الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حکومتی ایجنسیوں نے ڈاکٹر عبد القیوم کو نو مہینے بعد اپنے عقوبت خانے سے رہا کر دیا کیانی اور زرداری حزب التحریر اور اس کے شباب کو خلافت کی جدوجہد سے نہیں روک سکتے

ڈاکوؤں اور اغوا کاروں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے حکومتی ایجنسیوں نے بھی رات کی تاریکی میں رحیم یارخان کے مشہور ڈینٹل سرجن اور حزب التحریر کے رکن ڈاکٹر عبد القیوم کو رہا کر دیا۔ انہیں نو ماہ قبل حکومتی غنڈوں نے ان کی گاڑی روک کر ان کی بیٹی کی موجودگی میں اغوا کیا تھا۔ نو ماہ کے دوران ان کی بزرگی کا لحاظ کئی بغیر انہیں جسمانی تشدد کے علاوہ ذہنی تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ انہیں مزید اذیت دینے کی خاطر انہیں قرآن تک مہیا کرنے سے انکار کر دیا گیا تاکہ وہ اس سے اطمینان حاصل نہ کر سکیں۔ اس دوران آئی ایس آئی اور ایم آئی نے ہائی کورٹ میں بیان حلفی جمع کرائے اور اللہ کو حاضر ناظر جان کر یہ جھوٹ بولا کہ ڈاکٹر عبدالقیوم ان کی حراست میں نہیں۔ یہ حکمران اور ان کی ایجنسیاں اللہ اور اس کی کتاب کی حرمت کو بالائے طاق رکھ کر جھوٹ بولنے میں ذرہ برابر بھی تأمل نہیں کرتیں۔

امریکی چاکری میں ان حکومتی کارندوں نے اللہ کے نام پر حلف اٹھانے کو مذاق سمجھ لیا ہے۔ ہم ان کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ تم لوگوں نے امریکہ کی خاطر دنیا بھی بیچ دی ہے اور آخرت بھی۔ آج بھی حزب التحریر کے رکن حبیب اللہ ملیر کینٹ کے علاقے میں انہی حکومتی ایجنسیوں کے زندان خانے میں ٹارچر برداشت کر رہے ہیں۔ اللہ انہیں استقامت دے اور ان کے اغوا کاروں کو اس ظلم کا بدترین بدلہ دے۔ اسی طرح پشاور سے حزب کے رکن عرفان اللہ بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ ہم زرداری اور کیانی کو بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ گزشتہ نو ماہ کے دوران اغوا، گرفتاریاں، ٹارچر، ریڈ ز وغیرہ حزب التحریر کی جدوجہد کو بال برابر بھی کمزور نہ کر سکیں بلکہ ان کاروائیوں نے اسے مزید تیز کیا ہے۔ امت کو معلوم ہو گیا ہے کہ یہ غدار حقیقت میں کس سے ڈرتے ہیں۔ وہ تمام فرینڈلی اپوزیشن پارٹیاں جو جمہوریت اور اس نظام کو برقرار رکھنے کی خواہاں ہیں استعمار کے ایجنڈے کے عین مطابق کام کر رہی ہیں اور حزب التحریر ہی وہ جماعت ہے جو اس نظام کو اکھاڑ کر اسلامی نظام نافذ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے اور اس کام میں مخلص بھی ہے۔

بے شک رسول اللہ ﷺ کی دعوت کو ابو لہب اور ابو جہل کے عناد اور مخالفت نے مقبولیت دی تھی اور آج بھی زرداری اور کیانی کی بیوقوفیاں یہی کردار ادا کر رہی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب انشاء اللہ آج کے ابو لہب اور ابو جہل انصاف کے کٹہرے میں کھڑے کئے جائیں گے، اور وہ دن مؤمنین کے لئے نہایت خوشی کا دن ہوگا!

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے فیصلے پاکستان میں امریکی تسلط کو بڑھانے کے لیے ہیں

وزیراعظم گیلانی کی صدارت میں ہونے والی کابینہ کی دفاعی کمیٹی (DCC) کے فیصلے درحقیقت پاکستان پر امریکی تسلط (فٹ پرنٹ) کو نہ صرف برقرار رکھنے بلکہ مزید بڑھانے کے لیے کیے گئے ہیں۔ حزب التحریر دفاعی کمیٹی کے ان فیصلوں کی پرزور مذمت کرتی ہے اور انھیں مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ یہ فیصلے مشرف کے دور سے جاری امریکہ کے ساتھ غیر قانونی اور غیر شرعی خفیہ تعاون کو قانونی شکل دے کر ان کو جاری رکھنے کی ایک کوشش ہے۔ کیا دفاعی کمیٹی کے یہ فیصلے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں بڑھائی جائیں، انٹیلی جنس اداروں کے درمیان تعاون میں مزید اضافہ کیا جائے، پاکستان میں امریکی سفارتی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کی موجودگی کو شفاف بنایا جائے اور نیٹو سپلائی لائن کے قوائد و ضوابط طے کئے جائیں، پاکستان میں امریکی فٹ پرنٹ کو مزید بڑھانے کا باعث نہیں بنیں گے؟ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار کبھی بھی نیٹو سپلائی لائن کی بندش یا پاکستان سے امریکی فٹ پرنٹ کا خاتمہ نہیں چاہتے تھے۔ لیکن ایبٹ آباد اور سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد افواج پاکستان اور عوام میں امریکہ کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کے خاتمے اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے خلاف اٹھنے والی نفرت کو ٹھنڈا کرنے کے لیے نیٹو سپلائی لائن کی جزوی بندش کا ڈرامہ رچایا گیا۔ اب پانچ مہینے گزر جانے اور ربر سٹمپ پارلیمنٹ کا کاندھا استعمال کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت نے پاکستان میں امریکی مداخلت کے آگے بند باندھ دیا ہے۔ کابینہ کمیٹی کے یہ فیصلے پرانی شراب کو نئی بوتل میں ڈال کر پیش کرنے کے مترادف ہے۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے سلالہ چیک پوسٹ پر شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کے خون کا سودا کر دیا ہے۔ حزب التحریر امت اور افواج پاکستان کے مخلص افسران کو بتا دینا چاہتی ہے کہ یہی وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں جنھوں نے پہلے اسلام کے خلاف امریکی جنگ شامل ہونے کے لیے یہ عذر دیا تھا کہ امریکہ کشمیر، معیشت کی مضبوطی اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی حفاظت میں مدد دے گا۔

لیکن یہ تمام دعوے جھوٹے نکلے۔ یہی وہ سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں جنہوں نے پاک فوج کے جوانوں کو قبائلی علاقوں میں اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف لڑنے پر آمادہ کرنے کے لیے بھارتی مداخلت کا واویلا مچایا۔ لیکن اس مسئلے کو آج تک کسی عالمی فورم پریا بھارت کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات تک میں نہ اٹھایا۔ محسوس یہ ہوتا ہے کہ بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں بھارتی مداخلت کی بات ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت امریکہ اور بھارت کی مرضی سے کی جارہی تھی تاکہ فتنے کی جنگ شروع کی جاسکے اور بعد ازاں جب یہ بھڑک اٹھے تو "انڈین فیکٹر" کو خاموشی سے دفنا دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ اب جبکہ پورے فاٹا میں آپریشن ہو چکے ہیں یکایک بھارت کو MNF سٹیٹس دے دیا گیا۔ اسے تجارتی راہداری بھی مہیا کر دی گئی۔ چند اشیاء کے علاوہ باقی اشیاء کی تجارت کی اجازت بھی دی جا رہی ہے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان کو بھارت کا مرہون منت بنانے کے لئے اس سے بجلی اور تیل بھی درآمد کرنے کی بات کی جارہی ہے تاکہ حکمران یہ کہہ کر کشمیر سے دستبرداری اختیار کر سکیں کہ ہم بھارت کے خلاف کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں جب ہماری بجلی اور تیل تو وہاں سے آتا ہے۔ اس غداری میں "فرینڈلی اپوزیشن" بھی شامل ہے جس میں سب سے آگے نواز شریف اور شہباز شریف ہیں۔ حال ہی میں نواز شریف کی طرف سے کارگل پر شکست تسلیم کر کے فوجیں واپس بلانے کی بَڑ اور سپلائی لائن کھولنے کی حمایت نے ثابت کر دیا ہے کہ PPP اور PML-N دونوں امریکہ کے مفادات کے تحفظ میں مکمل ہم آہنگ ہیں۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر زرداری اور کیانی کی غداری کو روکیں اور حزب التحریر کو نصرة دے کر خلافت کا قیام عمل میں لائیں۔ پھرخلافت امت اور افواج کو متحرک کر کے پاکستان کو امریکی اور بھارتی تسلط سے ہمیشہ کے لیے نجات دلائے گی۔

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر ایک عالمی کانفرنس کا اعلان کر تی ہے ''امت کا انقلاب : اسے نا کام بنانے کی سازشیں اورفیصلہ کن اسلامی وژن‘‘

ان حالات میں جب عرب علاقوں میں انقلاب کی لہر، امت مسلمہ میں زبردست جوش وخروش اور حکمرانوں اور ان کے نظاموں کے خلاف غصے کی تپش کو ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں پھیلا رہی ہے، ایسے میں عالمی طاقتیں اس انقلاب کی لہر کو ہائی جیک کرنے، استعمار کے مفادات کو محفوظ کر نے اورخلافت کے ذریعے اسلام کی واپسی کو ناکام بنانے کے لیے رسہ کشی میں مصروف ہیں۔


ہم حزب التحریر کے شباب امت میں موجود مخلص بیٹوں کے ساتھ مل کر ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اورخلافت کے قیام کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ ہم استعماری طاقتوں، علاقائی حکمرانوں اور ان کے حواریوں میں سے ان کے آلۂ کاروں کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ یہ علاقے ہمارے ہیں اور تم غیر ملکی در انداز ہو، اب تمہیں اتنا دور پھینک دیا جائے گا کہ تمہارا نام ونشان بھی نہ رہے گا۔ تمہاری اوقات نہیں کہ تم عرش کے رب کے ارادے اور وعدے کو چیلنج کرسکو جس نے اسلام کی واپسی کی بشارت دی ہے، تمہاری حیثیت خلافت کی فیصلہ کن آندھی کے سامنے ایک پر سے زیادہ نہیں۔

اس جدوجہد کے ضمن میں ہم ایک بین الاقوامی کانفرنس کا اعلان کرتے ہیں،جس کا موضوع امت کے بیٹوں کا انقلاب،اس کو ناکام بنانے کی سازشیں اور فیصلہ کن اسلامی وژن ہے۔ اس میں حزب التحریراور اس کے علاوہ امت کے بیٹوں میں سے نامور سیاستدان، مفکرین ، میڈیا کے لوگ اور دوسرے احباب شرکت کریں گے۔ اس میں بعض حساس ترین مسائل کا احاطہ کیا جائے گا جن میں اہم ترین یہ ہیں:


قوموں کے انقلابات کا سبب، شام کا انقلاب، کامیابی اورعالم عرب میں انقلابات کا افق، انقلابیوں کا گم شدہ پروگرام، مغر ب اور حکمرانوں نے انقلابات کے ساتھ کیا رویہ رکھا؟ انقلاب کو ہائی جیک کر نے کی کوششیں، اقلیتیں، ویلفیئر اسٹیٹ اوربین الاقوامی حمایت کی دعوت سیاسی خودکشی ہے، انقلابات اور مغربی غلبے کا ڈگمگا نا، خلافت کا عظیم وژن وغیرہ۔ نیز ان کے علاوہ دیگر اہم ترین اور حساس مسائل بھی شامل ہیں۔


موجودہ زمانے میں درجنوں چھوٹی چھوٹی نا م نہاد ریاستوں کے قیام کے ذریعے امت کی وحدت کو پارہ پارہ کیا گیا، اور مغرب کی جانب سے اس پر مصنوعی شناختیں مسلط کی گئیں۔ چنانچہ امت پر یہ جیو پولٹکل حقیقت زبردستی تھوپی گئی ۔ مغرب کے یہ پالتو حکمران، جنہیں اس نے ہم پر مسلط کر رکھا ہے، مغرب میں بیٹھے اپنے آقاکے مفادات کی حفاظت کررہے ہیں اور امت کے وسائل اور دولت پر مغربی غاصبانہ قبضے کو مستحکم کر رہے ہیں۔یہ حکمران اسلامی طرززندگی کے از سر نو احیاء کی کسی بھی سنجیدہ کوشش پر حملہ آور ہوتے ہیں اور اس کے خلاف مختلف قسم کے کھوکھلے ،فرسودہ اور تعفن زدہ نعروں کا سہارا لیتے ہیں مثلاً وطنیت، قومیت، اشتراکیت اورجمہوریت وغیرہ ۔ اب ناکامی ان تمام نعروں اور کفریہ علامتوں کا مقدر بن چکی ہے ،انشاء اللہ بہت جلد یہ سب ایک ایسی سیاہ تاریخ بن جائے گی جو کبھی دھرائی نہ جائے گی۔

 

10جمادی الآخر 1433ھ بمطابق یکم مئی 2012ء کو لبنان میں کانفرنس کا انعقاد کیا جائیگا


کانفرنس میں شرکت کی دعوتِ عام ہے، یاد رہے کانفرنس کا آنکھوں دیکھا حال براہ راست حزب کے مرکزی میڈیا آفس سے نشر کیا جائے گا۔ سیٹ بک کرنے اور ریزرویشن کے لیے نیچے دیے گئے فون نمبر اور ای میل ایڈرس پر رابطہ کریں۔

 

عثمان بخاش ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر

موبائل: 009611307594
ٹیلی فون اور فیکس: 0096171724043
ای میل: This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

 

Read more...

کیانی نے اپنی غداری کو چھپانے کے لئے ایک بار پھر پارلیمنٹ کا کندھا استعمال کر لیا سپلائی لائن کھولنا شرعاً حرام ہے ؛ یہ اسلام، امت مسلمہ اور مجاہدین کے ساتھ بدترین غداری ہے!

عوام کو بجلی کے شدید بحران، کراچی کی ٹارگٹ کلنگ اور گلگت کی نام نہاد فرقہ وارانہ دہشت گردی جیسے مسائل میں الجھا کر کے کیانی اور اس کے حواریوں نے اپنی غداری کو چھپانے کے لئے پارلیمنٹ کا کندھا استعمال کر لیا۔ اللہ کے قانون کے مکمل برخلاف دشمن کو مسلمانوں کے قتل عام میں مدد فراہم کرنے کے لئے نیٹو سپلائی لائن ایک بار پھر کھول دی گئی۔ عوام کو بیوقوف بنانے کی خاطر صرف یہی کہنے پر اکتفاء کیا گیا کہ رسد میں گولہ بارود نہیں بھیجا جائیگا۔ جیسے ان حکمرانوں میں ہمت ہے کہ وہ نیٹو کا ہر کنٹینر کھول کر تسلی کر سکیں کہ اس میں فوجی ساز و سامان ہے یا کھانے پینے کی اشیاء؟ بالفاظ دیگر بین السطور پارلیمنٹ نے حکومت کو سپلائی لائن کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ پارلیمنٹ نے ایک فاحشہ کی طرح اپنا جسم بیچنے کی نئی قیمت لگا دی ہے۔ ان کفریہ سفارشات کو چند سیاستدانوں اور اسلامی علماء دونوں نے متفقہ طور پر قبول کیا ہے۔ افسوس علماء ایک طرف تو ''اسلام زندہ باد‘‘ کے نعرے لگاتے ہیں اور دوسری طرف اسلام دشمن امریکہ کی سپلائی لائن کھولنے کے حق میں ووٹ ڈالتے ہیں۔

بے شک اس کفریہ جمہوریت کے حمام میں سب ہی ننگے ہیں۔ عوام کو اس کفریہ نظام سے کسی خیر کی توقع نہیں۔ اس سے قبل بھی اسی جمہوری نظام نے سترھویں ترمیم کے ذریعے سپلائی لائن کو قانونی حیثیت فراہم کی تھی اور شراب، سور، فوجی ڈائپرز اور گولہ بارود کو بحفاظت افغانستان تک پہنچانے کی سبیل مہیا کی تھی۔ کیا یہ پارلیمنٹیرنز ، خصوصاً علماء، یہ بھول گئے ہیں کہ جس خوراک کی ترسیل کی اجازت آج یہ دے رہے ہیں اسی خوراک سے توانائی لے کر نیٹو فوجی شہداء کی متبرک لاشوں پر پیشاب کرتے اور ہماری الہامی کتاب قرآن مجید کی بے حرمتی کرتے ہیں؟ کیا وہ بھول گئے ہیں کہ اس خوراک سے طاقت لے کر یہ جانوروں سے بھی بدتر فوجی افغانستان کے نہتے بچوں اور بوڑھوں کو قتل اور ہماری بہنوں کی آبرو ریزی کرتے ہیں؟ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا اس خوراک کی ترسیل میں مدد فراہم کرنا شرعاً حلال ہے یا قطعی حرام؟! کیا ہم شلوار کے پائنچوں اور داڑھی کی لمبائی پر ہی اسلام کے احکامات منطبق کرتے رہیں گے یا اسلام کا تعلق ہماری خارجہ پالیسی اور ملکی قوانین سے بھی ہے؟ تو آخر کیوں اہل علم اس قطعی حرام کے خلاف آواز بلند نہیں کر تے اور وقت آنے پر اپنا وزن دشمنوں کے پلڑے میں ڈال دیتے ہیں؟ حقیقت سب کو معلوم ہے کہ کیانی کی ایک آواز پر یہ سب سیاستدان ڈھیر ہو جاتے ہیں۔

آخر کیا وجہ ہے کہ یہ سیاستدان حزب التحریر کے دلیر اور مخلص شباب سے کچھ نہیں سیکھتے جو آج بھی کیانی اور زرداری کے عقوبت خانوں میں حق گوئی کی بنا پر محبوس ہیں؟ کیانی امریکہ کا وفادار ترین ایجنٹ ہے جسے تین سال کی ایکسٹینشن امریکہ نے ایسے ہی نہیں دے دی۔ وقت آگیا ہے کہ فوج میں موجود افسر فیصلہ کریں کہ انہوں نے راشد منہاس کے نقش قدم پر چل کر اپنے سینئیر کی غداری کے خلاف کھڑا ہونا ہے یا جنرل نیازی کی طرح یحییٰ خان کے اشاروں پر چلتے ہوئے ملک توڑ دینا ہے؟ عوام دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح امریکہ نے پہلے مشرف کے ذریعے ملک تباہ کیا اور اب وہ کیانی اور اس کے چند حواریوں کے ذریعے بچا کھچاملک ادھیڑ رہا ہے۔ اے مخلص افسرو! اٹھو، اس سے پہلے کہ فوج اور سیاستدانوں میں موجود امریکی غدار ملک کو مکمل طور پر بیچ دیں اور پھر تمہارے ہاتھ بچانے کے لئے کچھ نہ بچے!

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

کیانی اور سویلین ایجنٹ حکمران حزب التحریر کو روکنے کے لئے اپنی خباثت پر اتر آئے! لاہور میں حزب التحریر کے ہفتہ وار درس پر حملہ، پندرہ سے زائد گرفتار، جج نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

ماڈل ٹائون لاہور میں حزب التحریر کے ہفتہ وار درس پر حکومتی غنڈوں نے دھاوا بول کر پندرہ سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ ان پر انسداد دہشت گردی کے ایکٹ 11-W کے تحت مقدمہ بنایا گیا جبکہ جج نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ان مخلص اور پڑھے لکھے نوجوانوں کی تذلیل کے لئے انہیں دہشت گردوں کی طرح منہ پر چادریں لپیٹ کر میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ جس گھر میں یہ درس کئی سالوں سے جاری تھا وہاں کے مکینوں کو شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ گھر کے سربراہ اور ان کے تینوں بیٹوں کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کی والدہ کے سامنے انہیں اس قدر مارا پیٹا گیا کہ ان کے جسم سے خون جاری ہو گیا۔ یہ سب محض اس لئے کہ یہ گھرانہ اسلام کی سربلندی اور خلافت کے قیام کا خواہاں ہے۔ کیا یہ ایجنسیاں بلیک واٹر کے قاتلوں کو گھر کرائے پر دینے والوں کے ساتھ بھی یہی سلوک کرتی ہیں؟ کیا لاہور میں جگہ جگہ کھلے برائی کے اڈوں پر بھی دھاوا بولا جاتا ہے؟ ہر گز نہیں! چند اخباری رپورٹوں کے مطابق یہ ریڈ حزب التحریر کی طرف سے یوٹیوب پر جاری کردہ اس ویڈیو کے جواب میں کیا گیا جس میں حزب التحریر نے کیانی اور پاشا سمیت فوج میں موجود غداروں کو بے نقاب کیا تھا اور اس کی تشہیر کے لئے ایس ایم ایس جاری کئے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ لاہور اور اس سے قبل اسلام آباد میں حزب کے ہفتہ وار درسوں پر حملے کا مقصد حزب کو نیٹو سپلائی لائن کے دوبارہ کھولنے کے خلاف احتجاج کرنے سے روکنا ہے۔

کیانی اور زرداری جانتے ہیں کہ امت امریکہ سے نفرت کرتی ہے اور ایبٹ آباد اور سلالہ حملے کے بعد ان کی غداری کھل کر سامنے آگئی ہے۔ اس کو چھپانے کے لئے عارضی طور پر سپلائی لائن بند کی گئی لیکن یہ عوام کے غم و غصہ کو ختم کرنے کے لئے کافی نہیں تھا۔ اب جبکہ یہ ایجنٹ ایک بار پھر امریکہ کی شہ رگ کو کھولنا چاہتے ہیں تو ایسے میں انہیں حزب التحریر جیسی جماعت کی عوامی تحریک سے خطرہ ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ موجودہ نظام کی اصل دشمن حزب التحریر ہے جو امت کے سامنے ایک متبادل نظام بھی پیش کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فرینڈلی اپوزیشن کو گرفتار کرنے کے بجائے اس نظام کی حقیقی اپوزیشن، حزب التحریر، کے کارکنوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔

حزب کے شباب امت کی بیداری اور ان ایجنٹ حکمرانوں کے کرتوتوں کو بے نقاب کرنے کی پر امن سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے چاہے اس ضمن میں انہیں کسی بھی قسم کی مشکل کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ حزب التحریر نے گزشتہ چھ سالوں سے اپنے خلاف غیر اسلامی اور غیر قانونی پابندی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے لیکن پاکستان کی "آزاد عدلیہ" اس مقدمہ کی سماعت میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے تاکہ حکمران گرفتاریوں اور ٹارچر کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔ ہم ان ایجنٹوں اور ان کے حواریوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ حزب اپنی سیاسی اور فکری جدوجہد جاری رکھے گی تآنکہ فوج میں سے مخلص افسران حزب کو بیعت دیتے ہوئے خلافت کا انعقاد کر دیں۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

بے شک حکومتی ایجنسی ہی حزب التحریرکے اراکین کے اغوا میں ملوث ہے

14مارچ کو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے آئی ایس آئی کا خط اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان کو پڑھ کر سنایا اور حزب کے اراکین کے اغوا میں ملوث ہونے سے انکار کیا بلکہ ان پر خودہی گھروں سے غائب ہوجانے اور تخریبی و عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی تہمت بھی لگائی۔حزب التحریرحکومتی ایجنسی کے جواب کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیتی ہے۔ آج بھی ڈاکٹر عبد القیوم انہی حکومتی ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں ہیں۔ اس حقیقت سے تمام واقف ہیں کہ یہ ایجنسیاں امریکہ، زرداری اور کیانی کے حکم پر پاکستان کے شہری اغوا کرتی ہیں اور پھر انہیں قتل کر کے ویرانوں میں پھینک دیتی ہیں۔

آج بھی پاکستان کی مائیں بہنیں کشمیر کی ماؤں بہنوں کی طرح اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھائے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے دے رہی ہیں۔ کیا یہ ہزاروں لوگ جھوٹے اور حکومتی ایجنسیاں سچی ہیں؟ کیا فرق ہے بھارت کے پوٹا کے قانون میں اور پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے قانون میں؟ کیا فرق ہے بھارتی ایجنسیوں کے غنڈوں میں جو جہاد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں اور پاکستان کی ایجنسیوں میں جو اسلام کے نفاذ کی بات کرنے والوں کو اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بناتے ہیں؟ پچھلے سال جولائی میں حزب کے کئی اراکین کو ملتان ،لاہور، راولپنڈی اسلام آباد اور رحیم یار خان سے ان کے گھروں اور بازاروں سے بے شمار افراد کی موجودگی میں اغوا کیا گیا۔ حکومتی ایجنسی کے خلاف ان اغوا کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی درخواستیں داخل کی گئیں جس کے دباؤ کے نتیجے میں کئی اراکین کو شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اس دھمکی کے ساتھ چھوڑا گیا کہ وہ میڈیا اور عدالتوں سے رجوع نہیں کریں گے۔ لیکن حزب التحریرکے بہادر اراکین نے رہا ہونے کے فوراً بعد مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان حلفی ریکارڈ کروائے۔

نیز حزب کے رکن نے آئی ایس آئی کو اپنے اغوا کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے میجر طارق کو ملزم نامزد کیا۔ آج بھی ڈاکٹر عبد القیوم کو سات ماہ گزرنے کے باوجود یہ ایجنسیاں محض اسی لئے نہیں چھوڑ رہیں کیونکہ وہ ان کے رشتہ داروں سے مسلسل کوشش کے باوجود یہ یقین دہانی حاصل نہیں کرسکے کہ وہ رہائی کے بعدان کے خلاف عدالتی چارہ جوئی نہیں کریں گے۔ ہم خفیہ ایجنسی میں موجود مسلمان افسروں کو نصیحت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو ٹارچر کرنے کا ابو لہب اور ابو جہل کا وطیرہ چھوڑ دیں۔ کیا ایجنسیوں میں موجود مخلص افراد نہیں دیکھ رہے کہ امریکہ آئی ایس آئی کو بھارت سے نکال کر اپنے ہی مسلمانوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ امریکہ نے آئی ایس آئی کا ریجنل رول ختم کر کے اسے پاکستان میں محض مخلص مسلمان پکڑنے پر مامور کر دیا ہے۔ جہاد کشمیر ختم کر دیا گیا ہے اور اب وہ آئی ایس آئی کو فاٹا اور افغانستان میں مسلمانوں کے قتل عام کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ امریکہ آئی ایس آئی کو عالمی سطح پر دہشت گردی کے حامی کے طور پر پیش کرتا ہے تاکہ اس پر دباؤ ڈال کر اسے مزید اپنے مفادات کے لئے استعمال کرسکے۔ کیا یہ ایجنسی کے اہلکار نہیں دیکھتے کہ جس امریکہ کی مدد کرنے کے لئے آج وہ مخلص مسلمانوں کو اذیتیں دے رہے ہیں وہی امریکہ افغانستان میں ان کا قرآن جلا رہا ہے، ان کے بچے اور عورتیں گھروں میں گھس کر قتل کر رہا ہے جبکہ یہ اہلکار ''نوکری ‘‘ کے نام پر اپنی غیرت کا سودا کر رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ امریکہ کی چاکری میں اپنی آخرت بھی تباہ کر رہے ہیں۔

ہم ان غدار حکمرانوں اور ان کے گماشتوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ان کا ظلم حزب اور اس کے شباب کو خلافتکے قیام کی پرامن جدوجہد سے نہیں روک سکتا۔ یہ حکمران اور ان کے حواری یاد رکھیں بہت جلد خلافت کے قیام کے بعد انہیں اس دنیا میں بھی اپنے مظالم کا حساب دینا ہوگا جبکہ آخرت کی سزا تو اس سے کہیں بدتر ہے۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک