الإثنين، 23 محرّم 1446| 2024/07/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ یہ نظام بھی نااہل ہے جمہوریت کے دن ختم ہو نے کو ہیں، اب وقت خلافت کا ہے

بدعنوانی کے مقدمات میں اپنی آئینی ذمہ داریوں کو ادا نہ کرنے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 19 جون 2012 کو نااہل قرار دے دیا۔ دوسرے حکمرانوں کی طرح یوسف رضا گیلانی نے بھی سینکڑوں کفریہ سرمایہ دارانہ قوانین نافذ کیے جن کے ذریعے مسلمانوں کی دولت، ان کی بنیادی ضروریات، جان کے تحفظ اور ان کے دین کو پامال کیا۔ گیلانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود دوسرے غداروں نے ان سینکڑوں اسلامی قوانین کو نافذ نہیں کیا جن کے ذریعے نہ صرف اس امت کی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ کو بحال کیا جا سکتا تھا بلکہ جس طرح ریاست خلافت کے سائے تلے ہزار سال تک یہ امت انسانیت کے رہنمائی کرتی رہی، اس رتبے کو بھی دوبارہ حاصل کیا جا سکتا تھا۔ اگر سپریم کورٹ اسلام کے پیمانے کو استعمال کرے تو کیانی اور زرداری سمیت ایک بھی حکمران اپنے منصب پر فائز نہیں رہ سکتا۔ اس کفریہ جمہوری نظام میں حکمران کی تبدیلی سے معاملات کو درست نہیں کیا جا سکتا چاہے انتہائی نیک و پارسا شخص ہی حکمران بنا دیا جائے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ اگر ایک انتہائی نیک مسلمان ساٹھ سال تک بھی کلیسا یا مندر میں عبادت کی امامت کرے پھر بھی اس کی عبادت کو نماز نہیں کہا جا سکتا۔

جمہوریت پاکستان میں بستر مرگ پر پڑی اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے اور اس سے منسلک ڈراموں پر اپنی توجہ مرکوز کرنے سے اس ملک اور امت کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ عوام اس نظام سے لاتعلق ہو چکے ہیں اور انھیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کون جاتا ہے اور کون آتا ہے۔

پوری مسلم دنیا میں اب خلافت کا وقت ہے۔ تیونس سے لے کر انڈونیشیا اور شام سے لے کر بنگلادیش تک امت خلافت کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اب وقت آچکا ہے کہ افواج پاکستان کے مخلص افسران خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کرنے کے سنجیدہ کام میں مصروف ہو جائیں تاکہ امت کے اس مطالبہ کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔

 

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

یوم ِسقوطِ خلافت: حزب التحریر کی ملک گیر مہم اور عوامی اجتماعات سے خطاب

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے رجب کے مہینے میں ملک بھر میں ایک زبردست مہم چلائی۔ یہ وہ مہینہ ہے جب خلافت کا خاتمہ کیا گیا تھا۔ ملک بھر میں بڑی تعداد میں جنرل کیانی کے نام کھلا خط تقسیم کیا گیا جو کہ پاکستان میں امریکی مفادات کا محافظ ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں عوامی مقامات پر امت سے خطاب کیا گیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چند غدار ساتھیوں کی امت مسلمہ کے خلاف امریکی جنگ میں امت کے ساتھ غداری پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ دنیا میں امریکہ کے سب سے بڑے سفارت خانے کی تعمیر کی اجازت دینا، کھلے عام امریکی سفارت کاروں کا جعلی نمبر پلیٹوں والی گاڑیوں میں اسلحے سمیت پورے ملک میں دندناتے پھرنا اور گرفتاری کے باوجود انھیں بغیر مقدمہ قائم کیے چھوڑ دینا، ان سفارت کاروں کو ملک کے ہر ادارے کے ملازمین، سیاسی و مذہبی قائدین سے ملاقاتوں کی اجازت دینا تا کہ وہ ان میں اپنے لیے ایجنٹ پیدا کر سکیں، ہزاروں کی تعداد میں امریکی سی۔آئی۔اے اور بلیک واٹر کے ایجنٹوں کو ویزے جاری کرنا تاکہ وہ ملک بھر میں بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کے ذریعے فتنے کی آگ کو بھڑکا سکیں، ملک سے کفریہ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی پرامن جدوجہد کرنے والے حزب التحریر کے قائدین اور ممبران کو اغوا کرنا، انھیں شدید تشدد کا نشانہ بنانا اور انھیں قتل کی دھمکیاں دینا، یہ سب کچھ کیانی اور اس کے غدار ساتھی اپنے آقا امریکہ کے حکم پر پاکستان کو کمزور کرنے اور اسے بھارت کی ذیلی ریاست بنانے اوراسلام کے نفاذ یعنی خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا حد تو یہ ہے کہ ایبٹ آباد و سلالہ واقعات، ڈرون حملوں میں ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کی شہادت اور دنیا بھر میں پاکستان کو ذلیل و رسوا کرنے کی امریکی مہم کے باوجود کیانی اور اس کا چھوٹا سا ٹولہ فتنے کی اس امریکی جنگ سے باہر نکلنے کے لیے تیار نہیں بلکہ نیٹو سپلائی لائن کھولنے کے لیے انتہائی بے قرار ہیں۔ مقررین نے امت سے کہا کہ جس طرح شام کے مسلمان جمہوریت، آمریت اور سرمایہ دارانہ نظام اور اس کی داعی جماعتوں کو مسترد کر کے "الشعب یرید الخلافة الجدید" یعنی "لوگ ایک نئی خلافت چاہتے ہیں" کے نعرے لگاتے لازوال قربانیاں دے رہے ہیں اسی طرح پاکستان کے مسلمان بھی اس منزل کو حاصل کرنے کے لیے حزب التحریر کی پرامن سیاسی جدوجہد کا حصہ بن جائیں۔ انھوں نے کیانی اور اس کے ٹولے کو خبردار کیا کہ ان کے مظالم نہ تو حزب التحریر کو روک سکتے ہیں اور اگر پوری دنیا کی مدد بھی آجائے تو بھی خلافت کا قیام رک نہیں سکتا۔ ان اجتماعات میں بہت جلد آنے والی ریاستِ خلافت کے جھنڈے بڑی تعداد میں عوام میں تقسیم کیے گئے۔ اس کے علاوہ اس مہم کے دوران چار قراردادیں بھی منظور کی گئی جو درج ذیل ہیں:

قرارداد نمبر 1: مغربی کافر استعمار کی سیاسی مداخلت کی ہر صورت کو مسترد کیا جائے۔

اسلام کسی بھی ایسے معاہدے کی ممانعت کرتا ہے جس کے تحت غیر مسلموں کو مسلمانوں کے امور پر بالادستی حاصل ہو۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا ہے:

وَلَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلا

اور اللہ کسی صورت کفار کو ایمان والوں پرکوئی اختیار نہیں دیتا۔ (النسائ۔141)

لہذا پاکستان کے مسلمان نہ صرف امریکی سفارت خانے کی توسیع کو مسترد کرتے ہیں بلکہ وہ اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام دشمن استعماری ممالک کے سفارت خانوں کو بند کیا جائے اور ان کے سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جائے۔

قرارداد نمبر2: پاکستان کے مسلمان دشمن مغربی افواج کے ساتھ فوجی اور انٹیلی جنس معاونت کو مسترد کرتے ہیں۔

اسلام، دشمن امریکی افواج کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد کی ممانعت کرتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناو۔ تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمھارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں۔ (الممتحنة۔١)

اس لیے پاکستان کے مسلمان یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان سے امریکی فوجیوں اور جاسوسوں کو ملک بدر کیا جائے۔

قرارداد نمبر3: خلافت کے قیام کی جدوجہد کی حمائت کی جائے۔

پاکستان کے مسلمان عرب ممالک میں شروع ہونے والے انقلاب سے متاثر ہیں اور پاکستان میں بھی اس طرح کے انقلاب کی بات چیت عام ہے۔ اسلام نے مسلمانوں پراس امر کو فرض قرار دیا ہے کہ وہ ایک خلیفہ کی بیعت کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس بات کی اہمیت کو واضع کرنے کے لیے فرمایا:

مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً

جوکوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں (خلیفہ کی) بیعت (کا طوق) نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ (مسلم)

اسی لیے پاکستان کے مسلمان دنیا بھر میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد کی بھر پور حمائت کرتے ہیں۔

قراردادنمبر 4: افواجِ پاکستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے مدد و نصرت فراہم کریں۔

مسلم افواج اس انعام کو یاد کریں جس کا اعلان رسول اللہ ﷺ نے دین کے قیام کے لیے مدد و نصرة فراہم کرنے والوں کے لیے کیا تھا۔ انصار نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا:

فَمَا لَنَا بِذَلِكَ يَا رَسُولَ اللّهِ إنْ نَحْنُ وَفّيْنَا (بِذَلِكَ) قَالَ الْجَنّةُ. قَالُوا: اُبْسُطْ يَدَك. فَبَسَطَ يَدَهُ فَبَايَعُوه

"یا رسول اللہ ﷺ اگر ہم اپنے عہد کو پورا کریں تو ہمارے لیے کیا انعام ہے؟"۔ نبی ﷺ نے فرمایا "جنت"۔ انصار نے کہا "اپنا ہاتھ بڑھائیں" اور نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور انھوں نے بیعت دی۔

اس لیے پاکستان کے مسلمان افواجِ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کو نصرة دیں تا کہ خلافت کا فوری قیام ہو جس کے ذریعے پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت متحد کیا جائے اور پوری انسانیت کو ایک نئی قیادت فراہم کی جائے۔

 

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں! ویلیم ہیگ کو دوست رکھنے والوں کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں

12 جون 2012 کو برطانوی وزیر خارجہ ویلیم ہیگ نے اسلام آباد پہنچ کر اعلان کیا کہ "برطانیہ اعتماد اور فخر کے ساتھ یہ کہتا ہے کہ وہ پاکستان کا دوست ہے"۔پاکستان پہنچتے ہی ہیگ نے شام کے مسلمانوں کے خلاف بات کرنے کے موقع کو ضائع نہیں کیا جو خلافت کے قیام کے لیے زبردست قربانیاں دے رہے ہیں جب اس نے شام میں مغربی مداخلت کے معاملہ کو اٹھایا۔ ہیگ کس دوستی کی بات کر رہا ہے؟ پاکستان کے مسلمان صدیوں سے جاری برطانیہ کی مسلم امت کے خلاف دشمنی کو اچھی طرح جانتے ہیں۔

انگریز صدیوں سے اپنے ہی ہمسائیوں سکاٹ، آئرش اور ویلش کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، انگریز حکمرانوں نے دنیا کے معاشی مرکز، مسلم ہندستان پر اپنی لالچی نظریں جمائی اور مسلمانوں میں موجود غداروں کی مدد سے مسلم ہندوستان پر دو سو سال تک حکومت کی۔ پھر انگریز حکمرانوں نے عرب اور ترکوں میں غدار پیدا کیے تاکہ ان کی ریاست، خلافت کو تباہ کیا جا سکے یہاں تک کے اسی رجب کے مہینے سن 1342 ہجری بمطابق مارچ 1924 میں اس کا خاتمہ کر دیا۔ اس کے بعد فرانس کے ساتھ مل کر 1916 میں سکائیز پیکوٹ معاہدے کے ذریعے ان مسلمانوں کے درمیان جھوٹی سرحدیں قائم کر دیں جن کا رب ایک، رسول ﷺ ایک، قرآن ایک اور زمین بھی ایک تھی۔ دو سو سال تک ہندوستان کے مسلمانوں سے جنگ کرنے کے بعد لندن نے پورے ہندوستان پر مسلمانوں کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ مسلمانوں کو ہندوستان کے اس حصے، پاکستان پر اختیار دیا جائے جو سب سے زیادہ غریب اور کمزور تھا۔ لیکن جب تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان ایک مضبوط ریاست کی شکل میں سامنے آیا تو انگریز نے اپنے اتحادی ہندو بنیے کو 1971 میں پاکستان کو توڑنے کے لیے استعمال کیا۔ انگریز نے صرف پاکستان توڑنے میں ہی کردار ادا نہیں کیا بلکہ آج کے دن تک مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو یہ حق دینے سے انکار کر رہا ہے کہ وہ مسلم پاکستان کے ساتھ شامل ہو جائیں۔ یہ انگریز سانپ ویلیم ہیگ جس منہ سے خود کو پاکستان کا دوست کہتا ہے اسی منہ سے یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ پاکستان نیٹو سپلائی لائن کھول دے۔

انگریز آج کے دن تک مسلمانوں سے، اسلام سے اور ان کی آنے والی ریاست خلافت کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔ تو اگر یہ تمام مہربانیاں دوستی کے زمرے میں آتی ہیں تو پھر دشمنی کیا ہوتی ہے؟ جنگ عطیم دوئم کے بعد امریکہ کے ہاتھوں انگریز سے اس کے زیر اثر وسیع مشرق وسطی، جس میں پاکستان بھی شامل ہے، کی سرداری چھن جانے کے باوجو انگریز اس خطے کی سیاست میں ایک کمزور سازشی بوڑھے کا کرادر ادا کرتا آ رہا ہے جس کو وہ یہ کہ کہہ کر سراہتا ہے کہ "وہ ایک اہم کردار ادا کررہا ہے"۔ واشنگٹن کی طرح لندن بھی اس بات کو اچھی طرح سے جانتا ہے کہ امت مسلمہ اور استعماری طاقتوں کے درمیان کشمکش اب آخری مراحل میں ہے۔ آج امت مغربی طاقتوں کو ظالم سمجھتی ہے اور جانتی ہے کہ یہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے میں کوئی قصر نہیں چھوڑتے۔

انشاء اللہ جلد ہی خلافت قائم ہو گی اور وہ ان جھوٹی سرحدوں کو اکھاڑ پھینکے گی جو استعماری طاقتوں نے ان کے درمیان قائم کی تھیں اور ان کو ایک مضبوط اور وسائل سے مالامال ریاست کے تحت یکجا کر دے گی۔ خلافت دشمن ممالک جیسے امریکہ اور انگلینڈ سے تمام سفارتی، فوجی اور انٹیلی جنس تعلقات کو ختم کر دے گی کیونکہ ان تعلقات کی آڑ میں یہ اپنے لیے غداروں کی فوج کو بھرتی کرتے ہیں۔ اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں:

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ

اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! میرے دشمنوں کو اپنا دوست مت بناوں جو تمھارے بھی دشمن ہیں جبکہ جو حق تمھارے پاس آ چکا ہے یہ اس کا انکار کرتے ہیں (الممتحنة۔1)


شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

ایجنسیوں نے نوید بٹ کے اغوا اور گرفتاری سے لاتعلقی کا جھوٹا بیان دے دیا سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں تم خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتے

آج حکومتی ایجنسیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو سفید جھوٹ بولتے ہوئے نوید بٹ کے اغوا اور گرفتاری سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اپنے آقا امریکہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جھوٹ بولنے کا ریکارڈ قائم کر رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی فوجی ایجنسیوں نے حزب التحریر کے اراکین کو اغوا کرنے کے بعد عدالتوں میں جھوٹے بیان حلفی جمع کرائے تھے کہ حزب کے اراکین ان کے قبضے میں نہیں۔ لیکن رہائی کے بعد ان اراکین نے عدالتوں کے سامنے یہ بیان ریکارڈ کروائے کہ انھیں فوجی ایجنسیوں نے اغوا کیا اور ان افسران کے نام بھی بتائے جنھوں نے ان پر تشدد کیا۔ اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں ملک بھر سے غائب کیے جانے والوں کے لواحقین کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی انھی فوجی ایجنسیوں کا نام لیا جا رہا ہے۔ کیا پورا ملک جھوٹا ہے یا کیانی اور اس کے غنڈے سچے ہیں۔ دراصل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں سے کسی شرم کی توقع کی بھی نہیں جا سکتی کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے نہ صرف اس ملک کے عوام سے غداری کی ہے بلکہ اپنے ہی فوجی ساتھیوں کے خون سے آلودہ امریکی جنرلوں کے ساتھ ملنے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور انھیں نیٹو سپلائی لائن کھولنے کی یقین دہانیاں کرواتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے نبی ﷺ کا فرمانہ ہے:

 

إِنَّ اللَّهَ لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ

"اللہ ظالم کو مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے پکڑ لیتا ہے اور پھر وہ اسے نہیں چھوڑتا" (بخاری)

 

ایک طرف ملک میں کراچی سے لے کر پشاور اور اسلام آباد سے لے کر کوئٹہ تک امریکی دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں اور بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ملک کو انارکی میں مبتلا کر رہے ہیں لیکن دوسری جانب نوید بٹ جیسے مخلص سیاست دانوں کو اغوا کیا جارہا ہے جو اس ملک کو امریکی غلامی سے نکالنے اور خلافت کے قیام کے ذریعے امت کی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ کی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں۔ دراصل امریکہ اور اس کے یہ ایجنٹ حکمران اس تنکے سے بھی ڈرتے ہیں جو خلافت کے قیام کی تحریک کو تقویت پہنچا سکتا ہو اور اب جبکہ امریکہ خلافت کے قیام کو شام اور دوسرے اسلامی ممالک میں آتا دیکھ رہا ہو ان کے ظلم و ستم مین مزید اضافہ کر دیا ہے۔ کیانی اور اس کے ساتھیوں جان رکھو کہ خلافت کا قیام عنقریب ہے پھر نہ صرف اس دن امریکہ بلکہ تمھارے چہرے بھی خوف سے فق ہو رہے ہوں گے۔


شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

پانیٹا! امریکہ کے لیے امت کے صبر کا دامن بہت پہلے ختم ہو چکا ہے!

امریکہ کے سیکریٹری دفاع لیون پانیٹا نے 7 جون 2012 کو امریکہ کی افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری صلیبی جنگ میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے اپنی مایوسی کا اظہار کیااور کہا "ہم اپنے صبر کی انتہا کو پہنچ رہے ہیں"۔ واشنگٹن اور پاکستان میں اس کے ایجنٹ کیانی یہ جان لیں کہ امت امریکہ کے مظالم کے حوالے سے اپنے صبر کا دامن بہت پہلے چھوڑ چکی ہے اور پاکستان کے مسلمان بھی یہی جذبات رکھتے ہیں۔

پاکستان کی افواج نے، جو کہ امت کی سب سے مضبوط فوج ہے اور امریکی بدمعاشی کا مقابلہ کر سکتی ہے، کیانی کی غداری کی وجہ سے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ افغانستان کی آزادی کے لیے قابض امریکی افواج کے خلاف اپنے قبائلی مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے، افواج پاکستان نے قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ میں ہزاروں جانوں کا نقصان اٹھایا ہے۔ یہ وہ جنگ ہے جس کا مقصد بزدل امریکی افواج کو تحفظ فراہم کرنا ہے جو چند مٹھی بھر مجاہدین کے ساتھ لڑنے میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتی ہے۔ یہ نقصان اس کے علاوہ ہے جو امریکی فوج اور اس کی ایجنسیوں نے پاکستان بھر میں افواج پاکستان کو پہنچایا ہے لیکن اس کا الزام مسلمانوں پر ڈال دیا جاتا ہے تاکہ افواج پاکستان کو اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ قبائلی علاقوں میں جنگ لڑنے پر تیار ہوں۔

اگر یہ سب کچھ بھی پاکستان کے مسلمانوں کے لیے امریکہ سے مایوس ہو جانے کے لیے کافی نہیں تھا تو امریکہ نے پاکستانی افواج کو تین محاذوں پر پھیلا دیا ۔پہلے امریکہ نے افواج پاکستان کوقبائلی علاقوں میں جانے پر مجبور کیا۔ دوسرا امریکہ نے افغانستان کی سرزمین کو بھارت کے لیے کھول دیا تا کہ وہ نہ صرف بلوچستان بلکہ قبائلی علاقوں میں بھی بدامنی پیدا کر سکے۔ تیسرا امریکہ نے کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چند غدار ساتھیوں کو بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے نام پر بھارت کے سامنے جھک جانے کا حکم دیا اور بھارت کو یہ قوت بخشی کے وہ مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظلم و ستم میں مزید اضافہ کر دے۔ اور اگر یہ سب کچھ بھی مسلمانوں کے صبر کے دامن کو لبریز نہیں کر سکا تو دہشت گردی کے نام پر پاکستان کی معیشت کو پہنچنے والے اربوں ڈالر کے نقصان اور امریکی ڈرون حملوں اور بم دھماکوں کے ذریعے ہزاروں نہتے شہریوں کی ہلاکت بھی کیا ہمارے صبر کا امتحان نہیں ہے؟

یقیناً امت امریکہ کی ناانصافیوں کے حوالے سے اپنے صبر کی انتہا کو پار کر چکی ہے اور اب ایک انقلاب کے ذریعے امریکہ کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے جس کی قیادت اس وقت شام کے بہادر مسلمان کر رہے ہیں جو یہ اعلان کر رہے ہیں کہ "لوگ نئی خلافت چاہتے ہیں"۔ اب یہ مسلم افواج کے افسران پر منحصر ہے کہ وہ کب اپنے درمیان موجود چند غداروں کو اس طرح سے جھٹک دیتے ہیں جیسے کندھے پر بیٹھی مکھی کو جھٹک دیا جاتا ہے اور اسلام کو دوبارہ سربلندی سے سرفراز کرتے ہیں۔ یہ ان افسران پر لازم ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة دیں اور پھر پانیٹا اور اس کے دوست وہ دیکھے گے جو وہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ ایک ایسی امت جو اسلام کی بنیاد پر باعزت اورطاقت ور ہو گی اور امریکہ سے اس کے ایک ایک زیادتیوں کا حساب لے گی۔

وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ

"لیکن عزت، طاقت اور شہرت سب اللہ اور اس کے رسولﷺ اور ایمان والوں ہی کے لیے ہے لیکن منافقین نہیں جانتے۔"(منافقون۔8)

ہم پانیٹا اور اس کے استعماری ملک کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اس امت کے خلاف اپنی خوفناک پالیسیوں اور منصوبوں سے دست بردار ہو جائے، آزادی کے نام پراپنے بوسیدہ نظریہ حیات کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دے اور وحی کی بنیاد پر قائم نظریہ حیات یعنی اسلام کو قبول کر لے جو اس کے لیے اس دنیا اور آخرت دونوں میں فائدے مند ہو گی۔اور اگر وہ اس سے انکار کرتے ہیں تو انھیں غلط نظریہ حیات پر قائم اپنے سابق پیش رو یعنی رومنز، فارس اور فروعون کے انجام سے سبق سیکھنا چاہیے۔

أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَبْلُ فَذَاقُوا وَبَالَ أَمْرِهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

"کیا تم تک ان کی خبر نہیں پہنچی جنھوں نے انکار کیا اور انھوں نے اپنے انکار کا مزہ چکھا اور ان کے لیے تکلیف دہ عذاب ہے۔"(تغابون۔5)

 

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

نوید بٹ کو اغوا کے تین ہفتوں بعد بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود تین ہفتے گزر جانے کے بعد بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ حکومتی وکیل نے یہ عذر پیش کیا کہ متعلقہ ایجنسیوں کو ابھی تک نوٹس بھیجے نہیں جاسکے لہذا مزید وقت دیا جائے جس پر عدالت نے 11 جون کی نئی تاریخ دے دی جب تک نوید بٹ کو اغوا ہوئے ایک ماہ کا عرصہ گزر چکا ہوگا۔

مواصلاتی ترقی کے اس دور میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے نوٹس تین ہفتے گزر جانے کے بعد بھی متعلقہ اداروں کو بھیجے نہیں جا سکے اور عدالت نے بھی کمال مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔ کیا یہ بات حیر ت کا باعث نہیں کہ "آزاد عدلیہ" سیاسی حکمرانوں کے ساتھ ساتھ فوجی اداروں سے بھی اپنے احکامات کی تعمیل کرانے سے قاصر ہے یا عدالتیں بھی دراصل قانونی موشگافیوں کا سہارا لے کر ان حکومتی غنڈوں کو اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کو مکمل کرنے میں معاونت فراہم کر رہی ہیں۔ کیا آزاد عدلیہ اس حقیقت سے واقف نہیں کہ امریکی جاسوس سفارتی حیثیت کی آڑ لے کر اسلحے سمیت پورے ملک میں دندناتے پھرتے ہیں اور پکڑے جانے کے باوجود ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا بلکہ انھیں باعزت رہا کر دیا جاتا ہے

جبکہ پاکستان سے امریکی راج اور سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور خلافت کے قیام کا مطالبہ کرنے والوں کو دن دھاڑے اور رات کے اندھیروں میں ان کے بیوی بچوں کے سامنے سے اغوا کر لیا جاتا ہے، انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور یہ دھمکیاں دیں جاتی ہیں کہ اگر خلافت کے قیام کی پرامن سیاسی جدوجہد سے باز نہ آئے تو قتل کر دیے جاوں گے۔ ایک طرف "آزاد عدلیہ" اپنے ایک حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سیاسی حکومت کے سربراہ گیلانی کو تو عدالت میں طلب کرتی ہے لیکن سینکڑوں لاپتہ افراد کے اغوا میں کیانی کے غنڈوں کے ملوث ہونے کے واضع شواہد کے باوجود کیانی کو کیو ں عدالت میں طلب نہیں کیا جاتا؟

کیا عافیہ صدیقی، سانحہ لال مسجد، اڈیالا جیل سے اغوا کیے جانے والوں اور بعد میں ان کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے کیے جانے اور اس جیسے سینکڑوں واقعات یہ ثابت نہیں کرتے ہیں کہ کیانی اور سیاسی فوجی قیادت میں موجود اس کے چند غدار ساتھی ہر اس شخص کو نمونہ عبرت بنانا چاہتے ہیں جو ملک سے امریکی راج کے خاتمے اور اسلام کے مکمل نفاذ کا مطالبہ اور جدوجہد کرتا ہے۔

حزب التحریر کیانی پر یہ واضع کر دینا چاہتی ہے کہ اس کی یہ گھٹیا حرکتیں نہ اس سے قبل حزب کو اس کی جدوجہد سے روک سکی ہیں اور نہ آئیندہ وہ اس میں کامیاب ہوگا۔ کیانی کو قزافی، حسنی مبارک اور بن علی جیسے غداروں کا انجام یاد رکھنا چاہیے کہ وہ نہ تو ان جتنا مضبوط ہے اور نہ ہی ان سے زیادہ امریکہ کا پسندیدہ غلام ہے۔ انشاء اللہ خلافت کا قیام عنقریب ہے اور وہ دن مومنین کے لیے خوشی اور کیانی اور اس کے ساتھیوں کے لیے انتہائی خوف کا دن ہو گا۔

 

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک