بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستانی خبروں پر تبصرے
29مارچ 2023
News Commentary by the Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan.
For Real Change... Reject democracy... Establish Khilafah.
Oh Allah, restore our shield, the Khilafah Rashidah (righteous Caliphate)... Allahuma Ameen.
#BringBackKhilafah
Friday, 07 Ramadan al Mubarak 1444 AH corresponding 29 March 2023 CE
1- حکمرانوں نے چار سال میں 36 کھرب روپوں کے نوٹ چھاپ کر مہنگائی کا طوفان برپا کر دیا
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 2018 میں زیر گردش کرنسی کا حجم 44 کھرب روپے تھا، جبکہ آج یہ حجم 80کھرب پر پہنچ گیا ہے ، یوں محض چار سالوں میں حکمرانوں نے 36 کھرب کے نوٹ چھاپ کر زیر گردش رقم میں 71 فیصد اضافہ کر دیا ، جبکہ پچھلے چار سال میں پیداوار میں مجموعی اضافہ 15فیصد بھی نہیں ہوا۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ سالانہ مہنگائی کی شرح ریکارڈ توڑ رہی ہے اور یہ شرح 31 فیصدتک پہنچ گئی ہے۔ پس جب تک کرنسی کو سونے و چاندی کے دینار و درہم پر منتقل نہیں کیا جائے گا، حکمران مالیاتی خساروں کو نوٹ چھاپ کر پورا کرتے رہیں گے۔
2 افواج پاکستان کی ساکھ کو مجروح کرنا بھارت کو علاقائی غلبہ دینے کے امریکی منصوبے کا حصہ ہے
فوجی قیادت کے کرپشن کے واقعات سامنے آنے کے بعد فوج پر مجموعی طور پر شدید تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ملک کی فوجی قوت کی ساکھ کمزور ہونے سے افواج پاکستان، بھارت کے مقابلے میں کمزور ہو رہی ہیں اور یہ صورتحال ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔ عوامی حمایت کم ہونے کے باعث کرپٹ فوجی قیادت امریکہ پر مزید انحصار کرتی ہے، اور امریکی مطالبات کے سامنے ڈھیر ہو جاتی ہے۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو مسلح افواج کے وقار کو بحال کرے گی اور انھیں مسلمانوں کے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے کے لیے متحرک کرے گی اور نئے علاقوں کو اسلام کی رحمت سے مستفید ہونے کے لیے کھولے گی۔
3 پاکستان کا سیاسی بحران انتخابات سے حل نہیں ہوگا
جلد سے جلد الیکشن کرانے کیلئے موجودہ سیاسی جدوجہد ایک عبث اور لاحاصل جدوجہد ہے۔ اس سے قطع نظر کہ کون جیتے گا، عوام کے حالات مزید خراب ہوں گے۔ جمہوریت مغربی قوانین کے نفاذ کو یقینی بناتی ہے۔ جمہوریت معیشت کی تباہی کو یقینی بناتی ہے۔ جمہوریت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ پاکستان بھارت کے سامنے کمزور ہو۔ ہمیں جن انتخابات کی ضرورت ہے وہ اس خلیفہ کاانتخاب ہے جو اسلام سے حکومت کرے گا، اور اس انتخابات کی جس سے مجلس امت کے اراکین کو منتخب کیا جائے، جواسلام کے نفاذ کے حوالے سے کمی کوتاہی پر خلیفہ کا احتساب کریں گے۔
4 سیاسی استحکام اور اسلام کے مطابق لانگ ٹرم پالیسیوں سے خلافت امت کیلئے خوشحالی کا حصول ممکن بنائے گی
پاکستان کی سیاست ایک اکھاڑہ بن چکی ہے، جیسے کہ امریکہ اور دیگر جمہوری ممالک کا حال ہے۔ ہر پانچ سال یا اس سے قبل الیکشن، اور نتیجتاً پالیسیوں کی تبدیلی کے باعث معیشت غیر یقینی کا شکار ہوتی ہے اور سرمایہ کاری گٹھ کر رہ جاتی ہے۔ خلافت میں خلیفہ تاحیات ہوتا ہے اور اسلام سے حکمرانی کرتا ہے، اور طویل المدت پالیسیوں سے استحکام مہیا کرتا ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں پنپ اٹھتی ہیں، اور معاشی آسودگی پروان چڑھتی ہے۔
5 زرعی ملک میں آٹے کی قطاروں میں لوگ مر رہے ہیں!
جمہوریت نے ایک زرعی ملک کو اجناس کا درآمدی ملک بنا کر رکھ دیا ہے، جہاں غریب اور سفید پوش آٹے کی قطاروں میں مر رہے ہیں۔ یہ خلافت ہو گی جو پاکستان کی وسیع قابل کاشت زمین کو مستحق لوگوں میں بانٹ دے گی اور زمین کو بے آباد رکھنے والے افراد سے زرعی زمین واپس لے لی جائے گی، تاکہ یہ ساری زمین آباد کی جا سکے۔ خلافت پانی، کھاد، اعلیٰ کوالٹی بیج، زرعی مشینری اور تربیت کی فراہمی سے پاکستان کو خلافت کے فوڈ باسکٹ کا اہم ملک بنا دے گی۔
6 جمہوریت میں طاقتوروں نے اپنے لئے الگ مخصوص احتساب کے طریقے وضع کئے ہوئے ہیں
خلافت میں قاضی مظالم کی عدالت میں ججوں، جرنیلوں، انتظامی افسروں، عامل (مئیر)، والی (گورنر)، خلیفہ اور اس کے معاونین سب کا احتساب ہوتا ہے۔ اور کسی محکمے یا ڈیپارٹمنٹ کو اجازت نہیں کہ وہ اپنا احتساب خود کریں جیسے کہ آج جمہوریت میں فوج اور عدلیہ نے اپنے لئے الگ مخصوص طریقہ کار وضع کئے ہوئے ہیں۔ یا سیاستدانوں نے اپنے لئے ایمنسٹیاں، این آر اوز اور پلی بارگین کے طریقے وضع کئے ہوئے ہیں۔ قاضی مظالم کی عدالت میں سب حکام اور انتظامی افسروں پر وہی ایک ہی شرعی قوانین لاگو ہوتے ہیں جو کسی بھی دیگر شہری پر لاگو ہوتے ہیں۔
7 جمہوری جلسوں کا مقصد موجودہ بوسیدہ نظام کو جاری رکھنا ہے!
موجودہ حکومت اور اپوزیشن دونوں اس نظام سے ملک و قوم کو برباد کرنے کے بعد ایک بار پھر جلسے جلوسوں سے عوام کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ یہ بوسیدہ نظام عوام کو عزت، آزادی اور خوشحالی دے سکتا ہے، جبکہ یہ کہتے ہوئے ان کے اپنے الفاظ ان کا ساتھ نہیں دیتے۔ تبدیلی اس کھنڈر کو چونا لگا کر چمکانے میں نہیں، بلکہ اس کھنڈر کو گرا کر ایک نئی بنیاد پر مضبوط عمارت کی تعمیر میں ہے۔ جمہوریت کو مسمار کرو - خلافت کا آغاز کرو۔