الأحد، 27 صَفر 1446| 2024/09/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

کرغیزستان کے سپیشل فورسز نے بہن آمانوف زولفیا بنت آمانوف حمیداللہ شہید کو گرفتارکرلیا

پریس ریلیز
31مارچ 2014 کو کرغیزستان کی سپیشل فورسز نے بہن آمانوف زولفیا کو اوش شہر میں گرفتارکرلیا۔ جابرمجرموں نے آمانوف زولفیاکوپانچ سال کی عمر میں اس کے والد سےمحروم کردیاتھا ، جنہیں اس وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا کہ وہ سیاسی پارٹی حزب التحریر کے رکن تھے ۔ گزشتہ سال ہم نے بھائی آمانوف حمیداللہ کی افسوسناک موت کی خبر نشرکی تھی جو کرغیزستان کے شہر اوش کےرہنے والےتھے،جہاں آمانوف کو ازبک سپیشل فورسز نے اغواکرکے 14 سال تک قید میں رکھا اس دوران ان کو جابر کریموف کے قیدخانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا اورپھر اس کے خاندان والوں کو اس کی لاش تک حوالے نہیں کی گئی۔
آمانوف زولفیابنت حمید اللہ شہید بچپن سے ہی اسلام سے شدید محبت کرتی آرہی ہیں۔ انہوں نے دیگرعلوم کے ساتھ ساتھ اسلام اور اس کے فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے قرآن کریم حفظ کیا اورعربی زبان کے ساتھ کئی زبانیں بھی سیکھیں ۔ کریموف کے پاگل کتوں نے کرغیزستان کی معاونت سے شہادت سے پہلے شہید کے اہل خانہ کاپیچھاکیابلکہ شہادت کے بعد بھی ان کوتنگ کرتے رہے ،کیونکہ شہید کے خاندان نے کرغیزستان اورازبکستان کی ظالم حکومتوں سے شہید کے قتل کی تحقیات شروع کرنے اور ان کی لاش کو حوالے کرنے کامطالبہ کیاتھا۔ آمانوف زولفیا نے متعدد نے متعدد لوگوں سے رابطہ کیا تا کہ ان کے جرم اور جھوٹ کو بے نقاب کیا جائے ۔ ان کی اس کوشش نے حکومت کو غضبناک کردیا جنہوں نے انہیں انتقام کانشانہ بناتے ہوئے گرفتارکرلیا۔
مجرم حکومت نے کرغیزستان میں گزشتہ کئی مہینوں سے حزب التحریر کے شباب کوپکڑنے کیلئے مہم تیز کردی ہے ، دسیوں شباب کو نارینسکایا، باتکینسکایا،بشکیک اوراوش کے علاقوں سے گرفتارکرلیاگیا ہے۔ یہ مجرم حکومت عورتوں اوربچوں کو گرفتار کرنے سے بھی نہیں شرماتی چنانچہ زولفیا کو گرفتارکرکے ایک نامعلوم مقام پر قید کردیا گیا ہے اور کسی کویہ علم نہیں کہ وہ کہاں ہے اورکن حالات سے دوچارہے ۔ سو ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اسے ایما ن پر ثابت قدمی عطافرمائے ،اس کے عزم کو مضبوط کردے اوراس مصیبت پر صبر کی توفیق دے ۔ ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ اس کے گھروالوں اور اس کے رشتہ داروں کو صبر جمیل عطافرمائے اور اللہ ہی مدد گار ہے۔ ازبکستان اورکرغیزستان کی مجرم حکومتیں یاد رکھیں کہ زولفیا ، اس کے خاندان اوراس کے والد کے ساتھ ان کے جرائم پرانہیں ضرور سزامل کے رہے گی ۔
دنیا بھرمیں خلافت کے جھنڈے لہرائے جارہے ہیں اوراب مسلمان خلافت علٰی منہاج النبوۃ اورایک خلیفہ راشد کی بیعت کے ذریعے نئے سرےسےاسلامی زندگی کے آغاز کیلئے کمربستہ ہوگئے ہیں ۔ اللہ کے اذن سے آج نہیں تو کل خلافت آکر رہے گی ،تب کرغیزستان ،ازبکستان اور مسلم ممالک میں موجود حکومتیں اپنے ان جرائم کامزہ چکھ لیں گی جن کاارتکاب اسلام اورمسلمانوں کے خلاف یہ کرتے رہتے ہیں۔ یہ دور آئے گا ،صبح کے انتظار کرنے والے پر صبح طلوع ہواکرتی ہے ۔ پھر آخرت کاعذاب تو اس سے کئی گنابڑھ کر ہوگا کاش یہ لوگ سمجھتے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَقِفُوَهُمْ إِنَّهُم مَّسْئُولُونَ﴾ "ان کوروکو ان سے پوچھ گچھ ہونے والی ہے" (اصآفات: 24)

Read more...

صرف خلافت ہی سندھ کے بچوں کی قیمتی جانوں کا تحفظ کرسکتی ہے

پریس ریلیز
پیر 10 مارچ کو رائیٹرز، بی۔بی۔سی اور میڈیا کے دیگراداروں نے یہ خبر دی کہ پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں پچھلے چند ماہ کے دوران سیکڑوں بچے قحط کے نتیجے میں پیدا ہونے والی غذائیت کی کمی اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ مقامی میڈیا نے اس علاقے میں پچھلے تین ماہ کے دوران ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 140 کے لگ بھگ بتائی ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس قحط سے 9 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔ پیر کے دن پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے اس علاقے کا دورہ کیا اور 10ملین ڈالر کی امداد اور خالی وعدوں کا اعلان کیا کہ "لوگ جلد ہی اپنے گھروں کو جانے کے قابل ہوجائیں گے اور خوشحالی اس علاقے میں بھی آئے گی"۔
ایک کے بعد دوسری آنے والی پاکستان کی نااہل اور سیکولر قیادت نے قدرتی آفات کو انسانی المیے میں تبدیل کردیا ہے۔ سندھ کے ضلع تھرپارکر کے لوگوں پر آنے والی اس آفت میں کئی گنا اضافہ کی ذمہ دار دہائیوں سے جاری ناکام سرمایہ دارانہ معاشی پالیسیاں، وسائل کی نامناسب تنظیم، زراعت کے شعبے میں ضرور ت سے انتہائی کم سرمایہ کاری اور پاکستان کی کرپٹ، اپنی جیبیں بھرنے والی جمہوری اور آمر حکومتیں اور حکمران ہیں ۔ اس علاقے میں صحت کی مناسب سہولیات کے نہ ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی غربت نے ایسی صورتحال کو پیدا کیا جس کے نتیجے میں اس مسئلہ کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔ اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کا تاخیر سے پہنچنے کی وجہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے ٹرانسپورٹروں کو سالوں سے ان کے باقیاجات ادا نہ کرنا بھی بتایا جارہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ان کے ذمہ ٹرانسپورٹروں کے 60 ملین روپے کی ادائیگی واجب ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ موجودہ انسانی المیے سے بچا جاسکتا تھا اگر اس کا سامنا کرنے کی تیاری اور احتیاتی تدابیر اختیار کرلی جاتیں لیکن ایسا اس صورت میں ممکن تھا اگر ملک کے حکمران صاحب بصیرت اور اپنے عوام کے ساتھ مخلص ہوتے۔ لہٰذا ان بچوں کی اموات کی ذمہ داری صرف اور صرف سابقہ اور موجودہ سیکولر حکومتوں اور نظام پر عائد ہوتی ہے جس نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ایک ادارہ تو بنا دیا لیکن اس کو کام میں نہیں لاتے۔ مزید یہ کہ یہ ایک مجرمانہ غفلت ہے کہ کئی مہینے کے قحط اور سینکڑوں اموات کے بعد پاکستان کی حکمران اشرافیہ نے اس بحران کی سنگینی کا احساس کیا ہے۔ کیا متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو امداد فراہم کرنے کے لئے حکومتی اداروں کو فوراًپہنچ نہیں جانا چاہیے تھا؟ لیکن اس کی جگہ امت پر ایسے لوگ حکمران ہیں جو ایک ایسے وقت میں مہنگے اور نفیس ترین کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں جبکہ اس امت کے بچے بھوک سے موت کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ انتہائی شرم کا مقام ہے کہ ایک ایسا ملک جس کا سب سے اہم قدرتی خزانہ اس کی قابل کاشت زمین اور پانی ہے اور جو دنیا میں گندم، چاول، دودھ، گنا اور چنے کی پیداوار میں سرفہرست ہے، وہاں پر لوگ غربت اور غذائی قلت کا کیسے شکار ہوسکتے ہیں۔
صرف خلافت ہی سندھ اور پوری مسلم دنیا کے بچوں کی قیمتی جانوں کا تحفظ کرسکتی ہے۔ بر صغیر پاک و ہند اسلام کی حکمرانی میں دنیا میں زراعت کی پیداوار کا انجن تھا اور اس کی معیشت کُل دنیا کی معیشت کا 25فیصد تھی اور ایسا صرف اسلام کے معاشی نظام اور زرعی پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہوا تھا۔ خلافت کی دولت اس قدر وسیع تھی کہ وہ دوسرے ممالک کو قدرتی آفات کی صورت میں امداد فراہم کرتی تھی جیسا کہ انیسویں صدی میں عثمانی خلافت نے تین بہت بڑے بحری جہاز جو غذائی اجناس سے لدے ہوئے تھے، اس وقت آئرلینڈ بھیجے جب وہ شدید قحط سالی کا شکار ہو چکا تھا۔ یہ صرف ریاست خلافت ہی ہوگی جو اسلامی قوانین کو مکمل طور پر نافذ کرے گی جس کے نتیجے میں امت صحیح معنوں میں خوشحالی کے تصور سے آشنا ہوگی۔ خلافت زرعی زمینوں کو منظم اور انہیں سیراب کرے گی اورمسلم دنیا کے بیش بہا خزانوں کو پوری امت کے مفاد میں استعمال کرے گی اور اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ یہ دولت چھوٹے سے امیر اشرافیہ کے گروہ کی ملکیت میں نجکاری کے نام پر دے دی جائے یا وہ اشیاء کی ذخیرہ اندوزی کر سکیں۔ یہ وہ ریاست ہو گی جس کے مخلص حکمران اس ذہنیت کے حامل ہوں گے کہ ان پر عوام کی عظیم ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور وہ دوسرے خلیفہ راشد، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جیسے ہوں گے جنہوں نے اس وقت جب جزیرۃ العرب شدید قحط سالی کا شکار ہو گیا تو مصر کے گورنر امر بن العاص کو حکم جاری کیا کہ دریائے نیل اور بحیرہ احمر کے درمیان ایک نہر کے ذریعے غذائی اجناس جزیرۃ العرب بھیجیں اور کہا کہ "اگر تم یہ چاہتے ہو کہ مدینہ میں بھی غذائی اجناس کی وہی قیمت ہو جو مصر میں ہے تو دریا اور نہریں تعمیر کرو"۔ اور عمر رضی اللہ عنہ نے یہ لکھا کہ "میں ضرور یہ کروں گا اور میں اس میں جلدی کروں گا"۔ لیکن مصر کے لوگوں نے اس کی مخالفت کی کہ اس کے نتیجے میں مصر کی معیشت تباہ ہوجائے گی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا جواب یہ لکھ کردیا کہ "جلدی کرو، اللہ اس تعمیر میں مصر کو تباہ کردے اور مدینہ کو آباد کردے"۔ اس کے نتیجے میں مصر کی دولت میں اضافہ ہوا اور پھر مدینہ نے کبھی 'راکھ کے سال' جیسا قحط نہیں دیکھا۔ قحط کے دوران جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی صحت خراب ہونے لگی تو ان سے کہا گیا کہ اپنی صحت کا خیال کریں تو انہوں نے کہا کہ "اگر تکلیف کا مزہ نہیں لوں گا تو میں کس طرح دوسروں کی تکلیف کو جان سکوں گا؟"۔ یہ ہے وہ زبردست قیادت جس کا حق سندھ کے بچے رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر نظرین نواز
رکن مرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

Read more...

کو ئی ہے جو وسطی افریقہ کے مسلمانوں کی مدد کرے!

پریس ریلیز

کل بروز پیر 17 فروری 2014 کو بی بی سی کی ویب سائٹ نے رپورٹ کیا کہ "وسطی افریقہ میں افریقی فورسز نے انٹرینشنل سپورٹ مشن فار سنٹرل افریقن ری پبلک(ISMCA) کی سرپرستی میں ان 2,000 مسلمانوں کی ملک بدر ی پر قابو پا لیا ہے، جومسیحی ملیشیا کے فرقہ وارانہ تشددکے حملوں سے فرار ہوکر کیمرون کی طرف منتقل ہورہےتھے۔ بی بی سی کے رپورٹر کے مطابق، جوروانڈا کے فوجیوں کے قافلے کے ساتھ سفر کر رہا تھا، "فوجیوں کے قافلے پر بندوقوں، نیزوں، تلواروں، تیروں، پتھروں اور چھریوں سے حملہ کیاگیا"۔
عیسائیوں کی طرف سے مسلمانوں کو قتل کرنے اور ان کے جسموں کے بخیے ادھیڑنے، بلکہ ان کے گوشت تک کو کچا کھانے کے کئی یقینی شواہد موجود ہیں۔ بی بی سی نے 13 جنوری 2013 کو ایک ایسے شخص کے بارے میں جس کا گوشت انتقامی طور پر کھایا گیا تھا، کے متعلق تفصیلی تحقیقات پر مبنی ایک مضمون نشر کیا۔ مضمون میں بتایا گیا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق 20 سے زائد لوگوں نے ایک گاڑی والے کو زبردستی روکا، جو کہ ایک مسلمان تھا۔ انہوں نے اس کو سڑک پر گھسیٹا، اور اس کو زدوکوب کرنے لگے، اس کے سر پر ایک بڑا پتھر مارا، پھر اس کو آگ لگا دی، پھرایک شخص جھپٹ کر اس کے پورے پاؤں کو کاٹ ڈالتاہے اور اسے کچا کھانا شروع کر دیتا ہے۔ جمہوریت پسند وں نے اس بدترین جرم پرچپ سادھ لی ہوئی ہےاور قاتلوں کے ساتھ مل کران کی اس "بہادری" پرانہیں شاباش دیتے ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا "ہم سب مسلمانوں سے نہایت غصہ میں ہیں، ہم اس کو روکنے کے لئے کچھ نہیں کرسکتے"۔
دوسری طرف افریقی امن فورسز کے ساتھ تشدد کو روکنے کے سلسلے میں تعاون کرنے کے بہانے فرانس نے اپنی فوجیں داخل کیں۔ ان فوجوں نے ان صلیبی قاتلوں کی بھرپورجانب داری کی جومسلمانوں اور ان کے مقدسات کے خلاف جرائم کے مرتکب تھے۔ اس لئے وسطی افریقہ میں عالمی فورسز سے تحفظ کی امید کرنے والوں کی حالت یوں ہے جیسے کو ئی کڑکتی دھوپ سے بھاگ کر آگ کے ذریعے پناہ حاصل کرنے کی کو شش کرے۔
وسطی افریقہ میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے ساتھ روارکھے جانے والے جرائم اور ظلم وستم کی یہ ایک جھلک ہے، اس کی وجہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن صلیبیوں کاوہ حسد ہے جس میں جل کر وہ اس قسم کی ناپاک کاروائیوں پراترآتے ہیں۔ فرانس کے تعاون اور عالمی گٹھ جوڑ کے سائے تلےبدترین قتل وغارت گری اور بد ترین تشدد، اعضاء کو الگ کرکے ٹکڑے کردینا، آگ میں جلادینا، جسموں کو چیرپھاڑکرنااور خام انسانی گوشت کاکھانا، وہ صورتحال ہے جس کاسامناوہاں کے مسلمان کررہے ہیں۔ دوسری طرف مسلم ممالک کے حکمران شرمناک بزدلی کامظاہرہ کررہے ہیں۔ وسط افریقی مسلمانوں کے ساتھ ان کارویہ بالکل ویساہی ہے جیساکہ 1995 میں سربرانیکاکے مسلمانوں کے ساتھ انہوں نے روارکھا، جس میں 8ہزارسے زائد عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاگیااور اقوام متحدہ کے ڈچ فوجیوں کے آنکھوں کےسامنے بوسنیائی مسلمان خواتین کی منظم طورپرعصمت دری کی گئی۔ شام میں امریکہ کے ہاتھوں خونریزی کی داستان ہویابرمامیں جاری صورتحال، فلسطین، آوانتی، کشمیر، مشرقی ترکستان اور مسلمانوں کے دیگرمصیبت زدہ علاقوں کے لہورنگ مناظر۔۔۔۔۔۔ان تمام مصائب وآلام اور ظلم وستم کاخاتمہ جودنیابھرمیں مسلمانوں پر ڈھائے جاتے ہیں، صرف اور صرف اس خلافت کے قیام کے ذریعے ممکن ہے، جوامت کی ڈھال اور جس کافریضا اس کی رکھوالی کرناہوتا ہے۔
لہٰذا حزب التحریر کامرکزی میڈیاآفس وسطی افریقی مسلمانوں کے حق میں ایک مہم کاآغاز کرنے والاہے، کیونکہ رسول اللہﷺ کاارشاد گرامی ہے «مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى». " آپس کی محبت، ہمدردی اور مہربانی میں مسلمانوں کی مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کے کسی عضو میں تکلیف ہوتوساراجسم اس کی وجہ سے جاگتااور بیماررہتاہے"۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا۔ اس مہم اور اس کے مندرجات کااعلا ن اپنے وقت پرعنقریب ہورہاہے۔
﴿إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ﴾
"یقین رکھوجن لوگوں نے مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو ظلم کانشانہ بنایاہے، پھرتوبہ نہیں کی ہے، اُ ن کے لئے جہنم کاعذاب ہے اور ان کو آگ میں جلنے کی سزادی جائے گی"۔ (سورۃ البروج: 10)
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

 

 

Read more...

شامی انقلاب کاراستہ روکنے کے لئے اوبامہ کےآپشنز

پریس ریلیز

امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے جمعہ کے دن 14 فروری 2014 کو یہ کہا کہ "صدرباراک اوبامہ نے ایک دفعہ پھرشام کے حوالے سے امریکی پالیسی پر مختلف آپشنز کو پیش کرنے کا مطالبہ کیاہے ، لیکن اب تک کسی آپشن کو ان کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ "کیری نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا "اوبامہ شام میں بگڑتی انسانی صورتحال پر تشویش زدہ ہیں ، اور اس لئے بھی کہ وہ دیکھتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان امن مذاکرات، منصوبے کے مطابق عبوری حکومت کی تشکیل پر غور و فکر کے حوالے سے اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے"۔ کیری نے مزید کہا کہ "اس لئے اوبامہ نے ہم سب سے مطالبہ کیا ہے کہ ہم متعدد آپشنز پر غور کریں ، جو موجود ہوں یا نہ ہوں "۔
لگتا ایسا ہے کہ کیری اور اس کا صدر دونوں ہی شامی انقلاب کو سرنگوں کرنے کے لئے میسر آپشنز کے حوالے سے شش و پنج کی کیفیت میں مبتلاء ہیں ۔ سیاسی حل پر کام جنیوا میں ہوا ، جہاں امریکہ اور اس کے چیلوں مجرم بشار حکومت اور الجربا کی قیادت میں قومی اتحاد کی نمائندگی کرنے والے نام نہاد سیاسی مخالفین کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ ہرشخص یقینی طور پر یہ جانتا ہے کہ بشارامریکہ کے کسی بھی حکم سے روگردانی نہیں کرتا، خواہ وہ کیمیائی اسلحے کی سپرد گی ہو، یا شام کی مشتعل اورنالاں قوم کاقتل عام ہو۔ اسی طرح سب یہ جانتے ہیں کہ اس اتحاد کا کرتادھرتا روبرٹ فورڈ ہی ہےجسےاس نے اپنے ہاتھوں سے تشکیل دیاہے ۔ سواس اتحادکے پاس اگرکوئی اختیارہے تو صرف اتناکہ ہائی کمشنرصاحب کی خواہشات کی اطاعت بجالانے میں لگارہے کیونکہ اسد کے جانے کے بعد اس نے یہ امیدیں لگائی ہیں کہ وہ ان کوبھی کسی حقیرسی خدمت کاشرف بخش دے گا، جیساکہ برطانیہ نے شریف حسین اوراس کے بیٹے فیصل کے ساتھ کیاتھا، جب خلافت کے انہدام کے بعد غنائم کی تقسیم پربحث کی جارہی تھی۔
جہاں تک حقیقی مذاکرات کاتعلق ہے تویہ شام کے میدانوں میں ہورہے ہیں ، جہاں اوبامہ شام کے اس سرپھرے اورناقابل تسخیر انقلاب پراپنے حل کومسلط کرنے کیلئے موجود آپشنز کوکام میں لانے کے حوالے سے تذبذب کاشکارہے، کہ کیاسکڈ میزائل چلانے کا سلسلہ پھر شروع کیا جائے ؟ یا بارود سے بھرے ڈرم گرانے کا سلسہ جاری رکھےیاپھر کیمیائی اسلحہ ایک بار پھر استعمال کیا جائے؟ کیاایران اور اس کے پیرو کار ، جوظلم اورظالموں کے خلاف کربلاء انقلاب کے نعرے لگاتے نہیں تھکتے تھے، اس قابل ہیں کہ شامی انقلابیوں کوانکل سام کے آگے جھکادیں گے ( انکل سام جس نے ایرانی حکومت کے ساتھ ایٹمی معاملہ طے کرکے اس کی زندگی کوطول دی اورایرانی خزانے میں کئی ملین ڈالرکی ترسیل کی تاکہ شام میں اپنی جنگ کی مالی ضرورتوں کوپوراکرسکے) اوراس مقصد کے حصول کیلئے وہ تکفیری دہشت گردی کامقابلہ کرنے کے نعروں کواستعمال کرتے ہیں۔
