الأحد، 22 محرّم 1446| 2024/07/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

امریکی اراکین کانگریس نے حکمرانوں کی غداری کو ایک بار پھر بے نقاب کردیا

امریکی کانگریس کے اراکین کی طرف سے پاکستان میں خفیہ کاروائی کے لئے موجود امریکی فوجیوں کے انکشاف نے ایک بار پھر پاکستان کے حکمرانوں کی غداری کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ ثابت ہو گیا ہے کہ استعمار آمرنہ اور جمہوری نظام دونوں میں حکمرانوںکو بآسانی خرید کر اپنے ہی لوگوں کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ بلیک واٹر کی سرپرستی سے لے کر ڈرون طیاروں کے لئے لینڈنگ سٹرپ مہیا کرنے تک یہ حکمران پہلے ان غداریوں کو چھپاتے ہیں اور پھر جب حقیقت اظہر من الشمس ہو جاتی ہے تو ڈھیٹ بن جاتے ہیں۔ حکمرانوں نے یہ مضحکہ خیز پراپیگنڈا کر کے قبائلی علاقوں اور سوات میں آپریشن شروع کیا کہ طالبان اسلام آباد پر قبضہ کرنے والے ہیں۔ طالبان تو اسلام آباد پر قابض نہ ہو سکے لیکن امریکی فوج نے اس بہانے پاکستان میں قدم جما لئے۔ امریکہ جس کو افغانستان کے نہتے مسلمانوں نے لوہے کے چنے چبانے پر مجبور کردیا ہے، دنیا کی ساتویں بڑی فوج رکھنے والے ملک پاکستان پر ایک بھی گولی چلائے بغیر قبضہ کرتا چلا جارہا ہے۔ اس عظیم غداری میں حکمرانوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بھی برابر کی شریک ہے جو اس امریکی جنگ کی کھلم کھلا حمایت کر رہی ہے۔ پاکستان میں غیر ملکی یا امریکی افواج کی ضرورت تو اس وقت بھی پیدا نہ ہوئی تھی جب افغانستان میں سوویت یونین کی مضبوط فوج حملے کے لئے تیار تھی۔ یقینا پاکستان کے عوام اور پاکستان کی افواج اس بات سے شدید نفرت کرتے ہیں کہ ان کی اسلامی سرزمین کافر افواج کے ناپاک قدموں سے نجاست کا شکار ہو۔ اسی لیے یہ حکمران ڈرون حملوں، ملک میں امریکی افواج اور پرائیویٹ امریکی جاسوسوں کی موجودگی کے متعلق مسلسل جھوٹ پر جھوٹ بولتے چلے آرہے ہیں۔ امریکی فوج کی موجودگی اہل طاقت کے جذبات متحرک کرنے کے لئے کافی ہونی چاہئے تاکہ وہ حرکت میں آئیں اور ان غداروں کو اکھاڑ پھینکیں۔ لیکن افسوس امریکی ایجنٹ امریکی فوج کی موجودگی کو الٹا یہ کہہ کر استعمال کرتے ہیںکہ اگر پاک فوج نے ازخود اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام نہ کیا تو یہ امریکی فوج کرے گی۔ جبکہ سب جانتے ہیںکہ امریکہ جو خود افغانستان اور عراق میں نہتے مسلمانوں سے مار کھا رہا ہے پاکستان میں ایک نیا محاذ کھولنے کی پوزیشن میں نہیں۔

حکمرانوں کی غداری میں اب کوئی شک باقی نہیں رہا۔ ان حکمرانوں نے اللہ کو چھوڑ کر امریکہ کو اپنا رب بنالیا ہے۔ اس لیے اس سے قبل کہ پاکستان بھی افغانستان و عراق بن جائے ،پاکستان کے مسلمان اور خصوصاًافواج پاکستان میں موجود مخلص عناصر کو حزب التحریر کے ساتھ مل کر فوراً خلافت کا قیام عمل میں لانا چاہیے ۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو پاکستان کو امریکہ کی کالونی بننے سے روکے گی اور اس پورے خطے سے امریکہ کو نکال باہر کرے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

مسلمانوں کی قاتل امریکی وزیر خارجہ سہ ماہی رپورٹ لے کر اور نئے احکامات دے کر چلی گئی!!!

