الأحد، 22 محرّم 1446| 2024/07/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

ڈاکٹر عافیہ کیس اس امر کی بدنما مثال ہے کہ سرمایہ دارنہ نظام حکمرانوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے کسی بھی درجے تک گر سکتاہے، اور اس نظام میں عدل محض ایک خواب ہے

ہمارے دین نے عورت کو عزت کا مقام دیا ۔ ہماری تاریخ کی مثالوں سے ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ نے اس یہودی کے قتل کو جائز قرار دیا جس نے ایک مسلمان عورت کو جان بوجھ کر بے پردہ کیا۔ خلیفہ معتصم با اللہؒ نے ایک مسلمان عورت کی پکار پر خلافت کی اسلامی فوج کو اس کی مدد کیلئے روانہ کیا جب رومیوں نے اس پر حملہ کیا۔ اس کے مقابلے میں ہمارے حکمران خطوط بھجواتے ہیں اور میڈیا کے سامنے خالی خولی بیانات داغتے ہیں۔ حقیقت میں وہ صرف اپنی کرسی اور دولت کیلئے ڈرتے ہیں کہ کہیں امریکہ ناراض نہ ہو جائے ، اسلئے وہ اپنی بہن کیلئے کچھ نہیں کرتے جس کا انھیں روز قیامت جواب دینا پڑے گا۔ ڈاکٹر عافیہ ہماری مسلمان بہن ہے اور ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں میں سے کسی سے کم نہیں۔ عافیہ ہماری ذمہ داری ہے اور تمام دنیا میں موجودہماری مسلمان بہنوں کا روپ اور چہرہ ہے، جس کی جان ، عزت اور بچوں سب نے ان بڑے سرمایہ دار ممالک کے ہاتھوں شدید زک اٹھائی۔ 19ویں صدی کے آغازسے اسلامی سر زمین پر کفار کے حملوں اور 3مارچ،1924ء کو خلافت کے انہدام کے بعد سے ہماری بہنوں نے شدید مصائب کا سامنا کیا اور تا حال کر رہی ہیں۔ مغربی اقوام یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ عورتوں کے حقوق کے چیمپئن ہیں اور انھوں نے عورتوں کے حقوق کی ان تحریکوں کو اسلامی سر زمین میں درآمد کیا۔ ان تحریکوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام عورتوں پر ظلم ڈھاتا ہے جبکہ سرمایہ دارانہ آئیڈیالوجی عورتوں کو آزادی دیتی ہیں۔ ان لوگوں نے جمہوریت، عدل، انسانی حقوق اور آزادیوں جیسے بظاہر دلکش اصطلاحات سے دھوکا دینے کی کوشش کی۔ تاہم اسلامی ریاست میں خواتین انتہائی امن اور عدل کے ساتھ زندگی گزارتی رہی ہیں جو انھیں کسی بھی انسان کے بنائے ہوئے نظام میں نہیں ملا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ایک اسلامی ریاست کے بغیر ہماری زندگی انتہائی سفاک اورنیچ جانور وں کے رحم و کرم پر بسنے والی زندگی جیسی ہے۔ اس دین سے ہم کو جدا کرنے کے سلسلے میں ان کے پھیلائے گئے جھوٹ کی ناکامی نے انھیں مزید زیادتی پر اکسایا۔ اور ڈاکٹر عافیہ کا کیس اس کی واضح مثال ہے کہ یہ کفار ہمیں ہمارے دین سے ڈرانا چاہتے ہیں۔ یہ ہمیں بتانا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے آقا ہیں اور ہم ان کے غلام اوریہ ہمارے ساتھ جو ظلم، زیادتی اور سلوک کرنا چاہیں ، کر سکتے ہیں۔ حجاب پر ان کے مسلسل حملوں کے باوجود، اور مسلمان عورتوں سے جاری زیادتیوں کے باوجود پہلے سے زیادہ عورتیں اسلام قبول کر رہی ہیں، سیکولرزم کو مسترد کر رہی ہیں اور اقامت دین کے فریضے کی ادائیگی کیلئے خلافت کے قیام کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ہم ان حکمرانوں کو یاد دلاتے ہیں کہ تم حکمرانی کے عہدوں پر ہو اور تمہیں اپنے اعمال کا جواب دینا پڑے گا۔ ہم اپنی افواج کو بھی یاد دلاتے ہیں کہ تم نے ایک اعلیٰ پیشہ اختیار کیا ہے، تمہارا رول اس امت کی حفاظت کرنا ہے اور اللہ کے کلمہ کو بلند کرنا ہے۔

اے افواج! اپنی تاریخ یاد کرو اور اس کرپٹ نظام کو مسترد کر دواور خلافت کے قیام کیلئے نصرہ دو۔

اے امت مسلمہ ! تم نے ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ اور ان حکمرانوں کے خلاف کھڑا ہو کر اپنے ایمان کا اظہار کر دیا ہے۔ پس تمہیں چاہئے کہ اپنے آواز حزب التحریر کی خلافت کے قیام کی جدوجہد کے حق میں مزید بلند کرو۔

 

خواتین ممبران
حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

حزب التحریر کے لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں سیمینار دہشت گردی کی جنگ کو خیر باد کہہ کر نیٹو کی سپلائی لائن کاٹی جائے

آج حزب التحریر ولایہ پاکستان نے لاہور، کراچی، اور اسلام آباد میں سیمینار منعقد کئے جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ مقررین نے امریکہ کے پاکستان اور خطے سے متعلق منصوبے کو بے نقاب کیا اور پاکستان سے گزرنے والی نیٹو سپلائی لائین کو کاٹنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر درج ذیل قرار دادیں پاس کی گئیں:


1) دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پراس خطے پر اپنا راج قائم کرنے میں امریکہ کی ناکامی ،اس بات کی مظہر ہے کہ پاکستان کے مسلمان اپنے دین کے ساتھ مضبوط ہیں اور وہ کسی بھی بیرونی تسلط کو مسترد کرتے ہیں۔
2) پاکستان کے مسلمان ان حکمرانوں کو بھی مسترد کرتے ہیں جو امریکہ کی آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور امریکہ کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے پاکستان کے وسائل اور افواج کو قربان کر رہے ہیں۔
3) پاکستان کے مسلمان پاکستان میں رائج سرمایہ دارانہ مغربی نظام کو بھی مسترد کرتے ہیں ، جو نہ صرف پاکستان میں ناکام ہو چکا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کی بنیادیں کھوکھلی ہو چکی ہیں۔ اور یہ امر سرمایہ دارانہ نظام کے علمبردار امریکہ کے گرنے کی واضح دلیل ہے۔
4) پاکستان کے مسلمان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ موجودہ نظام کو اکھاڑ کر نظامِ خلافت کا قیام ناگزیر ہے ، اور وہ اس بات کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں کہ پاکستان کی صورتِ حال اس بات کا اشارہ دے رہی ہے کہ اللہ کے اذن سے نظامِ خلافت کا قیام اب زیادہ دور نہیں۔
5) اس تبدیلی کی طرف پہلے قدم کے طور پر وہ پاکستان سے نیٹو کو مہیا کی جانے والی سپلائی لائن کو کاٹنے کا بھر پور مطالبہ کرتے ہیں ، جس پر اس خطے کے مسلمانوں کے خلاف صلیبی کفار کی جنگ اور خطے میں ان کی موجودگی کا دارومدار ہے۔ نیز پاکستان کے مسلمان فوج میں موجود اپنے بیٹوں،بھائیوں، والد اور چچاؤں سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کی نافرمانی اور گناہ پر مبنی اس کام میں تعاون کے خاتمے کے لیے حرکت میںآئیں اور امریکہ کے ساتھ جنگی دشمن کا سا معاملہ کریں۔
6) پاکستان کے مسلمان فوج میں موجود مخلص اہلِ قوت سے اس بات کا بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان ایجنٹ حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرہ مہیا کریں ۔ تاکہ پاکستان اُس عالمی ریاستِ خلافت کے لیے نقطۂ آغاز بن سکے جو دنیا کی نئی سپر پاور ہو گی۔

Read more...

ڈرون حملوں کے بعد امریکی ہیلی کاپٹروں کا پاکستان میں گھس کر قتل عام!!! قوم پاک فوج اور غدار حکمرانوں سے پوچھتی ہے کہ اب کس معاہدے کے تحت پاکستان کی خودمختاری کا جنازہ نکالا گیا

ایک بار پھرامریکی افواج نے دو دنوں کے اندر پاکستان میں دو بار فضائی حملہ کر کے 34افراد کو شہید کر دیا۔ دو اپاچی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امریکہ نے پاکستان کی حدود میں فائرنگ و بمباری کر کے پہلے تیس افراد کو شہید کیا اور اگلے روزدوبارہ چار افراد کو شہید کر دیا۔ باوجود یہ کہ پاکستانی سرحد پر افواج پاکستان کی 821چیک پوسٹیں اور ایک لاکھ سے زائد فوجی موجود ہیں لیکن ان کو آنکھیں اور کان بند کرنے کا حکم دیا گیاہے۔ ان واقعات کی اطلاع بھی نیٹو نے پہنچائی اور پاکستانی حکمران کافر صلیبیوں کے ان حملوں سے لوگوں کو بے خبر رکھتے رہے۔ حملہ آوروں کی پریس ریلیز کے مطابق انھوں نے یہ سب کچھ ''درست طریقہ کار‘‘ کے مطابق سر انجام دیا۔ اخباری رپورٹ کے مطابق اس''درست طریقہ کار‘‘ کے معاہدے کے تحت وہ طالبان کا پیچھا کرتے ہوئے 6کلومیٹر تک پاکستان میں گھس کر ان پر حملہ کر سکتے ہیں ۔ یہ واقعات ان ڈرون حملوں کے علاوہ ہیں جس میں سیلاب کے بعد انتہائی شدت لائی گئی ہے اور ہر دن کم از کم ایک، دو حملے کئے جا رہے ہیں۔ اس سال میں اب تک 80سے زائد ڈرون حملے کئے جا چکے ہیں جس کے بارے میں زرداری نےCIAکے سربراہ مائیکل ہیڈن سے کہا کہ ''(ان حملوں میں) عام شہریوں کی ہلاکت سے امریکیوں کو پریشانی ہوتی ہو گی، مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘ کیا رٹ آف دی سٹیٹ صرف جامعہ حفصہ کی بچیوں کو زندہ جلانے کیلئے تھی؟ کیا امریکی ڈرون حملوں اور ہیلی کاپٹروں کے پاکستان میں گھس کر قتل عام کرنے سے اس پر کوئی آنچ نہیں آتی؟ حزب التحریر ان حملوں اور ان غدار حکمرانوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور امت کی جانب سے ان سے جواب مانگتی ہے کہ وہ بتائیں کہ کس کی اجازت سے انھوں نے پاکستان کی خودمختاری کو بار بار بیچا؟ امریکہ سیلاب کے بعد کی صورتحال میں فوج کی سیلاب زدگان کی بحالی کی مصروفیات سے شدید پریشان ہے اور وہ امریکی جنگ میں تیزی لانا چاہتا ہے۔

17ستمبر کو ہالبروک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے واضح انداز میں دھمکی دی، ''یقیناً ہم پاکستانی افواج کی جانب سے (سیلاب زدگان کی مدد کے نام پر )دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سستی پسند نہیں کریں گے۔‘‘ یہ ڈرون اور فضائی حملے امریکہ کی اسی جانب کوشش کا حصہ ہے جو وہ پاکستانی حکمرانوں کی ملی بھگت سے کر رہا ہے، اور اس کی پیش رفت کیلئے ملک میں ایک بار پھر لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھا دیا گیا ہے، تاکہ عوام کو اپنے مسائل میں الجھا کر اس سے بے خبر رکھا جا سکے۔ امت اور افواج پاکستان میں مخلص عناصراس سنگین صورتحال پر اپنے گھروں میں کڑھنے کے بجائے حزب التحریر کا ساتھ دیں، تاکہ اس پوری بازی کو پلٹا جا سکے ۔ اور خلافت کے قیام کے ذریعے امریکی استعمار کا گلا گھونٹا جا سکے۔

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

عافیہ صدیقی کو 86 سال کی سزا، امریکہ اور غدار حکمرانوں کی ملی بھگت کی بدترین مثال

امریکہ نے عافیہ صدیقی کو 86 سال کی سزا سنا کر اپنے ہی ایجنٹوں کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔ عافیہ صدیقی کیس امریکہ اور غدار حکمرانوں کی ملی بھگت کی بد ترین مثال ہے۔ یہ سزا حکمرانوں کے منہ پر بھرپور طمانچہ ہے جو ان کے تخت اکھیڑ پھینکے گا۔ اس سزا نے امریکہ کے عدالتی نظام کی قلعی بھی کھول کر رکھ دی ہے۔ عوام جان چکے ہیں کہ جمہوریت میں کبھی بھی اقلیت کو انصاف مہیا نہیں کیا جاسکتا چاہے یہ فرانس میں حجاب کا مسئلہ ہو، سوئٹزرلینڈ میں میناروں کا مسئلہ یا گوانتانامو بے کے عقوبت خانوں کا مسئلہ۔ کیااب بھی پاکستان کی سیکولر اشرافیہ اسی ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کی دعوت دیتی رہے گی؟ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کھلے عام اس سزا کا ذمہ دار ان غدار حکمرانوں کو قرار دے کر پوری امت کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔ عافیہ صدیقی کی والدہ صبر کا پہاڑ بنی رہیں اور انہوں نے بھی ان حکمرانوں کو شرم سے عاری قرار دیا۔ فوزیہ صدیقی نے بتایا کہ پاکستان حکومت نے تحریری طور پر درخواست کی تھی کہ عافیہ کو دہشت گردی کے الزام میں زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے جبکہ یہ غدار حکمران پاکستان کے عوام کو عافیہ صدیقی کی بازیابی سے متعلق جھوٹی تسلیاں دیتے رہے۔ بے شک جو رسول اللہ ﷺ نے ان جیسے لوگوں کے لئے درست فرمایا:

 

((إِذا لم تستحیِ فاصنع ما شئت))

''اگر تم میں شرم نہیں تو پھر جو چاہے مرضی کرو‘‘ (بخاری)۔


بے گناہ عافیہ صدیقی کو امریکہ بڑی آسانی سے آزاد بھی کر سکتا تھا کیونکہ اس کے خلاف عدالت میں کوئی بھی جرم ثابت نہ ہو سکا تھا۔ لیکن امریکہ اسے پاکستان کے تمام مسلمانوں کے لئے ''نشان عبرت‘‘ بنانا چاہتا ہے تاکہ مسلمان دہشت گردی پر مبنی امریکی جنگ کے خلاف کسی بھی قسم کی مذاحمت پیش نہ کریں اور سہم کر گھر بیٹھ جائیں۔ مگر امریکہ نہیں جانتا کہ ان اقدامات نے مسلمان کے عقیدے کو بیدار کر دیا ہے اور یہ عقیدہ تقاضا کرتا ہے کہ ایک مسلمان اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرے۔ یہی وجہ ہے کہ 9/11 کے بعد دن بدن مسلمان اپنے دین کے قریب آرہے ہیں اور وہ اسلام کی سربلندی کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ تیار ہیں۔ اے مسلمانو! عافیہ صدیقی کو قراردادوں اور التجاؤں کے ذریعے آزاد نہیں کرایا جاسکتا بلکہ اس کا حل خلافت کی طاقتور فوج تلے جہاد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اے پاک فوج! تم دیکھ رہے ہو کہ تمہارے حکمران اس حد تک گر چکے ہیں کہ وہ اپنی بیٹیاں تک بیچنے سے دریغ نہیں کر رہے۔ وہ قرآن کی بے حرمتی پر خاموش ہیں اور اپنے ہی مسلمانوں کے قتل عام کے لئے امریکہ کی گود میں جا بیٹھے ہیں۔ اٹھو اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کرو۔ وہ خلافت جو جہاد کے ذریعے نہ صرف عافیہ کو آزادی دلائیگی بلکہ لاکھوں امریکیوں کو بھی سرمایہ دارانہ نظام سے نجات دلائیگی؛ جو آج مٹھی بھر سرمایہ داروں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں اور یوں اسلام کی روشنی سے پورے امریکی بر اعظم کو منور کریگی۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

نہتے کشمیری عورتیں ، بچے، بوڑھے ، جوان اور لڑکیاں مشرک ہندووں کی گولیوں کے سامنے سینہ سپر ہیں لیکن پاکستان کے غدار حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے

کشمیر کی آزادی اور الحاق پاکستان کے 'علمبردار‘پاکستانی حکمران کشمیریوں کی تحریک آزادی سے من موہن ، واجپائی اور ایڈوانی سے زیادہ خوفزدہ ہیں، اِن کو سانپ سونگ گیا ہے۔ اور ان حالات میں جب بھارتی قابض افواج روزانہ نہتے کشمیریوں پر گولیاں برسا رہے ہیں اور اس کے باوجود اگلے دن اس سے زیادہ لوگ احتجاج کے لئے جمع ہوتے ہیں ، پاکستان کی حکومت، فارن آفس ، کشمیر کمیٹی اور سیکیوریٹی اداروں نے منہ میں گھنگنیاں ڈال رکھی ہے ۔ کشمیریوں کی حمایت اور بھارت کی مذمت میں الفاظ ان کے گلوں میں اٹک گئے ہیں۔ ان کی اوقات یہی ہے کہ یہ ہندو بنیا سے مذاکرات کے ٹائم ٹیبل کیلئے مذاکرات کی بھیک مانگیں۔ پہلے بھی 1989ء میں جب کشمیری مسلمانوں نے ہندو بنیاء کے خلاف بغاوت کی اور لاکھوں افراد کی قربانیوں سے آزادی کے قریب پہنچ گئے تو ان حکمرانوں نے ان سے غداری کی اور کارگل کی چوٹیوں سے فوجیں واپس بلا کر تحریک آزادی کشمیر کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ اور آج جب کشمیری ایک بار پھر آزادی کی منزل کے قریب پہنچ رہے ہیں تو یہ حکمران افواج کو متحرک کرکے کشمیر آزاد کرنے کے بجائے کشمیریوں کی تحریک کو نظر انداز کر کے ایک بار پھر کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کے مرتکب ہیں۔ یہ ان حکمرانوں کی بار بار کی غداریاں ہیں جس کے باعث بعض کشمیری نوجوانوں میں الحاق پاکستان کے خلاف جذبہ پیدا ہواحالانکہ یہ حکمران بہت آسانی سے ان جذبات کا قلع قمع کر سکتے تھے اور ہیں، تاہم یہ ایسا کرنا نہیں چاہتے، کیونکہ یہ کشمیر کیلئے امریکی پالیسی کے خلاف ہے ۔

اے مسلمانو !

تم دیکھ رہے ہو کہ مسلمان اس دین کی خاطر بڑھ چڑھ کر قربانیاں دے رہے ہیں لیکن وہ ساری قربانیاں ان چند غدار حکمرانوں کے باعث رائیگاں جاتی ہیں۔ یہ غدار اور خائن حکمران صرف اپنے بیرونی آقا کی خدمت اور اپنے اثاثے بنانے میں مصروف ہے جیسا کہ ان ''نمائندگان‘‘ کے گوشواروں سے ظاہر ہوا کہ ان کے اثاثے 6سالوں میں تین گنا بڑھ چکے ہیں۔ اس امت کو اپنے درمیان موجود اہل نصرہ کو ساتھ ملا کر خلافت قائم کرنی ہو گی کیونکہ اس کے علاوہ اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ۔ وہ خلافت جو افواج کے جہاد کے ذریعے نہ صرف کشمیر بلکہ غزوہ ہند کے ذریعے بھارت کو بھی ناپاک ہندؤؤں کے شر سے نجات دلائے گی۔


عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

ایک چاند، ایک رمضان، ایک عید اور ایک امت! ان ایجنٹ حکمرانوں نے ایک بار پھر امت واحدہ کو رمضان کے مسئلہ پر تقسیم کر دیا

ان ایجنٹ حکمرانوں نے ایک بار پھر ایک ارب سے زائد امت واحدہ کو رمضان کی شروعات پر تقسیم کر دیا ہے۔ عرب و عجم میں نظر آنے والے چاند کو مسترد کر کے پاکستان کے حکمرانوں نے نہ صرف مسلم امت کی جمعیت و وحدت توڑی بلکہ کروڑوں مسلمانوں کا روزہ بھی ضائع کر دیا۔ رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے مطابق تمام مسلمان چاند کے دیکھے جانے پر رمضان شروع کریں اور چاند کے دیکھے جانے کی صورت میں رمضان ختم کر کے عید الفطر منائیں۔ حدیث میں رنگ، نسل، قومیت اور علاقے کی کوئی تخصیص نہیں کی گئی ہے۔ چنانچہ اگر دنیا کے ایک حصہ میں رہنے والے مسلمان چاند دیکھ لیں تو وہ دیگر تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہوتا ہے۔ لیکن افسوس ان حکمرانوں نے اسلام کے اس حکم کو مسترد کر کے قومیت پر مبنی روئیت کی بدعت کو رائج کیا۔ یہ اسی پالیسی پر عمل ہے جس کا اعلان برطانوی وزیر خارجہ لارڈ کرزن نے خلافت کے خاتمے کے بعد کیا تھا۔ اس نے کہا تھا: ''ہمیں ہر اس چیز کو ٹھکانے لگا دینا چاہئے جو مسلمانوں کی نسل کے درمیان کسی بھی قسم کا اسلامی اتحاد پیدا کرتی ہو۔ جیسا کہ ہم پہلے ہی خلافت کو ختم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ لہذا ہمیں یہ کوشش کرنا چاہئے کہ مسلمان میں دوبارہ اتحاد پیدا نہ ہو سکے، نہ فکری اتحاد نہ تمدنی اتحاد‘‘۔ ہم امت کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ قومیت پر مبنی چاند کو مسترد کرتے ہوئے امت مسلمہ کے چاند کی پیروی کریں۔ روئیت کے اس مسئلے نے بھی خلافت کی عدم موجودگی کی وجہ سے سر اٹھایا ہے اور خلافت کے قیام سے یہ مسئلہ بھی دم توڑ جائیگا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک