الخميس، 26 محرّم 1446| 2024/08/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو رہا کرو مہم ڈاکٹر اسماعیل کی بیوی نے حکومتی غنڈوں کی مذمت کی جو اسلام کے نام پر قائم پاکستان کا مذاق اڑارہے ہیں

آج ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی بیوی اور ان کے وکیل جناب عمر حیات سندھو ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ایڈوکیٹ عمر حیات سندھو نے میڈیا کو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے اغوا اور اب تک کی عدالتی کاروائی سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو جمعہ 18 اپریل 2014 کی صبح تقریباًنو بج کر تیس منٹ پر راحیل-نواز حکومت کی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ان کی گاڑی سمیت اغوا کرلیا جب وہ اپنے گھر سے نکلے ہی تھے۔ پھر اسی دن تقریباً دو بجے دوپہر بارہ سے تیرہ سادہ لباس اہلکار کلاشنکوفوں سے لیس بلٹ پروف جیکٹوں میں ملبوس پولیس موبائلوں میں ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے گھر پہنچےاور زبردستی گھر میں داخل ہوگئے جبکہ ان کے ساتھ کوئی خاتون اہلکار بھی نہیں تھیں۔ ان لوگوں نےڈاکٹر اسماعیل شیخ کی تمام فیملی کے اصل پاسپورٹ، ڈاکٹر اسماعیل اور ان کی بیوی کے لیپ ٹاپ،ان کے موبائل فون، دو گاڑیوں کی اصل رجسٹریشن کاپیاں، گھر کی اصل ملکیتی دستاویزات، کچھ نقدی اور زیورات قبضے میں لے لیے ۔
ایڈوکیٹ عمر نے کہا کہ21 اپریل 2014 کو ایک رٹ پٹیشن نمبر 2094 سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی جس کی باقاعدہ سماعت 22 اپریل 2014 کو سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ میں ہوئی۔ اس ڈویژنل بینچ نے متعلقہ حکام اور اداروں کو نوٹس جاری کیے اور یہ حکم دیا کہ 30اپریل 2014 کو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو پیش کیا جائے۔ اس وقت سے کئی پیشیاں ہو چکی ہیں لیکن حکومتی غنڈوں نے انہیں آج پیش نہیں کیا جو کہ پاکستان کے عدالتی نظام کا مذاق اڑا نے کے مترادف اور توہین عدالت ہے۔ یہ حکومتی غنڈے مسلسل ڈاکٹر اسماعیل کے گھر کی خواتین کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے رہے تا کہ وہ ان کی رہائی کی کوششوں سے باز آجائیں۔ دراصل راحیل-نواز حکومت کے غنڈوں نے خلافت کے داعی ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی زبان بندی کی کو شش کر کےپاکستان کے وجود کا مذاق اڑایا ہے جو اسلام کے نام پر قائم کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر اسماعیل کی بیوی اور ان کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر اسماعیل ایک مشہور و معروف ڈینٹل سرجن ہیں جن کی خدمات سے ہزاروں طالب علم اور مریض فیضیاب ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے اپنی زندگی کو اسلام اور اس کی امت مسلمانوں کے لئے وقف کررکھا ہے۔ وہ فکری و سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے واے شخص ہیں اور کبھی بھی کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں رہے۔ مسز منیرا اور ان کے وکیل نے میڈیا، انسانی حقوق اور وکلاء کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹر اسماعیل کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظلم کو اجاگر کریں اور ان کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ اگر آپ اس ظلم کے خلاف خاموش رہے تو یہ غنڈوں اور مجرموں کو تقویت بخشنے کا باعث ہو گا۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
"یہ لوگ اُن ایمان والوں سے کسی چیز کا بدلہ نہیں لے رہے تھے سوائے یہ کہ وہ اللہ غالب لائقِ حمد کی ذات پر ایمان لائے تھے" (البروج:8)

 

 

 

Read more...

"صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورا فلسطین مسلم افواج کو پکار رہا ہے " کے عنوان سے منعقد کی گئی عالمی میڈیا کانفرنس کا اختتامی بیان جسے حزب التحریر نے 19شوال 1435ھ بمطابق 15 اگست 2014 م کو بیروت - لبنان میں منعقد کیاتھا

حزب التحریر کی یہ کانفرنس "صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورا فلسطین مسلم افواج کو پکار رہا ہے " کے عنوان سے منعقد ہوئی ۔ مصر، اُردن اور ترکی سے تشریف لانے والے حزب التحریر کے میڈیا نمائندگان نے اپنی تقریروں میں اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کے حوالے سے امت کی یہ ذمہ داری ہے کہ غزہ بلکہ پورے فلسطین کی آزادی کے لئے افواج کو روانہ کیا جائے۔ انہوں نے فوجیوں اور فوج کے افسران کے رشتہ داروں اور اہل خانہ کو پکارتے ہوئے کہا کہ وہ فوج میں اپنے رشتہ داروں کو اہل غزہ کی مدد اور الاقصیٰ کی آزادی کے لئے تیار کریں اورانہیں امت کے حوالے سے اپنی عسکری ذمہ دار یوں کو نبھانے کا احساس دلائیں، اور یہ کہ وہ امت پر مسلّط حکمرانوں کے بے رحمانہ احکامات ماننے سے انکار کریں.....لبنان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے صدر نے بھی اپنی تقریر میں فلسطین سے متعلق مذاکرات اور معاہدوں اور ان کے اندر موجود سازشوں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ فلسطین کے مسئلے کو یہ قرار دینا کہ یہ "فلسطینی مسئلہ " ہے دراصل بددیانتی ہے یا پھر اس مسئلے کو ناکامی سے دوچار کرنے کی کوشش ہے۔
غزہ سے ریکارڈشدہ ایک تقریر حاضرین کو سنائی گئی جو فلسطین میں حزب التحریر کے میڈیا آفس نے تیار کی تھی اور اس کی پریزنٹیشن بھی آفس کی طرف سے دی گئی ،جس میں غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں، تباہی کو بیان کیا گیا جس کی منصوبہ سازی یہودی وجود کی طرف سے کی گئی تھی ۔ انہوں نے بہادرلوگوں اور افواج سے پکار پکار کر یہ مطالبہ کیا کہ وہ اس مبارک سرزمین کی نصرت وآزادی کے لئے اُٹھ کھڑے ہوں ۔ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کی طرف سے بھی ریکارڈ شدہ تقریر نشر کی گئی جس میں بتا یا گیا کہ سیدنا محمد رسول اللہﷺ کے پیرو کار تمام لوگوں سے جدا ایک امت ہے، ان کی جنگ ایک ہے اور ان کا امن بھی ایک ہے اور شام کے لوگ غزہ والوں کے درد میں برابر کے شریک ہیں.....
اسی طرح مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر نے بھی اپنی تقریر میں پڑوسی مسلم ممالک کی افسوسناک صورتحال پر زور دیا، جن کا طرز عمل ہی یہودی ریاست کے تکبر اور غزہ میں مسلمانوں پر ظلم وستم میں اضافے کا جواز بنا ...... اور یہ کہ یہودی مبارک سرزمین کے غاصب ہونے کے علاوہ ایک بد دیانت قوم ہے.... انہوں نے مسلم افواج اور بالخصوص پڑوسی مسلم ممالک کی افواج کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا:
ہم یہ جانتے ہیں کہ آسمان سے فرشتے نازل ہوکر ہمارے لئے خلافت قائم نہیں کریں گے اورنہ ہی ہماری افواج کی قیادت کریں گے بلکہ اللہ تعالیٰ تب ہی ہماری مدد کے لئے فرشتوں کو بھیجے گا جب ہم سنجیدگی، صدق واخلاص کے ساتھ دنیا میں اسلامی زندگی کے از سر نو آغاز اور خلافت قائم کرنے کے لئے عمل کریں گے، ہماری افواج یہود کے ساتھ قتال اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے دین کی نصرت کے لئے حرکت میں آئیں گی، تب غالب اور طاقتور اللہ فرشتوں کو نازل کردے گا جن کے ذریعے ہماری مدد فرمائی جائے گی گا اور ایسا کبھی نہیں ہوگا کہ وہ ہمارے نائب بن کر ہماری طرف سے لڑیں گے ۔ قرآن کی آیات اس پر شاہد عدل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ) "ہاں ! بلکہ اگر تم صبر اور تقویٰ اختیار کرو اور وہ لوگ اپنے اسی ریلے میں اچانک تم تک پہنچ جائیں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کرنے بھیج دے گا جنہوں نے اپنی پہچان نمایاں کی ہوئی ہوگی" (آل عمران:125)۔
پھر سوال وجواب کا ایک سیشن ہوا جس میں صحافیوں اور میڈیا کے لوگوں کی طرف سے مختلف سوالا ت کئے گئے،جن کا نہایت شفافیت اور گہرائی کے ساتھ جوابات دئے گئے۔
آخر میں بطور خلاصہ کے مندرجہ ذیل تین نکات پر زور دیا گیا جن کو اس کانفرنس نے سفارشات بلکہ ذمہ داریوں کا نام دیا، جن کے لئے اُمت پر کام کرنا واجب ہے۔
1۔مسلم علاقوں کی آزادی، لوگو ں کی حفاظت اور دشمنوں کے ناپاک ہاتھوں کو کاٹنے کے لئے مسلم افواج کا متحرک ہونا فرض ہے۔ اگر افواج حرکت میں نہیں آتیں تو اُمت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ افواج کو ان پر مسلط حکمرانوں کے طوق کو گلے سے اتار پھینکنے کے لئے اُکسائے کیونکہ فوج اور اہل قوت ہی ہیں جو ان حکمرانوں کو کرسئ اقتدار پر بٹھاتے اور ان کے اقتدار کی بقاء کا باعث ہیں اور یہ افواج ہی ہیں جو ان کی رکھوالی کرتی ہیں ۔اس لئے اگر افواج اللہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کریں تو ان حکمرانوں کا زوال اور ان کی تبدیلی ممکن امر ہے جو ان شاء اللہ بالکل بھی مشکل نہیں۔
2۔ تمام وقتی حل اورمسلمانوں کے عزائم کو ناکام بنانے کی تمام کوششوں کو مسترد کرتے ہیں ۔ مثلاً غزہ میں بین الاقوامی فوج یا عالمی مبصرین کی تعیناتی اور فلسطین کی دو ریاستی حل جیسے حتمی قراردادیں یا ان جیسی دیگر سازشیں.....کیونکہ اہل غزہ نے مقامی طور پر تیار کئے گئے اسلحے کے ذریعے وہ کارنامے انجام دئے جن سے دنیا والوں کے دل دہل جاتے ہیں اور یہودی ریاست میں بھونچال آگیا .....تو آپ اندازہ کریں کہ جب پوری مسلم دنیا کی افواج حرکت کریں گی تو کیا غضب ڈھائیں گی۔
3۔ ذلت و خواری اور بے بسی کی دلدل میں پھنسی ہوئی اس اُمت کو حقیقی آزادی صرف ریاست خلافت راشدہ علی منہاج النبوۃ کے دوبارہ قیام کے ذریعے حاصل ہوگی جو اللہ کی شریعت پر فیصلہ کرنے والے ایک خلیفہ کی بیعت سے وجود پاتی ہے تاکہ اُمت کی بہترین حفاظت وتربیت اوردیکھ بھال کرسکے ۔ وہ خلیفہ جو مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا خاتمہ کردے گا اور صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورے فلسطین اور تمام مسلم سرزمینوں کو کفار کے قبضہ سے آزاد کرائے گا.....وہ ریاست خلافت جو امت مسلمہ کو اس کی عزت و شرف اور قو ت وطاقت کو واپس لوٹا دے گا اور ایک دفعہ پھر امت عالمی حالات کو نیا رخ دینے کے لئے دنیا کی قیادت کرے گی اور انسانیت کو اس کی خیر وبھلائی کے راستے پر گامزن کردے گی ۔
تو حزب التحریر آپ کو اسی کی دعوت دیتی ہے.....

عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

Read more...

حزب ِ ایران کاقلمون میں پہنچنے والے نقصانات پر پردہ ڈالنے کے لئے عرسال میں شامی انقلابی مسلمانوں سے وحشیانہ انتقام

شام میں حزب ِ ایران نے بڑے بڑے نقصانات اٹھانے، شام کے بابرکت انقلاب میں اپنے وجود کو مسلمانوں کے خون سے رنگین کردینے اور قلمون میں گزشتہ دنوں شکست سے دوچار ہونے کی وجہ سے اسے اپنے حامیوں کے سامنے انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی اس شرمدگی اور خفت کو چھپانے کے لئے حزب ایران نے عرسال کے گاؤں میں جو شام کی سرحد کے ساتھ لگتا ہے، مسلمانوں کا بدترین قتل عام کیا اور اپنے جرائم میں ایک اور جرم کا اضافہ کیا۔ عرسال کا گاؤں بے گھر ہونے والوں کے لئے ایک پناہ گاہ تھا جو بیرل بموں کی وجہ سے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے کیونکہ یہ شام لبنان سرحد کے قریب ہی واقع ہے ۔ اب یہ بات مکمل طور پرواضح ہوچکی ہے کہ وہ گروہ جو امریکہ کے مخالف تصور کیے جاتے تھے جیسا کہ حزب ایران، انہوں نے مسلمانوں کے خلاف جو جرائم سرانجام دیے ہیں وہ کسی بھی طرح ان کے آقاؤں کے جرائم سے کم نہیں جو امریکہ کی ایجنٹ ہیں جیسا کہ بشار اور ایران۔ یہ حکمران کسی بھی طرح بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کو قتل کرنے میں یہودی وجود سےپیچھے نہیں ہیں ۔ اور یہ سب کچھ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر کیا جارہا ہے ۔ حزب ایران نے لبنانی فوج کو عرسال میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے خلاف جنگ میں پورے طریقے سے پھنسا دیا ہے ۔
اے شام کے مسلمانو! یہ واضح ہوچکا ہے کہ اس حکومت کو گرا دینے کے لئے صرف تمہارے نکل کھڑے ہونے اور اللہ کی شریعت نافذ کرنے کی صدا دینے سے مشرق ومغرب تمہارے خلاف ایک ہوگئے اور امریکی قیادت تلے کافر ممالک نے تم پر ایک ہی کمان سے وار کیا اوراس کی وجہ ایک ہی ہے جس کو اللہ نے اپنی معزز کتاب میں ذکر کیا ہے (وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ) "اور وہ ایمان والوں کو کسی اور بات کی نہیں، صرف اس بات کی سزاد ے رہے تھے کہ وہ اس اللہ پر ایمان لے آئے تھے جو بڑے اقتدار والا، بہت قابل تعریف ہے" (البروج:8)۔
لہٰذا موجودہ مسئلہ ان کے لئے موت و حیات کا مسئلہ ہے اور آپ کے لئے بھی یہ ایسا ہی ہونا چاہئے۔ یہ لوگ اللہ کی حکمرانی کے قیام کے نتیجے میں اپنی بادشاہت، تہذیب اور مفادات کے شدید نقصان کو خاموشی سےختم ہوتے نہیں دیکھیں گے اور یہ وہ حکمرانی ہو گی جو اسلام کو معیشت، عدالت اور معاشرتی زندگی کا مکمل حصہ بنا دے گی۔ ہمیں قتل، تشدد، محاصروں اور بھوک سے پیدا ہونے والے شدید مسائل کے باوجود لازمی اسی راہ پر چلتے رہنا ہے جس پر رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مضبوطی کے ساتھ چلتے رہے۔ آپﷺ نے قریش کی طرف سے مختلف قسم کی پیشکشیں پیش کیے جانے پر فرمایا تھا ((والله لو وضعوا الشمس في يميني والقمر في يساري على أن أترك هذا الأمر ما تركته حتى يظهره الله أو أهلك دونه)) "اللہ کی قسم اگر یہ لوگ میرے دائیں ہاتھ میں سورج اور بائیں میں چاند رکھ دیں، کہ میں اس کام سے دستبردار ہو جاؤں تو میں نہیں چھوڑ سکتا جب تک یا تو اللہ اسے غالب کردے یا میں اسی راہ میں فناہ ہوجاؤں"۔ اس سے یہ واضح ہے کہ آپﷺ کی نظر میں یہ مسئلہ زندگی وموت کا مسئلہ تھا کہ وہ اسلام کو غلبہ دلا دیں یا پھر اللہ کے راستے میں موت آجائے ۔ سو تم صبر سے کام لو اور ڈٹے رہو، یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آجائے اور زمین میں خلافت واستحکام عطا کرنے کا وعدہ پورا ہوجائے اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے لوٹ آنے کی رسول کریمﷺ کی بشارت پوری ہوجائے، تب ظالموں کو اپنے انجام کا پتہ لگ جائے گا۔
اے دنیابھر کے مسلمانو! قتل وغارت گری ، تعاقب، شہر بدری، بھوک اور منفی پروپیگنڈا کی جس صورتحال کا ہم سامنا کررہے ہیں، ان سب کا ایک ہی سبب ہے کہ اسلام کا اقتدار امت کی زندگی میں مفقود ہے یعنی آج وہ امام ہمارے درمیان موجود نہیں جس کی قیادت میں جنگ کی جاتی ہے اور وہی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ شام کی سرزمین میں ہمارے بھائیوں کے ساتھ جو ہورہا ہے، اللہ کے سامنے اس کا جواب ہمیں دینا پڑے گا ۔ ہم نے ان کی مدد کرنے پر جو خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور جس بزدلی کا مظاہر کیا ہے، اس پر ہماری باز پرس ہوگی۔ ہم سے اس بارے میں بھی پوچھا جائے گا کہ مغرب کی طرف سے اپنے مفادات کی رکھوالی کروانے کے لئے مسلط کردہ حکمرانوں کو ہٹا کر اس ظلم اور بدحالی کو ختم کرنے کے لئے کیا کام کیا، وہ حکمران جن کی جنگ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ساتھ ہے۔ ہم سے اس بارے میں سوال ہوگا کہ اس خلیفہ کو مقرر کرنے کے لئے کیا عمل کیا جس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ مسلمانوں کی نصرت اور ان کی حفاظت کے لئے لشکر روانہ کرے اور ان کو ایذا پہنچانے والوں سے انتقام لے۔
(لِلَّهِ الْأَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْ بَعْدُ وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ)
"اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی اختیار اللہ ہی کا ہے۔اس روز مسلمان شادمان ہوں گے اللہ کی مدد سے۔ وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے۔ اصل غالب اور مہربان وہی ہے۔ "(الروم:4-5)۔
احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

غزہ کے مسلمانوں کے لئے حزب التحریرکے میڈیا آفس کی جانب سے عالمی سوشل میڈیا مہم

حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس نے غزہ کے مسلمانوں کے مصائب اور یہود کی جارحیت اور بل آخر ان کے ریاستی وجود کے خاتمے کے عملی حل کو اجاگر کرنے کے لئے ایک عالمی سوشل میڈیا مہم شروع کی ہے۔ فلسطین کے مسلمانوں کو ہمارے مظاہروں اور پیسوں کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ کہ مسلم افواج حرکت میں آئیں جن کے پاس یہودی ریاستی وجود کے خاتمے کے لئے کافی طاقت اور صلاحیت موجود ہے۔ مسلم افواج میں موجود مخلص افسران کو اس بات پر مجبور کرنے کے لئے وہ حرکت میں آئیں اور غدار حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں جنہوں نے انہیں غزہ کے مسلمانوں کی عزت اور مقدس خون کی حفاظت کرنے سے روک رکھا ہے، حزب التحریر نے سوشل میڈیا مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کے حوالے سے مندرجہ ذیل فیس بک اور ٹوئٹر اکاونٹ بنائے گئے ہیں:
https://www.facebook.com/MuslimArmies4Gaza
https://twitter.com/MArmies4Gaza
حزب التحریر ولایہ پاکستان، پاکستان کے مسلمانوں سے، جو مسلم حکمرانوں کی بے حسی پر سخت غصے کا شکار ہیں، درخواست کرتی ہے کہ وہ ان اکاونٹس پر اپنے جذبات کا اظہار کریں اور پاکستان کی طاقتور مسلم افواج اور یہودی وجود کے چاروں جانب موجود مسلم افواج سے اس بات کا مطالبہ کریں کہ وہ اپنی طاقت و قوت کو فلسطین، اس کے عوام اور مسجد الاقصٰی کی آزادی کے لئے استعمال میں لائیں۔
وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ
"اگر دین کی وجہ سےتم سےکوئی مدد مانگے تو تم پر ان کی مدد واجب ہے" (الانفال:72)

Read more...

حزب التحریر ولایہ شام نے غزہ کی حمایت میں ادلب کے مضافات میں مظاہرہ کیا

حزب التحریر ولایہ شام نے شمالی ادلب کے مضافات الدانا شہر میں غزہ کے بھائیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا ،جنہیں دنیا کی افواج نے بے یار و مدد گار چھوڑ دیا ہے ۔ مظاہرین نے بینرز اُٹھا رکھے تھے جن پر اُمت ِمسلمہ کی وحدت اور نبوَّت کے نقش ِقدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کے مطالبات درج کئے گئے تھے۔
مظاہرے سے حزب التحریر ولایہ شام کے میڈیا آفس کے سربراہ نے خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم علاقوں ، بالخصوص غزہ میں ہونے والے واقعات انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔
انہوں نے اقوام ِعالم کی بُزدلی کو واضح کیا ،بالخصوص مسلم ممالک کے حکمرانوں کے کردار پر روشنی ڈالی جن کو مغربی کفار نے ہماری گردنوں پراس لئے مسلط کررکھا ہے تا کہ وہ اسلام کا مقابلہ اور یہودیوں کی پشت پناہی کریں اور مسلم علاقوں کے مزید ٹکڑے کئے جانے کی کوششوں کو کامیاب بنائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افواج کے پر یہ واجب ہے کہ وہ مسلمانوں کو نصرۃ فراہم کریں اورالاقصیٰ کو آزادی سے ہمکنار کرائیں۔
انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر مسلمانوں کو اپنے حکام کے خلاف خروج کرنے اور خلیفہ کو مقرر کرنے کی دعوت دی، وہ خلیفہ جو مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرے۔

الاستاذ احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

عید الفطر کی آمد پر مبارکباد

ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کی طرف سے امت مسلمہ کو عید الفطرمبارک ہو۔اس امید کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ رمضان کے روزوں اور اس میں قیام کو قبول کرے گا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا بھی کرتے ہیں کہ یہ عید بھلائی اور برکت کے ساتھ دوبارہ آئےاس خلافت راشدہ کے سائے تلے جس کے ہوتے ہوئے ہم شرع کو نافذ کریں اور اپنے امور کی دیکھ بھا ل کریں،ہم اپنے رعایا کی حفاظت کریں اور اپنی سرحدوں کو محفوظ بنائیں اور اس خلافت کی موجودگی میں ہم دعوت وجہاد کے ذریعے دنیا بھر میں اسلام کا پیغام لے کر جائیں۔ یہ عید ہر سال آتی رہے ۔


الاستاذ احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک