الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ کرو جو بم دھماکوں اور عدم تحفظ کی بنیادی وجہ ہے


پاکستان کے حکمرانوں اور ان کے امریکی آقاؤں کے درمیان جنوری 2014 کے آخری ہفتے میں واشنگٹن میں ہونے والے مذاکرات سے قبل پورا پاکستان بم دھماکوں اور قتل وغارت گری کے پے درپے واقعات سے لرز اٹھا جن کا نشانہ، عام شہری اور افواج، دونوں ہی تھے۔ راحیل -نواز حکومت نے وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے اور اس کے لیے حمائت حاصل کرنے کے لیےاِن خونی اور وحشیانہ کاروائیوں کو جواز کے طور پراستعمال کیا۔ وزیرستان وہ علاقہ ہے جو افغانستان پر قابض امریکی افواج کے خلاف ہونے والے حملوں کا مرکز ہے،جس نے امریکیوں کی کمر توڑ ڈالی ہے اور ان کے دلوں کو خوف میں جکڑ رکھا ہے۔
جہاں تک پاکستان میں ہونے والے شیطانی بم دھماکوں کی مہم کا تعلق ہے تو وہ لوگ جو معاملات سے پوری طرح با خبر ہیں اس بات سے آگاہ ہیں کہ امریکی انٹیلی جنس کئی سال قبل ڈھیلے ڈھالے قبائلی نیٹ ورک میں داخل ہوچکی ہے۔ یہ افراتفری پھیلانے کی مہم امریکہ کی خارجہ پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہے،خصوصاًکم شدت کی عسکری لڑائیوں کوفروغ دینےاورخفیہ"بلیک آپریشن"کرنےکی امریکی پالیسی۔یہ وہ کم شدت کی عسکری لڑائیاں ہیں جو ملک کے اندرونی استحکام کوتباہ وبربادکررہی ہیں،ہماری صلاحیتوں کومحدودکررہی ہیں،ہماری استعدادکونقصان پہنچا رہی ہیں،اورامریکہ کواس بات کا جوازفراہم کرتی ہیں کہ وہ ہم سےڈومورکامطالبہ کرے۔ یہی وہ خفیہ آپریشن اور False Flagحملے ہیں جنھیں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنےمکروہ چہرےکوچھپانےاورکسی اورکودشمن کےطورپرپیش کرنےکےلیے کرتی ہیں ۔یہ ہتھکنڈے امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں لاطینی امریکہ سےلےکرجنوب مشرقی ایشیا تک دنیابھر میں استعمال کرتی ہیں تاکہ اس بات کویقینی بنایاجائےکہ جنگ کی آگ سلگتی رہےاور ملک عدم تحفظ کی آگ میں جلتا رہے۔ یکم دسمبر 2009 کو امریکی صدر اوبامہ نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں ...لیکن جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے تو یہ واضح ہوگیا کہ یہ پاکستان کے عوام ہیں جن کو انتہاپسندی سے سب سے زیادہ خطرہ ہے"۔
پاکستان میں اس قسم کی افراتفری صرف اور صرف امریکہ کے لیے فائدہ مند ہے۔ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ پاکستان کی فوج ان قبائلی جنگجوؤں کو نشانہ بنائے جو پاک افغان سرحد پار کر کے افغانستان پرقابض امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔امریکہ ہی اس قسم کی ابتری اور افراتفری پیدا کرتا ہے کیونکہ وہ افواج پاکستان میں ان مضبوط اسلامی جذبات اور احساسات سے بخوبی واقف ہے جس نے انھیں اپنے وقت کی سپر پاور سوویت یونین کو ختم کرنے کی طرف ابھارا جب انھوں نے افغانستان پر سوویت یونین کے قبضے کے خلاف قبائلی مسلمانوں کی حمائت کی اور انھیں بھر پور معاونت فراہم کی ۔ لیکن اب چونکہ امریکہ خود افغانستان پر قابض ہے لہٰذا امریکہ افواج پاکستان میں موجود اس خیر کو افغانستان پر اپنے قبضے کے خلاف انتہائی تشویش ناک اور خطرناک تصور کرتا ہے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر امریکہ اس بات سے شدید خوفزدہ ہے کہ یہ افواج اس مسلم علاقے میں خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے اپنی ذمہ داری کو پورا کریں اورنصرۃ فراہم کریں اور یہ وہ معاملہ ہے جس نے امریکیوں کی نیندیں حرام کر رکھیں ہیں کیونکہ خلافت کا قیام اس خطے سے امریکی بالادستی کا خاتمہ کردے گا۔16 نومبر 2009 کو New Yorker میں شائع ہونے والے ایک مضمون: ''ہتھیاروں کی حفاظت۔ کیا غیر مستحکم پاکستان میں ایٹمی ہتھیار محفوظ رکھے جا سکتے ہیں؟'' میں بیان کیا گیاکہ ''بنیادی خطرہ بغاوت کا ہے کہ پاکستانی فوج میں موجود انتہاء پسند کہیں حکومت کا تختہ نہ الٹ دیں...اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے حزب التحریر کا تذکرہ کیا ...جس کا ہدف خلافت کا قیام ہے۔ یہ لوگ پاکستان کی فوج میں جڑیں بنا چکے ہیں اور فوج میں ان کے خلیے موجود ہیں"۔
اور جہاں تک وزیرستان میں فوجی آپریشن کا تعلق ہے تو امریکہ کو اس کی جتنی اشد ضرورت اب ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ معاشی لحاظ سے تباہ ہوتا ہوا امریکہ اور اس کی بزدل افواج کا گرتا ہوا حوصلہ ، امریکہ کو اس بات پر مجبور کررہا ہے کہ وہ محدود انخلاء کے بعد افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے مذاکرات کا سہارا لے۔یہی وجہ ہے کہ اس نے پاکستان کی قیادت میں موجود غداروں کو متحرک کیا ہے کہ وہ مذاکرات اور آپریشن کے متعلق خوب شور مچائیں۔ اس طرح امریکہ افغانستان میں فتح کا خواہش مند ہے، ایک ایسی فتح جو وہ خود اپنے بل بوتے پر کسی صورت حاصل نہیں کرسکتا تھا۔لیکن امریکہ کو تحفظ فراہم کرنے کی صورت میں مسلمان مزید نقصان اٹھائیں گے جیسا کہ وہ اس سے قبل ماضی کے فوجی آپریشنز میں اٹھاچکے ہیں۔ قبائلی مسلمان اپنے گھروں سے بے دخل ہوجائیں گے، ملک عدم تحفظ کا شکار ہوجائے گا اور مسلمانوں کی سب سے بڑی فوج جس میں لاکھوں بہادر جوان موجود ہیں جو شہادت یا کامیابی کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں ، وہ ایک کرائے کی فوج کی شکل اختیار کرلیں گے جس کا مقصد بزدل امریکی افواج کی حفاظت کرنا ہوگا تا کہ انھیں ایک ذلت آمیز شکست سے بچا سکیں ۔ دونوں جانب سے مسلمان ہی مسلمان کو قتل کرے گا جس سے ایک طرف تو کفار کے مفادات کو تحفظ حاصل ہوگا تو دوسری جانب ہم اللہ سبحانہ و تعالٰی کے غضب کے حق دار بھی بن جائیں گے، اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں (وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمً) "اور جو کوئی کسی مؤمن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالٰی کا غضب ہے، اسے اللہ تعالٰی نے لعنت کی ہے اور اس کے لیے بڑا دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے"(النساء: 93)۔ اور رسول اللہﷺ نے فرمایا: ((إذا التقى المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار، قلنا يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول قال انه كان حريصا على قتل صاحبه)) "جب دو مسلمان لڑائی میں ایک دوسرے کا سامنا کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو قتل کردیتا ہے، تو قاتل اور مقتول دونوں ہی جہنم کی آگ میں جائیں گے، صحابہ نے پوچھا ، اے اللہ کے پیغمبر ایک تو قاتل ہے لیکن جس کو قتل کیا گیا اس کے متعلق بھی یہی فیصلہ ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا کیونکہ اس کا بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا ارادہ تھا"۔
اے پاکستان کے مسلمانو! جب تک پاکستان کے وجود کو ہر قسم کی امریکی موجودگی سے پاک نہیں کردیا جاتا ہماری افواج اور قبائلی مسلمان اس فتنے کی جنگ کی آگ میں جلتے رہیں گے۔ ہماری افواج پر لازم ہے کہ وہ امریکی سفارت خانے کو بند کرنے اور امریکی سفارت کاروں بشمول اس کے سفیر ، فوجیوں اور انٹیلی جنس کے افراد کو ملک بدر کرنے کے لیے حرکت میں آئیں۔ اسی طرح ہمارے قبائلی لوگوں پر بھی یہ لازم ہےکہ وہ اپنے درمیان موجود فتنہ پروروں کو نکال باہر کریں جو بجائے اس کے کہ وہ افواج پاکستان سے خلافت کے قیام کے لیے مدد حاصل کرنے کی کوشش کریں، اُن پر حملوں کی دعوت دیتے ہیں۔ یہ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہماری افواج اور قبائلی جنگجو، دونوں اپنی بندوقوں کا رخ امریکہ کی جانب موڑ دیں تا کہ خطے سے امریکی راج کا خاتمہ کیا جاسکے جو ہماری شہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے درکار پیچیدہ منصوبہ بندی، جدید ترین ہتھیاروں اور مالی وسائل کی فراہمی کا اصل ذمہ دار ہے۔ جب تک ہماری سرزمین پر امریکہ موجود رہے گا ہم کبھی بھی اس تباہ کن جنگ کا خاتمہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکیں گے چاہے ہم اب تک اٹھائے گئے جانی و مالی نقصان سے زیادہ نقصان ہی کیوں نہ برداشت کرلیں۔ اور یہ یقین رکھیں کہ خلافت کی واپسی کے بعد، جو انشاء اللہ عنقریب ہے، ہماری افواج اور قبائلی جنگجوؤں کو بغیر کسی تاخیر کے خطے میں موجود امریکی افواج اور اس کی موجودگی کے خاتمے کے لیے اس طرح متحرک کیا جائے گا جو ان کے دلوں کو خوف سے دہلا دے گا، ان کے شیطانوں کو شیطانی چھوڑنے پر مجبور کردے گا اور اس امت کے خلاف ان کے عزائم اور منصوبوں کو پاش پاش کردےگا۔
لہٰذا آپ خلافت کے قیام کے لیے دن رات ایک کردیں جیسا کہ حزب التحریر کے شباب کررہے ہیں۔ حزب کے شباب کےساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوجائیں اور پاکستان کے مسلمانوں کو ایک طاقتور متحرک قوت میں تبدیل کردیں تاکہ حقیقی تبدیلی کی منزل کو پایا جاسکے۔ کوئی مسجد، اسکول، یونیورسٹی، بازار اور دفتر خلافت کی پکار کی گونج سے خالی نہ رہ جائے۔اس دعوت کی تشہیر اور وضاحت کے لیے آپ اپنی صلاحیتوں کو استعمال کریں، لوگوں سے بات چیت کریں، مساجد اور بازاروں میں بیانات دیں، اپنے گھروں اورگلی محلوں میں درسوں کا اہتمام کریں، ایس.ایم.ایس، ای میل، ریڈیو، ٹیلی وژن، فیس بک یعنی ان تمام وسائل اور اسالیب کو استعمال کریں جن سے اللہ سبحانہ و تعالٰی نے آپ کو نوازا ہےاوراس طرح خطے میں موجود ہر مسلمان خلافت کا مطالبہ کرنے لگے اوریہ پورا خطہ خلافت کی پکار سے گونج اٹھے۔ آپ افواج پاکستان میں موجوداپنے والد، بھائیوں اور بیٹوں سے یہ مطالبہ کریں کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں تا کہ اس خطے میں امریکہ کو یقینی موت کا شکار بنایا جا سکے۔یہ وہ خلافت ہو گی جو مسلمانوں پر مسلط ذلت و رسوائی کے دور کا خاتمہ کرے گی اوران کے لیے عزت، طاقت اور عروج کے نئے دور کا آغاز کرے گی۔
وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ
"عزت تو صرف اللہ تعالٰی کے لیے اور اس کے رسولﷺ کے لیے اور ایمان والوں کے لیے ہے ، لیکن یہ منافق نہیں جانتے" (المنافقون: 8)۔

Read more...

شام پر حملہ کرنے کے لیے امریکی قیادت میں عالمی اتحاد کا ہدف حکومت کے بارے میں اپنے منصوبے کو مسلط کرنا،بشار کوبچانا،اسلام پسندوں پر ضرب لگانا اور اسلام کو حکمرانی تک پہنچنے سے روکنا ہے

 

21اگست کو دمشق کے مضافات میں شہریوں کے خلاف بشار کے کیمیائی حملے کے بعد شامی حکومت کو سزادینے کے لیے شام پر حملے کے فیصلے کے اعلان نے دنیا کے کئی ممالک کو ششدر کردیا۔کئی ممالک نے اعلانیہ طور پر اس عالمی اتحاد میں شامل ہونے اور امریکی قیادت میں اس حملے میں حصہ لینے کے لیے کود پڑے۔علاقائی اور بین الاقوامی میڈیا کی لہر بھی تبدیل ہوگئی اور اس مداخلت کے بارے میں بات چیت گفتگو کا اہم ترین موضوع بن گیا۔امریکی صدراوباما نے اس کیمیائی حملے کے بارے میں کہا کہ ''بڑا اور انتہائی تشویش ناک حادثہ ہے"ساتھ ہی امریکہ کی جانب سے شام میں اسٹریٹیجک(اہم) اہداف کو نشانہ بنانے کے امریکی ارادے کا اعلان کیا گیا۔اُس نے اقوام متحدہ کی منظوری کے بغیر شام میں مداخلت کی مخالفت کی۔وائٹ ہاوس کے ترجمان نے بھی اوبامہ کی بات کو دہرایا اور کہا کہ وہ شام کی سرزمین پر امریکی افواج کواتارنے کی ابھی توقع نہیں کرتےجبکہ امریکی وزیر دفاع ہیگل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا''ہنگامی حالات میں صدر کو اختیار سونپنا وزارت دفاع کی ذمہ داری ہے"۔پینٹاگون کے ایک عہدہ دار نے کہا کہ امریکی بحریہ کے ماتحت 4 جنگی بیڑے شام کے حوالے سے ملنے والے احکامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے چند گھنٹوں میں تیار ہو سکتے ہیں۔ اخبار"واشنگٹن پوسٹ" نے ایک فوجی عہدہ دار کے حولے سے یہ خبر نقل کی کہ ہر بیڑے میں 90 ''ٹام ہاک"کروز میزائل نصب ہیں،اور بحیرہ روم میں امریکی آبدوزیں بھی کروز میزائلوں سے لیس موجود ہیں،تاہم ان کے صحیح مقام کوخفیہ رکھا گیا ہے۔ساتھ ہی عمان میں دس ممالک کی افواج کا اس فوجی حملے پر گفت وشنید کرنے کے لیے بند کمرے میں اجلاس ہوا۔ اخبار'' واشنگٹن پوسٹ"نے اپنے27اگست کے شمارے میں انکشاف کیا کہ اس کاروائی میں ''وقت کی مناسبت سے تین عوامل پر اعتماد کیا جائے گا:گزشتہ ہفتے کی کیمیائی حملے میں حکومت کے ملوث ہونے کے بارے میں ایجینسیوں کی مکمل رپورٹ،اتحادیوں اور کانگریس کے ساتھ جاری مشاورت کی تکمیل،بین الاقوامی قانون کے مطابق اس حملے کے جواز کی تجدید"۔اس حملے کے ہدف کے بارے میں امریکہ نے اعلان کردیا کہ یہ بشار کی جانب سے کیمیائی اسلحہ استعمال کرنے پر ایک تادیبی سزا ہوگی ناکہ حکومت کو تبدیل کرنے کے لیے۔ایک اعلی سطحی امریکی عہدہ دار نے کہا کہ کیمیائی حملے نے یہ واضح کر دیا کہ شام کے بحران کو ختم کرنے کے لیے ''جامع اور پائیدار سیاسی حل ناگزیر ہے"۔
عسکری حملے کی اس بین الاقوامی تائید ،امریکہ کی جانب سے فوجی حرکت اور اس حملے کے حوالے سے میڈیا میں خبروں کے تسلسل نے شرمناک ڈرامائی انداز سے روسی موقف کو پس منظر میں دھکیل دیا۔ روسی وزیر خارجہ لافروف نے یہ اعلان کردیا کہ روس کسی کے لیے جنگ میں نہیں کودے گا اورحملے کی صورت میں طرطوس کے اپنے بحری اڈے کے جنگی یونٹوں کو خالی کرنے کا بھی اعلان کردیا،اپنے 120 سے زیادہ شہریوں کو بھی وہاں سے نکال لیا،۔ 28اگست کو جنیوا 2 کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں لاہی میں امریکیوں کے ساتھ مجوزہ ملاقات ملتوی ہونے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔جہاں تک ایران کا تعلق ہے وہ اچھل کود اور شور شرابہ کر رہا ہے لیکن بڑے نرم انداز سے ،یاد رہے کہ امریکہ اور اقوام متحدہ کا سیاسی عہدہ دار مکار اور شاطر جیفری فلیٹمین نے تہران کا دورہ کیا اور ایرانی قیادت کے سامنے صورتحال اور کرداروں کی تقسیم کی بات رکھ دی۔
یقینا امریکہ ہی شام میں اکیلے بالادستی رکھتا ہے اور اس انقلاب سے اس کی بالادستی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔وہ ہر قسم کی سیاسی داوپیچ اور وحشیانہ جرائم کو استعمال کرنے کے باوجود انقلاب پر قابوپانے میں ناکام ہو گیا ہے۔وہ بشار کا متبادل ایجنٹ تیار کرنا تو دور کی بات ہے اس کی گرانٹی دینے میں بھی کامیاب نہ ہوسکا۔اب وہ اپنے جہنمی منصوبے کو نافذ کرنے پراتر آیا ہے جس کو وہ خود نافذ کرنا چاہتا ہے۔ وہ لوگوں کو قتل کرنے کے وحشیانہ جرائم اور درند گی میں بشار سے کم نہیں ہو گا۔اس منصوبے کا آغاز بشار کی جانب سے کیمیائی حملے سے ہوا جس کو جواز بنا کر اب امریکہ عسکری مداخلت کر رہا ہے۔پھر اس عسکری مداخلت کے ذریعے سیاسی عمل کی راہ ہموار کی جائے گی جو جنیوا2 کانفرنس کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔شامی اپوزیشن کے ایک لیڈر نے''الشرق الاوسط"سے بات کرتے ہوئے حلیف ممالک اور شامی اپوزیشن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی طرف اشارہ کیااورکہا''اس آپریشن سے بشا ر حکومت کو ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ اے جنیوا 2 معاہدے کے لیے مذاکرات کے میز پر لایا جائے گا اوراسی کے نتیجے میں بل آخر مذاکرات کے اختتام پر شامی صدر برطرف ہوں گے"۔بلکہ الشرق الاوسط نے مزید انکشاف کیا کہ اپوزیشن ذرائع کے مطابق امریکہ نے ان سے ''اہداف کے تعین" کا مطالبہ کیا۔یہ بات بھی اٹل ہے کہ یہ کانفرنس اُن لڑنے والوں کو ختم کرنے کے پر بھی بحث کرے گی جن کا منصوبہ شام میں ریاست خلافت کا قیام ہے۔اس وجہ سے یہ بات متوقع ہے کہ یہ حملہ محدود اور ٹارگیٹڈ ہو گا جس سے شام کے بنیادی عسکری ڈھانچے کو تباہ کیا جائے گا تاکہ نیا شام اسرئیل کے مقابلے میں بے دست وپا ہو۔اس سے بے شمار مسلمانوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے گا جیسا کہ لیبیا میں ہوا یا افغانستان میں ہو رہا ہے کہ بغیر پائلٹ کےامریکی جہازوں کی بمباری سےالقاعدہ اور طالبان قیادت کو نشانہ بنانے کے نام پر اجتماعی طورپر شہریوں کو قتل کیا جاتاہے۔اس عسکری دباؤ کے ذریعے امریکہ اپنے آپ کو بطور بات چیت کے رکھوالے کے طور پر پیش کرے گا،پھر اپوزیشن اور حکومت پر اپنا منصوبہ تھوپ دے گا،ساتھ بین الاقوامی امن فوج کو قومی فوج سے تعاون کے نام پر اپنے منصوبے کی مخالفت کرنے والوں کو قتل کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔اُن سیکیوریٹی اداروں کو باقی رکھے گا جن سے بشار مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے کیونکہ یہی نئی حکومت کی بقا کی ضمانت ہوگی۔بین الاقوامی عدالتیں بھی قائم کی جائیں گی تاکہ لوگوں کو مطمئن کر نے کے لیے کچھ لوگوں کو سزائیں دی جائے جس سے لوگوں کو یہ احساس ہو جائے کہ ان کے ساتھ انصاف ہوگیا جیسا کہ کوسووو میں کیا گیا۔۔۔۔
اے شام اور ساری اسلامی دنیا کے مسلمانو:امریکہ ہی ساری دنیا میں برائی کی جڑ ہےاوروہی مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے۔وہ اب شام میں قتل و غارت کا بازار گرم کرنے کے لیے آرہا ہے جو اس سے کم نہیں ہو گا جو اس نے عراق اور افغانستان میں کیا ہے۔تم دیکھ لو گے وہ بشار کی جگہ مسلمانوں کی اجتماعی قتل کی مہم جوئی خود انجام دے گا۔اس کو قتل کرنے ، سکیولر آئین اور تم پر ایجنٹ حکمران کو مسلط کرنے کی بین الاقوامی منظوری بھی حاصل ہو گی۔۔۔۔۔لیکن امریکہ آج پہلے کی نسبت خطے میں بہت کمزور ہے۔اس کو اپنی بالادستی کھونے کے خطرے کا سامنا ہے۔وہ مصر اور شام میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے حالات کو قابو کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔مسلمانوں کے ساتھ یہ اس کا تلخ تجربہ ہے۔وہ آج یہ دعوی کر رہا ہے کہ اس کا شام پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں جیسا کہ اس نے عراق اور افغانستان میں کیالیکن وہ بغیر قبضہ کیے اپنے مفادات کے حصول کے لیے اپنے سیاسی ایجنڈے کو مسلط کرنا چاہتا ہے۔۔۔۔امریکہ کی اس مداخلت اور حملے کو مسترد کرنا فرض ہے جو بھی اس کی کوشش کر رہا ہے اور اس میں اس کی مدد کر رہا ہے وہ اپنے دین اور امت کا غدار ہے۔۔۔۔امریکہ اپنے مفادات اور اپنے ایجنٹ بشار جس کو وہ اب بھی صدر تسلیم کرتا ہے بچانے کے لیے آرہا ہے۔وہ اس کو اور اس کے خاندان کو محفوظ راستہ دینے کی ضمانت دے گا۔۔۔۔یہی امریکہ تمہارا اصل دشمن ہے اس کے ساتھ دشمن کا معاملہ کرو اس کے ایجنٹوں کو گھٹلی کی طرح نکال کر پھینک دو۔تم نے جس قتل و غارت ،نِت نئے عذاب،نسل کشی،بھوک،ذلت اور پکڑدھکڑ کا سامنا کیا ہے اس کا بدلہ صرف زمین میں اللہ کے کلمے کو بلند کر نا ہے۔۔۔۔امریکہ اُوباشی اور بدمعاشی کے حدوں کو پار کرہا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ تمہارے خلاف جنگ میں ساری دنیا اس کا ساتھ دے۔وہ بار بار یہی دہرارہا ہےاورتم میں سے کسی کے پاس اس جرم پر خاموشی اختیار کرنے کا کوئی عذر نہیں بلکہ اس کو روکنے کی کوشش فرض ہے۔
اے شام اور ساری دنیا کے مسلمانو:ہمارے تمام اعمال اللہ کی مرضی کے مطابق ہونے چاہیے۔اللہ تعالی نے اسلام کے منصوبے کو ریاست خلافت کے قیام پر مبنی ہونے کو فرض قرار دیا ہے۔اپنے آس پاس دیکھو کیا اس منصوبے کے علاوہ کوئی منصوبہ ہے جو مسلمانوں کو ایک کلمے تلے یکجا کرے گا،جس کے ذریعے ہی تم امریکی منصوبے کا مقابلہ کر سکتے ہو؟!کیا اللہ تعالی کے بغیر تم کفر کی اس جمعیت پر غالب آسکتے ہو؟!تم اللہ کے ساتھ ہو جاؤ اللہ تمہارے ساتھ ہو گا،تم اس کے دین کی مدد کرو وہ تمہاری مدد کرے گا،بے شک حزب التحریر اس عظیم فرض کی ادائیگی کی طرف تمہیں دعوت دیتی ہے جس سے امریکہ اور مغرب اور مسلمانوں کے حکمران اور سیکولر سب لڑ رہے ہیں لیکن اللہ ہی اپنے فیصلے میں غالب ہے ،ارشاد ہے:

أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُواْ وَإِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌط ٱلَّذِينَ أُخْرِجُواْ مِن دِيَارِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلاَّ أَن يَقُولُواْ رَبُّنَا ٱللَّهُ وَلَوْلاَ دَفْعُ ٱللَّهِ ٱلنَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا ٱسمُ ٱللَّهِ كَثِيراً وَلَيَنصُرَنَّ ٱللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ط ٱلَّذِينَ إِنْ مَّكَّنَّاهُمْ فِى ٱلأَرْضِ أَقَامُواْ ٱلصَّلواَةَ وَآتَوُاْ ٱلزَّكَواةَ وَأَمَرُواْ بِٱلْمَعْرُوفِ وَنَهَوْاْ عَنِ ٱلْمُنْكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ ٱلأُمُورِ ط

"جن (مسلمانوں) سے (کافر) جنگ کررہے ہیں انہیں بھی مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں ۔ بےشک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے ۔ یہ وہ ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا،صرف اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔ اگر اللہ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وہ مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام بہ کثرت لیا جاتا ہے۔ اللہ کی جو مدد کرے گا اللہ بھی اس کی مددضرور کرے گا۔بے شک اللہ قوی اور زبردست ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم زمین میں اقتدار دیں تو وہ نماز قائم کریں گے اور زکواۃ ادا کریں گے اوراچھے کاموں کا حکم کریں اور بُرے کاموں سے منع کریں"(الحج:39-41)

حزب التحریر
ولایہ شام

Read more...

امریکہ کا تازہ ترین ڈبل گیم کا منصوبہ امریکہ امن مذاکرات کے ذریعے خطے میں اپنی موجودگی کو برقراررکھنا چاہتا ہے

عین اسی دن جب امریکہ حکومت پاکستان کے طالبان کے ساتھ 'امن' مذاکرات سے باخبر رہنے اور ان پر قریب سے نگاہ رکھنے کی بات کرتا ہے ، امریکہ پاکستان کی حدود میں تحریک طالبان پاکستان کے ایک رہنما حکیم اللہ کو قتل کردیتا ہے۔ حکومت کا یہ کہنا کہ امریکہ مذاکرات کے عمل کو تباہ اور ناکام کردینا چاہتا ہے ، ایک سفید جھوٹ ہے۔ درحقیقت امریکہ بم دھماکوں اور قتل غارت کے اس مہم کے ذریعے 'امن' مذاکرات کے لیے حمائت پیدا کررہا ہے۔ امریکہ اور اس کے ایجنٹ اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ امت اور ان کی افواج میں امریکہ دشمن جذبات انتہا پر ہیں، لہٰذا وہ ان جذبات کو اپنے مفاد میں استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
جب سے امریکہ اس خطے میں داخل ہوا ہے، وہ اور اس کے ایجنٹ 'ڈبل گیم' کا ڈرامہ رچا کر امریکی مفادات کے حصول کو یقینی بنارہے ہیں۔ مشرف اور شوکت عزیز کا 'ڈبل گیم' یہ تھا کہ وہ اس امریکی خطرے کا اظہار کرتے تھے کہ امریکہ ہمارے علاقے میں اپنی فوجو ں کوداخل کردے گالہٰذا ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں خود فوجی آپریشن کرنا چاہیے۔ زرداری اور کیانی حکومت کا 'ڈبل گیم' یہ تھا کہ قبائلی علاقوں میں امریکی اور بھارتی اثرو رسوخ کے خاتمے کے لیے فوجی آپریشنز کو مزید علاقوں تک پھیلا دیا جائے۔ درحقیقت امریکہ کو اس بات کی ضرورت تھی کہ پاکستان کی افواج اُس کی جنگ لڑیں کیونکہ اُس کے اپنے بزدل فوجی توانتہائی غیر معیاری اسلحے سے لیس مجاہدین کے خوف سے خودکشیاں کرتے ہیں۔ اور نوازشریف اور کیانی کا 'ڈبل گیم' یہ ہے کہ 'امن' مذاکرات کے ذریعے خطے میں امریکہ کے مستقل قیام کے مقصد کو حاصل کیا جائے جس کے تحت افغانستان میں نو (9) امریکی اڈوں کا قیام، اسلام آباد میں قلع نما سفارت خانے کی تعمیر اور پاکستان اور افغانستان میں ایک لاکھ کے لگ بھگ نجی امریکی سکیورٹی کے افراد کے قیام کو ممکن بنایا جائے جو 'ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک' کی صورت میں ملک بھر میں بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کی مہم کو جاری رکھ سکیں۔
اے افواج پاکستان کے افسران! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، ((لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ)) "مؤمن ایک ہی سوراخ سے دو بار ڈسہ نہیں جاتا"۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار آپ کے ساتھ اپنے امریکی آقاؤں کے لیے 'ڈبل گیم' کھیل رہے ہیں، جو کہ آپ کے کھلے دشمن ہیں۔ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ خلافت کے قیام کےلیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں جس کی قیادت مشہور فقیہ اور رہنما شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کررہیں ہیں۔ صرف خلافت کے قیام کی صورت میں ہی آپ کا حرکت میں آنا دین کے احکامات کے تحت ہوگا ، آپ پاکستان اور خطے سے صلیبی قبضے کے خاتمے کے لیے حرکت میں آئیں گے اور اس کی فوج ، انٹیلی جنس، ٖفوجی اڈوں، قونصل خانوں اور سفارت خانے کا خاتمہ کردیں گے۔

Read more...

خلافت کا قیام افواج میں موجود مخلص افسران کی جانب سے نُصرَۃ(مادّی مدد)فراہم کرنے سےہی ہوگا

 

اے پاکستان کے مسلمانو! ہم میں سے ہر شخص اس بات سے آگاہ ہے کہ کیانی و شریف حکومت ہویا ماضی کی حکومتیں،پاکستان مسلسل معاشی بدحالی اورخارجی معاملات میں ذلت و رسوائی کے راستے پر گامزن ہے۔ نہ صرف یہ کہ ہم لوگ اس صورتِ حال سےباخبر ہیں بلکہ ایک طویل عرصے سےہم اس کا مزہ بھی چکھ رہے ہیں۔ اورہم یہ بھی دیکھ چکے ہیں کہ پچھلے تین انتخابات کے نتیجے میں آنے والی حکومتیں اتنی ہی کرپٹ اورنااہل تھیں جتنا کہ فوجی بغاوت کے ذریعے قائم ہونے والی آمرانہ حکومتیں۔ لہٰذا اب پاکستان میں اس بحث کوبہت اہمیت حاصل ہو گئی ہے کہ حقیقی تبدیلی کیسے لائی جائے؟ کس طرح ہم اس چیز کو ممکن بنائیں کہ ہمارے اوپر مخلص حکمرانوں کا سایہ ہو جواسلام کی بنیاد پر حکمرانی کریں ؟ کس طرح سے ہم وہ حقوق حاصل کرسکیں جو اللہ سبحانہ و تعالی اور اس کے رسول صلى الله عليه و سلم نے ہمارے لیےطے کیے ہیں؟ اور اس حقیقی تبدیلی کو لانے میں ہماراکردار کیا ہو تا کہ اس خوشحالی اور سکون و اطمینان کی زندگی میں مزید تاخیر نہ ہو جس میں پہلے ہی بہت تاخیر ہوچکی ہے؟
بھائیو اور بہنو! جمہوریت کے تحت ہونے والے انتخابات کبھی بھی اِس نظام کا خاتمہ نہیں کریں گے، جو کہ مسلسل بدعنوان اور کرپٹ حکمران پیدا کررہا ہے، چاہے پاکستان کی زندگی کے اگلے ستر سالوں کے دوران بھی الیکشن در الیکشن کا سلسلہ جاری رہے۔ پاکساین کی ہر حکومت اور واشنگٹن میں بیٹھے ان حکومتوں کے آقا یہ کہہ کر پاکستان کے لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں کہ تبدیلی لانے کا واحد ذریعہ صرف جمہوریت کے تحت انتخابات ہی ہیں۔ مغرب اور ان کے ایجنٹ حکمران ،عوام اور افواجِ پاکستان سے اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جمہوریت کے تسلسل کی یقین دہانی کرائیں اگرچہ جمہوریت پاکستان کی سالمیت اور خوشحالی کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ لہٰذا مغرب کی حمایت سے قائم کردہ آمرانہ حکومتوں سے جان چھڑانے کے لیے ،مغرب اور ان کے ایجنٹ پاکستان کے مسلمانوں کواپنے دوسرے جال یعنی جمہوریت کی دعوت میں پھنسا دیتے ہیں جیسا کہ انھوں نے مصر ،ترکی اور دوسرے مسلم ممالک میں کیا۔
اے پاکستان کے مسلمانو! ہم پر لازم ہےکہ ہم اپنے دشمنوں کے جھوٹ کو مسترد کردیں اور اپنے دین کی طرف رجوع کریں تا کہ اس بدحالی اور مایوسی کی صورتحال سے نکل سکیں۔ جی ہاں، اسلام نے اس بات کو فرض قرار دیا ہے کہ امت کا حکمران امت کی مرضی اور اس کے انتخاب کے ذریعے بنایا جائے۔ جی ہاں ، ایک بار جب رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے مدینہ میں اسلامی ریاست قائم کردی تو انتخاب ہی وہ طریقہ تھا جس کے ذریعے رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کے بعد خلفاء راشدین کو حکمرانی کے لیے چُنا گیا تھا۔ لیکن اسلام میں وہی شخص حکمران بن سکتا ہے اور حکمران رہ سکتا ہےجو اسلام اور اس کی شریعت کی بنیاد پر حکمرانی کرے نہ کہ جمہوریت اور اس کے کفر کی بنیاد پر۔ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کفار نے آپ صلى الله عليه و سلم کو اپنی پارلیمنٹ، دارالندوہ، میں شمولیت اور اس کا سربراہ تک بننے کی پیشکش کی لیکن رسول اللہﷺنے مضبوطی سے اس پیشکش کو رد کر دیا۔ اللہ کے نازل کردہ نظام کے سوا کسی بھی دوسرے نظام کو اللہ سبحانہ و تعالی نے "طاغوت " قرار دیا ہے اورموجودہ جمہوریت اسی کی ایک شکل ہےکہ جس میں قانون وفیصلے کا اختیار شریعت کی بجائے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے عوامی نمائندوں کے پاس ہوتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آَمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ﴾"کیا آپ صلى الله عليه و سلم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعوی کرتے ہیں کہ وہ ایمان لائے ہیں ، اس پر جو آپ صلى الله عليه و سلم پراور آپ صلى الله عليه و سلم سے پہلے نازل ہوا، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت(غیر اللہ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہوچکا ہے کہ طاغوت کا انکار کردیں"(النساء:60)۔
اور رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے ایسا اقتدار لینے سے انکار کردیا جس میں اقتدار کے بدلے اسلام کے کسی بھی معاملےپر سمجھوتےکی شرط عائد کی گئی ہوجیسا کہ یہ شرط کہ آپ صلى الله عليه و سلم کے بعد اقتدارکسی ایک مخصوص گروہ کو منتقل کیا جائے گا۔ پس رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے بَنُو عامر بن صَعْصَعَةکے وفد کی اس پیش کش کو مسترد کردیا جب انھوں نے آپ صلى الله عليه و سلم کو اقتدار دینے کے بدلے یہ شرط عائد کی کہ آپ صلى الله عليه و سلم کے بعد یہ اقتدار انھیں منتقل ہوجائے گا۔ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے فرمایا کہ((الأمر لله يضعه حيث يشاء)) "حکمرانی اللہ کی ہے اور وہ جسے چاہے گااسے دے گا"۔ تو پھر ان لوگوں کے متعلق کیا خیال ہے جو جمہوری نظام ، اس کی پارلیمنٹ اور وزارتوں میں شرکت کرکے اگر پورےاسلام سے نہیں تو اس کے بیشتر حصے سے دستبردار ہوجاتے ہیں؟ یقیناً رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کا طریقہ ان تمام مسلمانوں کے لیے ایک واضح سبق ہے، جو اَب بھی جمہوری نظام کے مغربی جال کی طرف اندھا دھندبھاگے چلے جارہے ہیں اور لوگوں کے سامنے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اسلام، اس کی شریعت اور اس کی خلافت کے قیام کے لیے کوشش کررہے ہیں، چاہے ان لوگوں کا تعلق پاکستان سے ہو یا مصرسے، ترکی سے ہویا کسی اور مسلم ملک سے ۔ توکیا یہ لوگ سبق حاصل کریں گے!