ہزاروں مسلمانوں کی قاتل اور جنگی جرائم کی مجرمہ امریکی وزیر خارجہ اتوار کو پاکستان پہنچی جہاں پر حکمرانوں نے اپنی آقا کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور اس کیلئے اپنے دل و جاں کے سارے دروازے کھول دئیے جبکہ عوام اس رویے پر غصے سے تلملاتے رہے۔ اس خون کی پیاسی وزیر خارجہ نے اپنے دورے میں مندرجہ ذیل اہم امور سرانجام دے :


۱﴾ پاکستان کو دھمکی دی کہ اگر آئندہ ''پاکستان سے امریکہ پر کوئی اور حملہ‘‘ ہوا تو اس کا انجام انتہائی برا ہو گا۔ یعنی پاکستان امریکہ کی سیکیوریٹی کی ضمانت دے اور جب بھی امریکہ میں کوئی پٹاخہ پھٹے تو پاکستان سنگین نتائج بھگتنے کے لئے تیار ہو جائے۔
۲﴾ پاکستان -چین جوہری تعاون پر اعتراضات اٹھائے اور ''سوالات‘‘ کے جوابات طلب کئے۔
۳﴾ شاہ محمود قریشی کو بھارتی وزیر خارجہ کی ''بے عزتی ‘‘ پر سخت جھاڑ پلائی ، جس کے بعد قریشی نے بھارتی وزیر خارجہ کو فون کر کے معافی مانگی۔
۴﴾ پاکستان کو حکم دیا کہ وہ اس ﴿امریکی﴾جنگ کو جاری رکھے اور مزید پاکستانیوں کو تہہ تیغ کریں۔
۵﴾ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے نام پر پاکستان کی مائیکرومنیجمنٹ کے منصوبے کوتیرہ شعبوں تک وسعت دی جس میں تعلیم، صحت، توانائی، انٹیلی جنس ، انفارمیشن، ''دہشت گردی‘‘ اور حتیٰ کہ پاکستان کے آموں کی امریکہ برآمد تک شامل ہے۔ بلاشبہ یہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ، اسٹریٹیجک سرنڈر ہے جس کے تحت امریکہ پاکستان پر حکومت کرنے کے لئے ایک متوازی حکومت بنا رہا ہے۔
۶﴾ سب سے اہم یہ کہ پاک افغان ٹریڈ معاہدے پر اپنے ایجنٹوں سے دستخط کروائے، جس کے ذریعے بھارت کو مستقبل میں غیر معمولی رعایتیں دینے کی حامی بھری گئی۔ معاہدے سے الگ ایک خط پر دستخط کئے گئے جس کے مطابق پاکستان مستقبل میں بھارت کو براہ راست افغانستان کیلئے زمینی راستہ فراہم کرے گا۔ ''دوطرفہ تجارت‘‘ میں تیسرے فریق سے متعلق خط شامل کرنا نہ صرف عجیب ہے بلکہ اس میں امریکی دبائو صاف نظر آتا ہے۔
۷﴾ افسوس میڈیا نے بھی زہر اگلنے کے لئے ہلیری کو فری ائر ٹائم مہیا کیا۔ گو کہ چند شرکائ نے امریکی دہری پالیسی اور اسلام دشمنی کو بے نقاب کیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کافرہ کو بھی اپنے خطرناک پراپیگنڈے کے ذریعے عوام کے اذہان کو پراگندہ کرنے کا مکمل موقع ملا۔
۸﴾ ہلیری نے پاکستان پرپانی ضائع کرنے کا الزام لگا کر بھارت کا دفاع کیا اور اس سلسلے میں بھارت کی چوری تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا۔


اے مسلمانان پاکستان! اے افواج پاکستان!

یہ غدار حکمران تمہیں بیچ چکے ہیں۔ اٹھو اور حزب التحریر کی سیاسی مہم میں شامل ہوجائو جو نیٹو کی سپلائی لائن کاٹنے کی طرف بلارہی ہے جو صلیبیوں کی شہ رگ ہے اور امریکہ کو اس خطے سے باہر پھینک دو ، جو اس خطے میں انتشار کی اصل جڑ ہے۔

 

عمران یوسفزئی
پاکستان می حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

لبنان کے حکمران عالمی میڈیا کانفرنس کے مندوبین کو ویزے دینے سے انکار کر رہے ہیں حزب التحریر کی عالمی میڈیا کانفرنس کی تیاری نے ہی لبنان کے ایجنٹ حکمرانوں کے پیروں تلے زمین کھینچ لی!!!

حزب التحریر نے 18جولائی کو یوم سقوط خلافت کے تناظر میںبیروت، لبنان میں ایک عالمی میڈیا کانفرنس کا اعلان کیا ہے۔ یہ حالیہ تاریخ میں کسی بھی اسلامی سیاسی پارٹی کی طرف سے دنیا کی سب سے بڑی میڈیا کانفرنس ہے ، جس کا انعقاد دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت حزب التحریر کر رہی ہے۔ اس کانفرنس میں زیر بحث آنے والے موضوعات اور ان کے حل کے سلسلے میں پیش کیا گیا تعارفی لٹریچر اور ویڈیو ٹریلرز نے ہی لبنان کے حکمرانوں اور ان کے امریکی اور فرانسیسی آقاؤں کے دلوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔ حزب التحریر ، لبنان میں ایک قانونی سیاسی جماعت ہے اور اسکی کانفرنس روکنے کا لبنان کے اپنے قانون میں کوئی جواز نہیں۔ اس لئے لبنانی ایجنٹ حکمرانوں نے اوچھے ہتھکنڈوں کو اپناتے ہوئے مندوبین کو ویزے دینے سے انکار کر دیا ہے۔ لبنانی حکومت نے اپنے سفارتخانوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کانفرنس کے مندوبین کو ویزا جاری نہ کریں۔ پاکستان میں موجود لبنانی سفارتخانہ نے پاکستان کے چند ممتاز سیاستدانوں کو ،جو کہ ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے حامل تھے ، ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ مزید برآں پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے چوٹی کے صحافیوں اور ادیبوںکو بھی ویزے نہیں دئے گئے۔ حزب التحریر ایجنٹ حکمرانوں کی ان تما م کوششوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ان تمام رکاوٹوں کے باوجود حزب التحریر خلافت کے قیام کے لئے اپنی غیر عسکری سیاسی اور فکری جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کرتی ہے۔ حزب التحریر نے 2007میں انڈونیشیا میں مسلم دنیا کے سب سے بڑے اسٹیڈیم میں عالمی خلافت کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں 60,000خواتین سمیت لگ بھگ ایک لاکھ افراد نے شرکت کی تھی۔ پچھلے سال حزب التحریر نے سوڈان میں عالمی معاشی بحران پر عالمی کانفرنس منعقد کی جس میں 5000 مندوبین نے شرکت کی۔ اسی سال خلافت کے قیام کی فرضیت کو اجاگر کرنے کے لئے حزب التحریر نے انڈونیشیا میں دنیا بھر سے 6000 علمائ پر مبنی عالمی علمائ کانفرنس بھی انعقاد کی۔ اور اب اس سال لبنان میں عالمی میڈیا کانفرنس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ ان چند سالوں میں حزب التحریر دنیا میں امت کی واحد عالمی لیڈرشپ کے طور پر ابھری ہے جس سے خوفزدہ ہو کر استعمار ایک بار پھر حزب کو مختلف ممالک میں بین کرنا شروع ہو گیا ہے۔ اس ضمن میں حال ہی میں بنگلہ دیش میں حزب پرپابندی لگائی گئی۔ حزب التحریر اس امر کا اعلان کرتی ہے کہ یہ غدار اب چاہے جو بھی قدم اٹھائیں انشائ اللہ ان کے عمل سے خلافت کی پکار اور امت میںاس کے لیے رائے عامہ کو مزید تقویت ہی ملے گی۔ اور ان کے آقا ان حکمرانوں کو ان کی غداری کی سزا سے اس دنیا میںبچا سکیں گے اورنہ آخرت کاعذاب ان سے ہٹا سکیں گے۔

عمران یوسفزئی
پاکستان می حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر کے سرگرم رکن، حکیم احسان جگرانوی کو رات کی تاریکی میں دروازے توڑ کر اغوا کر لیا گیا

گزشتہ شب حکومتی غنڈے حکیم احسان جگرانوی کی رہائش گاہ، 5-NگلبرگII ، میں چوروں کی طرح داخل ہوئے اور دروازے توڑ کر حکیم احسان اور ان کے چھوٹے بھائی کو اغوا کر کے لے گئے۔ یہ بزدلانہ کاروائی گھر میں نصب کیمروں نے محفوظ کر لی۔ حکومت کو کالے شیشوں میں دندناتے مسلح بلیک واٹر کے دہشت گرد نظر نہیں آتے جبکہ حزب التحریر جیسی غیر عسکری سیاسی جماعت کے پر امن ممبران ان کے پہلو میں خنجر کی طرح چبھتے ہیں۔ یہ فقط اس لئے کہ حزب التحریر ان حکمرانوں کے آقائوں کو خطے سے نکالنے کے لئے سرگرم ہے اور اس کفریہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت ِراشدہ کا نظام رائج کرنے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے۔ یہ جمہوری حکومت امریکی کاسہ لیسی میں مشرف کی آمریت سے کہیں بدتر ثابت ہوئی ہے۔ امریکہ حکومت کے ساتھ مل کر بم دھماکے کرواتا ہے اور پھر اسے بنیاد بنا کر سینکڑوں معصوم مسلمانوں کو بغیر مقدمہ چلائے MPO کے کالے قانون کے تحت کئی ماہ کے لئے بند کر رہا ہے۔

اس ظلم کو چھپانے کے لئے میڈیا کے خلاف قرار داد کا شوشہ چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ میڈیا اور عوام کی توجہ ان گرفتاریوں سے ہٹائی جاسکے۔ فاٹا آپریشنوں کے بعد اب امریکہ پنجاب میں مزاحمت کرنے والے تمام جہادی اور سیاسی گروہوں کو کرش کرنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان پر اس کی گرفت قائم کرنے میں اسے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ پنجاب میں جاری یہ آپریشن اسی منصوبے کی ایک کڑی ہے۔ حزب التحریر کو خلافت کی جدوجہد سے روکنے میں قذافی، حسنی مبارک، بشار الاسد اور کریموف ناکام ہو چکے اب زرداری اور شہباز شریف بھی اپنا شوق پورا کر لیں؛ ناکامی کے سوا ان کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا۔ حکمران یاد رکھیں، خلافت قائم ہو کر رہے گی، اس کی بشارت رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دی ہے۔ خلافت ان غداروں سے ایک ایک غداری کا حساب لے گی۔ پھر یہ زرداری، گیلانی اور شریف برادران کس کی آغوش میں پناہ لیں گے؟ جبکہ آخرت میں غداروں کے لئے اللہ کا عذاب تو اس سے کہیں شدید تر ہے۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

یوم سقوط خلافت کے سلسلے میں حزب التحریر کے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سیمینار

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ظالم اور ایجنٹ حکمرانوں کی طرف سے تمام تر ظالمانہ ہتھکنڈوں اور جبر کے باوجود 28رجب: یوم سقوطِ خلافت کے موقع پرکراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سیمینار منعقد کئے۔ سیمینار میں تین تقاریر کی گئیں جن کے عنوان تھے: ''عالمی مالیاتی بحران اور نیا اقتصادی ماڈل‘‘، ''دہشت گردی کے خلاف جنگ اور آنے والی خلافت کا عالمی کردار‘‘ اور ''طلب النصرۃ : تبدیلی لانے کا شرعی اور عملی طریقہ ‘‘۔ لاہور میں سیمینار سے خطاب حزب کے ممبران جناب ذیشان اختر، تیمور بٹ اور آغا طاہر نے، کراچی سے جناب سہام طیب، اشفاق خان اور محی الدین نے اور اسلام آباد سے حزب کے ڈپٹی ترجمان جناب عمران یوسفزئی ، صہیب خان اور اسامہ حنیف نے کیا۔ سینکڑوں لوگوں نے سیمینار میں شرکت کی اور خلافت کے قیام کی اس جدوجہد میں حزب التحریر سے اظہار یکجہتی کیا۔ سیمینار میں تین قرار دادیں پاس کی گئیں۔


۱- مسلمان سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کی پُرزور مذمت کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے تمام تر دولت معاشرے کے چند ہاتھوں میں سمٹ گئی ہے جبکہ کروڑوں لوگ غربت اور تباہ حالی کا شکار ہوچکے ہیں۔ خلافت کا قیام ہی وہ اسلامی طریقہ ہے جس کے ذریعے اسلامی معاشی قوانین کا نفاذ ممکن ہے جس کے تحت تمام شہریوں کی بنیادی ضروریات کی ضمانت دی جاتی ہے۔ خلافت قرآن کے حکم کے مطابق ارتکاز دولت کو روکے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 

﴿کَیْ لَا یَکُوْنَ دُوْلَۃً بَیْنَ الأَغْنِیَا ئِ مِنْکُمْ﴾

''تاکہ دولت صرف تمہارے مالدار لوگوں کے درمیان نہ گردش کرتی رہے‘‘ ﴿الحشر:7﴾


۲- جہاں تک نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تعلق ہے، تو تمام مسلمان امریکہ کی طرف سے مسلمانوں کے درمیان فتنے کی جنگ بھڑکا کر افغانستان اور عراق پر قبضے کی امریکی جنگ کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ اورتمام مسلمان خلافت کے قیام کی پرزور پُکار بلند کرتے ہیں جو مسلم علاقوں سے بیرونی قبضے کو ختم کرنے کے لیے مسلمان افواج کو متحرک کرے گی ۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے امام یعنی خلیفہ کو ڈھال کے طور پر بیان کیا ہے، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿إِنماالامام جنۃ یقاتل من ورائہ ویتقی بہ﴾﴾

'' بے شک صرف خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے سے لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے ۔﴿مسلم﴾


۳- جہاں تک طلبِ نصرہ کے شرعی فرض اور تبدیلی کے عملی طریقے کا تعلق ہے، توخلافت کے فوری قیام کے لیے تمام مسلمانوںکی طرف سے مسلم افواج میں موجود آفیسرز کو پُرزور پکار ہے کہ وہ انصارِ مدینہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے فوری نصرت دیں، وہ انصار جنہوں نے بیعت عقبیٰ ثانی کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کو نصرت دی تھی کہ جس کے بعد مدینہ کے اندر پہلی اسلامی ریاست معرضِ وجود میں آئی تھی۔ اہل طاقت کو چاہئے کہ وہ اللہ پر بروسہ کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کریں یقیناً اللہ ان کی مدد کریگا۔

 

﴿يَٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تَنصُرُوا۟ ٱللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾

''اے اہل ایمان اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہا ری مدد کریگااور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘﴿7:محمد﴾

 

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

تصویریں

 

Read more...

حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے اور اس کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں

حزب التحریر خلافت کے لئے اپنی غیر عسکری جدوجہد جاری رکھے گی

ایک بار پھر حزب التحریر کا نام دیگر عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ اخبارات میں شائع کیا جا رہا ہے اور حکومتی ادارے یہ تأثر دے رہے ہیں گویا حزب التحریر دیگر جماعتوں کی طرح کوئی عسکری جماعت ہے۔ نیز اسے دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنے کی ناکام کوششیں بھی جاری ہیں۔ اس امریکی کاوش میں پنجاب حکومت مرکز کے شانہ بشانہ نظر آتی ہے۔ حزب التحریر اس مذموم کوشش کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ اس قسم کے الزامات حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے اپنی غیر عسکری جدوجہد سے نہیں روک سکیں گے۔ حزب التحریر کی پابندی کے خلاف رِٹ ہائی کورٹ میں گزشتہ چار سال سے سرد خانہ میں پڑی ہے اور اس پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی۔ ''آزاد عدلیہ ‘‘ کے لئے یہ رِٹ ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ امریکی چاکری میں نام پیدا کرنے والی مشرف حکومت سے پنجاب کی 'جمہوری حکومت‘ کسی طوربھی پیچھے نہیں رہی۔ بلکہ ''دہشت گردی ‘‘ کے نام پر جاری اسلام کش اقدامات میں وہ زرداری جیسے ایجنٹ کے مکمل حلیف ہیں۔ آج پنجاب حکومت وفاقی حکومت کی طرح اسی کافر امریکہ کے اشاروںپر ناچ رہی ہے جو خطے سے اسلام کا صفایا کے لئے دین رات ایک کئے ہوئے ہے۔

لاہور بم دھماکے کے فوراً بعد، جیسا کہ ہم نے امت کو متنبہ کیا تھا، حکومت اسلامی جماعتوں اور مدرسوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لئے کمر بستہ ہوگئی ہے گویا کہ وہ اسی دھماکے کی منتظر تھی۔ یہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے جو امریکہ نے اس خطے کے لئے 11-9 کے بعد مرتب کی تھی۔ اس پالیسی کے تحت ان تمام عناصر کی سرکوبی کرنا ضروری تھا جو خطے میں امریکی تسلط اور عوام کو سیکولر بنانے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیش کرسکیں۔ اسی لئے جہاد کے متوالوں اور اس کفریہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنے والی غیر عسکری جماعتوں دونوں کو دہشت گرد قرار دے کر امت سے کاٹنے اور پھر انہیں کرش کرنے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔ یہی نہیں بلکہ تعلیمی اداروں میں نصاب کو مزید سیکولر بنایا گیا اور مدرسہ اصلاحات کے نام پر ان کا نصاب بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ قبائلی علاقے میں ان لوگوں کو کچلنے کے بعد جو امریکہ کے خلاف مزاحمت پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے اب امریکہ پنجاب کا رُخ کرنا چاہتا ہے اور پنجاب حکومت اس میں ان کا مکمل ساتھ دے رہی ہے۔ مزید برآں حکمران حزب التحریر کو بھی عسکریت پسندی سے منسلک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ حزب التحریر ہی وہ جماعت ہے جو امریکی منصوبوں کا بھانڈہ عوام کے سامنے پھوڑتی ہے اور کفریہ سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت ِ راشدہ کا نظام نافذ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ یہ ہے وہ امریکی منصوبہ جس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے امریکی ایجنسیاں جگہ جگہ بم دھماکے کروا کر حکومت کے لئے آپریشن کا جواز فراہم کررہی ہیں۔ پاکستان میں پھیلی یہ دہشت گردی امریکی آمد سے شروع ہوئی اور یہ انتشار امریکی انخلائ سے ہی ختم ہو گا۔ اس حقیقت میں امت کو کوئی شک نہیں! حکومت اس اہم فریضہ سے پہلو تہی کررہی ہے ،چنانچہ یہ ذمہ داری عوام اور اہل طاقت کو اپنے سر لینی ہوگی۔ امت کو چاہئے کہ وہ امریکی رسد کو پر امن اور سیاسی طریقہ سے روکیں چاہے اس کے لئے انہیں جی ٹی روڈ بلاک کرنی پڑے یا ٹینکر مالکان کا سوشل بائیکاٹ کرنا پڑے۔ امریکی رسد ہی وہ شہ رگ ہے جسے کاٹ کر امریکہ کو خطے سے نکالا جاسکتا ہے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک