور مالیاتی کرپشن کے معاملے کو بہت شدت سے اٹھا رہے ہیں۔ ان کا یہ دعویٰ ہے کہ کرپشن ہی وہ بنیادی بیماری ہے جو پاکستان کو عظیم ملک بننے میں رکاوٹ کا باعث ہے۔ وہ پورے ملک میں جلسوں اور مظاہروں سے خطاب کررہے ہیں خصوصاً پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں جو کہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے بل ترتیب طاقتور گڑھ ہیں۔ اپنی مہم کو ایک نئے مرحلے پر لے جانے کے لئے عمران خان نے صوبہ پنجاب کے دارلحکومت لاہور کے انتہائی قریب ایک علاقے رائے ونڈ، جاتی عمرہ میں واقع وزیر اعظم کی ذاتی رہائش گاہ کی جانب ایک مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے عمران خان کی مہم کا جواب دینے کے لئےمختلف بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کی مہم شروع کردی۔ یکم ستمبر 2016 کو پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ایک ڈیم، گوادر فری زون، بزنس کوپلیکس اوریونیورسٹی کا افتتاح کیا۔ اسی طرح 7 ستمبر 2016 کو پاکستان کے شمالی علاقے چترال میں ایک اسپتال اور یونیورسٹی کا افتتاح کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ان کے مخالفین حکومت کے خلاف باتیں کرتے ہیں مگر لوگوں نے ان کی کارکردگی دیکھ لی ہے۔
درحقیقت یہ دونوں مہمات عوام کو گمراہ کررہی ہیں اور ا ن کا مقصدعوام کی توجہ اس بنیادی مسئلہ سے ہٹانا ہے جس کی وجہ سے پاکستان زندگی کے ہر شعبے میں بد ترین پستی کا شکار ہے اور وہ وجہ ہے قرآن و سنت سے ہٹ کر حکمرانی کرنا۔ یہ جمہوریت کی کفریہ حکمرانی ہے جس نے حکمرانوں کو ا س بات کی اجازت اور اختیار دیا ہے کہ وہ ایسے قوانین بنائیں جس کے ذریعے وہ قوم کے وسائل کی لوٹ مار کرکے دولت اپنی جیبوں میں بھریں اور پھر قانونی طریقے سے دولت کو ملک سے باہرموجود آف شور کمپنیوں میں منتقل کردیں۔ یہ جمہوریت ہی ہے جس نے حکمرانوں کو ایسے قوانین بنانے کے اجازت دی جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں کا فائدہ صرف اور صرف حکومتی اشرافیہ، ان کے کارندوں اور مغرب میں بیٹھے ان کے آقاوں کو پہنچے۔ یہ جمہوریت ہی ہے جس نے قومی مصالحتی آرڈیننس، جسے عرف عام میں این آر او (NRO) کہا جاتا ہے ، بنانے کا اختیار دیا جس کے نتیجے میں تمام کرپٹ سیاست دانوں کو پاک و صاف قرار دے دیا گیا تا کہ وہ ایک بار پھر پاکستان کے وسائل کو لوٹ سکیں۔ یہ جمہوریت ہی ہے جس کے ذریعے یہ قانون منظور ہوا کہ اگر ایک بدعنوان شخص لوٹی ہوئی دولت کا کچھ حصہ واپس جمع کرادے تو اسے کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔ یہ جمہوریت ہی ہے جو غریب پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالتی اور امیروں کو ٹیکس میں سہولت دیتی چلی جاتی ہے۔
اگر پاکستان میں قرآن و سنت کی بنیاد پر حکمرانی ہوتی تو جو کچھ اوپر بیان کیا گیا وہ کبھی واقع نہ ہوا ہوتا کیونکہ نبوت کے طریقے پر قائم خلافت میں حکمران اپنے مفادات اور خواہشات کی تکمیل کے لئےقانون نہیں بناسکتے بلکہ صرف اور صرف قرآن و سنت سے اخذ شدہ قوانین ہی نافذ کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ حکمران صرف اسلامی معاشی نظام ہی نافذ کرسکتے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر منصوبہ چاہے وہ بڑا ہو یا چھوٹا صرف امت کے مفاد کو ہی پورا کرتا ہو، غریبوں پر ٹیکس نہ لگے ، امیروں پر بھی ٹیکس وہی لگے جس کی شریعت نے اجازت دی ہو اور کوئی بھی این آر او جیسا قانون بناکر کرپٹ کو پاکپاز کی سند جاری نہ کرسکے۔ لہٰذا کرپشن یا بڑے بڑے منصوبوں کو نشانہ بنانے سے پاکستان کو موجودہ انتہائی خراب صورتحال سےنکالا نہیں جاسکتا۔ اصل میں نشانہ جمہوریت کا طاغوت ہونا چاہیے، لہٰذا مخلص سیاست دان وہ ہے جو جمہوریت کے خاتمے اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لئے جدوجہد کرے۔
أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُواْ بِمَآ أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوۤاْ إِلَى ٱلطَّاغُوتِ وَقَدْأُمِرُوۤاْ أَن يَكْفُرُواْ بِهِ وَيُرِيدُ ٱلشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيداً
"کیا آپ ﷺ نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ایمان لائے ہیں، اس پر جو آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ سے پہلے نازل ہوا، چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت(غیر اللہ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہوچکا ہے کہ طاغوت کا انکار کردیں۔ شیطان چاہتا ہے کہ وہ ان کو بہکا کر دور جا ڈالے"(النساء:60)
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان