المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 1 من رجب 1446هـ | شمارہ نمبر: 1446 AH / 067 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 01 جنوری 2025 م |
پریس ریلیز
بھارت کے حکمران اپنی واضح ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اسلام کے خلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہیں
)ترجمہ)
27 دسمبر 2024ء کو خبررساں ادارے، ”ٹیلی گراف“ نے رپورٹ کیا کہ ”ملعون سلمان رشدی کی تصنیف، ”شیطانی آیات The Satanic Verses" 36 سال بعد بھارتی کتابوں کی دکانوں میں واپس آ گئی ہے۔ اس کتاب نے ایک فتوے کو جنم دیا تھا، جس کی وجہ سے سلمان رشدی کو تقریباً ایک دہائی تک چھپنا پڑا“۔ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس کتاب کو درآمد کرنے کی اجازت تب دی گئی جب بھارت میں اس کتاب کی درآمد پر پابندی کا اصل حکم نامہ حکومتی افسران کی جانب سے گم کر دیا گیا۔ نومبر 2024ء میں، دہلی کی ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا، ”ہمارے پاس یہ ماننے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں کہ ایسا کوئی نوٹیفکیشن موجود ہی نہیں ہے“۔ یوں، اس کتاب جو کہ ناموسِ رسالت ﷺ پر سنگین حملے کرتی ہے، اس کی فروخت کی اجازت دے کر ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں بھارتی حکومت نے اسلام کے خلاف اپنی جنگ کو مزید ہوا دی ہے۔
بھارت کے حکمران اپنے زیرِ اقتدار مسلمانوں کے دین، مال اور عزت پر حملے کر رہے ہیں۔ حکومتی افسران نے ایسی پالیسیاں اپنائی ہوئی ہیں جو اسلام کے خلاف امتیازی سلوک کرتی ہیں، جس سے ان کے حامیوں کو مسلمانوں پر حملے کرنے کی ہمت ملی ہے۔ پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کئے جانے کے باعث ہندو قوم پرست جتھوں کو مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا حوصلہ ملا ہے۔ کئی اضلاع کی حکومتوں نے مسلمانوں کے گھروں، کاروباروں اور مساجد کو گرا ڈالا ہے۔ حکام یہ انہدام مسلمانوں سے اختلاف کی بنا پر اجتماعی سزا کے طور پر انجام دیتے ہیں، جسے ریاستی اہلکار ”بلڈوزر انصاف“ قرار دیتے ہیں۔ حکومت کے حامی افراد، باعصمت مسلم خواتین کی عزت کو خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں، جو خوف میں زندگی گزار رہی ہیں۔ بھارتی حکام اسلام کی دعوت دینے والے مسلمانوں، علماء اور حزب التحریر کے شباب کو بھی نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔
بھارت کے حکمران اپنی واضح ناکامیوں کو چھپانے کے لئے اسلام کے خلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہیں۔ یہ حکمران امریکی نوآبادیاتی ایجنٹ کے طور پر کام کرتے ہوئے بھارتی عوام پر غربت اور عدم تحفظ مسلط کر رہے ہیں۔ 2024ء کے عالمی ہنگر انڈیکس میں بھارت 127 ممالک میں سے 105ویں نمبر پر ہے اور اس کے لئے 2024ء کے جی ایچ آئی اسکور کا خاصا ڈیٹا موجود ہے۔ 2024ء کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں 27.3 کے اسکور کے ساتھ، بھارت میں بھوک کی سطح خاصی سنگین ہے۔ امریکی معاشی نوآبادیات کے نقصان کے باوجود، بھارت کے حکمرانوں نے بھارت کو چین کے ساتھ ایک مہنگے اور خطرناک تنازعے میں دھکیل دیا ہے، تاکہ امریکی مفادات کو محفوظ کرنے کے لئے چین کے گرد گھیرا ڈالا جا سکے۔
بھارت کے حکمران امریکی نوآبادیاتی نظام کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں، حالانکہ یہ بالکل اسی طرح مہلک ہے جیسے برطانوی نوآبادیاتی نظام تباہ کن تھا۔ برطانیہ نے 1765ء سے 1938ء کے عرصے میں بھارت سے تقریباً 44.6 ٹریلین ڈالر لُوٹے تھے، جس میں وہ قرضے شامل نہیں ہیں جو برطانیہ نے نوآبادیاتی حکومت کے دوران بھارت پر عائد کیے تھے۔ یہ خطیر رقم برطانیہ کی موجودہ $3.588 ٹریلین ڈالر کی جی ڈی پی سے بارہ گنا زائد ہے، جیسا کہ اکتوبر 2024ء میں آئی ایم ایف کے اکنامک اندازے نے تخمینہ لگایا۔ 19ویں صدی کے آخری نصف میں، جب برطانوی نوآبادیاتی لُوٹ مار اپنے عروج پر تھی، بھارت میں آمدنی نصف رہ گئی، اور اُس پالیسی کے باعث پیدا ہونے والے قحط کی وجہ سے کروڑوں لوگ مر گئے۔
بھارت کے حکمران اسلام کے خلاف لڑ رہے ہیں، جبکہ اسلام کے تحت حکمرانی کا رحم وکرم امریکی اور برطانوی نوآبادیاتی ظلم و ستم کے بالکل برعکس ہے۔ اسلامی حکمرانی کے دور میں عالمی معیشت میں برصغیر کا حصہ 23 فیصد تھا، جو کہ پورے یورپ کے معاشی حصے کے برابر تھا، اور جو 1700ء میں بڑھ کر 27 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ صدیوں پر محیط اسلامی حکمرانی نے علاقے کے باشندوں کو خوشحالی اور تحفظ فراہم کیا، چاہے ان کا تعلق کسی بھی نسل یا مذہب سے ہو، اور ان کی وفاداریاں حاصل کیں۔ 1857ء میں ہندوؤں نے بہادر شاہ ظفر کے گرد جمع ہو کر مسلمانوں کا ساتھ دیا تھا جب انہوں نے نوآبادیاتی حکمرانوں کے خلاف لڑ کر سابقہ اسلامی حکمرانی کو بحال کرنے کی کوشش کی۔ پھر برطانوی نوآبادیاتی حکمرانوں نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ نفرت کو بھڑکایا تاکہ ”تقسیم کرو اور حکومت کرو“ کی پالیسی کے تحت اقتدار میں رہ سکیں۔ اور آج بھارت کے حکمران نوآبادیاتی حکمرانوں کے انداز پر عمل کرتے ہوئے فرقہ وارانہ نفرت کو اقتدار میں رہنے کے لیے ہوا دیتے ہیں۔
اے بھارت کے لوگو!
ہم نوآبادیاتی نظام کے تحت آپ کے مصائب کو محسوس کرتے ہیں۔ ہم آپ کو دینِ اسلام کے ذریعے نوآبادیاتی غلامی سے نجات کی پیشکش کرتے ہیں۔ اپنی تاریخ پر غور کریں۔ برطانوی اور امریکی نوآبادیاتی نظام کے مضر اثرات پر غور کریں، اور ان کا موازنہ اس خیر و بھلائی سے کریں جو اسلام آپ کے لئے لے کر آیا تھا۔ مطالبہ کریں کہ آپ میں موجود مسلمانوں کو ملک کی بھلائی کے لیے بغیر کسی خوف یا ظلم و ستم کے بات کرنے کا موقع دیا جائے۔ شاید آپ کو اسلام میں وہ بھلائی ملے جو آپ کے آباؤ اجداد نے صدیوں تک پائی ہوئی تھی۔
حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |