وقت آگیا ہے کہ شام کے لوگوں کے انقلاب کی سمت کو درست کیا جائے
- Published in شام
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
حسینہ واجدحکومت بنگلادیش میں مشرک بھارت کے مفادات کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کی قابل مذمت کوشش کررہی ہے
حسینہ واجدحکومت بنگلادیش میں مشرک بھارت کے مفادات کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کی قابل مذمت کوشش کررہی ہے
جس وسیع علاقے اوربڑے پیمانے پر شام کا انقلاب ابھر کر سامنے آیا تھا
تو اس نے بشار کی مجرمانہ حکومت کو بہت بڑی مشکل میں ڈال دیا تھا،
چار سال سے زائد عرصے سے اب تک، شام کے انقلاب نے مختلف ناموں اور واقعات سے گروہوں کے درمیان لڑائیوں کی کئی اقساط دیکھی ہیں۔ ہر بار مختلف وجوہات کی بنا پر خونی تنازعات ہوتے ہیں جس کے قیمت ہمارے بیٹوں کے اپنے خون سے ادا کرنی پڑتی ہے۔
...اسی طرح وہ بھی بےآرام ہوتے ہیں اور تم اللہ سے ایسی ایسی امیدیں رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھتے اور اللہ سب کچھ جانتا اور (بڑی) حکمت والا ہے ۔”(النساء:104)
7 جولائی 2017 کو ایک دس رکنی سیکیورٹی گروپ نے حزب التحریر ولا یہ شام کے رکن احمد آیت (Ahmad Ayyat) کو شام کے علاقے عزاز کے ایک گاؤںسوران سے ایک پمفلٹ بعنوان “ترکی کی فوجی مداخلت کا مقصد شام کے انقلاب کوغیرمستحکم اور اسے ختم کرنا ہے” کی تقسیم کے بعدگرفتار کیا۔
...اور اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہو گی اور اس کے لیے بڑی سزا کا سامان کریں گے"(النساء:93)
جیش الاسلام، شامی آرمی برائےحریت اور فیلاق الرحمان کی بریگیڈز میں لڑائی دارالحکومت دمشق کے ملحقہ علاقے مشرقی غوتہ کو جلا رہی ہے، اور اس پر کئی سالوں کا محاصرہ مسلط کرنے کے باوجودیہ گروہی لڑائیوں کا مرکز بن چکا ہے