پس رسول اللہﷺکفریہ نظام کو تبدیل کرنے کے لیے اسی کفریہ نظام کا حصہ نہیں بنے،اگرچہ انھیں اس نظام کا سربراہ بننے کی دعوت دی گئی تھی۔ اور رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے ایسےاقتدار کو بھی قبول نہیں کیا جس کے بدلے میں آپ صلى الله عليه و سلم سےاسلام کے کسی ایک معاملے پر بھی سمجھوتے کا مطالبہ کیا گیاتھا۔ اس کی جگہ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے کفر کی حکومت کے خاتمے کے لیے پورےمعاشرے سے اس کفریہ حکومت کی حمایت اور قوت کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نےلوگوں کی طرف سے کفرکی حمایت کو ختم کیا اور اس کے لیے آپﷺنے کفر کے نظام کو کھلم کھلاچیلنج کیا ،اس کی حقیقت کو بے نقاب کیااور لوگوں کو اسلام کی طرف بلایا۔ اس کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے کفر کی حکمرانی کو اس مادّی سہارے سے محروم کیاجواسے تحفظ فراہم کیے ہوئے تھا۔ رسول اللہﷺ نے ذاتی طور پر ان لوگوں سے ملاقاتیں کیں جو جنگی طاقت رکھتے تھے اور ان سے مطالبہ کیاکہ وہ ایمان قبول کرنے کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام کو نُصرَۃ(مادّی مدد)فراہم کریں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے طویل سفر کیے، مشکلات اٹھائیں تا کہ اسلام کو ایک ریاست کی شکل میں قائم کرنے کے لیے نُصرۃ کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔ رسول اللہ ﷺجن لوگوں سے نصرۃ کا مطالبہ کرتے تھے، ان کی مادّی قوت کو بھی معلوم کرتے تھے۔آپ صلى الله عليه و سلم ان سے سوال کرتے تھے:((و هل عند قومك منعة؟))"کیا تمھارے لوگ طاقت و اسلحہ رکھتے ہیں؟" اور آپﷺنےان لوگوں کی پیش کش کو قبول نہ کیاجن میں اسلام کے دشمنوں سے اسلام کا دفاع کرنے کی طاقت موجود نہیں تھی۔ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے کئی قبائل سے ملاقاتیں کیں جن میں بَنُو كلب،بوکحَنِيفَةُ، بنو عامر بن صَعْصَعَة، بنو كدْعةُ اور بنوشيبان شامل تھے۔ اوررسول اللہ ﷺاسی طریقہ کار پر صبر و استقامت کے ساتھ کاربند رہے یہاں تک کے اللہ تعالی نے نصرۃ کے حصول میں کامیابی عطا فرمادی جب انصار کے ایک چھوٹے مگر مخلص اور اہلِ قوت گروہ نے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نبی کریم صلى الله عليه و سلم کو نُصرۃ فراہم کر دی۔ لہٰذا اسلام کی حکمرانی کے لیے نصرۃ کا حصول رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کی سنت اور طریقہ ہے، اس طریقے پر چل کر نبی صلى الله عليه و سلم نے یثرب کے تقسیم شدہ معاشرے کو اسلام کے قلعے،مدینۃالمنورہ میں تبدیل کردیا۔
اے پاکستان کے مسلمانو! حزب التحریر ہمارے درمیان رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کے طریقے پر چلتے ہوئے ہی خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہی ہے۔ اس کے شباب ہمیں کفر سے خبردار کرتے ہیں اورہم سے اسلام اور اس کی خلافت کی مددوحمایت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اور حزب التحریر کے امیر، اعلیٰ پائے کے فقیہ اور رہنما، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ ، اپنی جان خطرے میں ڈال کراس دین کے لیےمسلم افواج سے نصرۃ حاصل کرنےکی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں۔ اب یہ ہم میں سے ہر ایک پر لازم ہے کہ ہم حزب التحریر میں شامل ہوجائیں اوررسول اللہ صلى الله عليه و سلم کے طریقے پر چلتے ہوئے خلافت کو قائم کردیں اور ظلم کی حکمرانی کے خاتمے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ امام احمدبن حنبل نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے فرمایا کہ:((ثُمَّ تَکُونُ مُلْکاً جَبْرِیَّةً، فَتَکُونُ مَا شَائَ اللّٰہُ اَنْ تَکُونَ ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا ِذَا شَائَ اَنْ یَرْفَعَھَا۔ ثُمَّ تَکُونُ خِلَافَةً عَلَی مِنْھَاجِ النُّبُوَّة ثُمَّ سَکَتَ)) "پھر ظالمانہ حکومت کا دَور ہو گا جو اُس وقت تک رہے گا جب تک اللہ چاہے گا، پھر جب اللہ اسے ختم کرنا چاہے گا تو اسے ختم کر دے گا۔ پھرنبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی۔ یہ کہہ کر آپ صلى الله عليه و سلم خاموش ہوگئے"۔
اےافواج میں موجود مسلمانو! اے اہلِ نُصرۃ! اے موجودہ دور کے انصارو! رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کا طریقہ کار اسلام کے قیام کے لیے اہلِ قوت سے نُصرۃ(مادّی مدد)حاصل کرنے کا تقاضا کرتا ہے اور تم میں سےہر ایک یہ نُصرۃ دینے کی قابلیت رکھتا ہے۔ تمھارے بیٹے، ییٹیاں، بھائی،بہنیں اور مائیں تمیںے پکارتی ہیں کہ تم اپنی ذمہ داری کو پورا کرو۔ نصرۃ کا معاملہ تماررا ہے اور یہ وقت بھی تماہرا ہے ، لہذا اگر تم اللہ تعالی کی خوشنودی کے لیے اپنی ذمہ داری کو پورا کرو گے تو تم یقیناً کامیاب رہو گے۔ کفریہ جمہوریت کی حمایت کر کے، جسے لوگوں کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے، اپنی امت اور اپنے حلف سے غداری مت کرو۔ کیانی و شریف اوران کا ٹولہ کہ جس نے اپنے حلف سے غداری کی ہے ،اور جنہوں نے ہماری قیادت کی صفوں کو داغدار کر دیا ہے ؛ ایسے لوگوں کی زندگی کی خاطر اپنی آخرت کوبرباد مت کرو! حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کرکےرسول اللہ صلى الله عليه و سلم کے طریقے پر خلافت کوقائم کردو ۔ اگر تم ایسا کرنے میں کامیاب رہے اور کفر اور ان کے لوگوں پر غالب آ گئے تو تمہارا یہ عمل تمہاری اور امتِ مسلمہ کی زندگی کو خوشیوں سے بھر دے گا۔
﴿إِنْ يَنْصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ وَإِنْ يَخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِي يَنْصُرُكُمْ مِنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ﴾
" اگر اللہ تعالی تمھاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمھیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمھاری مدد کرے؟ ایمان والوں کو اللہ تعالی ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے"(آل عمران:160)

www.hizb-pakistan.com

Read more...

يُخَادِعُونَ ٱللهَ وَٱلَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنْفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ "وہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اورایمان والوں کو دھوکہ دیں، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں مگرسمجھتے نہیں" (البقرۃ:9)  

کچھ عرصے سے امریکہ افغانستان سے اپنی افواج کی واپسی کی بات کررہا ہے۔ یکم دسمبر 2009ء کو امریکی صدر اوبامہ نے ویسٹ پوائنٹ ملٹری اکیڈمی سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ "ہماری افواج گھر واپس آنا شروع ہو جائیں گی"۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے بارہ سال تک یہ جنگ اس لیے نہیں لڑی کہ وہ خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو مستحکم کیے بغیر افغانستان سے نکل جائے جبکہ اس جنگ کے نتیجے میں اس کی افواج کا شیطانی روپ بھی دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا اور اس کی معیشت اس حد تک خراب ہوگئی کہ ایک وقت پرایسا لگنے لگا کہ اس کی معیشت بالکل ہی ڈوب جائے گی۔ اس وقت امریکہ خطے میں اپنے اثرو رسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی مدد پر انحصار کررہا ہےبالکل ویسے ہی کہ جس طرح امریکہ پاکستان کی مدد سے ہی افغانستان میں فوجیں داخل کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔ لیکن امریکہ کوئی ٹھوس وجہ بیان کر کے اس جنگ کے لیے پاکستان کے مسلمانوں کی حمایت اور تائید حاصل کرنے سے قاصرہے، بلکہ کوئی ٹھوس اور سچی وجہ تو کیا وہ کوئی جھوٹا جواز پیش کرکے ہمیں قائل کرنے سے بھی قاصر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے پاکستان میں بم دھماکوں اور قتل وغارت گری برپا کرنے کا حربہ استعمال کیاکہ کسی طرح پاکستان کے مسلمان اس جنگ کو اپنی جنگ مان لیں، ایسے دھماکے اورقتل و غارت گری کہ جس سے نہ توہمارے فوجی محفوظ ہیں اور نہ ہی عام شہری، ہمارے بازار ہوں یا عبادت گاہیں ، یہاں تک کہ عورتیں ، بچے، بوڑھے، مسلمان ، غیر مسلم، کوئی بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں ہے۔ پس جب یہ بم دھماکے اور قتل و غارت گری ہوتی ہے تو امریکہ کے ایجنٹ فوراًیہ پکارنے لگتے ہیں "دیکھو، یہ ہماری ہی جنگ ہے"۔ یہ ہے وہ شیطانی دھوکہ اور سازش کہ جس کی عمارت لوگوں کی لاشوں پر کھڑی کی گئی ہے اورمسلمانوں کے خون سے اس عمارت کی بنیادوں کو پختہ کیا گیا ہے!

یہ بات عقل و بصیرت رکھنے والے لوگوں کے مشاہدے میں ہے کہ امریکہ ہمیشہ ان بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے واقعات کو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان کی عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ یکم دسمبر 2009 کو اوبامہ نے کہا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد اُن کی جنگ نہیں...لیکن پچھلے چند سالوں میں جب کراچی سے اسلام آباد تک معصوم لوگ قتل ہوئے...تو یہ بات واضح ہو گئی کہ پاکستان کے لوگوں کو انتہاء پسندی سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے"۔ اور پھر ان بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کی شروعات کےتین سال بعد 12 اکتوبر 2012ء کو امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان ویکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ "لہٰذا ظاہر ہے کہ پاکستان کے لوگ جتنا زیادہ اِن کے خلاف ہونگے اتنا ہی اُن کی حکومت کو اِن کے خلاف کام کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ شاید اس بھیانک المیے کا ایک مثبت پہلو ہے"۔

عقل و بصیرت رکھنے والے لوگوں کے مشاہدے میں یہ بات بھی ہےکہ ان حملوں میں ہمارے بازاروں، گھروں،افواج اور لوگوں کو تونشانہ بنایا جاتا ہے لیکن اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ملک میں موجود سی.آئی.اے اور ایف.بی.آئی کے دفاتر، امریکی فوجی اڈے، بلیک واٹر کی رہائش گاہیں اورامریکی قونصل خانےحملے اور تباہی سےمحفوظ رہیں ۔ حقیقت پر غور کرنے والےاس بات سے بھی آگاہ ہیں کہ ملک میں امریکہ کے داخل ہونے سے قبل ہم کبھی بھی اس قدر تباہی و بربادی کا شکار نہیں ہوئے تھے۔ اور یہ بات بھی واضح ہے کہ کوئی بھی مخلص اور سمجھ بوجھ رکھنے والا مسلمان اس قسم کی دہشت گرد کاروائیوں کی منصوبہ بندی نہیں کرسکتا جو کہ واضح اسلامی احکامات کے خلاف ہے۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے : ((وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيماً))"اور جو کوئی کسی ایمان والے کو جانتے بوجھتے قتل کرڈالے ، اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ کا غضب ہےاوراس پر اللہ کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے"(النساء:93)۔ اور رسول اللہ ﷺ نے ان غیر مسلم ذمیوں کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے کہ جو مسلمانوں کے تحفظ کے تحت ہوں ، اور فرمایا ہے کہ ((أَلا مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدًا لَهُ ذِمَّةُ ٱللهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللهِ، فَلا يُرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ خَرِيفًا)) "جس کسی نے ایسے شخص (اہلِ معاہد) کو قتل کر ڈالا کہ جس کے پاس اللہ اوراس کے رسول ﷺ کی جانب سے تحفظ کا وعدہ موجود ہو تو اُس نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا کیا ہوا وعدہ توڑڈالا ۔ پس ایسا شخص جنت کی خوشبو کو بھی نہ پاسکے گا جبکہ اس کی خوشبو ستر سالوں کے سفر کی دُوری سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے"۔(ترمذی)

درحقیقت، پاکستان میں امریکی موجودگی کا ایک اہم مقصد پاکستان بھر میں بم دھماکے اور قتل کروانا ہے۔ پاکستان کی فوجی و سیاسی قیادت میں موجود مشرف اور کیانی، اورزرداری و نواز شریف جیسے چند مُٹھی بھر غداروں کی مدد سے امریکہ نے پہلے پاکستان کےدروازےاپنے لیے کھلوائے اور پھر انھیں مسلسل کھلا رکھاگیا تا کہ امریکی فوجی، بلیک واٹر جیسی نجی سیکورٹی کمپنیوں کے کارندے اور انٹیلی جنس کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک پاکستان میں داخل ہوسکے اور اپنے قدم جما سکے۔ اس قسم کے امریکی نیٹ ورک لاطینی امریکہ سے لے کر مشرق بعید تک افراتفری پھیلانے کے حوالے سے پوری دنیا میں بدنام ہیں۔ بم دھماکے اور شخصیات کوقتل کروانا اُن کی روز مرہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ یہ ایجنٹوں کو تیار کر کے مقامی گروہوں میں داخل کرتے ہیں تا کہ آپ کی نگاہوں میں اُس مزاحمت کی قدرو قیمت کو ختم کردیا جائے جو افغانستان میں امریکہ کے قبضے کے خلاف جاری ہے۔ یہ دھوکہ دہی امریکی جنگ کا طرہ امتیاز ہے اور ایسے حملے False flag attacks کے نام سے جانے جاتے ہیں، یعنی خود کاروائی کر کے اس کا الزام دشمن پر ڈال دینا تاکہ اپنی جنگ کےحق میں عوامی حمایت حاصل کی جائے۔

اورامریکہ کا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ اس قسم کی گٹھیا اور شیطانی دہشت گردی کی کاروائیاں روک دے ۔ امریکہ 2014 ءکے بعد بھی پاکستان اور افغانستان میں اپنی افواج، انٹیلی جنس اور کرائے کے فوجیوں کی ایک بڑی تعداد برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ بلکہ امریکہ اپنی موجودگی کو مزید بڑھا رہا ہے اور اسی لیے وہ اسلام آباد میں ایک قلعہ نما سفارت خانہ تعمیر کررہا ہے، جو دنیا میں امریکہ کا دوسرا بڑاسفارت خانہ ہے۔ دوسری طرف وہ اٖفغانستان میں اپنے لیے 9 اڈے برقرار رکھنا چاہتا ہے اور پاکستان اور افغانستان میں ایک لاکھ بیس ہزار نجی سیکورٹی اہلکاروں کی تعینا تی اس کے علاوہ ہے۔ لہٰذا امریکہ پاکستان کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا کیونکہ اس امرکے باوجود کہ ہماری قیادت میں اس کے لیے کام کرنے والے غدار موجود ہیں،پھر بھی وہ ہم پر اور ہماری افواج اور انٹیلی جنس اداروں پربھروسہ نہیں کرتاہے۔ امریکہ اس بات سے پوری طرح باخبر ہے کہ ہم سب میں اسلامی جذبات مضبوطی سے پیوست ہیں اور ہمارے اندرامریکہ کےظلم وجبرکے خلاف شدید غم وغصہ پایا جاتاہے۔ اس کے علاوہ کافر استعماری طاقتیں یہ دیکھ رہی ہیں کہ پوری امت خلافت کے قیام کے لیے کھڑی ہونا شروع ہو گئی ہے۔ شام ، پاکستان اور دیگر اسلامی علاقوں کی یہ صورتِ حال کفار کی نیندیں حرام کیے ہوئے ہے۔ لہٰذا یہ بم دھماکے دوہرا کام کرتے ہیں ،ایک تو امریکہ ان بم دھماکوں کے ذریعے اسلام کے خلاف اپنی جنگ کے لیے ہماری حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور دوسرا یہ کہ وہ ان بم دھماکوں کو ایک دباؤ کے طور پر استعمال کرتا ہے تا کہ ہم اس کے سامنے سرنگوں ہو جائیں اور وہ امن مذاکرات کے ذریعے مسلم دنیا کی سب سے طاقتور ریاست پاکستان، کی دہلیز پر اپنی موجودگی میں اضافہ کر سکے۔

اے پاکستان کے مسلمانو! ہم اس وقت تک امن کا منہ نہیں دیکھ سکیں گے جب تک امریکہ ہمارے درمیان موجود ہے۔ ہماری قیادت میں موجود غداراپنے آقاؤں کی ہدایت پر ہمیں دھوکہ دینے کے لیے اس صورتحال کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالتے ہیں لیکن وہ کبھی بھی اس کی بنیاد ی وجہ کی طرف انگلی نہیں اٹھاتے، اور یہ بنیادی وجہ ہمارے درمیان امریکہ کی موجودگی ہے۔ آپ جان لیں کہ امریکہ کبھی بھی خود بخودہمارے خطے سے نہیں نکلے گا کیونکہ وہ ہماری سرزمین اور ہمارے وسائل کو اپنا سمجھتا ہے کہ انہیں جیسے چاہے لوُ ٹتا رہے۔ امریکہ کولازماً قوت و طاقت کے ذریعے ہی نکالنا ہو گا۔ جب تک امریکہ کو ہم پر دسترس حاصل رہے گی خواہ وہ ایک فوجی اڈےیاقونصل خانےیاانٹیلی جنس دفتر کی صورت میں ہی ہو، وہ ہمارے درمیان شر اور فساد پھیلاتا رہے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ...إِنْ يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ)) "اے لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو...اگر وہ کہیں تم پر قابو پالیں تو وہ تمھارے (کھلے)دشمن ہو جائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور خواہش کرنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ" (الممتحنہ:1-2)۔

اے افواجِ پاکستان کے افسران! آپ نے اس اسلامی سرزمین اور اس میں رہنے والوں کی حفاظت کی قسم کھائی ہے ۔ جو صورتحال اب تک بن چکی ہے اور بنتی نظرآرہی ہے وہ اب آپ کی گردن پرہے۔ اب بھی پانی سر سے اونچا نہیں ہوا اور بچاؤ عین ممکن ہے۔ پس امریکہ کی جنگ کو اس کے منہ پر دے مارو، اس کے دھوکے اور سازشوں کو ناکام بنا دو، اورپاکستان کی سرزمین کو امریکہ کی نجاست سے پاک کردو۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لیے نصرت دیں،جو ایک قابل فقیہ اورمدبر سیاست دان عطا بن خلیل ابورَشتہ کی قیادت میں سرگرمِ عمل ہے ۔ اُسی صورت میں آپ کا حرکت میں آنا آپ کے دین کی خواہش کے مطابق ہو گا،اور آپ پاکستان اور اس خطے سے صلیبیوں کی موجودگی کے خاتمے کے لیےحرکت میں آسکیں گےاور ان کے فوجی اڈوں ، انٹیلی جنس دفاتر، قونصل خانوں اور سفارت خانوں کا خاتمہ ہو سکےگا۔ تب ہم سے نفرت کرنے والے یہ دشمن یہ جان لیں گے کہ وہ اس امت کی حقیقت کے متعلق اپنے آپ کو ہی دھوکے میں ڈالے ہوئے تھے ۔ حزب التحریر نے خلافت کے قیام کا عَلم بلند کررکھا ہے اور اس کی یہ دعوت آپ کے ہر گوشے میں پہنچ چکی ہے ۔ تو کیا آپ جواب دیں گے؟! ((إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ))"اس میں ہر اس شخص کے لیے عبرت ہے جو سمجھنے والاقلب رکھتا ہو اور وہ متوجہ ہو کر کان لگائے" (ق:37)

 

Read more...

انقلاب لانے والے اپنے انقلاب کو کامیاب بنانے کے لیے خونریزی کا ارتکاب کررہے ہیں،یہ خونریزی ان کی پیشانی پر شرمناک داغ کے طور ہمیشہ رہے گا!

مصر کی وزارت صحت نے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے رابعہ العدویہ اور النہضہ میں دھرنا دینے والوں کو منتشر کرنے کے لیے دھاوا بول دینے کے بعد سے اب تک 638 کے قتل کی رپورٹ دی ہے۔اس تعداد میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔قتل ہونے والوں میں 26 بچے،خواتین اور عمررسیدہ افراد بھی شامل ہیں۔اکثریت کو چوٹیں سر اور سینے میں لگی ہیں۔ان کے خیموں کو آگ لگائی گئی جس سے ان میں آگ بھڑک اٹھی اور کئی جھلسی ہوئی لاشیں بھی ملی ہیں۔ سیکیورٹی اداروں نے ایسے جرائم کا ارتکاب کیا ہے کہ جن کا ارتکاب امت کے بدترین دشمن بھی نہیں کر سکتے۔انہوں نے رابعہ العدویہ میں اس فیلڈ ہسپتال کو آگ لگائی ہے جس میں لاشیں اور زخمی پڑے تھے،اس کے ذریعے وہ اپنے مکروہ جرائم کے نشانات کو مٹانا چاہتے تھے۔ اپنی ہی قوم کے بچوں کی جان لینے کےجنون اور ُمردوں کی بے حرمتی، یہ سب انقلابیوں اور ان کے کارندوں کی سیاسی اسلام سے بغض کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے!اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا کہ کہ ظلم جبر کی طاقتیں کس طرح پکڑ دھکڑ اور قتل غارت کو جاری رکھنے کے لیے مستعد ہیں۔یہ خون ریز منظر یہود کی جانب سے فلسطین میں امت کے فرزندوں کے قتل کی یاد تازہ کرتا ہے۔۔۔۔۔اس مجرمانہ خون ریزی کے بعد عبوری صدر ایک مہینے کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہے تاکہ دھرنا دینے والوں اور مظاہرین کی بیخ کنی کی جاسکے اور ان کے غصے کو کچلا جاسکے اور وہ نئی جابرانہ حکومت کو قبول کرنے پر مجبور ہو سکیں،جو السیسی اور اس کا پشت پناہ امریکہ قائم کرنا چاہتے ہیں،کیونکہ امریکہ مرسی حکومت کے سرسے اپنا دست شفقت اٹھا چکا ہے۔
25 فروری کی تحریک اٹھارہ دن جاری رہی جس میں تقریبا 365 افراد مارے گئے،اس نئی لیکن دراصل پرانی ہی حکومت نے ایک ہی دن میں مذکورہ تعداد سے دوگنا لوگوں کو قتل کر دیا!یہ انتقامی حرکت جس نے مبارک حکومت کی یاد تازہ کردی جو اپنی ہی عوام سے شدید نفرت کرتی تھی خصوصا ان لوگوں سے جو اسلام کے علم کو بلند کرتے تھے۔
یہ ہے نئی فوجی حکومت اور یہ ہیں انقلابی قائیدین جو اپنی گمراہی پر ڈٹے ہوئے ہیں،اپنے انقلاب کو کامیاب بنانے کے لیے بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے کا تہیا کر رکھا ہے،اپنی ہی عوام کے خلاف شیر ہیں جبکہ مسلمانوں کے بدترین دشمن یہود اور ان کے پشت پناہ کے مقابلے میں دم دبا کے بیٹھے ہیں،بلکہ ان کے ساتھ مل کر سازشوں کا جال بن رہے ہیں!''دہشت گردی کے خلاف جنگ"کے نام پر اسلام پر حملہ آور ہیں،جبکہ پڑوس میں یہود اطمینان اور امن سے ہیں۔خائن مجرموں محمد محمود،کابینہ اور ماسبیرو کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ اہل مصر کے لیے کوئی کامیابی وکامرانی حاصل کریں؟!یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس نے 30 سال تک مبارک کی کرپٹ حکومت کو سہارا دیا ہو ،اس کی کرپشن میں شریک ہو اور اس کی دلالی کرتا رہا ہو وہ اہل مصر کے لیے کوئی کامیابی حاصل کرے؟!
یہ قاتل اور مجرم ہیں!عنقریب آخرت سے پہلے ہی دنیا میں بھی ان کے جرائم اور امت کے قابل قدر بیٹوں کو قتل کرنے اور اسلام کے خلاف جنگ اور امریکہ کی دلالی پر ان سے حساب لیا جائے گا،اللہ تعالی کا ارشاد ہے:((ومن یقتل مومنا متعمدا فجزاء ہ جھنم خالدا فیھا وغضب اللہ علیہ ولعنہ قاعد لہ عذابا عظیما)) "جو بھی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں ہمیشہ رہے گا ،اللہ اس پر غضبناک ہو گا،اس پر لعنت کرے گا اور اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے"(النساء:93 )۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:(لزوال الدنیا اھون عند اللہ من قتل رجل مسلم) ''ایک مسلمان شخص کے قتل سے پوری دنیا کا زوال اللہ کے نزدیک معمولی ہے"(الترمذی اور النسائی)۔ یہ انقلابی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور الاخوان کے خلاف آپریشن کے نعرےکو اسلام پر یلغار اور اس کے گرد گیرا تنگ کرنے کے لیے پردے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔۔۔۔۔ لیکن مصر میں اسلام کی جڑیں بہت گہری ہیں اوراس کا خاتمہ ممکن نہیں۔ یہ کنانہ اسلام ہی کی سرزمین ہے اسی میں اس کے رکھوالے جوان مرد موجود ہیں،یہی عنقریب ایجنٹوں اورکفر نظام دفن ہو گا،امریکی بالادستی یہاں ملیامیٹ ہو نے والی ہے،یہی خلافت کا سورج اللہ کے اذن سے طلوع ہو نے والا ہے۔
کنانہ کے طول و عرض میں سرپر کفن باندہ کر نکلنے والے مسلمانوں!
اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب بابانگ دہل یہ اعلان کریں کہ :یہ اسلام اور خاص اللہ کے لیے ہے! اس میں کوئی جمہوریت یا سیکولرازم نہیں،اس میں کفر کی حکمرانی کا کوئی حصہ نہیں، ساتھ ہی ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہو نا چاہیے کہ اللہ کے حکم کو مضبوطی تھامنا ہی ہماری کامیابی اور کامرانی کا ضامن ہے۔یہ صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو دل و جان سے ریاست خلافت ،اسلام کی حکمرانی ،امت کی وحدت ،اپنے ملک سے استعمار کو ماربھگانےاوراسلام کاتمام دنیا کےلیے ہدایت کے پیغام کے طورپر علمبردار بننےکے لیے وقف کر دیں،تب ہی ہمار ا یہ خون رنگ لائے گا ورنہ سب کچھ تماشا اور وقت اور محنت کا ضیاع ہو گا۔
اے افسران!اے سپاہیو!اے مصر کنانہ کی فوج میں موجود مخلص مسلمانو!
یہ کیسے ممکن ہے کہ تم اپنے ماں باپ،بچوں اور بہن بھائیوں کے قتل میں شریک ہو؟!یہ کیسے ممکن ہے کہ تم ایک ایسی قیادت سے وفاداری کا ثبوت دو جو اپنی ہی عوام کو قتل کرنے کی سازش کر رہی ہے؟!وہ قیادت جس نے اپنی آخرت دنیا کے لیے بیچ ڈالی ہے،جو امت کے سب سے بڑے دشمن ،ظلم اور سرکشی کی ریاست امریکہ کے گود میں جا کر بیٹھ گئی ہے!اگر تم نے صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺکے اوامر کی پیروی کی تو اللہ کی قسم تم ہی دنیا کی بہترین فوج ہو۔تمہارا دین تمہیں پکار رہا ہے کہ تم حرام خون مت بہاو ،اس کی اطاعت مت کرو جو تمہیں اپنے ہی بھائیوں کو قتل کرنے کا حکم دیتا ہے۔یہ خون جو تمہارے ہاتھوں بہہ رہا ہے اس کے بارے میں اللہ تم سے پوچھے گا!تم کب تک انتظار کرو گے؟تم پر لازم ہے کہ تم ظالم کا ہاتھ روکو اور اس کو حق کے سامنے سرنگوں کرو ورنہ اللہ تمہارے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے نفرت ڈال دے گا۔
موجودہ مجرم حکومت کو جڑھ سے اکھاڑ پھینکنا تمہاری ذمہ داری ہے،اس کو اس کے مددگاروں کے ساتھ چاروں شانے چت کرو!اسلام کو یکبار اور مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے جد وجہد کرو!تم بھی ان انصار جیسے بنو جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی ،ہم حزب التحریر سےتمھیں پکار تے ہیں کہ تم خلافت کے عظیم منصوبے کی سب سے پہلے مدد کرو!تم اہل قوت ہو اور اس کے لائق ہو،اگر تم نے اپنی نیت اللہ کے لیے خالص کر دی تو تم اس پر قادر بھی ہو۔آو خلافت علی منہاج النبوۃ کے سائے میں دنیا کی عزت ،آخرت کی نعمت اپنے قادر مطلق رب کے پاس اعلی مقام حاصل کرنے کی طرف!
((ویقولون متی ھو قل عسی ان یکون قریبا)) "لوگ پوچھتے ہیں کب ایسا ہو گا کہہ دیجئے ممکن ہے بہت جلد"(الاسراء)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک