کشمیر خلافت کی افواج کے تحت منظم جہادکے ذریعے آزاد ہوگا
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
پاکستان کے ہرحکمران نے خانہ پری کے لیے کشمیر کی جدوجہدآزادی کو ایک دن منانے کی حد تک محدود رکھا اور کبھی بھی پاکستان کے مسلمانوں کو اس جہاد کے لیے تیار نہیں کیا جس سے حقیقی طور پر کشمیر آزاد کروایا جاسکتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اب یوم کشمیر 5 فروری کے دن کو حکومتی سطح پر منانے کی رسم سے بھی جان چھڑائی جا رہی ہے تاکہ حکمرانوں کے بعد امت کو بھی کشمیر کے مسلمانوں سے غداری کرنے کے لیے تیار کیا جاسکے۔ کشمیر کی آزادی صرف منظم جہاد کے ذریعے ہی ممکن ہے اسے قراردادوں یا نان سٹیٹ ایکٹرز کے غیر منظم جہاد سے آزاد نہیں کروایا جاسکتا۔ پاکستان کے غدار حکمران کبھی بھی حقیقی طور پر کشمیر کی آزادی کے خواہاں نہ تھے بلکہ کشمیر میں چھیڑ چھاڑ کا مقصد بھارت کو امریکی مفادات پورا کرنے کے لئے دبائو میں لانا تھا۔ امریکہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد بھارت کو "کیرٹ اور سٹِک" پالیسی کے ذریعے اپنے مدار میں داخل کرنا چاہتا تھا تاکہ پاکستان اور بھارت کو ایک بلاک کی شکل میں چین کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔
چنانچہ امریکہ نے کئی سال تک کشمیر کو بطور ‘چھڑی' استعمال کیا اور پاکستان کے غدار حکمرانوں نے اس امریکی پالیسی کو جاری رکھا۔ لیکن کلنٹن کے بھارت کے دورے اور بھارت کے ساتھ امریکہ کی سٹریٹیجک پارٹنرشپ کے بعد امریکہ نے کشمیر جہاد ختم کرنے کا حکم دے دیا جسے مشرف نے من و عن نافذ کیا۔ جہادی تنظیموں پر پابندی لگا دی گئی، تمام جہادی کیمپ بند کر دئے گئے، جہادی تنظیموں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے انہیں ڈسپنسریاں کھولنے اور ٹیکے لگانے کا کام سونپ دیا گیا۔ دوسری طرف سیز فائر کے نام پر پاکستانی غداروں نے بھارت کو ایل او سی پر باڑ لگانے کی اجازت بھی دے دی۔ جس کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں چن چن کر تمام جہادی کمانڈروں کو شہید کر دیا اور پاکستان نے کشمیر پر ہونے والے ظلم اور زیادتیوں پر عالمی سطح پر چپ سادھ لی۔ یہی نہیں بلکہ بھارت کو مزید مضبوط بنانے کے لئے امریکہ نے بھارت کو وسطی ایشیاء تک رسائی فراہم کرنے کا بھی منصوبہ بنا لیا۔ امریکہ نے افغانستان میں بھارت کے قونصل خانے کھلوائے اور پاکستان کے ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے بھارت کو ایم ایف این (MFN) سٹیٹس دلا کر اسے وسط ایشیاء کی منڈیوں تک رسائی فراہم کر دی۔ چنانچہ نئی پالیسی کے تحت امریکہ پاکستان کو بھارت کا طفیلی ملک بنا کر ان دونوں ممالک کو معاشی، سیاسی اور ثقافتی بلاک کی شکل دینا چاہتا ہے تاکہ چین کے خلاف وہ امریکہ کا ہراول دستہ بن سکیں۔ اسی لئے امریکہ بھارت پر پاکستانی انحصار کو بھی بڑھارہا ہے۔ پاکستانی حکمران بھارت سے بجلی، تیل اور دیگر وسائل درآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ بعد ازاں یہ کہہ کر کشمیر سے دستبرداری اختیار کی جاسکے کہ "ہم کھاتے بھارت کا ہیں تو اس کے خلاف کھڑے کیسے ہو سکتے ہیں"۔ اس غداری میں دیگر غیر حکومتی ادارے بھی شامل ہو گئے ہیں اور "امن کی لاشا" کو اٹھانے کے لئے این جی اوز اور دیگر میڈیا کے ادارے گھناؤنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان تمام کو کشمیر میں ہونے والا ظلم نظر نہیں آتا بلکہ ان کی ساری توجہ بھارتی ثقافت کو عام کرتے ہوئے پاکستان کے عوام کو بھارت کا دلدادہ بنانے پر مرکوز ہے۔ کیانی، زرداری اور گیلانی جیسے غدار کچھ بھی کر لیں پاکستان کے مسلمان کشمیر کے مسلمان بھائیوں کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب اس خطے کے مسلمان خلافت کے قیام کے ذریعے ایک منظم جہاد کر کے کشمیر کے مسلمانوں کو کفار کے چنگل سے آزاد کروائیں گے۔ حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ حزب التحریر کو نصرت دے کر انصار مدینہ جیسا رتبہ حاصل کریں اور جہاد کشمیر کے ذریعے نبی ﷺ کی اس بشارت کو بھی پورا کریں کہ جس نے ہند کے جہاد میں حصہ لیا وہ تمام گناہوں سے پاک ہو گیا۔
نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان