الأربعاء، 02 جمادى الثانية 1446| 2024/12/04
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اُن ظالموں کو محض مایوسی ہو گی جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بہادر یلماز کی ہمت و حوصلے کو توڑ سکتے ہیں!

گزشتہ رات انقرہ پولیس ہیڈ کوارٹر زسے آنے والی پولیس کی بھاری نفری نے یلماز شیلک کو اس وقت حراست میں لے لیاجب وہ افطاری کی میز پر بیٹھے تھے، اور انہیں جیل میں ڈال دیا۔ رمضان کے مقدس مہینے میں ایک مسلمان پر کیا جانے والا یہ ظلم ظالموں کے ماتھے پر ہمیشہ کے لیے کلنگ کا ٹیکہ بن گیا ہے ۔

Read more...

کس کو خوش کرنا چاہئے، کیا اسلام کے دشمن ٹرمپ کو، یا پھر مسلمانوں کو!

ترک صدر اردوان نے 16 مئی 2017 کو پہلی مرتبہ امریکی صدر ٹرمپ سے بالمشابہ ایک مختصر ملاقات کی۔ ترک صدر کے دورے سے پہلے اُن کے چیف آف اسٹاف ہولوسی عکار (Hulusi Akar) ، ترک قومی انٹیلی جنس ایجنسی کے انڈر سیکرٹری حکان فیدان (Hakan Fidan) اور ترک صدارتی ترجمان ابراہیم کلن (Ibrahim Kalın) صدر ٹرمپ سےہونے والے اجلاس کی تفصیلات پر بات چیت کرنے ایک ہفتے پہلے واشنگٹن گئے تھے۔

Read more...

کیا ترکی کا مقام امت مسلمہ کی قیادت کرنا ہے یا یورپی یونین کی رکنیت حاصل کرنا ؟

یورپی کونسل کی پارلیمانی اسمبلی (PACE) کے رکن ممالک  اپنےموسم بہار کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے لئے 25 اپریل 2017 کو ملے، جس میں ایک رپورٹ بعنوان " ترکی میں جمہوری اداروں کی عملی کارکردگی" پر بحث کی گئی۔

Read more...

جمہوری نظام لیوسین میں ہم پر مسلط کیا جانے والا انگریز کا منصوبہ ہے

   29 اکتوبر کو یوم جمہوریہ ایسے وقت میں منایہ گیا کہ جب  حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی اثرات اب تک محسوس کیے جارہے ہیں اوراس نظام کی ناکامی کی بحث،باہمی اختلافات،دہشتگردی،غربت و افلاس اور بد اعتمادی کی بازگشت لوگوں کی زندگیوں پربری طرح سے اثرانداز ہیں۔ نظام جمہوریت جو اس وقت مسلمانوں پر مسلط کیا گیا ہے اس کی بنیاد کہنے کوتو عوام کی مرضی پر مبنی دیکھائی دیتی ہے مگر درحقیقت اس نظام نے اللہ ا اور اس کے احکامات سے دوری،غربت و افلاس،افراتفری اور ظلم کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔

Read more...

بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ترک عوام ڈالر کے ساتھ ترک معیشت کوجوڑنے کی قیمت ادا کر رہے ہیں

سیکرٹری آف یورپین کنونشن فار انرجی اینڈ منرلز اربن رسناک اوروزیر توانائی وقدرتی وسائل طانر یلدز نے اپنے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس منعقد کی جس میں طانر یلدز نے صحافیوں کی طرف سے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھنے کے حوالے سے اُٹھائے گئے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا "ہم 9فیصدکی نسبت سے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے جارہے ہیں"۔ موصوف نے اس اضافے کی وجہ، ڈالر کی قیمت2.28 ترکی لیرا تک پہنچ جانے،پانی کے نظام میں موجود مشکلات اور بارشوں کے تناسب میں کمی کو قرار دیا۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں یہ اضافہ اکتوبر کے آغا ز سے لاگو کیا جاچکا ہے جبکہ ان سے ملتی جلتی وجوہات کی بنا پر ہی پچھلے تین سالوں میں مجموعی طور پر بجلی کی قیمتوں میں 39 فیصد اور گیس کی قیمتوں میںٖ 57.9 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آ چکا ہے۔ یلدز نے اپنی پریس کانفرنس میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اس اضافے کے پیچھے جن وجوہات کا ذکر کیا درحقیقت ان کا تعلق "محدود وسائلٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍاور لا محدود ضروریات " یا "نسبتی کم یابی (relative scarcity)" کے نظریے سے ہےجس پر ترکی میں قائم سرمایہ دارانہ معیشت کی بنیا د رکھی گئی ہے۔ حقیقت میں اللہ تعالی ٰ نے انسانی ضروریات محدود اور وسائل زیادہ پیدا کئے ہیں مگر سرمایہ دار انہ معیشت ان وسائل کی تقسیم کے وقت اپنی عوام کا کوئی خیال نہیں رکھتی بلکہ ان وسائل کو سرمایہ دار افراد اور کمپنیاں آپس میں اپنی مملوکہ اشیاء کی طرح بانٹ لیتے ہیں۔
ترکی جیسے ملک کا ایسی معاشی پالیسیوں پر مسلسل قائم رہنا جنہیں امریکی مالیاتی یونٹ ڈالر کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے، اگر ایک طرف رسوائی کا ایک اَورمنبع (source) ہے تو دوسری طرف اس تضا د کا کیا کہئے کہ اس ریاست کی آمدنی کے بڑے حصے کا انحصار آج تک عوام کے جیبوں پر رہا ہے جس کے لئے ہزارہا مختلف نام تراش لئے گئے ہیں ، جبکہ یہ اپنے تئیں بڑی ریاست ہونے کا بھی دعویدار ہے۔ وہ کس منہ سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں 9فیصد کے اضافے کی وضاحتیں دیتی ہے جبکہ غربت، محرومیوں، ملازمین اور مزدوروں کی تنخواہوں میں بے وقعت قسم کے اضافے اور کم اُجرتوں کے اعداد و شمار خستہ حالی کی صورتحال کو نمایاں کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ایسے ملک میں جہاں چاروں طرف نہریں ہی نہریں بہتی ہوں، پانی کی کمی کی کوئی وجہ نہیں بنتی ۔
یہ بہت بڑی ناانصافی ہے کہ لو گوں کو ان کی ناگزیر ضروریات اور خدمات، جیسے بجلی اور گیس مہنگے داموں فروخت کئے جائیں کیونکہ ریاست پر فرض ہے کہ وہ زندگی کی بنیادی ضررویات کو ان کی پیداواری اور ترسیلی لاگت پر فراہم کرنے کی ضمانت دے۔ ملحوظ رہے کہ قدرتی وسائل جیسے پانی، گیس اور بجلی امت کی عمومی ملکیت ہے جبکہ ریاست صرف اس کو تقسیم کرنے اور لوگوں تک ترسیل کی ذمہ دارہے، نیز یہ کہ ان وسائل کا معاوضہ اس کی تیاری و ترسیل پر آنے والی لاگت کی حد تک ہو اس سے بالکل زیادہ نہ ہو، آپﷺ نے یہی فرمایا ہے کہ المسلمون شرکاء فی ثلٰثٍ الماءِ والکلاءِ والنارِ "مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں، پانی چراگاہ اور آگ"۔
اے مسلمانو! وہ ریاست جو پرائیویٹ سرمایہ دارانہ کمپنیوں کو اُن قدرتی وسائل کی مارکیٹینگ کرتی ہے جو امت کی ملکیت ہیں، مگر اُمت کو اس کے اپنی ملکیتی وسائل کوناقابل برداشت قیمتوں پر فروخت کرتی ہے، ایسی ریاست جو اپنے تفریحی اخراجات کو اپنے شہریوں کی جیبوں سے پورا کرتی ہے کبھی بھی بڑی ریاست نہی بن سکتی بلکہ ایسی ریاست ظالم ریاست کہلاتی ہے۔ جب تک ترک جمہوریت کرپٹ سرمایہ دارانہ نظاموں سے اپنی جان نہیں چھڑاتی، ظلم بدعنوانی جو زندگی کے تمام پہلوؤں میں سرایت کرگئی ہے، معیشت میں بھی برابر موجود رہے گی۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ آپ خلافت ِ راشدہ کے قیام کے لئے کام کریں جو تمہارے وسائل اور قدرتی اثاثوں کو آپ اور آپ کے مفادات پر نچھاور کردے گی نہ کہ سرمایہ دار کمپنیوں اور ممالک کو اس کی مارکیٹنگ کرے۔ ان کرپٹ نظاموں کو گرانے کے لئے کام کرو جو جھوٹ بول کر وسائل اور قدرتی اثاثوں کی کمیابی کا دھوکہ دیتے ہیں، یوں امت اپنی سابقہ شان وشوکت اور عظمت ِ رفتہ کو بحال کرسکےگی۔

Read more...

وحشی حکومت شام کی مسلم عوام کو قتل کررہی ہے اور تم واقعات کا تماشا دیکھ رہے ہو

پریس ریلیز

گزشتہ ڈھائی سال سے شام میں روزانہ سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کرنے والی بعث پارٹی کی مجرم حکومت نے منگل کی رات 20 اگست 2013 کو الغوطہ الشرقیہ اورالغربیہ کے علاقوں میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کر کے ایک اور جرم کا ارتکاب کر لیا ۔یہ حملے کہ جس میں سینکڑوں مسلمان شہید ہوئے جن میں اکثریت بچوں کی ہے ایسے وقت میں ہوئے جب اقوام متحدہ کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق کمیٹی دمشق میں موجود تھی۔

بعث پارٹی کی حکومت حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے اس حملے کے ارتکاب پر ترکی کی وزارت خارجہ نے مندرجہ ذیل پالیسی بیان جاری کیا:"گزشتہ رات( 20 اگست )کو شام حکومت کی فورسز کے ہاتھوں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مغربی اور مشرقی غوطہ کے علاقوں میں سینکڑوں مسلمانوں کے قتل کی خبروں کو ہم نے بڑی تشویش کے ساتھ سنا۔ شام کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیق کرنے والی اقوام متحدہ کی دمشق میں موجودکمیٹی کو چاہیے کہ وہ ان دعووں کی صحت کی تحقیق کرے اور اس سے متعلق جو بھی چیز ہاتھ آئے اس کو سامنے لائے۔اگر یہ خبریں درست ثابت ہوئیں تو بین الاقوامی برادری انسانیت کے خلاف اس ناقابل قبول جرم کے بارے میں مطلوبہ موقف اپنائے اور اس پر رد عمل کا اظہار کرے"۔
ہم نے دوسری بار ترکی کی وزارت خارجہ کے وضاحتی بیان سے دیکھ لیا کہ اسلامی ملکوں کے حکمران اب بھی اس خون ریزی کی خبروں کو "شدید تشویش"کے ساتھ سنتے رہتے ہیں جبکہ مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ہم نے اس بیان میں دوسری بار یہ دیکھ لیا کہ کس طرح اسلامی ملکوں کے حکمران اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا کرتے ہیں اور مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ہم نے یہ بھی دیکھ لیا کہ اسلامی دنیا کے حکمران کس طرح ناگواری اور مذمت پر اکتفا کرتے ہیں جبکہ مسلمان قتل کیے جارہے ہیں۔
ہم حزب التحریر ولایہ ترکی کے میڈیا آفس کی طرف سے جمہوریہ ترکی کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:شامی عوام بے سروسامانی کے باوجود تن تنہا ڈھائی سال سے ہر قسم کے قتل وغارت کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس دورانانھوں نے اقوام متحدہ ، کافر مغرب اور امریکہ سے کوئی مدد طلب نہیں کی ۔دوسال پہلے بھی شامی بچے مدد کے لیے یہ کہہ کر چیخ وپکار اور فریاد کررہے تھے کہ''وا معتصماہ !وا
اردوگاناہ!"(ہائے معتصم! ہائے اردوگان!)۔اسی طرح بانیاس کے باشندوں نے بھی اردوگان سے جمہوریہ ترکی کا وزیراعظم ہونے کی وجہ سےمدد کا ہاتھ بڑھانے کے لیے آہو زاری کی لیکن انہوں نے اقوام متحدہ سے درخوست نہیں کی ۔آج ایک بار پھر وہ یہ فریاد کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں" اے اردوگان ہم تمہیں پکار رہے ہیں اے امت کی افواج ہم تمہیں آواز دے رہے کہ امت کے بیٹھے اور بچے یہاں قتل کیے جارہے ہیں"۔یہ تم سے یہ فریاد کر رہے ہیں کہ افوج کو حرکت میں لاؤ۔تم کیا کررہے ہو؟کیا تم بڑی تشویش سے قتل غارت کو دیکھتے اور اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا ہی کرتے رہوگے؟کیا تم نے وہ چیخ وپکار نہیں سن لی جس نے امریکہ ،یورپ اور روس کو بھی ہلادیا؟تم کب تک شام میں قتل کیے جانے والے بچوں اور خواتین کی آہ و بکا سننے کی بجائے بہرے بنے رہوگے؟کیا تمہیں اپنے ماضی ، تاریخ اور اس میراث سے کوئی لگاؤ نہیں جس کو تمہارے اجداد نے چھوڑا ہے جو تمہاری عزت اور عظمت کی یادگار ہے؟کیا ذلت اور رسوائی کا لباس اتار پھینکنے کا وقت نہیں آگیا ہے؟تم آخر کب تک کفار کی جانب سے امت کی ذلت اور خونریزی کو دیکھتے رہوگے؟مجرم خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور تم کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے مسلمانوں اس خون خرابے کا نظارہ کرتے رہوگے؟
ہم حزب التحریر ولایہ ترکی کے میڈیا آفس کی طرف سے جمہوریہ ترکی کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:شامی عوام بے سروسامانی کے باوجود تن تنہا ڈھائی سال سے ہر قسم کے قتل وغارت کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس دورانانھوں نے اقوام متحدہ ، کافر مغرب اور امریکہ سے کوئی مدد طلب نہیں کی ۔دوسال پہلے بھی شامی بچے مدد کے لیے یہ کہہ کر چیخ وپکار اور فریاد کررہے تھے کہ''وا معتصماہ !وا اردوگاناہ!"(ہائے معتصم! ہائے اردوگان!)۔اسی طرح بانیاس کے باشندوں نے بھی اردوگان سے جمہوریہ ترکی کا وزیراعظم ہونے کی وجہ سےمدد کا ہاتھ بڑھانے کے لیے آہو زاری کی لیکن انہوں نے اقوام متحدہ سے درخوست نہیں کی ۔آج ایک بار پھر وہ یہ فریاد کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں" اے اردوگان ہم تمہیں پکار رہے ہیں اے امت کی افواج ہم تمہیں آواز دے رہے کہ امت کے بیٹھے اور بچے یہاں قتل کیے جارہے ہیں"۔یہ تم سے یہ فریاد کر رہے ہیں کہ افوج کو حرکت میں لاؤ۔تم کیا کررہے ہو؟کیا تم بڑی تشویش سے قتل غارت کو دیکھتے اور اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا ہی کرتے رہوگے؟کیا تم نے وہ چیخ وپکار نہیں سن لی جس نے امریکہ ،یورپ اور روس کو بھی ہلادیا؟تم کب تک شام میں قتل کیے جانے والے بچوں اور خواتین کی آہ و بکا سننے کی بجائے بہرے بنے رہوگے؟کیا تمہیں اپنے ماضی ، تاریخ اور اس میراث سے کوئی لگاؤ نہیں جس کو تمہارے اجداد نے چھوڑا ہے جو تمہاری عزت اور عظمت کی یادگار ہے؟کیا ذلت اور رسوائی کا لباس اتار پھینکنے کا وقت نہیں آگیا ہے؟تم آخر کب تک کفار کی جانب سے امت کی ذلت اور خونریزی کو دیکھتے رہوگے؟مجرم خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور تم کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے مسلمانوں اس خون خرابے کا نظارہ کرتے رہوگے؟

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ ترکی

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک