الأربعاء، 25 محرّم 1446| 2024/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

راحیل-نواز حکومت کو کراچی میں امن سے کوئی دلچسپی نہیں ہے کراچی میں امن کے قیام کے لیے امریکی انٹیلی جنس اور ریمنڈ دیوس نیٹ ورک کا خاتمہ ضروری ہے

بدھ 14 مئی 2014 کووزیر اعظم پاکستان نے کراچی آپریشن کے حوالے سے کراچی میں ایک اعلٰی سطح کا اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس میں وفاق اور صوبے کی اعلٰی سیاسی قیادت کے ساتھ افواج پاکستان کے سربراہ، کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی آئی۔ایس۔آئی نے بھی شرکت کی۔اس اجلاس میں کراچی آپریشن اور اس کے نتائج پر غور کیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی آپریشن کو جاری و ساری رکھا جائے ۔
اس انتہائی اعلیٰ سطح کے اجلاس کے ذریعے راحیل-نواز حکومت نے عوام کو ایک طرف تو یہ تاثر دیا ہے کہ کراچی میں دہشت گرد اس قدر طاقتور ہیں کہ یہ کراچی پولیس اور صوبہ سندھ کی حکومت کے بس کی بات نہیں بلکہ پورے ملک کی سیاسی و فوجی قیادت کو مل کر ان کے خاتمے کی کوشش کرنی ہوگی، جبکہ دوسری جانب عوام کو یہ تاثر بھی دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے راحیل-نواز حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ میں انتہائی سنجیدہ ہے۔ درحقیقت راحیل-نواز حکومت کراچی میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام میں ناکام ہوجائے گی کیونکہ وہ اس ناکامی کی ذمہ داری غیر قانی موبائل سیموں، چھوٹے جرائم پیشہ عناصراور دوسرے چھوٹے مسائل پر ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ کراچی آپریشن میں ناکامی کی اصل وجہ امریکی انٹیلی جنس اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو کراچی سمیت پورے ملک میں دہشت گردی کے وارداتوں کی منصوبہ بندی کرنےاور انہیں انجام تک پہنچانے کے لیے فراہم کی جانے والی آزادی ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ ایک طرف کراچی میں فوجی افسران سے لے کر ، ڈاکٹر، وکیل، علماء اور عام شہری تک دہشت گردوں کی کاروائیوں سے محفوط نہیں لیکن امریکی اہلکار بغیر کسی خوف کے پورے شہر میں گھومتے پھرتے ہیں اور کسی دہشت گردی کی کاروائی کا نشانہ بھی نہیں بنتے۔ اسی طرح چند ہفتے قبل کراچی ائرپورٹ سے امریکی ایف۔بی۔آئی ایجنٹ اسلحے اور جاسوسی کی آلات سمیت گرفتار ہوتا ہے اور راحیل-نواز حکومت امریکی ایجنٹ کو ضمانت کی فراہمی میں تعاون فراہم کرکے امریکہ کی خدمت انجام دیتی ہے۔ یہ اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ کراچی میں بدامنی کی وجہ امریکی انٹیلی جنس اور ریمنڈ ڈیوس نیٹورک ہے۔
اگر راحیل-نواز حکومت پاکستان کے سیکورٹی اداروں کو امریکی انٹیلی جنس اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے خاتمے کا حکم دے دیں ، جو دراصل کراچی کے سب سےبڑے مجرموں کے گروہ ہیں، تو چند ہفتوں میں کراچی میں امن بحال ہوسکتا ہے اور اس کاروائی کے نتیجے میں مقامی چھوٹے چھوٹے مجرموں کے گروہ اپنی جانیں پچانے کے لیے بھاگنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
لیکن راحیل-نواز حکومت یہ قدم کبھی نہیں اٹھائے گی کیونکہ انہیں اپنے عوام کی جان و مال سے زیادہ امریکی مفادات عزیز ہیں۔ آمریت ہو یا جمہوریت دونوں نے ہی کراچی کو امریکی مفاد کے تحت بدامنی کے آگ میں دھکیلا ہے۔کراچی، پاکستان اور خطے میں بدامنی کی بنیادی وجہ امریکہ کی موجودگی ہے۔ پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کو یہ جان لینا چاہیے کہ پاکستان سے امریکی انٹیلی جنس اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے خاتمے کا حکم جمہوری و آمر حکمران کبھی بھی جاری نہیں کریں گے۔ یہ کام صرف ریاست خلافت ہی سرانجام دے سکتی ہے کیو نکہ اس کا اسلامی آئین امریکہ کو دشمن ملک قرار دیتا ہے جبکہ موجودہ آئین امریکہ کو ایک دوست ملک قرار دیتا ہے۔ لہٰذا افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران آگے بڑھیں اور پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کرےجو کراچی، پاکستان اور اس پورے خطے سے امریکی وجود کی ہر شکل کا خاتمہ اور اس پورے مسلم خطے کو امن کے دور سے روشناس کردے گی۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

خلافت نصرۃ کے ذریعے رابطہ مہم پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے دارلحکومت لاہورمیں سیمینار

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سےاللہ سبحانہ و تعالی کے حکم سےپاکستان میں جلد از جلدخلافت کے قیام کے لیے ملک کے بڑے شہروں میں جاری "خلافت نصرۃ کے ذریعے " کی رابطہ مہم میں تیزی آتی جارہی ہے ۔ اس مہم کے دوران آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں ایک بڑا سیمینار منعقد کیا گیا۔
رکن حزب التحریر ڈاکٹر افتخار نے خلافت کے قیام کے لیے رسول اللہ ﷺ کے طریقہ کار کے مطابق کام کرنے کی اہمیت سے سیمینار میں شریک لوگوں کو آگاہ کیا۔اس پُر اثر تقریرنے لوگوں پر یہ ثابت کیا کہ رسول اللہﷺکفریہ نظام کو تبدیل کرنے کے لیے اسی کفریہ نظام کا حصہ نہیں بنے،اگرچہ انھیں اس نظام کا سربراہ بننے کی دعوت دی گئی تھی۔ اور رسول اللہﷺ نے ایسےاقتدار کو بھی قبول نہیں کیا جس کے بدلے میں آپ ﷺ سےاسلام کے کسی ایک معاملے پر بھی سمجھوتے کا مطالبہ کیا گیاتھا۔ اس کی جگہ رسول اللہ ﷺ نے کفر کی حکومت کے خاتمے کے لیے پورےمعاشرے سے اس کفریہ حکومت کی حمایت اور قوت کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ رسول اللہﷺ نےلوگوں کی طرف سے کفرکی حمایت کو ختم کیا اور اس کے لیے آپﷺنے کفر کے نظام کو کھلم کھلاچیلنج کیا ،اس کی حقیقت کو بے نقاب کیااور لوگوں کو اسلام کی طرف بلایا۔ اس کے ساتھ ساتھ رسول اللہﷺ نے کفر کی حکمرانی کو اس مادّی سہارے سے محروم کیاجواسے تحفظ فراہم کیے ہوئے تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ذاتی طور پر ان لوگوں سے ملاقاتیں کیں جو جنگی طاقت رکھتے تھے اور ان سے مطالبہ کیاکہ وہ ایمان قبول کرنے کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام کو نُصرَۃ(مادّی مدد)فراہم کریں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے رسول اللہ ﷺ نے طویل سفر کیے، مشکلات اٹھائیں تا کہ اسلام کو ایک ریاست کی شکل میں قائم کرنے کے لیے نُصرۃ کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔
رسول اللہ ﷺجن لوگوں سے نصرۃ کا مطالبہ کرتے تھے، ان کی مادّی قوت کو بھی معلوم کرتے تھے۔آپ ﷺ ان سے سوال کرتے تھے:((و هل عند قومك منعة؟)) "کیا تمھارے لوگ طاقت و اسلحہ رکھتے ہیں؟" اور آپﷺنےان لوگوں کی پیش کش کو قبول نہ کیاجن میں اسلام کے دشمنوں سے اسلام کا دفاع کرنے کی طاقت موجود نہیں تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے کئی قبائل سے ملاقاتیں کیں جن میں بَنُو كلب،بنوحَنِيفَةُ، بنو عامر بن صَعْصَعَة، بنو كنْدةُ اور بنوشيبان شامل تھے۔ اوررسول اللہ ﷺاسی طریقہ کار پر صبر و استقامت کے ساتھ کاربند رہے یہاں تک کے اللہ تعالی نے نصرۃ کے حصول میں کامیابی عطا فرمادی جب انصار کے ایک چھوٹے مگر مخلص اور اہلِ قوت گروہ نے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نبی کریم ﷺ کو نُصرۃ فراہم کر دی۔ لہٰذا اسلام کی حکمرانی کے لیے نصرۃ کا حصول رسول اللہ ﷺ کی سنت اور طریقہ ہے، اس طریقے پر چل کر نبی ﷺ نے یثرب کے تقسیم شدہ معاشرے کو اسلام کے قلعے،مدینۃالمنورہ میں تبدیل کردیا۔
نوٹ: اس سیمینار کی تصاویر اور ویڈیوhizb-pakistan.comسے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہیں۔

Read more...

ویلیم برنز کا دورہ پاکستان اور شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا مطالبہ افواج پاکستان شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے امریکی مطالبے کو مسترد کردیں

پاکستان کے دورے پر آئے امریکی نائب وزیر خارجہ ویلیم برنز نے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں سے شمالی وزیرستان میں موجود اُن مجاہدین کے خلاف فوری فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا ہے جو افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ویلیم برنز کا یہ مطالبہ ثابت کرتا ہے کہ یہ جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ امریکی قبضے کے خلاف برسرپیکار مجاہدین کے خلاف جنگ ہے۔ پاکستان کے عوام اور افواج پر یہ بات پہلے دن سے واضح ہے کہ امریکی قبضے کے خلاف لڑنے والے مجاہدین ہیں اور وہ جہاد کر کے ایک دینی فریضا انجام دے رہے ہیں۔ امریکہ کی بزدل افواج اپنی تمام تر فوجی قوت کے باوجود فرسودہ ہتھیاروں سے لیس مٹھی بھر مجاہدین کا مقابلہ نہیں کرسکتیں، اسی لیے امریکہ ہمیشہ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود افغانستان پر امریکی قبضے کی مزاحمت کرنے والے مجاہدین کے خلاف فوجی آپریشن کرنے کے لیے متحرک کرتا ہے۔ لیکن چونکہ پاکستان کے عوام اور افواج اس بات کو قطعاً پسند نہیں کرتے کہ قابض امریکی افواج سے برسر پیکار مجاہدین کو نشانہ بنایا جائے تو امریکی ہدایت پر پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو پاکستان میں داخلے اور آزادانہ فوجی و شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دی اور دہشت گردی کے ہر واقع کے بعد اس کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال کر پاکستان کے عوام اور افواج کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ یہ امریکی نہیں بلکہ پاکستان کی جنگ ہے۔ اور پھر اس جواز کو استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں موجود بزدل امریکی افواج کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے افواج پاکستان کو قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرنے پر مجبور کیا گیا۔
کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جب بھی کوئی امریکی سیاسی و فوجی عہدیدار قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کا مطالبہ لے کر پاکستان آنے والا ہوتا ہے تو قبائلی علاقوں میں افواج پاکستان پر حملے تیز ہوجاتے ہیں اور اس بار بھی ویلیم برنز کے دورے سے ٹھیک ایک دن قبل شمالی وزیرستان میں افواج پاکستان پر حملے ہوتے ہیں جس میں دس فوجی جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ چند دن قبل کراچی ائرپورٹ سے گرفتار ہونے والے امریکی ایف۔بی۔آئی کے ایجنٹ اور اس سے برآمد ہونے والے آلات نے ایک بار پھر اس حقیقت کو ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کے واقع کے پیچھے امریکی ایجنسیوں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا ہی ہاتھ ہوتا ہے۔
حزب التحریر افواج پاکستان پر یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ جب تک سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے ہاتھ میں ملک کی باگ دوڑ رہے گی وہ امریکی ایجنسیوں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو ملک میں آزادانہ دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے کی اجازت دیتے رہیں گےاور آپ کا مقدس خون افغانستان میں قابض بزدل امریکیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر بے دریغ بہاتے رہیں گے۔ لہٰذا آگے بڑھیں اور معاملات کی باگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں لیں اور شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں۔ خلافت کا اسلامی آئین پاکستان کے موجودہ آئین کے بر خلاف امریکہ کو دوست نہیں بلکہ دشمن ملک قرار دے گا اورخلافت خطے کو امریکہ کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کے لیے دنیا کی بہترین فوج کو حرکت میں لائے گی جو خطے میں مستقل امن قائم کرنے کا باعث بنے گا۔اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،
لاَ يَتَّخِذْ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنْ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إ
"مؤمنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالٰی کی کسی حمائت میں نہیں " (آل عمران: 28)۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

نوید بٹ کے خاندان نے پریس کانفرنس منعقد کی نوید بٹ کا اغوا: دو سال، حد ہوگئی! نوید بٹ کو فوری رہا کیا جائے

آج نوید بٹ کی اہلیہ محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ اور ان کے خاندان کے دیگر افرادنے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے میڈیا کو نوید بٹ کے اغوا اور اب تک کی عدالتی کاروائی سے آگاہ کیا۔

محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوید بٹ کو دو سال قبل حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا اور اب تک وہ لاپتہ ہیں۔ انہیں اس لیے اغوا کیا گیا کیونکہ وہ ایک عالمی اسلامی سیاسی جماعت حزب التحریر کے ولایہ پاکستان میں ترجمان ہیں۔ اغوا کے دن سے آج تک ان کے خاندان کو انہیں دیکھنے تک کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔میرے بچے جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے والد کو اغوا کیا گیا تھا ، اکثر رات کو روتے ہوئے اٹھ جاتے ہیں اور سوال کرتے ہیں کہ ان کے ابو کب آئیں گے؟ یہ ظلم اور ناانصافی اُس ملک میں ہورہی ہے جس کی تخلیق "لا إله إلا الله" کی بنیاد پر ہوئی تھی۔
محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے نوید بٹ کے اغوا سے لے کر آج کے دن تک ہونے والی عدالتی کاروائی سے میڈیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 11 مئی 2012 کو ان کے اغوا کے فوراً بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن داخل کی گئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسؤل علیہان کے نام نوٹس جاری کیے جن میں ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی بھی شامل تھے اور ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا کہ نوید بٹ کو اگلی پیشی پر حاضر کیا جائے۔ اس کے علاوہ لاہور کے لیاقت آباد پولیس اسٹیشن میں ایف۔آئی۔آر نمبر 12/566 درج کی گئی جس میں ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی کو ملزمان نامزد کیا گیا تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی کو ایک سول عدالت میں ملزمان کے طور پر نامزد کیا گیا ۔ لیکن چند پیشیوں کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے اچانک اس مقدمے کو یہ کہہ کر سننے سے انکار کردیا کہ یہ واقع کیونکہ لاہور میں پیش آیا ہے اور اس کی ایف۔آئی۔آر بھی لاہور میں ہی درج ہوئی ہے لہٰذا یہ مقدمہ اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور لاہور ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ سنا جانا چاہیے۔ ہم نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا لیکن انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
جون 2013 سے یہ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو دباؤ میں لانے کےبعد ایجنسیاں اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو جائیں گی کہ یہ مقدمہ عدالتی قبرستان میں دفن ہوجائے جبکہ یہ مقدمہ ایک تاریخی روایت قائم کرسکتا تھا۔ حکومت ایسا اس لیے کررہی ہے کہ حکومت کے پاس اپنے حق میں کہنے کو ایک بھی لفظ سچائی کا نہیں ہے اور وہ اس بات سے خوفزدہ ہے کہ اگر اسے عدالت میں اس ناانصافی کا جواب دینا پڑا تو نوید بٹ جس دعوت کا داعی ہیں اسے مزید مقبولیت حاصل ہوگی۔
محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ اور نوید بٹ کے خاندان کے دیگر افراد نے حکومت سے نوید بٹ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا کیونکہ نہ تو اس نے کوئی جرم کیا ہے اور نہ ہی وہ کسی مجرمانہ مقدمے میں مطلوب ہے بلکہ وہ ایک معزز اور انتہائی قابل انجینئر ہے جو پاکستان اور اس کے لوگوں کو امریکی غلامی کی قید سے نکلانے کی جدوجہد کررہا ہے اور انہیں یہ موقع فراہم کرنا چاہتا ہے کہ وہ اسلام کے زیر سایہ اپنی زندگی بسر کرسکیں، لہٰذا نوید بٹ کو فوری رہا کیا جائے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان مسلمانوں کو یہ یقین دلانا چاہتی ہے کہ وہ جابروں کے ظلم سے خوفزدہ ہو کر خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دست بردار نہیں ہو گی اور نہ ہی اپنی رفتار میں کوئی کمی لائے گی اور حزب یہ یقین رکھتی ہے کہ انشاء اللہ وہ دن اب دور نہیں جب خلافت پاکستان کی سرزمین پر قائم ہو گی اور لوگ نوید بٹ کو اپنے کندھوں پر اٹھائے خلافت کا استقبال کریں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ "کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اللہ ہی زیادہ مستحق ہے کہ تم اس کا ڈر رکھو، اگر تم ایمان والے ہو" (التوبۃ:13)

Read more...

نوید بٹ کا اغوا: دو سال، حد ہوگئی! حزب التحریر نے ملک بھر میں نوید بٹ کے اغوا کے خلاف مظاہرے کیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں نوید بٹ، ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان، کے اغوا کے دو سال مکمل ہونےپر مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا : "دو سال، حد ہوگئی! خلافت کے داعی نوید بٹ کورہا کرو"،"ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک ختم کرو،حزب التحریر پر ریاستی ظلم بند کرو"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ اغوا کو دو سال مکمل ہونے کے باوجود سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے پاس نوید بٹ کے خلاف کچھ ثابت کرنے کے لیے ایک بھی سچا الزام موجود نہیں ہے، لہٰذا وہ انہیں کسی عدالت میں پیش کرنے یا سیدھے طریقے سے چھوڑ دینے سے خوفزدہ ہیں۔ مظاہرین یہ رائے رکھتے تھے کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان میں ،جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا، نوید بٹ جیسے افراد کو تو اغوا کرلیا جاتا ہے جبکہ امریکی نجی فوجی تنظیموں اور انٹیلی جنس ، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو مکمل آزادی فراہم کی جاتی ہے کہ وہ پاکستان بھر میں فوجی و شہری تنصیبات پر حملے کروائیں ۔
مظاہرین نے نوید بٹ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار یہ جان چکے ہوں گے کہ نوید بٹ یا حزب التحریر کے کسی بھی شاب کا اغوا خلافت کے قیام کی راہ پر حزب التحریر کی پیشقدمی کی رفتار کو سُست نہیں کرسکا بلکہ ان واقعات نے حزب اور اس کے شباب کے ایمان اور استقامت کو مزید مضبوط اور اور منزل کی جانب ان کی رفتار کو بڑھا دیا ہے۔ مظاہرین نے افواج میں موجود مخلص افسران سے پاکستان کی مقدس سرزمین پر خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ کا مطالبہ بھی کیا۔

2014_05_08_Pakistan_Pic

2014_05_08_Pakistan_Pic

2014_05_08_Pakistan_Pic

2014_05_08_Pakistan_Pic

Read more...

حزب التحریر نے کتاب "اسلام کا نظام اقتصاد" کا اردو ترجمہ جاری کردیا صرف اسلام کا اقتصادی نظام ہی دنیا کو استحصال اور بھوک سے بچا سکتا ہے

زب التحریر مسرت سے اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ کتاب "اسلام کا نظام اقتصاد" کا اردو ترجمہ جاری کردیا گیا ہے۔ حزب التحریر نے یہ کتاب سب سے پہلے اسلام کی زبان عربی میں شائع کی تھی اور اس کا چھٹا ایڈیشن 1425 ہجری بمطابق 2004 عیسوی اور ساتواں پرنٹ 1428 ہجری بمطابق 2008 عیسوی میں شائع ہوا تھا۔ الحمد للہ اب یہ کتاب اردو زبان میں بھی میسر ہے، وہ زبان جو 500 ملین مسلمانوں کی زبان ہے۔
یہ کتاب اردو زبان میں اس وقت جاری کی جا رہی ہے جب سرمایہ دارانہ نظریات اور احکامات مسلمانوں پر عالمی سطح پرنافذ ہیں اگرچہ اب یہ نظریات اور احکامات خود اپنے ہی گھر یعنی مغرب میں بُری طرح سے زوال پزیر ہیں۔ آج کی مشکل صورتحال میں مسلم اور غیر مسلم دانشور حضرات مغربی آزاد منڈی کے نمونے (Free Market Model) سے نجات کی تلاش میں ہیں۔ لہٰذا اس وقت اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ اسلام کے اقتصادی نظام کو مکمل شفافیت اور جامعیت کے ساتھ پیش کیا جائے۔ یہ منفرد کتاب اس موضوع پر ایک فکری خزانہ ہے جو اسلام کے اقتصادی نظام کو مکمل وضاحت سے ساتھ پیش کرتی ہے۔
یہ کتاب معیشت اور اس کے اہداف کے متعلق اسلام کے نقطہ نظر، زمینوں سے متعلق قوانین، توانائی کے وسائل کے متعلق عوامی ملکیت کے تصور، سونے اور چاندی کو کرنسی کی بنیاد، اندرونی و بیرونی تجارت، محصولات جن کے ذریعے غریب ٹیکس سے محفوظ رہتے ہیں، اسلامی اور سرمایہ دارانہ کمپنیوں کے درمیان فرق، انشورنس اور اسٹاک مارکیٹ کے حرام ہونے، لوگوں کے درمیان دولت کی تقسیم، ریاست کا بجٹ اور دوسرے کئی امور کو بیان کرتی ہے۔
اس کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ معیشت سے متعلق اسلام کے احکامات کو اخذ کرنے کے لیے صرف اور صرف قرآن و سنت سے رجوع کیا گیا ہے۔ یہ کتاب تفصیل کے ساتھ سرمایہ دارانہ اور سوشلسٹ معاشی نظام کی نفی کرتی ہے اور ان میں موجود نقائص اور تضاد کو اسلام اور زمینی حقائق سے واضح کرتی ہے۔
نوٹ: یہ کتاب درج ذیل ویب لنک سے ڈاون لوڈ کی جاسکتی ہے:
http://pk.tl/1fLq

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک