الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

خبر اور تبصرہ راحیل-نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان کو پاکستان میں اسلام کی پکار کو دبانے کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہے

بسم الله الرحمن الرحيم

 

خبر: 7 جنوری 2015 کو صدر پاکستان نے اکیسویں آئینی ترمیم پر دستخط کر کے اسے ایک قانون کے شکل دے دی جسے پارلیمنٹ پہلے منظور کرچکی تھی۔ یہ آئینی ترمیم حکومت کو دہشت گردی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا اختیار دیتی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ "اکیسویں آئینی ترمیم انصاف کی جلد فراہمی اور ملک سے دہشت گردی کےخطرے کے خاتمے میں معاون ثابت ہوگی"۔ آئین اورملٹری ایکٹ میں اکیسویں ترمیم کے بعد فوجی عدالتوں کے قیام کا شروع ہوچکا ہے۔ فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی۔ایس۔پی۔آر کے مطابق پہلے مرحلے میں کم از کم نو فوجی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔

 

تبصرہ: 16دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے خوفناک حملے کے بعد، جس میں 141 افراد جاں بحق ہوئے جن میں اکثریت بچوں کی تھی، راحیل-نواز حکومت عوامی رائے عامہ کا رخ امریکی مفاد کے مطابق متعین کرنے کے لئےتیزی سے حرکت میں آئی اور امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ایک نئے مرحلے میں داخل کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کی دو "کل جماعتی کانفرنس" منعقد کیں۔ ان کانفرنسوں کے ذریعے انتہائی سرعت کے ساتھ بیس نکات پر مشتمل نیشنل ایکشن پلان منظور کرایا گیا۔ اس دستاویز کے اہم نکات میں دہشت گردی میں ملوث ملزمان، مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف مقدمات کو چلانے کے لئے ملک میں دو سال کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام اور مذہبی مدارس کی رجسٹریشن شامل ہے۔ پھر اس دستاویز کی بنیاد پر آئین میں اکیسویں ترمیم کو شامل کیا گیا۔


نیشنل ایکشن پلان اور اکیسویں آئینی ترمیم کا ہدف واضح طور پر کفار کی قابض افواج کے خلاف جہاد کے تصور کو ختم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت مخلص مجاہدین کا ہی پیچھا نہیں کررہی جو صرف مغربی صلیبی افواج کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ ان افرادکا بھی پیچھا کررہی ہے جو سیاسی و فکری جدوجہد کے ذریعے ملک میں اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اکیسویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ "آرٹیکل 175 کا اطلاق اس شخص کے مقدمے پر نہیں ہوگا۔۔۔۔جو کسی ایسے دہشت گرد گروہ یا تنظیم سے وابستہ ہو جو مذہب یا مسلک کو استعمال کرتا ہو"۔ اس ترمیم کے ذریعے دہشت کردی کی آڑ کو استعمال کرتے ہوئے راحیل-نواز حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اسلام سے محبت کرنے والوں کا فوجی ٹرائل کیا جائے۔ اگرچہ اس مقصد کی نشاندہی خصوصی طور پر نہیں کی گئی لیکن حکمرانوں میں موجود غداروں کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ وہ پشاور اسکول حملے میں مارے جانے والے معصوم بچوں کے خون کو پاکستان میں امریکی منصوبوں کو مزید آگے بڑھانے کے لئے استعمال کررہے ہیں اور کریں گے۔ حکومت ہر اس شخص کا پیچھا کررہی ہے جو فوجی عدالتوں کے قیام کے اعلان کے باوجود اب بھی پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور ملک میں اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کررہے ہیں۔

 

تقریباً پینتیس سال قبل امریکہ نے پاکستان کے حکمرانوں کی ہمت افزائی کی تھی کہ وہ ملک میں اسلام کی تعلیمات خصوصاً جہاد کی تعلیم کی ترویج کریں کیونکہ وہ افغانستان پر سوویت روس کے قبضے کے خلاف مزاحمت کھڑی کرنا چاہتا تھا۔ امریکہ جانتا تھا کہ مسلمان صرف اور صرف اسلام کے لئے حرکت میں آئیں گے اور سوویت روس کے خلاف لڑیں گے۔ لیکن11/9 کے بعد جب امریکہ خود افغانستان پر قابض ہوگیا اور خطے کے مسلمانوں نے اس کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے تا کہ قابض صلیبی افواج کے خلاف جہاد کے اسلامی فریضے کو ادا کریں تو امریکہ نے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں سے مطالبہ کیا کہ اب سابقہ پالیسی کو لپیٹ لیا جائے۔ امریکہ یہ سمجھتا تھا کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مدد سے باآسانی یہ کام کرلے گا۔

 

لیکن پاکستان کے مسلمان بہت مضبوطی کے ساتھ اسلام سے جڑے ہوئے ہیں اور اسلام کو اپنے لئے زندگی و موت کا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ لہٰذا نیشنل ایکشن پلان جو درحقیقت امریکی ایکشن پلان ہے پاکستان کے مسلمانوں کو اپنی اس خواہش، کہ وہ اس ملک کو ایک اسلامی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں، سے دستبردار کرانے میں ناکام ہوجائے گا ۔ پاکستان کے عوام اُن لوگوں کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں جو برطانوی راج کے خلاف کھڑے ہوئےجبکہ برطانوی سلطنت موجودہ امریکی سلطنت سے بھی بہت بڑی تھی۔ اس بات کے باوجود کہ ملک پر برطانیہ کا قبضہ تھا انہوں نے استعماری قوت کا نا صرف بھر پور مقابلہ کیا بلکہ اسے برصغیر پاک و ہند کو چھوڑنے پر مجبور بھی کردیا۔ انشاء اللہ اب جبکہ اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کی خواہش ملک کے کونے کونے میں اور افواج میں بھی پہنچ چکی ہے، اس امریکی پلان کا ناکام ہونا لازمی ہے۔ اور جب خلافت دوبارہ قائم ہوگی جس کا قیام اب دور نہیں ، تو صلیبی اور مسلم دنیا میں موجود اُن کے ایجنٹ اپنے ہی دانتوں سے اپنی اگلیاں کاٹیں گئے، اپنا منہ نوچیں گے اور خود کو بد دعائیں دیں گے کہ اُن کی ساری کوشش ضائع ہوگئی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،

 

إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّواْ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوۤاْ إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ ط لِيَمِيزَ ٱللَّهُ ٱلْخَبِيثَ مِنَ ٱلطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ ٱلْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعاً فَيَجْعَلَهُ فِى جَهَنَّمَ أُوْلَـٰئِكَ هُمُ ٱلْخَاسِرُونَ

"بے شک یہ کافر لوگ اپنے مالوں کو اس لئے خرچ کررہے ہیں کہ اللہ کی راہ سے روکیں، سو یہ لوگ تو اپنے مال کو خرچ کرتے ہی رہیں گے، پھر وہ مال ان کے حق میں باعث حسرت ہو جائے گا، پھر مغلوب ہو جائیں گے اور کافر لوگوں کو دوزخ کی طرف جمع کیا جائے گا تا کہ اللہ تعالیٰ ناپاک کو پاک سے الگ کردے اور ناپاکوں کو ایک دوسرے سے ملا دے، پس ان سب کو اکٹھا ڈھیر کردے ، پھر ان سب کو جہنم میں ڈال دے۔ ایسے لوگ پورے خسارے میں ہیں"(الانفال:37-36)

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک