الأربعاء، 16 ربيع الثاني 1447| 2025/10/08
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

امریکہ کا تازہ ترین ڈبل گیم کا منصوبہ امریکہ امن مذاکرات کے ذریعے خطے میں اپنی موجودگی کو برقراررکھنا چاہتا ہے

عین اسی دن جب امریکہ حکومت پاکستان کے طالبان کے ساتھ 'امن' مذاکرات سے باخبر رہنے اور ان پر قریب سے نگاہ رکھنے کی بات کرتا ہے ، امریکہ پاکستان کی حدود میں تحریک طالبان پاکستان کے ایک رہنما حکیم اللہ کو قتل کردیتا ہے۔ حکومت کا یہ کہنا کہ امریکہ مذاکرات کے عمل کو تباہ اور ناکام کردینا چاہتا ہے ، ایک سفید جھوٹ ہے۔ درحقیقت امریکہ بم دھماکوں اور قتل غارت کے اس مہم کے ذریعے 'امن' مذاکرات کے لیے حمائت پیدا کررہا ہے۔ امریکہ اور اس کے ایجنٹ اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ امت اور ان کی افواج میں امریکہ دشمن جذبات انتہا پر ہیں، لہٰذا وہ ان جذبات کو اپنے مفاد میں استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
جب سے امریکہ اس خطے میں داخل ہوا ہے، وہ اور اس کے ایجنٹ 'ڈبل گیم' کا ڈرامہ رچا کر امریکی مفادات کے حصول کو یقینی بنارہے ہیں۔ مشرف اور شوکت عزیز کا 'ڈبل گیم' یہ تھا کہ وہ اس امریکی خطرے کا اظہار کرتے تھے کہ امریکہ ہمارے علاقے میں اپنی فوجو ں کوداخل کردے گالہٰذا ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں خود فوجی آپریشن کرنا چاہیے۔ زرداری اور کیانی حکومت کا 'ڈبل گیم' یہ تھا کہ قبائلی علاقوں میں امریکی اور بھارتی اثرو رسوخ کے خاتمے کے لیے فوجی آپریشنز کو مزید علاقوں تک پھیلا دیا جائے۔ درحقیقت امریکہ کو اس بات کی ضرورت تھی کہ پاکستان کی افواج اُس کی جنگ لڑیں کیونکہ اُس کے اپنے بزدل فوجی توانتہائی غیر معیاری اسلحے سے لیس مجاہدین کے خوف سے خودکشیاں کرتے ہیں۔ اور نوازشریف اور کیانی کا 'ڈبل گیم' یہ ہے کہ 'امن' مذاکرات کے ذریعے خطے میں امریکہ کے مستقل قیام کے مقصد کو حاصل کیا جائے جس کے تحت افغانستان میں نو (9) امریکی اڈوں کا قیام، اسلام آباد میں قلع نما سفارت خانے کی تعمیر اور پاکستان اور افغانستان میں ایک لاکھ کے لگ بھگ نجی امریکی سکیورٹی کے افراد کے قیام کو ممکن بنایا جائے جو 'ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک' کی صورت میں ملک بھر میں بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کی مہم کو جاری رکھ سکیں۔
اے افواج پاکستان کے افسران! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، ((لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ)) "مؤمن ایک ہی سوراخ سے دو بار ڈسہ نہیں جاتا"۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار آپ کے ساتھ اپنے امریکی آقاؤں کے لیے 'ڈبل گیم' کھیل رہے ہیں، جو کہ آپ کے کھلے دشمن ہیں۔ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ خلافت کے قیام کےلیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں جس کی قیادت مشہور فقیہ اور رہنما شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کررہیں ہیں۔ صرف خلافت کے قیام کی صورت میں ہی آپ کا حرکت میں آنا دین کے احکامات کے تحت ہوگا ، آپ پاکستان اور خطے سے صلیبی قبضے کے خاتمے کے لیے حرکت میں آئیں گے اور اس کی فوج ، انٹیلی جنس، ٖفوجی اڈوں، قونصل خانوں اور سفارت خانے کا خاتمہ کردیں گے۔

Read more...

خلافت کا قیام افواج میں موجود مخلص افسران کی جانب سے نُصرَۃ(مادّی مدد)فراہم کرنے سےہی ہوگا

 

اے پاکستان کے مسلمانو! ہم میں سے ہر شخص اس بات سے آگاہ ہے کہ کیانی و شریف حکومت ہویا ماضی کی حکومتیں،پاکستان مسلسل معاشی بدحالی اورخارجی معاملات میں ذلت و رسوائی کے راستے پر گامزن ہے۔ نہ صرف یہ کہ ہم لوگ اس صورتِ حال سےباخبر ہیں بلکہ ایک طویل عرصے سےہم اس کا مزہ بھی چکھ رہے ہیں۔ اورہم یہ بھی دیکھ چکے ہیں کہ پچھلے تین انتخابات کے نتیجے میں آنے والی حکومتیں اتنی ہی کرپٹ اورنااہل تھیں جتنا کہ فوجی بغاوت کے ذریعے قائم ہونے والی آمرانہ حکومتیں۔ لہٰذا اب پاکستان میں اس بحث کوبہت اہمیت حاصل ہو گئی ہے کہ حقیقی تبدیلی کیسے لائی جائے؟ کس طرح ہم اس چیز کو ممکن بنائیں کہ ہمارے اوپر مخلص حکمرانوں کا سایہ ہو جواسلام کی بنیاد پر حکمرانی کریں ؟ کس طرح سے ہم وہ حقوق حاصل کرسکیں جو اللہ سبحانہ و تعالی اور اس کے رسول صلى الله عليه و سلم نے ہمارے لیےطے کیے ہیں؟ اور اس حقیقی تبدیلی کو لانے میں ہماراکردار کیا ہو تا کہ اس خوشحالی اور سکون و اطمینان کی زندگی میں مزید تاخیر نہ ہو جس میں پہلے ہی بہت تاخیر ہوچکی ہے؟
بھائیو اور بہنو! جمہوریت کے تحت ہونے والے انتخابات کبھی بھی اِس نظام کا خاتمہ نہیں کریں گے، جو کہ مسلسل بدعنوان اور کرپٹ حکمران پیدا کررہا ہے، چاہے پاکستان کی زندگی کے اگلے ستر سالوں کے دوران بھی الیکشن در الیکشن کا سلسلہ جاری رہے۔ پاکساین کی ہر حکومت اور واشنگٹن میں بیٹھے ان حکومتوں کے آقا یہ کہہ کر پاکستان کے لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں کہ تبدیلی لانے کا واحد ذریعہ صرف جمہوریت کے تحت انتخابات ہی ہیں۔ مغرب اور ان کے ایجنٹ حکمران ،عوام اور افواجِ پاکستان سے اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جمہوریت کے تسلسل کی یقین دہانی کرائیں اگرچہ جمہوریت پاکستان کی سالمیت اور خوشحالی کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ لہٰذا مغرب کی حمایت سے قائم کردہ آمرانہ حکومتوں سے جان چھڑانے کے لیے ،مغرب اور ان کے ایجنٹ پاکستان کے مسلمانوں کواپنے دوسرے جال یعنی جمہوریت کی دعوت میں پھنسا دیتے ہیں جیسا کہ انھوں نے مصر ،ترکی اور دوسرے مسلم ممالک میں کیا۔
اے پاکستان کے مسلمانو! ہم پر لازم ہےکہ ہم اپنے دشمنوں کے جھوٹ کو مسترد کردیں اور اپنے دین کی طرف رجوع کریں تا کہ اس بدحالی اور مایوسی کی صورتحال سے نکل سکیں۔ جی ہاں، اسلام نے اس بات کو فرض قرار دیا ہے کہ امت کا حکمران امت کی مرضی اور اس کے انتخاب کے ذریعے بنایا جائے۔ جی ہاں ، ایک بار جب رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے مدینہ میں اسلامی ریاست قائم کردی تو انتخاب ہی وہ طریقہ تھا جس کے ذریعے رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کے بعد خلفاء راشدین کو حکمرانی کے لیے چُنا گیا تھا۔ لیکن اسلام میں وہی شخص حکمران بن سکتا ہے اور حکمران رہ سکتا ہےجو اسلام اور اس کی شریعت کی بنیاد پر حکمرانی کرے نہ کہ جمہوریت اور اس کے کفر کی بنیاد پر۔ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کفار نے آپ صلى الله عليه و سلم کو اپنی پارلیمنٹ، دارالندوہ، میں شمولیت اور اس کا سربراہ تک بننے کی پیشکش کی لیکن رسول اللہﷺنے مضبوطی سے اس پیشکش کو رد کر دیا۔ اللہ کے نازل کردہ نظام کے سوا کسی بھی دوسرے نظام کو اللہ سبحانہ و تعالی نے "طاغوت " قرار دیا ہے اورموجودہ جمہوریت اسی کی ایک شکل ہےکہ جس میں قانون وفیصلے کا اختیار شریعت کی بجائے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے عوامی نمائندوں کے پاس ہوتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آَمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ﴾"کیا آپ صلى الله عليه و سلم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعوی کرتے ہیں کہ وہ ایمان لائے ہیں ، اس پر جو آپ صلى الله عليه و سلم پراور آپ صلى الله عليه و سلم سے پہلے نازل ہوا، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت(غیر اللہ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہوچکا ہے کہ طاغوت کا انکار کردیں"(النساء:60)۔
اور رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے ایسا اقتدار لینے سے انکار کردیا جس میں اقتدار کے بدلے اسلام کے کسی بھی معاملےپر سمجھوتےکی شرط عائد کی گئی ہوجیسا کہ یہ شرط کہ آپ صلى الله عليه و سلم کے بعد اقتدارکسی ایک مخصوص گروہ کو منتقل کیا جائے گا۔ پس رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے بَنُو عامر بن صَعْصَعَةکے وفد کی اس پیش کش کو مسترد کردیا جب انھوں نے آپ صلى الله عليه و سلم کو اقتدار دینے کے بدلے یہ شرط عائد کی کہ آپ صلى الله عليه و سلم کے بعد یہ اقتدار انھیں منتقل ہوجائے گا۔ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے فرمایا کہ((الأمر لله يضعه حيث يشاء)) "حکمرانی اللہ کی ہے اور وہ جسے چاہے گااسے دے گا"۔ تو پھر ان لوگوں کے متعلق کیا خیال ہے جو جمہوری نظام ، اس کی پارلیمنٹ اور وزارتوں میں شرکت کرکے اگر پورےاسلام سے نہیں تو اس کے بیشتر حصے سے دستبردار ہوجاتے ہیں؟ یقیناً رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کا طریقہ ان تمام مسلمانوں کے لیے ایک واضح سبق ہے، جو اَب بھی جمہوری نظام کے مغربی جال کی طرف اندھا دھندبھاگے چلے جارہے ہیں اور لوگوں کے سامنے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اسلام، اس کی شریعت اور اس کی خلافت کے قیام کے لیے کوشش کررہے ہیں، چاہے ان لوگوں کا تعلق پاکستان سے ہو یا مصرسے، ترکی سے ہویا کسی اور مسلم ملک سے ۔ توکیا یہ لوگ سبق حاصل کریں گے!
پس رسول اللہﷺکفریہ نظام کو تبدیل کرنے کے لیے اسی کفریہ نظام کا حصہ نہیں بنے،اگرچہ انھیں اس نظام کا سربراہ بننے کی دعوت دی گئی تھی۔ اور رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے ایسےاقتدار کو بھی قبول نہیں کیا جس کے بدلے میں آپ صلى الله عليه و سلم سےاسلام کے کسی ایک معاملے پر بھی سمجھوتے کا مطالبہ کیا گیاتھا۔ اس کی جگہ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے کفر کی حکومت کے خاتمے کے لیے پورےمعاشرے سے اس کفریہ حکومت کی حمایت اور قوت کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نےلوگوں کی طرف سے کفرکی حمایت کو ختم کیا اور اس کے لیے آپﷺنے کفر کے نظام کو کھلم کھلاچیلنج کیا ،اس کی حقیقت کو بے نقاب کیااور لوگوں کو اسلام کی طرف بلایا۔ اس کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے کفر کی حکمرانی کو اس مادّی سہارے سے محروم کیاجواسے تحفظ فراہم کیے ہوئے تھا۔ رسول اللہﷺ نے ذاتی طور پر ان لوگوں سے ملاقاتیں کیں جو جنگی طاقت رکھتے تھے اور ان سے مطالبہ کیاکہ وہ ایمان قبول کرنے کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام کو نُصرَۃ(مادّی مدد)فراہم کریں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے طویل سفر کیے، مشکلات اٹھائیں تا کہ اسلام کو ایک ریاست کی شکل میں قائم کرنے کے لیے نُصرۃ کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔ رسول اللہ ﷺجن لوگوں سے نصرۃ کا مطالبہ کرتے تھے، ان کی مادّی قوت کو بھی معلوم کرتے تھے۔آپ صلى الله عليه و سلم ان سے سوال کرتے تھے:((و هل عند قومك منعة؟))"کیا تمھارے لوگ طاقت و اسلحہ رکھتے ہیں؟" اور آپﷺنےان لوگوں کی پیش کش کو قبول نہ کیاجن میں اسلام کے دشمنوں سے اسلام کا دفاع کرنے کی طاقت موجود نہیں تھی۔ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے کئی قبائل سے ملاقاتیں کیں جن میں بَنُو كلب،بوکحَنِيفَةُ، بنو عامر بن صَعْصَعَة، بنو كدْعةُ اور بنوشيبان شامل تھے۔ اوررسول اللہ ﷺاسی طریقہ کار پر صبر و استقامت کے ساتھ کاربند رہے یہاں تک کے اللہ تعالی نے نصرۃ کے حصول میں کامیابی عطا فرمادی جب انصار کے ایک چھوٹے مگر مخلص اور اہلِ قوت گروہ نے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نبی کریم صلى الله عليه و سلم کو نُصرۃ فراہم کر دی۔ لہٰذا اسلام کی حکمرانی کے لیے نصرۃ کا حصول رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کی سنت اور طریقہ ہے، اس طریقے پر چل کر نبی صلى الله عليه و سلم نے یثرب کے تقسیم شدہ معاشرے کو اسلام کے قلعے،مدینۃالمنورہ میں تبدیل کردیا۔
اے پاکستان کے مسلمانو! حزب التحریر ہمارے درمیان رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کے طریقے پر چلتے ہوئے ہی خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہی ہے۔ اس کے شباب ہمیں کفر سے خبردار کرتے ہیں اورہم سے اسلام اور اس کی خلافت کی مددوحمایت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اور حزب التحریر کے امیر، اعلیٰ پائے کے فقیہ اور رہنما، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ ، اپنی جان خطرے میں ڈال کراس دین کے لیےمسلم افواج سے نصرۃ حاصل کرنےکی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں۔ اب یہ ہم میں سے ہر ایک پر لازم ہے کہ ہم حزب التحریر میں شامل ہوجائیں اوررسول اللہ صلى الله عليه و سلم کے طریقے پر چلتے ہوئے خلافت کو قائم کردیں اور ظلم کی حکمرانی کے خاتمے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ امام احمدبن حنبل نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے فرمایا کہ:((ثُمَّ تَکُونُ مُلْکاً جَبْرِیَّةً، فَتَکُونُ مَا شَائَ اللّٰہُ اَنْ تَکُونَ ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا ِذَا شَائَ اَنْ یَرْفَعَھَا۔ ثُمَّ تَکُونُ خِلَافَةً عَلَی مِنْھَاجِ النُّبُوَّة ثُمَّ سَکَتَ)) "پھر ظالمانہ حکومت کا دَور ہو گا جو اُس وقت تک رہے گا جب تک اللہ چاہے گا، پھر جب اللہ اسے ختم کرنا چاہے گا تو اسے ختم کر دے گا۔ پھرنبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی۔ یہ کہہ کر آپ صلى الله عليه و سلم خاموش ہوگئے"۔
اےافواج میں موجود مسلمانو! اے اہلِ نُصرۃ! اے موجودہ دور کے انصارو! رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کا طریقہ کار اسلام کے قیام کے لیے اہلِ قوت سے نُصرۃ(مادّی مدد)حاصل کرنے کا تقاضا کرتا ہے اور تم میں سےہر ایک یہ نُصرۃ دینے کی قابلیت رکھتا ہے۔ تمھارے بیٹے، ییٹیاں، بھائی،بہنیں اور مائیں تمیںے پکارتی ہیں کہ تم اپنی ذمہ داری کو پورا کرو۔ نصرۃ کا معاملہ تماررا ہے اور یہ وقت بھی تماہرا ہے ، لہذا اگر تم اللہ تعالی کی خوشنودی کے لیے اپنی ذمہ داری کو پورا کرو گے تو تم یقیناً کامیاب رہو گے۔ کفریہ جمہوریت کی حمایت کر کے، جسے لوگوں کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے، اپنی امت اور اپنے حلف سے غداری مت کرو۔ کیانی و شریف اوران کا ٹولہ کہ جس نے اپنے حلف سے غداری کی ہے ،اور جنہوں نے ہماری قیادت کی صفوں کو داغدار کر دیا ہے ؛ ایسے لوگوں کی زندگی کی خاطر اپنی آخرت کوبرباد مت کرو! حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کرکےرسول اللہ صلى الله عليه و سلم کے طریقے پر خلافت کوقائم کردو ۔ اگر تم ایسا کرنے میں کامیاب رہے اور کفر اور ان کے لوگوں پر غالب آ گئے تو تمہارا یہ عمل تمہاری اور امتِ مسلمہ کی زندگی کو خوشیوں سے بھر دے گا۔
﴿إِنْ يَنْصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ وَإِنْ يَخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِي يَنْصُرُكُمْ مِنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ﴾
" اگر اللہ تعالی تمھاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمھیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمھاری مدد کرے؟ ایمان والوں کو اللہ تعالی ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے"(آل عمران:160)

www.hizb-pakistan.com

Read more...

يُخَادِعُونَ ٱللهَ وَٱلَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنْفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ "وہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اورایمان والوں کو دھوکہ دیں، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں مگرسمجھتے نہیں" (البقرۃ:9)  

کچھ عرصے سے امریکہ افغانستان سے اپنی افواج کی واپسی کی بات کررہا ہے۔ یکم دسمبر 2009ء کو امریکی صدر اوبامہ نے ویسٹ پوائنٹ ملٹری اکیڈمی سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ "ہماری افواج گھر واپس آنا شروع ہو جائیں گی"۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے بارہ سال تک یہ جنگ اس لیے نہیں لڑی کہ وہ خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو مستحکم کیے بغیر افغانستان سے نکل جائے جبکہ اس جنگ کے نتیجے میں اس کی افواج کا شیطانی روپ بھی دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا اور اس کی معیشت اس حد تک خراب ہوگئی کہ ایک وقت پرایسا لگنے لگا کہ اس کی معیشت بالکل ہی ڈوب جائے گی۔ اس وقت امریکہ خطے میں اپنے اثرو رسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی مدد پر انحصار کررہا ہےبالکل ویسے ہی کہ جس طرح امریکہ پاکستان کی مدد سے ہی افغانستان میں فوجیں داخل کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔ لیکن امریکہ کوئی ٹھوس وجہ بیان کر کے اس جنگ کے لیے پاکستان کے مسلمانوں کی حمایت اور تائید حاصل کرنے سے قاصرہے، بلکہ کوئی ٹھوس اور سچی وجہ تو کیا وہ کوئی جھوٹا جواز پیش کرکے ہمیں قائل کرنے سے بھی قاصر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے پاکستان میں بم دھماکوں اور قتل وغارت گری برپا کرنے کا حربہ استعمال کیاکہ کسی طرح پاکستان کے مسلمان اس جنگ کو اپنی جنگ مان لیں، ایسے دھماکے اورقتل و غارت گری کہ جس سے نہ توہمارے فوجی محفوظ ہیں اور نہ ہی عام شہری، ہمارے بازار ہوں یا عبادت گاہیں ، یہاں تک کہ عورتیں ، بچے، بوڑھے، مسلمان ، غیر مسلم، کوئی بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں ہے۔ پس جب یہ بم دھماکے اور قتل و غارت گری ہوتی ہے تو امریکہ کے ایجنٹ فوراًیہ پکارنے لگتے ہیں "دیکھو، یہ ہماری ہی جنگ ہے"۔ یہ ہے وہ شیطانی دھوکہ اور سازش کہ جس کی عمارت لوگوں کی لاشوں پر کھڑی کی گئی ہے اورمسلمانوں کے خون سے اس عمارت کی بنیادوں کو پختہ کیا گیا ہے!

یہ بات عقل و بصیرت رکھنے والے لوگوں کے مشاہدے میں ہے کہ امریکہ ہمیشہ ان بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے واقعات کو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان کی عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ یکم دسمبر 2009 کو اوبامہ نے کہا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد اُن کی جنگ نہیں...لیکن پچھلے چند سالوں میں جب کراچی سے اسلام آباد تک معصوم لوگ قتل ہوئے...تو یہ بات واضح ہو گئی کہ پاکستان کے لوگوں کو انتہاء پسندی سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے"۔ اور پھر ان بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کی شروعات کےتین سال بعد 12 اکتوبر 2012ء کو امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان ویکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ "لہٰذا ظاہر ہے کہ پاکستان کے لوگ جتنا زیادہ اِن کے خلاف ہونگے اتنا ہی اُن کی حکومت کو اِن کے خلاف کام کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ شاید اس بھیانک المیے کا ایک مثبت پہلو ہے"۔

عقل و بصیرت رکھنے والے لوگوں کے مشاہدے میں یہ بات بھی ہےکہ ان حملوں میں ہمارے بازاروں، گھروں،افواج اور لوگوں کو تونشانہ بنایا جاتا ہے لیکن اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ملک میں موجود سی.آئی.اے اور ایف.بی.آئی کے دفاتر، امریکی فوجی اڈے، بلیک واٹر کی رہائش گاہیں اورامریکی قونصل خانےحملے اور تباہی سےمحفوظ رہیں ۔ حقیقت پر غور کرنے والےاس بات سے بھی آگاہ ہیں کہ ملک میں امریکہ کے داخل ہونے سے قبل ہم کبھی بھی اس قدر تباہی و بربادی کا شکار نہیں ہوئے تھے۔ اور یہ بات بھی واضح ہے کہ کوئی بھی مخلص اور سمجھ بوجھ رکھنے والا مسلمان اس قسم کی دہشت گرد کاروائیوں کی منصوبہ بندی نہیں کرسکتا جو کہ واضح اسلامی احکامات کے خلاف ہے۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے : ((وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيماً))"اور جو کوئی کسی ایمان والے کو جانتے بوجھتے قتل کرڈالے ، اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ کا غضب ہےاوراس پر اللہ کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے"(النساء:93)۔ اور رسول اللہ ﷺ نے ان غیر مسلم ذمیوں کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے کہ جو مسلمانوں کے تحفظ کے تحت ہوں ، اور فرمایا ہے کہ ((أَلا مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدًا لَهُ ذِمَّةُ ٱللهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللهِ، فَلا يُرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ خَرِيفًا)) "جس کسی نے ایسے شخص (اہلِ معاہد) کو قتل کر ڈالا کہ جس کے پاس اللہ اوراس کے رسول ﷺ کی جانب سے تحفظ کا وعدہ موجود ہو تو اُس نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا کیا ہوا وعدہ توڑڈالا ۔ پس ایسا شخص جنت کی خوشبو کو بھی نہ پاسکے گا جبکہ اس کی خوشبو ستر سالوں کے سفر کی دُوری سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے"۔(ترمذی)

درحقیقت، پاکستان میں امریکی موجودگی کا ایک اہم مقصد پاکستان بھر میں بم دھماکے اور قتل کروانا ہے۔ پاکستان کی فوجی و سیاسی قیادت میں موجود مشرف اور کیانی، اورزرداری و نواز شریف جیسے چند مُٹھی بھر غداروں کی مدد سے امریکہ نے پہلے پاکستان کےدروازےاپنے لیے کھلوائے اور پھر انھیں مسلسل کھلا رکھاگیا تا کہ امریکی فوجی، بلیک واٹر جیسی نجی سیکورٹی کمپنیوں کے کارندے اور انٹیلی جنس کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک پاکستان میں داخل ہوسکے اور اپنے قدم جما سکے۔ اس قسم کے امریکی نیٹ ورک لاطینی امریکہ سے لے کر مشرق بعید تک افراتفری پھیلانے کے حوالے سے پوری دنیا میں بدنام ہیں۔ بم دھماکے اور شخصیات کوقتل کروانا اُن کی روز مرہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ یہ ایجنٹوں کو تیار کر کے مقامی گروہوں میں داخل کرتے ہیں تا کہ آپ کی نگاہوں میں اُس مزاحمت کی قدرو قیمت کو ختم کردیا جائے جو افغانستان میں امریکہ کے قبضے کے خلاف جاری ہے۔ یہ دھوکہ دہی امریکی جنگ کا طرہ امتیاز ہے اور ایسے حملے False flag attacks کے نام سے جانے جاتے ہیں، یعنی خود کاروائی کر کے اس کا الزام دشمن پر ڈال دینا تاکہ اپنی جنگ کےحق میں عوامی حمایت حاصل کی جائے۔

اورامریکہ کا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ اس قسم کی گٹھیا اور شیطانی دہشت گردی کی کاروائیاں روک دے ۔ امریکہ 2014 ءکے بعد بھی پاکستان اور افغانستان میں اپنی افواج، انٹیلی جنس اور کرائے کے فوجیوں کی ایک بڑی تعداد برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ بلکہ امریکہ اپنی موجودگی کو مزید بڑھا رہا ہے اور اسی لیے وہ اسلام آباد میں ایک قلعہ نما سفارت خانہ تعمیر کررہا ہے، جو دنیا میں امریکہ کا دوسرا بڑاسفارت خانہ ہے۔ دوسری طرف وہ اٖفغانستان میں اپنے لیے 9 اڈے برقرار رکھنا چاہتا ہے اور پاکستان اور افغانستان میں ایک لاکھ بیس ہزار نجی سیکورٹی اہلکاروں کی تعینا تی اس کے علاوہ ہے۔ لہٰذا امریکہ پاکستان کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا کیونکہ اس امرکے باوجود کہ ہماری قیادت میں اس کے لیے کام کرنے والے غدار موجود ہیں،پھر بھی وہ ہم پر اور ہماری افواج اور انٹیلی جنس اداروں پربھروسہ نہیں کرتاہے۔ امریکہ اس بات سے پوری طرح باخبر ہے کہ ہم سب میں اسلامی جذبات مضبوطی سے پیوست ہیں اور ہمارے اندرامریکہ کےظلم وجبرکے خلاف شدید غم وغصہ پایا جاتاہے۔ اس کے علاوہ کافر استعماری طاقتیں یہ دیکھ رہی ہیں کہ پوری امت خلافت کے قیام کے لیے کھڑی ہونا شروع ہو گئی ہے۔ شام ، پاکستان اور دیگر اسلامی علاقوں کی یہ صورتِ حال کفار کی نیندیں حرام کیے ہوئے ہے۔ لہٰذا یہ بم دھماکے دوہرا کام کرتے ہیں ،ایک تو امریکہ ان بم دھماکوں کے ذریعے اسلام کے خلاف اپنی جنگ کے لیے ہماری حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور دوسرا یہ کہ وہ ان بم دھماکوں کو ایک دباؤ کے طور پر استعمال کرتا ہے تا کہ ہم اس کے سامنے سرنگوں ہو جائیں اور وہ امن مذاکرات کے ذریعے مسلم دنیا کی سب سے طاقتور ریاست پاکستان، کی دہلیز پر اپنی موجودگی میں اضافہ کر سکے۔

اے پاکستان کے مسلمانو! ہم اس وقت تک امن کا منہ نہیں دیکھ سکیں گے جب تک امریکہ ہمارے درمیان موجود ہے۔ ہماری قیادت میں موجود غداراپنے آقاؤں کی ہدایت پر ہمیں دھوکہ دینے کے لیے اس صورتحال کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالتے ہیں لیکن وہ کبھی بھی اس کی بنیاد ی وجہ کی طرف انگلی نہیں اٹھاتے، اور یہ بنیادی وجہ ہمارے درمیان امریکہ کی موجودگی ہے۔ آپ جان لیں کہ امریکہ کبھی بھی خود بخودہمارے خطے سے نہیں نکلے گا کیونکہ وہ ہماری سرزمین اور ہمارے وسائل کو اپنا سمجھتا ہے کہ انہیں جیسے چاہے لوُ ٹتا رہے۔ امریکہ کولازماً قوت و طاقت کے ذریعے ہی نکالنا ہو گا۔ جب تک امریکہ کو ہم پر دسترس حاصل رہے گی خواہ وہ ایک فوجی اڈےیاقونصل خانےیاانٹیلی جنس دفتر کی صورت میں ہی ہو، وہ ہمارے درمیان شر اور فساد پھیلاتا رہے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ...إِنْ يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ)) "اے لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو...اگر وہ کہیں تم پر قابو پالیں تو وہ تمھارے (کھلے)دشمن ہو جائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور خواہش کرنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ" (الممتحنہ:1-2)۔

اے افواجِ پاکستان کے افسران! آپ نے اس اسلامی سرزمین اور اس میں رہنے والوں کی حفاظت کی قسم کھائی ہے ۔ جو صورتحال اب تک بن چکی ہے اور بنتی نظرآرہی ہے وہ اب آپ کی گردن پرہے۔ اب بھی پانی سر سے اونچا نہیں ہوا اور بچاؤ عین ممکن ہے۔ پس امریکہ کی جنگ کو اس کے منہ پر دے مارو، اس کے دھوکے اور سازشوں کو ناکام بنا دو، اورپاکستان کی سرزمین کو امریکہ کی نجاست سے پاک کردو۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لیے نصرت دیں،جو ایک قابل فقیہ اورمدبر سیاست دان عطا بن خلیل ابورَشتہ کی قیادت میں سرگرمِ عمل ہے ۔ اُسی صورت میں آپ کا حرکت میں آنا آپ کے دین کی خواہش کے مطابق ہو گا،اور آپ پاکستان اور اس خطے سے صلیبیوں کی موجودگی کے خاتمے کے لیےحرکت میں آسکیں گےاور ان کے فوجی اڈوں ، انٹیلی جنس دفاتر، قونصل خانوں اور سفارت خانوں کا خاتمہ ہو سکےگا۔ تب ہم سے نفرت کرنے والے یہ دشمن یہ جان لیں گے کہ وہ اس امت کی حقیقت کے متعلق اپنے آپ کو ہی دھوکے میں ڈالے ہوئے تھے ۔ حزب التحریر نے خلافت کے قیام کا عَلم بلند کررکھا ہے اور اس کی یہ دعوت آپ کے ہر گوشے میں پہنچ چکی ہے ۔ تو کیا آپ جواب دیں گے؟! ((إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ))"اس میں ہر اس شخص کے لیے عبرت ہے جو سمجھنے والاقلب رکھتا ہو اور وہ متوجہ ہو کر کان لگائے" (ق:37)

 

Read more...

انقلاب لانے والے اپنے انقلاب کو کامیاب بنانے کے لیے خونریزی کا ارتکاب کررہے ہیں،یہ خونریزی ان کی پیشانی پر شرمناک داغ کے طور ہمیشہ رہے گا!

مصر کی وزارت صحت نے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے رابعہ العدویہ اور النہضہ میں دھرنا دینے والوں کو منتشر کرنے کے لیے دھاوا بول دینے کے بعد سے اب تک 638 کے قتل کی رپورٹ دی ہے۔اس تعداد میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔قتل ہونے والوں میں 26 بچے،خواتین اور عمررسیدہ افراد بھی شامل ہیں۔اکثریت کو چوٹیں سر اور سینے میں لگی ہیں۔ان کے خیموں کو آگ لگائی گئی جس سے ان میں آگ بھڑک اٹھی اور کئی جھلسی ہوئی لاشیں بھی ملی ہیں۔ سیکیورٹی اداروں نے ایسے جرائم کا ارتکاب کیا ہے کہ جن کا ارتکاب امت کے بدترین دشمن بھی نہیں کر سکتے۔انہوں نے رابعہ العدویہ میں اس فیلڈ ہسپتال کو آگ لگائی ہے جس میں لاشیں اور زخمی پڑے تھے،اس کے ذریعے وہ اپنے مکروہ جرائم کے نشانات کو مٹانا چاہتے تھے۔ اپنی ہی قوم کے بچوں کی جان لینے کےجنون اور ُمردوں کی بے حرمتی، یہ سب انقلابیوں اور ان کے کارندوں کی سیاسی اسلام سے بغض کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے!اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا کہ کہ ظلم جبر کی طاقتیں کس طرح پکڑ دھکڑ اور قتل غارت کو جاری رکھنے کے لیے مستعد ہیں۔یہ خون ریز منظر یہود کی جانب سے فلسطین میں امت کے فرزندوں کے قتل کی یاد تازہ کرتا ہے۔۔۔۔۔اس مجرمانہ خون ریزی کے بعد عبوری صدر ایک مہینے کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہے تاکہ دھرنا دینے والوں اور مظاہرین کی بیخ کنی کی جاسکے اور ان کے غصے کو کچلا جاسکے اور وہ نئی جابرانہ حکومت کو قبول کرنے پر مجبور ہو سکیں،جو السیسی اور اس کا پشت پناہ امریکہ قائم کرنا چاہتے ہیں،کیونکہ امریکہ مرسی حکومت کے سرسے اپنا دست شفقت اٹھا چکا ہے۔
25 فروری کی تحریک اٹھارہ دن جاری رہی جس میں تقریبا 365 افراد مارے گئے،اس نئی لیکن دراصل پرانی ہی حکومت نے ایک ہی دن میں مذکورہ تعداد سے دوگنا لوگوں کو قتل کر دیا!یہ انتقامی حرکت جس نے مبارک حکومت کی یاد تازہ کردی جو اپنی ہی عوام سے شدید نفرت کرتی تھی خصوصا ان لوگوں سے جو اسلام کے علم کو بلند کرتے تھے۔
یہ ہے نئی فوجی حکومت اور یہ ہیں انقلابی قائیدین جو اپنی گمراہی پر ڈٹے ہوئے ہیں،اپنے انقلاب کو کامیاب بنانے کے لیے بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے کا تہیا کر رکھا ہے،اپنی ہی عوام کے خلاف شیر ہیں جبکہ مسلمانوں کے بدترین دشمن یہود اور ان کے پشت پناہ کے مقابلے میں دم دبا کے بیٹھے ہیں،بلکہ ان کے ساتھ مل کر سازشوں کا جال بن رہے ہیں!''دہشت گردی کے خلاف جنگ"کے نام پر اسلام پر حملہ آور ہیں،جبکہ پڑوس میں یہود اطمینان اور امن سے ہیں۔خائن مجرموں محمد محمود،کابینہ اور ماسبیرو کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ اہل مصر کے لیے کوئی کامیابی وکامرانی حاصل کریں؟!یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس نے 30 سال تک مبارک کی کرپٹ حکومت کو سہارا دیا ہو ،اس کی کرپشن میں شریک ہو اور اس کی دلالی کرتا رہا ہو وہ اہل مصر کے لیے کوئی کامیابی حاصل کرے؟!
یہ قاتل اور مجرم ہیں!عنقریب آخرت سے پہلے ہی دنیا میں بھی ان کے جرائم اور امت کے قابل قدر بیٹوں کو قتل کرنے اور اسلام کے خلاف جنگ اور امریکہ کی دلالی پر ان سے حساب لیا جائے گا،اللہ تعالی کا ارشاد ہے:((ومن یقتل مومنا متعمدا فجزاء ہ جھنم خالدا فیھا وغضب اللہ علیہ ولعنہ قاعد لہ عذابا عظیما)) "جو بھی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں ہمیشہ رہے گا ،اللہ اس پر غضبناک ہو گا،اس پر لعنت کرے گا اور اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے"(النساء:93 )۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:(لزوال الدنیا اھون عند اللہ من قتل رجل مسلم) ''ایک مسلمان شخص کے قتل سے پوری دنیا کا زوال اللہ کے نزدیک معمولی ہے"(الترمذی اور النسائی)۔ یہ انقلابی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور الاخوان کے خلاف آپریشن کے نعرےکو اسلام پر یلغار اور اس کے گرد گیرا تنگ کرنے کے لیے پردے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔۔۔۔۔ لیکن مصر میں اسلام کی جڑیں بہت گہری ہیں اوراس کا خاتمہ ممکن نہیں۔ یہ کنانہ اسلام ہی کی سرزمین ہے اسی میں اس کے رکھوالے جوان مرد موجود ہیں،یہی عنقریب ایجنٹوں اورکفر نظام دفن ہو گا،امریکی بالادستی یہاں ملیامیٹ ہو نے والی ہے،یہی خلافت کا سورج اللہ کے اذن سے طلوع ہو نے والا ہے۔
کنانہ کے طول و عرض میں سرپر کفن باندہ کر نکلنے والے مسلمانوں!
اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب بابانگ دہل یہ اعلان کریں کہ :یہ اسلام اور خاص اللہ کے لیے ہے! اس میں کوئی جمہوریت یا سیکولرازم نہیں،اس میں کفر کی حکمرانی کا کوئی حصہ نہیں، ساتھ ہی ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہو نا چاہیے کہ اللہ کے حکم کو مضبوطی تھامنا ہی ہماری کامیابی اور کامرانی کا ضامن ہے۔یہ صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو دل و جان سے ریاست خلافت ،اسلام کی حکمرانی ،امت کی وحدت ،اپنے ملک سے استعمار کو ماربھگانےاوراسلام کاتمام دنیا کےلیے ہدایت کے پیغام کے طورپر علمبردار بننےکے لیے وقف کر دیں،تب ہی ہمار ا یہ خون رنگ لائے گا ورنہ سب کچھ تماشا اور وقت اور محنت کا ضیاع ہو گا۔
اے افسران!اے سپاہیو!اے مصر کنانہ کی فوج میں موجود مخلص مسلمانو!
یہ کیسے ممکن ہے کہ تم اپنے ماں باپ،بچوں اور بہن بھائیوں کے قتل میں شریک ہو؟!یہ کیسے ممکن ہے کہ تم ایک ایسی قیادت سے وفاداری کا ثبوت دو جو اپنی ہی عوام کو قتل کرنے کی سازش کر رہی ہے؟!وہ قیادت جس نے اپنی آخرت دنیا کے لیے بیچ ڈالی ہے،جو امت کے سب سے بڑے دشمن ،ظلم اور سرکشی کی ریاست امریکہ کے گود میں جا کر بیٹھ گئی ہے!اگر تم نے صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺکے اوامر کی پیروی کی تو اللہ کی قسم تم ہی دنیا کی بہترین فوج ہو۔تمہارا دین تمہیں پکار رہا ہے کہ تم حرام خون مت بہاو ،اس کی اطاعت مت کرو جو تمہیں اپنے ہی بھائیوں کو قتل کرنے کا حکم دیتا ہے۔یہ خون جو تمہارے ہاتھوں بہہ رہا ہے اس کے بارے میں اللہ تم سے پوچھے گا!تم کب تک انتظار کرو گے؟تم پر لازم ہے کہ تم ظالم کا ہاتھ روکو اور اس کو حق کے سامنے سرنگوں کرو ورنہ اللہ تمہارے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے نفرت ڈال دے گا۔
موجودہ مجرم حکومت کو جڑھ سے اکھاڑ پھینکنا تمہاری ذمہ داری ہے،اس کو اس کے مددگاروں کے ساتھ چاروں شانے چت کرو!اسلام کو یکبار اور مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے جد وجہد کرو!تم بھی ان انصار جیسے بنو جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی ،ہم حزب التحریر سےتمھیں پکار تے ہیں کہ تم خلافت کے عظیم منصوبے کی سب سے پہلے مدد کرو!تم اہل قوت ہو اور اس کے لائق ہو،اگر تم نے اپنی نیت اللہ کے لیے خالص کر دی تو تم اس پر قادر بھی ہو۔آو خلافت علی منہاج النبوۃ کے سائے میں دنیا کی عزت ،آخرت کی نعمت اپنے قادر مطلق رب کے پاس اعلی مقام حاصل کرنے کی طرف!
((ویقولون متی ھو قل عسی ان یکون قریبا)) "لوگ پوچھتے ہیں کب ایسا ہو گا کہہ دیجئے ممکن ہے بہت جلد"(الاسراء)۔

Read more...

''ہفتۂ نوید بٹ رہا کرو‘‘ 11مئی 2013 تا 17 مئی 2013

 

11مئی 2012 کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو کیانی - زرداری حکومت کے غنڈوں نے اغواء کیا۔ اس مکروہ اغواء کے واقعے کو ایک سال ہو جانے پرحزب التحریر ولایہ پاکستان ''ہفتۂ نوید بٹ رہا کرو‘‘ کا اعلان کرتی ہے۔ ہم ، تمام مسلمانوں کودعوت دیتے ہیں کہ وہ 11مئی 2013تا 17 مئی2013 کے دوران ، پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں بالخصوص ملٹری انٹیلی جنس(MI) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (ISI)، میں موجوداپنے رشتہ داروں، سابقہ ہم جماعتوں( class fellows) اوردوستوں سے رابطہ کریں اور ایجنسیوں کے افسران اور دیگر سٹاف تک ذیل میں درج پیغام، تحریری یا زبانی طور پرپہنچائیں۔


انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسران اور دیگر سٹاف کے نام
اسلام و علیکم! 11 مئی 2012 کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود غدّاروں کے حکم پر اغواء کر لیا گیا۔ ان غدّاروں کا آقا امریکہ ہماری اسلامی سر زمینوں پر خلافت کی واپسی سے خوفزدہ ہے، وہ خلافت جو ان زمینوں سے امریکی وجود کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دے گی۔ پس اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے قہر کو دعوت دیتے ہوئے کہ وہ انہیں آ لے ، ان غدّاروں نے خلافت کے داعیوں کے خلاف اعلانِ جنگ کر کے اپنے بہت سے اور گناہوں میں مزید اضافہ ہی کیا ۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے حدیث قدسی میں فرمایا:

((قَالَ رَسُول اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اللّٰہَ قالَ مَنْ عادَی لِي وَلِیًّا فقدْآدئتُہُ بالحَرْبِ))

''رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا'جس نے بھی میرے ولی کواذیت پہنچائی میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کروں گا ‘‘‘۔


پس غدّاروں کا یہ ٹولہ، آپ کی توجہ، امریکی راج کو درپیش '' اندرونی خطرے‘‘ کی طرف مبذول کرانے میں مصروف ہے ۔ دراصل امریکی راج کو درپیش خطرہ ، بہادر اور قابل ترین بیٹوں کی قیادت میں یہ پوری مسلم امت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے نوید بٹ جیسے سولین کے اغواء اور بریگیڈئر علی خان جیسے عسکری افسران کے کورٹ ماشل کے احکامات جاری کئے۔ وہ آپ کے اداروں کو اپنی ذات کیخاطر ایسے غلیظ کاموں کا حکم دیتے ہیں جن کے نتیجے میں آپ لامحالہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی طرف سے سزا اور ان مسلمانوں کے رشتہ داروں کی بد دعاؤں کے حقدار بنتے ہیں جن کو آپ امریکہ کو خوش کرنے کے لئے اذئیت دیتے ہیں، اغواء کرتے ہیں اور تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔
جہاں تک آپ کا تعلق ہے، تو جان لیں کہ امریکی اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ جب خلافت قائم ہو جائے گی جو کہ انشاء اللہ عنقریب ہے،توآپ کے ادارے،یہ انٹیلی جنس ایجنسیاں، ایسے ہونگی کہ جیسا اسلام تقاضا کرتا ہے یعنی دشمن کے لئے باعث خوف اور اسلام کی برتری کا ا یک عملی ذریعہ۔اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے فرمایا:

(وَلَن یَجْعَلَ اللّہُ لِلْکَافِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلا)

''اور اللہ کافروں کو مسلمانوں پر راہ (اتھارٹی) نہیں دیتا‘‘

یہ خلافت ہی ہوگی جو آپ کواللہ سبحانہٗ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کا مقرب بنا دے گی تاکہ آپ عزت اور وقار کے ساتھ سر اٹھا کر چل سکیں۔

اس صورت حال میں آپ پر فرض ہے کہ آپ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہی وہ خلافت ہے جو ہمارے مالک، اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی طرف سے فرض قرار دی گئی ہے اور جس کی بشارت ہمارے آقا، سیدنا محمد ﷺ نے دی :

((ثم تکون ملکاً جبرےۃ فتکونُ ما شاء اللّٰہ ان تکون ثم یر فعُھا اذا شاءَ ان ےَرْ فعَھا ثم تکونُ خلافۃ علی مِنْھاج النبوۃ، ثم سکت))

''پھر تم پر جبری حکومت کا دور شروع ہوگا،تو جب تک اللہ چاہے گا یہ دور تم میں قائم رہے گا پھر جب اللہ چاہے گا اسے ختم کر دے گا۔ پھرتم میں نبوت کے طرز پر خلافت قائم ہوگی اور پھر آپ ﷺ خاموش ہو گئے‘‘۔

 

تاہم، اگر اس دنیا کی محبت اور موت کا خوف آپ کے آڑے آ رہا ہے اور اس فریضہ کی ادایئگی میں آپ کوسستی کا شکار کر رہا ہے تو کم از کم آپ نوید بٹ کی بازیابی کو یقینی بنائیں، وہ شخص جو اسلام کی خاطر موت سے محبت کرتا ہے جیسے کچھ اورلوگ اس زندگی سے محبت کرتے ہیں جو مختصر اورعارضی لذتوں والی ہے۔ اور جہاں تک نوید بٹ کی بازیابی کے لئے بہانے تلاش کرنے کی بات ہے توفقط اسی بات پر غور کر لیں کہ روزِ جزا آپ ا اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے سامنے کیا بہانہ پیش کریں گے جب نوید بٹ آپ کے خلاف گواہی دیں گے۔

Read more...

کتاب "طلوع خلافت" جاری کر دی گئی خلافت میں قیادت کا کوئی فقدان نہیں ہو گا


آج حزب التحریر ولایہ پاکستان نے عربی، اردو اور انگریزی زبان میں کتاب "طلوع خلافت" جاری کر دی ہے۔ یہ کتاب اس بات پر مفصل روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح اسلامی دستور پر مبنی پالیسیاں خلافت کے قیام کے بعد پاکستان کو حقیقی تبدیلی کی راہ پر ڈال دیں گی۔ اس کتاب میں حکمرانی کے اہم شعبوں جیسے معیشت، تعلیم، افواج اور خارجہ پالیسی پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب ہر نئے آنے والے حکمران نے غیر اسلامی نظام کو اسلامی بنانے کا جھوٹا وعدہ کر کے عوام کو دھوکہ دیا، یہ کتاب اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ اسلامی آئین بغیر کسی التوأ کے فوری اور مکمل طور پر نافذ کیا جا سکتا ہے۔ یہ کتاب کئی دہائیوں سے لوگوں کی اس شکایت کا بھی جواب ہے کہ "قیادت کا فقدان ہے"۔

نظام خلافت شخصیات پر انحصار نہیں کرتی بلکہ یہ ایک ایسا مضبوط اور شفاف نظام ہے جو صرف اور صرف اسلام پر مبنی ہے۔ خلافت 1973 کے آئین کے تحت لوگوں کی ذاتی خواہشات اور مفادات کی بنیاد پر حکمرانی کا خاتمہ کر دے گی۔ خلافت میں ہر قانون صرف اور صرف وحی یعنی قرآن اور سنت سے اخذ کیا جاتا ہے۔ خلافت اس سلسلے کا بھی خاتمہ کر دے گی جہاں آئین کو اسمبلی میں بیٹھے انسان، وہ انسان جس کی ذہنی استعداد انتہائی محدود ہے، دو تہائی اکثریت سے تبدیل کر دیتے ہیں۔ خلافت میں آئین کی ہر شق قرآن و سنت سے لی جاتی ہے جس کو نازل کرنے والا اللہ سبحانہ و تعالی ہیں جو تمام علم رکھتے ہیں، جو البصیر اور السمیع ہیں۔ خلافت کا نظام ایسا ہے کہ جو مخلص رہنماوں میں موجود قابلیت کو ابھارتا ہے اور کرپٹ لوگوں کو حکمرانی سے دور رکھتا ہے۔ یقیناً ماضی میں خلافت نے زبردست رہنما پیدا کیے جنھوں نے اسلام کو نافذ کیا، ایسے مسلمان سیاست دان پیدا کیے جنھوں نے امت کے لیے انصاف، خوشحالی اور تحفظ کو یقینی بنایا تھا۔

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ

"اللہ تعلی تمھیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انھیں پہنچاو! اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل و انصاف سے فیصلہ کرو!" (النسأ:58)

نوٹ :اس کتاب کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

https://docs.google.com/folder/d/0B-q13r1ewMMDZ05QcDBZRktxNEU/edit

Short Link:

http://pk.tl/197q

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک