تاجکستان کے مسلمانو! تمہارا دستور کتاب و سنت ہے، نہ کہ انسانوں کا وضع کردہ دستور جو انسانیت کو غلام بناتا ہے
- Published in سینٹرل میڈیا آفس
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
پریس ریلیز
چھ نومبر تاجکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جسے یوم دستور کہا جاتا ہے۔ تاجک قوم پر 1994 میں یہ تاریخ اس وقت تھوپ دی گئی جب مادہ پرست لادین سوویت اتحاد ٹوٹ چکا تھا۔ اس دستور کی رو سے جمہوری نظامِ حکومت جو دین کی زندگی سے جدائی کی فکر پر مبنی ہے کو آئینی بنادیا گیا، جہاں ایک صدر انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کی بنیاد پر عوام پر حکومت کا حق استعمال کرتا ہے۔
چھ نومبر 1994 کے اس دن کو امام علی رحمٰن کو دائمی طور پر صدر مقرر کیا گیا، جو 20 سال سے حکمرانی کررہا ہے۔ امام علی رحمٰن نے سوویت یونین کے زمانے میں کیمونسٹ پارٹی کے اعلیٰ سطحی تعلیمی اداروں میں کیمونسٹ آئیڈیالوجی کو پڑھا، یہ تعلیمی ادارے مارکس اور لینن کے مادی فلسفے کی تعلیم کی بنیاد پر پارٹی قیادتوں کو تیار کیا کرتے تھے۔
اس ملک کے لوگ قدیم زمانے میں حلقہ بگوش ِ اسلام ہوئے تھے۔ جب کیمونسٹ آئے تو یہاں کے مسلمانوں نے بہت زیادہ سختیوں اور مشکلات کا سامنا کیا مگرظلم وبربریت کے ان ایام میں بھی ان کا رشتہ اپنے دین سے نہیں ٹوٹا۔ جب سوویت یونین کا زوال ہوا تو لوگوں نے سکھ کا سانس لیا اورسنجیدگی کے ساتھ اسلام کا مطالعہ کرنے لگے، نئی مساجد کھول دی گئیں، مدارس کا افتتا ح ہوا اور عام تعلیمی اداروں تک میں نوجوان قرآن سیکھنے لگے۔ حتی کہ شرعی لباس زیب تن کرنے والی خواتین کی کثرت سے شہروں کی سڑکوں پر ایک نئی چھاپ نظر آنے لگی۔ مگر یہ حالات زیادہ عرصہ قائم نہیں رہ سکے۔
امام علی رحمٰن کے آتے ہی مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی، ان پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا اور ایک دفعہ پھر داعیانِ اسلام کا تعاقب کرنے، انہیں پابندِ سلاسل کرنے، ایذا و قتل جیسی بدترین کاروائیوں کا طریقہ کار دُہرایا جانے لگا، اس حد تک کہ اس نظام کے زیر سایہ اس نوع کی کاروائیاں ایک معمول کی شکل اختیار کرگئیں۔ لوگوں کا معیار زندگی غربت کی لکیر پار کرگیا تو دسیوں لاکھ افراد روٹی کی تلاش میں ترکِ وطن پر مجبور ہوئے، دور دراز کے ممالک میں جانے والے ان خانماں برباد انسانوں میں سے ہزاروں لوگ قتل ہوکر تاجکستان واپس آتے ہیں۔ جبکہ پیچھے رہ جانے والے عورتیں، بچے اور بزرگ بھوک اور پھاڑ کھانے والی سردی کا عذاب جھیلتے رہ جاتے ہیں۔
تاجکستان کے مسلمانو! طاغوتی دستور کا یہ دن منانا ایک غلطی اور گناہ عظیم ہے۔ ہماری تمام تر مصیتوں کی وجہ اپنے عظیم دین اسلام کے احکام کے مطابق زندگیاں نہ گزارنا ہے۔ اسلام کا نظام حکومت اسلامی عقیدے پر قائم ہوتا ہے۔ اس نظام میں قانون سازی کا حق اللہ عزوجل کے پاس ہوتا ہے اور حکمران صرف اللہ کےاحکامات کو نافذ کرنے میں مسلمانوں کے نائب کی حیثیت سے ان پر حکمرانی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَآ أَنزَلَ اللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ فَإِن تَوَلَّوْاْ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ﴾
"اور (ہم حکم دیتے ہیں) کہ تم ان لوگوں کے درمیان اُسی حکم کے مطابق فیصلہ کرو جو اللہ نے نازل کیا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو، اوران کی اس بات سے بچ کر رہو کہ وہ تمہیں فتنے میں ڈال کر کسی ایسے حکم سے ہٹادیں جو اللہ نے تم پر نازل کیا ہو۔" (المائدة:49)
تاجکستان کے مسلمانو! ہم دنیا کی اس ذلت اور مصائب اور آخرت میں درد ناک عذاب سے تب ہی چھٹکارا پاسکتے ہیں جب ہم خلافت کو قائم کریں۔اس لئے ہم حزب التحریر کے پلیٹ فارم سے تمہیں دعوت دیتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ جڑ جائیں اور اسلامی زندگی کے از سرنو آغاز کے لئے اپنے محبوب رسولﷺ کے طریقےپر ہمارے ساتھ ہوکر کام کریں۔ ایسا صرف رسول اللہ ﷺ کے نقش قدم پر خلافت اسلامی کے قیام سے ہوگا جو ہمارے درمیان کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کے ذریعے حکومت کرے گی،اللہ ہی ہمار ا حامی وناصر ہو۔