مگراس کاجواب شام کے علاقے درعا سے آیاکہ مذکورہ بالاآپشنز کے ساتھ امریکہ نے نمازِجمعہ کی ادائیگی کرکے مسجد سے نکلنے والوں کے ہجوم میں بارود سے بھری گاڑیوں کے دھماکے کروائے۔جیساکہ کل درعاکے شہر الیادودۃ میں ہوا، جہاں حکومت کے ایجنٹوں نے بارودسے بھری گاڑی گھسادی جو جمعہ کی نماز کےبعدپھٹ گئی ،جس کے نتیجے میں 32 نمازی جاں بحق اوردسیوں لوگ زخمی ہوئے جن کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
ہمارے نزدیک یہ بعید نہیں کہ ان آپشنز کے ساتھ ساتھ بعض "مشائخ" کی طرف سے فتوی ٰ صادرکیاجائے کہ ولی الامرکے خلاف خروج حرام ہے۔ جب واشنگٹن کے پاس سیاسی حل تیار ہوجائے گا تو پھر جس چیز کی ضرورت ہو گی وہ صرف سعودی انٹیلی جنس کی سرپرستی میں نکلنے والے فتوئے کی ضرورت ہو گی جس کےلئے بس ولی الامر کی طرف سے ادنی ٰاشارے کی دیرہے۔ جہاں تک ایک ایسےخلیفہ کی بیعت کی طرف دعوت کی بات ہے جواللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کرے اورشام کی مبارک سرزمین میں خونریزی کی روک تھام کرے ، توعرض ہے کہ سلطان کے مشائخ اس سے پہلوتہی کرتے ہیں ،کیونکہ ایساکرکے وہ ولی الامر کی ناراضگی مول لیں گے ،جبکہ اگر کائنات کے مالک کی معصیت ہوجاتی ہے تواس میں ان کااپناایک نقطہ نظرہے، یہ لوگ زندگی سے پیارکرتے ہیں، چاہے اس کے لئےکتنی ہی ذلت و رسوائی اورجبارذات کی طرف سے غصے کے حقدارٹھہرتےہوں۔
اس میں خیرہی خیرہے ، کیونکہ شام کے انقلاب نے مسلمانوں کے ساتھ امریکی دشمنی کی حقیقت کھول کررکھ دی ،اتحاد کے اندراس کے بنائے ہوئےآدمیوں کی حقیقت کوبے نقاب کیااورشیطان ِاکبرکانعرہ لگانے والی ایرانی حکومت کی منافقت کا پردہ چاک کیا۔ اسی طرح مینڈکوں کی طرح ٹرٹر کرنے والےان خلیجی مشائخ کے دجل کوبے نقاب کیاجواپنے "ولی امر " کی مرضی کے فتوے صادرکرتے ہیں ۔ ان کایہ عمل ان کودنیاوآخرت میں ہلاکت کی طرف لے جائے گا۔
جہاں تک امت کےواحد آپشن کا تعلق ہے تووہ یہ ہے کہ تمام اسباب کے پیدا کرنے والے سے نصرت کے اسباب مانگے اوررب العالمین کے سامنے مخلص بن کر اپنی بندگی پیش کرکے گڑگڑائے، پھرمنہج نبوی کے مطابق خلافت راشدہ ثانیہ کے لئے مخلصین کے ساتھ سنجیدہ اوران تھک عمل کرے ۔ اللہ رب العزت کاارشاد ہے۔
﴿وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ﴾
"اورفتح توکسی اورکی طرف سے نہیں ، صرف اللہ کے پاس سے آتی ہے جومکمل اقتدارکابھی مالک ہے،تمام تر حکمت کابھی مالک " (آل عمران: 126)۔
اوراللہ کاوعدہ حق ہے،
﴿وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴾
"اورہم نے زبورمیں نصیحت کے بعد یہ لکھ دیاتھاکہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے" (الانبياء: 105)۔
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

 

 

Read more...

ازبکستان میں دعوت کے شہسوار بدستور اپنے لہو سے شجر اسلام کی آبیاری پر اصرار کر رہے ہیں!

 

پریس ریلیز

تاشقند کا ایک اور فرزند سمرالدین سراج دینوفیتش35 سال کی عمر میں اللہ کی مشیت سے شہادت کے رتبے پر فائز ہو گیا.یہ فرزند امت ازبکستان کے طاغوت کریموف کی حکومت کو جڑھ سے اکھاڑ پھینک کر اس کی جگہ نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام کے لیے حزب لتحریر کی صفوں میں سرگرم عمل تھا۔
سمرالدین رحمہ اللہ بچپن سے ہی اپنی محنت،جدوجہد اور ذہانت کی وجہ سے ممتازتھے۔آپ اپنے سکول کی تعلیم کے زمانے سے ہی اپنے تمام ساتھیوں میں لائق اور فائق تھے۔اسی طرح یونیورسٹی کے مراحل میں بھی آپ ہمیشہ نمایاں رہے اورتاشقند کے الامام البخاری یونیورسٹی کے شعبہ دینیات سے امتیازی درجے میں فراغت حاصل کی۔اپنی ذہانت ،حساسیت اوربیدارمغزی سے ازبک حکومت کی کرپشن اور مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بھانپ لیا اور یہی حزب لتحریر سے آپ کے تعارف کا سبب بن گیا۔اس کے افکار کو اپنا نےاور اس نصب العین کے حصول کے لیے حزب کے صفوں میں شامل ہو گئے اورکسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ کیے بغیر اور ظالموں کے خوف کو خاطر میں لائے بغیر اسلامی زندگی کی واپسی کی جدوجہد کرتے رہے۔
1999 م میں مجرم زمانہ یہودی کریموف کی اسلام دشمن اور مسلمانوں کے خون کی پیاسی حکومت نے سمرالدین کو گرفتار کر کیا اور 17 سال قید کی سزا سنائی،یوں شیر کو پنجرے میں بند کر دیا گیا ۔آپ کوزرفشان شہر کےبدنام زمانہ "جسلیق"جیل اور کالونی نمبر48/64 کے درمیان منتقل کیا جاتا رہا۔مجرم حکومت کے کارندوں نے حسب عادت سمرالدین کو اپنے عقیدے اور افکار سے دستبردار کرنے یا اپنے مشن سے روکنے کے لیے ہر وہ خبیث اور گھٹیا اسلوب اختیار کیا جو ان کی مجرم عقل اور مریض ذہن میں آتا،لیکن ایک ایسے چٹان جیسے آدمی کے سامنے جس نے اپنے آپ کو اللہ کے لیے وقف کر رکھا ہو ان کو رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملاان کی امیدیں خاک میں مل گئیں،جس کی وجہ سے ان کے سینے بغض اور حسد سے بھر گئے اور انہوں نے آپ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا اور اس پر عمل بھی کر لیا۔
21 اکتوبر 2013 کی رات کے آخری حصے میں شیخانتور اسپیشل فورس اور مقامی پولیس کے افراد نے شہید کی جسد خاکی کو ان کے ورثا کے حوالے کرنے آئے۔آپ کے پاک جسم پر زخموں اور مار پیٹ کے نشانات واضح تھےجبکہ انہی دنوں میں آپ کے رشتہ داروں اور آپ کے ساتھی قیدیوں نے آپ کو دیکھا تھا اور آپ کی صحت بالکل ٹھیک تھی کوئی شکایت نہیں تھی۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے رشتہ داروں نے آپ کی لاش کے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا جس کی رپورٹ خوف ناک تھی۔رپورٹ میں ہے کہ سمرالدین کو دماغ میں چوٹیں لگی ہیں،کھوپڑی ٹوٹی ہوئی ہے،مغز خون آلود ہے،سارے جسم میں ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔اس شرمناک جرم کو چھپانے کے لیے سرکش کریموف کے غنڈوں نے سمرالدین کو فجر کی نماز کے فورا بعد دفنانے کا مطالبہ کیا ،بلکہ خود ہی ان کو غسل دینے قبر کھودنے اور دفن کر نے کی پیش کش کی ۔انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر گھروالوں نے ان کے احکامات پر عمل نہیں کیا تو ان کو بھی گرفتار کیا جائے گا جس کی وجہ سے گھروالوں نے رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے آنے سے پہلے ہی ان کو دفنادیا۔
ہم اللہ سے دعاگو ہیں کہ اللہ ہمارے بھائی سمرالدین کی شہادت کو قبول فرمائے اوران کو سید الشہداء کا مرتبہ عطا فرمائے،ان کے اہل وعیال کو صبر جمیل اور اجر عظیم سے نوازے اورآپ کو قیامت کے دن ان کے لیے شفاعت کا ذریعہ بنائے۔ابن حبان نے اپنے صحیح میں ابو درداء سے روایت کی ہے کہ :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:(الشہید یشفع فی سبعین من اھل بیتہ)"شہید اپنے گھروالوں میں سے ستر آدمیوں کی شفاعت کرے گا"۔
مجرم یہودی کریموف ،اس کے ہرکاروں اور کارندوں سے ہم کہتے ہیں کہ یاد رکھو خلافت دروازے پر ہے ۔ہوش میں آؤ اور کریموف سے ہاتھ کھنچ لو،مسلمانوں کوایذا اور عذاب دینے سے ہاتھ روک لو،ورنہ اگر تمہارے اس حال میں ہوتے ہوئے خلافت قائم ہوگئی تو تمہیں معاف نہیں کیا جائے گا اور تم پر تر س نہیں کھا یا جائے گا۔اس ذلیل ہو کر گڑگڑانے سے تمہیں کچھ نہیں ملے گا اوریہ تو دنیا میں ہوگا جبکہ آخرت کا عذاب تو شدید اور دردناک ہے،اللہ سبحانہ و تعالی اپنی کتاب میں فرماتے ہیں۔
﴿وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ﴾
"اوراسی طرح تمہارے رب کی پکڑ ہے جب وہ ظلم کرنے والی بستیوں کو پکڑ تا ہے تو اس کی پکڑ شدید ترین ہو تا ہے"۔(ہود:101)

Read more...

الرقہ میں ہونے والی قتل و غارت گری نے امریکہ کی مجرمانہ فطرت کو ظاہر کردیا

ایک طرف تو شام کا جابر بشار اقوام متحدہ کی ٹیم کے ساتھ ان کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی میں مکمل تعاون کررہا ہے جن کو شام میں امت کے عظیم وسائل خرچ کر کے حاصل کیا گیا تھا، تو دوسری جانب اٹلی کے ٹی وی چینل رین نیوز24کو انٹرویو دیتے ہوئے اس نے اِس بات پر زور دیا کہ شام کی ریاست کا اِس وقت سب سے اہم ہدف دہشت گردوں،اُن کی دہشت گردی اور اُن کے نظریے کا خاتمہ ہے اور اُن پر الزام لگایا کہ وہ ان کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے میں ایک روکاوٹ ہیں۔
بشار کے "بہادروں" نے اُن دہشت گردوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے اتوار 29ستمبر2013 کو الرقہ شہر پر کئی پروازیں کیں جس کے دوران انھوں نے ابن طفیل ہائی اسکول کو نشانہ بنایا جب اس میں طلبہ موجود تھے۔ یہ ان طلبہ کا پہلا دن تھا اور وہ بہت جوش و خروش سے اسکول آئے تھے لیکن ان پر ہونے والی بمباری نےاُن کے جسموں کے پرخچے اُڑا دیے اور 16لوگ شہید ہوئے جن میں سے اکثریت اسکول کے بچوں کی تھی۔
امریکہ، جس نے خود سب سے پہلے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے اور پھر ویت نام میں کیمیائی ہتھیاروں کی بارش کردی، فضائی حملوں میں نہتے شہریوں کے سروں پر دھماکہ خیز مواد کے ڈرم گرائے جانے کو سرخ لکیر تصور نہیں کرتا بلکہ انھیں سبز بتی تصور کرتا ہے۔۔۔۔۔۔اس کے باوجود امریکہ یہ چاہتا ہے کہ ہم اس کے دھوکے پر یقین کرلیں جو وہ شام کے سیاسی حل کے نام پر پیش کررہا ہے جس کی بنیاد جینوا 1 اور جینوا 2 کےمعاہدے ہیں جن میں فوجی ذرائع استعمال کرنے کی بھی دھمکی دی گئی ہے لیکن یہ دھمکی بشار اور اس کے جرائم میں شریک اس کے ساتھیوں کے لیے نہیں ہے بلکہ اُن مخلص جنگجووں کے لیے ہے جو اس کے تجویز کردہ سیاسی حل کو مسترد کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ یہ وہ سیاسی حل ہے جس کی بنیاد اُن ہزاروں شہداء کے خون سے غداری پر رکھی گئی ہے جنھوں نے اس مقدس جدوجہد میں اپنی جانیں نیچھاور کردیں ہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2118کی روشنی میں جس سیاسی حل کی بات کی جارہی ہے اس میں یہ بات تھوپی گئی ہے کہ "عبوری حکومت باہمی معاہدے کے تحت دو ٹیموں حزب اختلاف اور حکومت پر مشتمل ہو گی " جس کا مطلب یہ ہے کہ مظلوم کو ظالم کے ساتھ حکمرانی میں شراکت کو قبول کرنا ہوگا اور اس عمل کے پیچھے واشنگٹن میں واقع "کالے گھر" کی حمائت موجود ہوگی اور اگر اس عمل کو قبول نہیں کیا جاتا تو شام کے مظلوم لوگوں کو "صاف" ہتھیاروں یعنی دھماکہ خیز ڈرموں، سکڈ میزائل ، توپوں کی گولہ باری اور ٹینکوں کے گولوں سے قتل کرنے کے سلسلے کو جاری رکھا جائے گا۔۔
جہاں تک مسلم حکمرانوں کا تعلق ہے تو ان میں معتصم جیسا عزم موجود ہی نہیں اور نہ ہی ان میں زندگی کی کوئی جھلک باقی ہے۔لیکن ہماری امید صرف اور صرف اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالی سے ہے کہ وہ ہی ہمارا مددگار ہے ، لہذا اے اللہ ہم تجھ سے تیرے وعدے کو پورا کرنے اور اپنے دین کو کامیابی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اپنے کلمے کو بلند کریں اور ہمیں اس زمین پر خلافت کو قائم کرنے کے لیے طاقت عطافرمائیں تا کہ ہم امام کی بیعت کر سکیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به
"امام امت کی ڈھال ہے، جو امت کی حفاظت کرتا ہے اور اس کے پیچھے رہ کر امت لڑتی ہے"
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک