الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

سوالات کے جوابات:

الکوحل اور اس کے استعمال کے حوالے سے

گادیر روز، مصطفی عبد العال، ابو محمد الخلیلی، اکلیل الجبل اور منال بدر کو

 

سوالات:

1۔ گادیر روز  کا سوال۔ آج کل الکوحل کے ساتھ  زہریلا مواد ملایا جاتا ہے تاکہ وہ نشہ آور نہ رہے  یوں الکوحل زہریلا مواد بن گیا ہے نشہ آور نہیں رہا،  یہاں سوال یہ ہے کہ "عطریات کے لیے بنایا گیا زہریلا الکوحل " نجس ہے کپڑوں کو ناپاک کرتا ہے؟

 

2۔ ابو محمد الخیلی۔ عطریات میں موجود الکوحل کی دو قسمیں ہیں؛ ایک: نشہ آور ہے جو کہ ایتھائل الکوحل کے نام سے معروف ہے، جبکہ زہریلا الکوحل میتھائل کے نام سے مشہور ہے کیا دونوں کا حکم ایک ہی ہے؟

 

3۔مصطفی عبد العال: اگر اس کو پیا نہ جائے شیخ صاحب؟

 

4۔ اکلیل الجبل: کیا یہ حکم طبی مواد پر بھی لاگو ہوتا ہے، خاص کر  ہاتھ صاف کرنے کا مواد صحت کے بیشتر سیکٹرز میں  الکوحلک ہوتا ہے، یہی ہاتھ منہ دھونے کا ہے، ہم بعض  ادوایات میں الکوحل کو حفاظت کے لیے استعمال کرتے ہیں؟

 

5۔ منال بدر:

 

Assalamu alaikum dear sheikh barak allahu feek as you kindly mentioned above that alcohol if consumed will result in a drunken state...whereas sd or denatured alcohol is used in perfumes deodorant lotions and facial creams... in these cases they cannot be consumed internally (due to the change of its chemical state) what is hukm for its use? In another situation, the fuel we use for our cars is also derived from alcohol, is this also the same issue of a haram hukm? Jazak allahu kul khair & May ect you.

جواب:

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مندرجہ بالاسوالات میں مشابہت ہے  اس لیے ان کا مندرجہ ذیل اجمالی جواب دوں گا:

 

1۔ الکوحل کی ایک قسم  کو میتھائل کہا جاتاہے، کہا جاتا ہے کہ یہ نشہ آور نہیں مگر زہرقاتل ہے، اور اسپرٹ پر مشتمل  ایندھن میتھائل کی قسم ہے،  جو کہ لکڑی کے بورے وغیرہ سے  تیار کیا جاتا ہے،  اس کا پینا بینائی کو ختم کرنے کا سبب بن جاتا ہے اور انسان  دنوں میں مرجاتاہے۔  اسی بنا پر میتھائل خمر نہیں یہ  حرمت اور نجاست کے لحاظ سے خمر کے حکم میں  داخل نہیں،  تاہم ضرر کے قاعدے کے تحت میتھائل الکوحل کو پینا حرام ہے،  ابنِ ماجہ نے عبادہ بن صامتؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ "

((لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ))

نہ ضرر پہنچانا ہے نہ ضرر قبول کرنا ہے"۔

 

2۔ اس کی دوسری قسم  ایتھائل الکوحل ہے، یہ نشہ آور مشروبات میں استعمال کیا جاتا ہے طبی اسپرٹ اسی قسم میں سے ہے،  اسی طرح ایتھائل الکوحل بعض مواد کو محفوظ کرنے کے لیے صنعت میں استعمال ہوتا ہے  جیسے چربی وغیرہ کو پگھلانے اور  منجمد ہونے سے روکنے کےلیے اسی طرح بعض ادویات کو نرم کرنےکے لیے یا بعض عطریات جیسے cologne  کو پتلا کرنے کے لیے ،  اسی طرح  بڑھئی(ترکانوں) کے بعض مواد تیار کرنے میں،  ان استعمالات کی تین قسمیں ہیں:

 

ا۔ ایک قسم وہ ہے جس میں الکوحل کو صرف  پگھلانے یا بعض مواد میں اضافے کےلیے استعمال کیا جاتاہے،  اس استعمال میں الکوحل اپنی ماہیت اور خاصیت کھوتا نہیں ہے بلکہ  ترکیب اور نشہ میں اپنی حالت پر برقرار رہتاہے، اس لیے اس قسم کا استعمال مطلقاً حرام ہے،  جیسے cologne، کلون کا استعمال حلال نہیں  اس کی نجاست برقرار رہتی ہے،  کیونکہ نجاست اس میں مکس ہوتی ہے اور اس میں الکوحل اپنے حال پر برقرار ہوتاہے،  یوں یہ خمر سے مخلوط مواد ہے اور خمر نجس ہے اس کی دلیل خشنی کی حدیث ہے: دار قطنی نے خشنی سے روایت کیا ہے کہ اس نے کہا کہ میں نے کہا اے اللہ کے رسول  ہم مشرکین کے ساتھ رہتے ہیں ان کے برتنوں کے علاوہ ہمارے پاس اپنے الگ برتن  اور ہانڈیاں نہیں، بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

«اسْتَغْنُوا عَنْهَا مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَارْحَضُوهَا بِالْمَاءِ فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورُهَا ثُمَّ اطْبُخُوا فِيهَا»

"حتی الامکان  ان پر انحصار نہ کرو  اگر تمہیں ان کے علاوہ نہ ملیں تو  ان کو پانی سے دھو لو کیونکہ پانی پاک کرتا ہے پھر ان میں پکاؤ"

رسول اللہ ﷺ فرماتاہے فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورُهَا"پانی پاک کرتاہے"،  یعنی وہ برتن شرب ڈالنے کی وجہ سے ناپاک ہوگئے تھے اور دھونے کے بعد پاک ہوگئے،  یہ اس بات کی دلیل ہے کہ خمر نجس ہے،  کیونکہ سوال ان برتنوں کے بارے میں تھا جن میں شراب رکھا جاتاتھا،  جیسا کہ ابوداود میں  ابو ثعلبہ خشنی سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا کہ ہم  اہل کتاب کے پڑوس میں رہتے ہیں وہ اپنی ہانڈیوں میں خنزیر کا گوشت پکاتے ہیں اور اپنے برتنوں میں شراب پیتے ہیں،  آپ ﷺ نے فرمایا کہ

إِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَكُلُوا فِيهَا وَاشْرَبُوا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا فَارْحَضُوهَا بِالْمَاءِ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا

" اگر تمہیں ان کے علاوہ برتن ملیں تو ان میں کھاو پیو  اگر نہ ملیں تو  ان کو پانی سے دھو کر ان میں کھاؤ پیو"، 

چونکہ خنزیر اور خمر نجس ہیں  وہ برتن بھی نجس ہوجاتے ہیں جن میں یہ رکھے جاتے ہیں،  اس لیے  ان کو استعمال سے قبل دھونا چاہیے۔

 

ب۔دوسری قسم وہ جس میں الکوحل  اپنی ماہیت تبدیل کرتی ہے،اور نشے کی اپنی خاصیت کھودیتی ہے، اس سے اور دوسرے اس میں شامل مواد سے  ایک اور مختلف نیا مادہ تیار ہوتا ہے جس کی اپنی صفات ہوتی ہیں، یہ زہریلا نہیں ، یہ نیا مادہ خمر کے حکم میں داخل نہیں  یہ کسی بھی مادے کی طرح پاک ہے جس پر  "اشیاء میں اصل اباحت ہے جب تک کہ حرمت کی دلیل نہ ہو" قاعدہ لاگو ہوگا۔

ج۔ اوروہ قسم  جس میں الکوحل  اپنی ماہیت تبدیل کرتی ہے  اور نشے کی اپنی خاصیت کھو دیتی ہے،  اس سے اور اس میں شامل مزید مواد سے  ایک نیا مادہ تیار ہوتاہے جس کی اپنی صفات ہوتی ہیں جو کہ الکوحل کی صفات سے مختلف ہیں مگر یہ زہریلا ہوتاہے،تو اس کا حکم زہر کا ہے، یہ  پاک ہے مگر اس کا پینا  پلانااپنے آپ کو  یا کسی اور کو ضرر پہنچانے کی وجہ سے حرام ہے۔

 

3۔ اس بنا پر ایتھائل الکوحل کو جب کسی اور مواد کے ساتھ میکس کیا جائے تو اس کا حکم  اس بات پر منحصر ہے کہ کیا اس مواد کو شامل کرنے سے الکوحل کی نشہ آور خاصیت ختم ہو گئی یا نہیں،  ملایا گیا مواد زہر ہے یا نہیں۔۔۔ یہ ماہرین اور تجربہ کار لوگوں کی طرف سے تحقیق مناط کا محتاج ہے، اگر علمی یا عملی طور پر یہ ثابت ہوجائے کہ  اس میں نشہ ہے تو یہ خمر کے حکم میں داخل ہوگا زہر کے حکم میں نہیں،  یا پھر علمی یا عملی طور پر یہ ثابت ہو جائے کہ اس میں نشہ نہیں بلکہ یہ زہر ہے تو یہ خمر کے حکم میں داخل نہیں ہوگا بلکہ زہرکے حکم میں داخل ہوگا۔

اس بنا پر:

٭گادیر روز کا سوال کہ جس میں کہا گیا کہ  "الکوحل میں زہریلا مواد ملاکر اس کے نشے کو ختم کیا جاتاہے اور وہ ایسا مواد بن جاتا ہے جس میں نشہ نہیں ہوتا"، جواب یہ ہے کہ جب اگر ماہرین اس کی تصدیق کریں کہ  ملاوٹ شدہ مواد  اس حال میں نشہ آور نہیں بلکہ زہریلا مواد ہے تو یہ خمر کے حکم میں داخل نہیں ہوگا نہ ہی نجس ہوگا  بلکہ اس پر زہر کا حکم لاگو ہوگا کہ ضرر کی وجہ سے یا دوسروں کو ضرر پہنچانے کی وجہ سے اس کا استعمال حرام ہے۔

 

٭بھائی ابو محمود الخلیلی نے اپنے سوال میں کہا ہے کہ "عطریات میں موجود الکوحل کی دو قسمیں ہیں: ایک نشہ آور ہے جس کو ایتھائل الکوحل کہا جاتاہے، جبکہ زہریلے کو میتھائل الکوحل کہا جاتا ہے کیا دونوں کا ایک ہی حکم ہے؟

جواب یہ ہے کہ دونوں کا حکم ایک نہیں نشہ آور خمر کے حکم میں ہے جبکہ میتھائل الکوحل سے مکس جو کہ زہریلا ہے زہر کے حکم میں ہے،  مگر عطریات جیسا کہ مجھے بتایا گیا ہے  میں میتھائل نہیں ایتھائل الکوحل  شامل کیا جاتاہے،  اس مسئلے کے حوالے سے ماہرین سے تحقیق کریں کیونکہ نشہ آور یا زہر ہونے کا حکم اسی پر موقوف ہے۔

 

٭بھائی مصطفی عبد العال کا سوال: جب اس کو نہ پیاجائے؟

اگر ملاوٹ شدہ مواد نشہ آور ہو جیسا کہ کولون ہے تو یہ خمر کے حکم میں ہے اور خمر دس جگہ حرام ہے صرف پینے میں نہیں جیسا کہ ترمذی نے انس بن مالک سے روایت کی ہے

«لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الخَمْرِ عَشَرَةً: عَاصِرَهَا، وَمُعْتَصِرَهَا، وَشَارِبَهَا، وَحَامِلَهَا، وَالمَحْمُولَةُ إِلَيْهِ، وَسَاقِيَهَا، وَبَائِعَهَا، وَآكِلَ ثَمَنِهَا، وَالمُشْتَرِي لَهَا، وَالمُشْتَرَاةُ لَهُ»

" رسول اللہ ﷺ نے شراب کے حوالے سے دس لوگوں پر لعنت کی : اس کو نچوڑنے والے، جس کے لیے نچوڑا جاتاہے اس پر، پینے والے، اٹھانے والے، جس کے لیے لےجائی جائے، اسے پلانے والے، فروخت کرنے والے، اس کی قیمت کھانے والے،  خریدنے والے اور جس کے لیے خریدی جائے پر لعنت کی "،

ان دس میں سے جو بھی ہو حرام ہے۔

٭اکلیل الجبل کا سوال"کیا یہ حکم طبی مواد پر بھی لاگو ہوگا، خاص طور پر ان میں سے بیشتر صحت کے شعبے میں  ہاتھوں کو صاف کرنے کےلیے استعمال کیے جاتے ہیں جو کہ الکوحل والے مواد سے عبارت ہوتی ہیں، یہی ہاتھ منہ دھونے کے مواد کا ہے۔  ہم الکوحل کو ادویات کی بعض صنعت میں چیزوں کونرم کرنے اور محفوظ کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں؟'

 

جواب خمر کا دوا میں استعمال اسی طرح اس دوا کا حکم جس میں الکوحل ہو  جائز مگر مکروہ ہے ،اس کی دلیل یہ ہے:

ابن ماجہ نے طارق بن سوید الخضرمی سے روایت کی ہے کہ :

«قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بِأَرْضِنَا أَعْنَابًا نَعْتَصِرُهَا فَنَشْرَبُ مِنْهَا قَالَ لَا فَرَاجَعْتُهُ قُلْتُ إِنَّا نَسْتَشْفِي بِهِ لِلْمَرِيضِ قَالَ إِنَّ ذَلِكَ لَيْسَ بِشِفَاءٍ وَلَكِنَّهُ دَاءٌ»

"میں نے  کہا اے اللہ کے رسول  ہماری زمین میں انگور ہیں جن کو ہم نچوڑتے ہیں اور اس میں سے پیتے ہیں فرمایا مت پیو میں نے دوبارہ کہا اس کو مریض کو شفاء کے لیے پلاتے ہیں فرمایا یہ شفا نہیں بلکہ بیماری ہے"،

یہ نجس یا خمر کو بطور دوا استعمال کرنے کے بارے میں ہے، مگر رسول اللہ ﷺ نے نجس کو بطور دوا کے استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جیسا کہ"اونٹ" کے پیشاب کو ، جیسا کہ بخاری نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ

أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ اجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَرَخَّصَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ الصَّدَقَةِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا

"عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ  میں بیمار  ہوگئے، رسول اللہ ﷺ نے انہیں صدقے کے اونٹوں کے دودھ اور پیشاب پینے کی اجازت دی۔۔۔"

اجتووا المدینہ کے معنی ہیں  مدینہ کی آب وہوا ان کو راس نہ آئی اور وہ بیمار ہوئے،  تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں اجازت دی کہ وہ نجس یعنی اونٹ کے پیشاب کو دوا کے طور پر استعمال کریں۔  اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے حرام سے علاج کی اجازت بھی دی یعنی "ریشم کے کپڑے پہننے کی"،

ترمذی اور احمد نے  انس سے روایت کیا ہے اور الفاظ ترمذی کے ہیں کہ

أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ شَكَيَا الْقَمْلَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي غَزَاةٍ لَهُمَا، فَرَخَّصَ لَهُمَا فِي قُمُصِ الْحَرِيرِ. قَالَ: وَرَأَيْتُهُ عَلَيْهِمَا

"ایک غزوے میں عبد الرحمنٰ بن عوف اور زبیر بن العوام نے  رسول اللہ ﷺ کے سامنے خارش کی شکایت کی، تو آپ نے انہیں  ریشم کی قمیص پہننے کی رخصت دی۔ راوی کہتا ہے کہ پھر میں نے ان پر ریشمی کپڑے دیکھے"، 

یہ دونوں حدیث  اس بات کا قرینہ ہیں کہ ابنِ ماجہ کی حدیث میں نہی ،غیر جازم ہے یعنی نجس اور حرام سے علاج حرام نہیں مکروہ ہے۔

لہذا اس دوا کا استعمال جائز  مگر مکروہ ہے جس  کی تیاری میں الکوحل استعمال کیا گیا ہو، بہتر یہ ہے کہ ادویات میں الکوحل استعمال نہ کیا جائے مگر استعمال کیا گیا ہو تو اس دوا کا استعمال مکروہ ہے،  لہٰذا مریض کی جانب سے ایسی دوا کھانا جس میں الکوحل ہو مکرو ہ ہے،  یہ سب اس وقت ہے کہ ماہرین کے مطابق وہ چیز دوا ہو کچھ اور نہ ہو۔

 

٭منال بدر بہن کا سوال

 

"Assalamu alaikum dear sheikh barak allahu feek as you kindly mentioned above that alcohol if consumed will result in a drunken state...whereas sd or denatured alcohol is used in perfumes deodorant lotions and facial creams... in these cases they cannot be consumed internally (due to the change of its chemical state) what is hukm for its use? In another situation, the fuel we use for our cars is also derived from alcohol, is this also the same issue of a haram hukm? Jazak allahu kul khair & May ect you."

   

 جواب آپ نے الکوحل کی ایک قسم "ایس ڈی" یا  کیمیائی علاج کی الکوحل کا ذکر کیا اور آپ کہہ رہی ہیں کہ یہ"ایتھانول زہر"ہے،  مجھے معلوم نہیں کہ یہ ایتھائل الکوحل کے ضمن میں آتا ہے یا میتھائل کے  مگر سرخ لکیر یہ ہے کہ  جومواد نشہ آور نہ ہو بلکہ زہریلا ہو  تو وہ خمر کے حکم میں داخل نہیں بلکہ زہر کے حکم میں داخل ہے،  اس لیے اس کا استعمال اپنے آپ کو نقصان پہنچانے یا کسی اور کو نقصان پہنچانے کی وجہ سے حرام ہے،  یہ مواد  پاک ہے  بشرطیکہ اس میں شامل مواد کے نجس ہونے کے بارے میں کوئی نص  موجود نہ ہو۔

 

اگر ملاوٹ شدہ مواد نشہ آور ہو تو یہ خمر کے حکم میں داخل ہے  تب صرف اس کا پینا حرام نہیں بلکہ یہ دس جگہ حرام ہے۔

رہی بات گاڑیوں کے ایندھن  میں ملے الکوحل کی تو اس حوالے سے واضح لکیر یہ ہے کہ  اگر اس کو پینے سے نشہ آتا ہو تو یہ خمر کے حکم میں ہے  اگر اگر نشہ آور نہیں مگر زہریلا ہو تو زہرکے حکم میں ہے مگر اس کا فیصلہ اس کے ماہرین کریں گے۔

 

آپ کا بھائی عطاء بن خلیل ابو الرشتہ

13ذی القعدہ1434 بمطابق 19ستمبر2013

Last modified onجمعرات, 24 دسمبر 2020 20:53

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک