بسم الله الرحمن الرحيم
إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُوْلَئِكَ فِي الأَذَلِّينَ
"یقیناً جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول ﷺکی مخالفت کرتے ہیں وہی نہایت ذلیل ہوں گے"(المجادلہ:20)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو 11 مئی 2012 کو سیکورٹی ایجنسی کے لوگوں نے اغواکیا۔تقریباً چار سال گزر جانے کے باوجود اب تک نوید بٹ کو غائب رکھا گیا ہے، اور سینکڑوں دوسرے "لاپتہ افراد" (Missing Persons)کی طرح انہیں بھی عدالت کے سامنے مقدمے کا سامنا کرنے کے لئے پیش نہیں کیا گیا۔نوید بٹ کو صرف اس لئے اغوا کیا گیا کیونکہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے دوبارہ قیام کے معروف داعی تھے۔اور نوید بٹ کو اس لئے غائب رکھا جا رہا ہے کیونکہ حکومت اسلام کی سچی دعوت کو دلیل اور ثبوت کی بنیاد پر مسترد کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔
لہٰذا حکومت نے انصاف سے دستبردار ہو کراپنی کمزوری پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی ہےاور نمرود، فرعون اور کفارِ قریش کی پیروی کرتے ہوئے متکبرانہ ظلم و جبرکا راستہ اپنا لیا ہے۔ اور تکبرکے اس سلسلے کو بڑھاتے ہوئےحکومت نےحزب التحریر کے خلاف ایک مہم شروع کر رکھی ہےاور ملک بھر میں اس کے شباب کو گرفتار کیاجا رہا ہے اورگرفتاری کے دوران انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایاجا رہا ہے جس میں وحشیانہ مار پیٹ کے علاوہ بجلی کے جھٹکے تک دیے جا رہے ہیں۔
یہ ہے اسلام کو نافذ کرنے کی دعوت کے خلاف حکومت کا وحشیانہ جواب، جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،وَمَنْلَمْيَحْكُمْبِمَاأَنزَلَاللَّهُفَأُوْلَئِكَهُمْالظَّالِمُونَ"اور جو اللہ کی وحی کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں"(المائدہ:45)۔ یہ ہے اِس حکومت کا جواباُس خلافت کے دوبارہ قیامکی دعوت کے خلاف جس کے تحت مسلمان خلیفہِ راشد کی بیعت کرسکیں گے اور جس کے متعلق رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ،وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً"اور جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں (خلیفہ کی)بیعت(کاطوق) نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا"(مسلم)۔ اور یہ ہے امت کی خلافت کے قیام کی بھرپور چاہتکے خلاف اس حکومت کا جوابجبکہرسول اللہﷺ نے فرمایا کہ،ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ"پھر ظلم کی حکمرانی ہو گی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر اللہ اسے ختم کردے گا جب وہ چاہےگا۔ پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺخاموش ہوگئے"(احمد)۔
یہ ہے اسلام کے مخلص داعیوں کے خلافاس حکومت کا وحشیانہ رویہ جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ، إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ"بے شک جن لوگوں نے مومن مردوں اور عورتوں کو ستایا پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور جلنے کا عذاب ہے"(البروج:10)۔ اس کے علاوہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ، ومن عادى أولياء الله فقد بارز الله بالمحاربة"اور جو کوئی اللہ کے دوستوں کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرتا ہے، وہ اللہ کے خلاف جارحیت کرتا ہے"(حاکم نے اسے صحیح قرار دیا اور معاذ بن جبل سے روایت کیا)۔
صحیح بات یہی ہے کہ تکبر متکبرکو اندھا کردیتا ہے اور وہ صحیح اور غلط کی تمیز سے محروم ہوجاتا ہے، لہٰذا حکومت اب بھی یہ نہیں دیکھ پارہی کہ وہ اسلام کے خلاف کھلی جنگ کا اعلاناُس مسلم سرزمین پر کررہی ہے جس پر کئی نسلوں تک شہیدوںنے اپناخون نچھاور کیا ہے اور جو اسلام کے نام پر حاصل کی گئی تھی اور ایساکر کےیہ حکومت اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی ماررہی ہے۔یقیناً اس حکومت کی اسلام کے خلاف کھلی جارحیت نے حزب التحریر کی حمایت میں اضافہ کیا ہے اور لوگوں کی حزب کیسچی دعوت سے وابستگی پختہ ہوئی ہے اوروہ اس دعوت کی طرف اور زیادہ متوجہ ہوئے ہیں۔ اور یقیناً مستقبل ایمان والوں کا ہے جبکہ آج کے جابر اُسی طرح ذلیل ہوں گے جیسا کہ ان سے پہلے آنے والےمتکبر نمرود، فرعون اور کفارِ قریشذلیل ہوئے تھے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں، إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُوْلَئِكَ فِي الأَذَلِّينَ""یقیناً جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسولﷺ کیمخالفت کرتے ہیں وہی نہایت ذلیلہوں گے"(المجادلہ:20)۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
جابرسے مت گھبراؤ۔تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جابر کا جبر ہمیشہ ایمان کی چٹان سے ٹکرا کر پاش پاش ہوجاتا ہے۔ حزب التحریرآپکےدرمیانآپ کیرہنمائی کے لئےموجود ہے اورآپسب کو دعوت دیتی ہے کہآپ اس جبر کے خلاف اُسی استقامت اور بے خوفی سےاپنی آوازبلند کریں جیسے حزب التحریر کے شباب کررہے ہیں۔ یقیناً ہمارا امتحان لیا جائے گا چاہے ہم وحشی جابر کے سامنے خاموشی ہی کیوں نہ اختیار کرلیں، لہٰذا ہمیں جابر کو ہٹانے کی راہ میں آنے والی کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،أَوَلاَ يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لاَ يَتُوبُونَ وَلاَ هُمْ يَذَّكَّرُونَ"اور کیا ان کو نظر نہیں آتا کہ یہ لوگ ہر سال ایک یا دو بار کسی نہ کسی آفت میں پھنستے رہتے ہیں، پھر بھی نہ توبہ کرتے اور نہ نصیحت قبول کرتے ہیں"(التوبۃ:126)۔ ہمیں جابر کی جانب سے کسی نقصان پہنچنے کا خوف نہیںہونا چاہیے، چاہےوہ ہمیں گرفتار کرے ،ہم پرتشدد کرے، یہاں تک کہ ہمیں شہیدہی کیوں نہکرادے کیونکہ ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں جو یہ فرماتے ہیں کہ، قُلْ لَنْ يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا هُوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ"آپ کہہ دیجئے کہ ہمیں، سوائے اللہ کے ہمارے حق میں لکھے ہوئے کے، کوئی چیز پہنچ ہی نہیں سکتی۔ وہ ہمارا کارساز اور مولیٰ ہے۔ مومنوں کو اللہ کی ذات پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے"(التوبۃ:51)۔ اور ہمیں یہ بھی جان لینا چاہیے کہبہادریسے نہ تو ہماری زندگی کے دن اور نہ ہی ہمارا رزقکم ہوجائے گا بالکل ویسے ہی جیسے بزدل کی بزدلی سے اس کی زندگیکے دن اور رزق طویل نہیں ہوجاتے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ، أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ رَهْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا رَآهُ أَوْ شَهِدَهُ فَإِنَّهُ لَا يُقَرِّبُ مِنْ أَجَلٍ وَلَا يُبَاعِدُ مِنْ رِزْقٍ"" حق باتکو بیان کرتےہوئے لوگوں کا خوف مت کرو کیونکہ حق بات بیان کرنے سےنہ تو تمہاری زندگی میں کوئی کمی آئے گی اور نہ ہی رزق میں کوئی نقصان ہوگا"(احمد)۔
اے افواج پاکستان کےمسلمانو!
نویدبٹ جیسے لوگوںکا ہمارے درمیان موجود ہونا نہ توباعث حیرتہے اور نہ ہیکوئی غیرمعمولیبات، کیونکہاس سرزمین پرایمان کی طاقت پر مبنی بہادری کی بے شمار داستانیں رقم ہیں۔ آپ مسلم افواج ہیں جو یہ بات بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ایمان مسلمان کو جابر کے سامنے استقامت کے ساتھ کھڑا ہونے کا حوصلہ فراہم کرتا ہے اور وہ صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے غضب اور سزا سے ڈرتا ہے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں، أَتَخْشَوْنَهُمْفَاللَّهُأَحَقُّأَنْتَخْشَوْهُإِنْكُنتُمْمُؤْمِنِينَ"کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟اللہ ہی زیادہ اس بات کا حق دار ہے کہ تم اُس سے ڈرو بشرطیکہ تم ایمان والے ہو"(التوبۃ:13)۔ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں، وَاتَّقُوافِتْنَةًلاَتُصِيبَنَّالَّذِينَظَلَمُوامِنْكُمْخَاصَّةًوَاعْلَمُواأَنَّاللَّهَشَدِيدُالْعِقَابِ"اور تم ایسے وبال سے بچو کہ جو خاص کر صرف ان ہی لوگوں پر واقع نہ ہو گا جو تم میں سے ان گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں اور جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے"(الانفال:25)۔ اور رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ، إنَّالنَّاسَإَذارَأوُاالظَّالِمَفَلمْيَأْخُذُواعَلىيَدَيْهِأوْشَكَأنيَعُمَّهُمُاللَّهُبعِقَاب"اگر لوگ ایک جابر کو دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو وہ تمام لوگ اس بات کے قریب ہیں کہ وہ اللہ کی سزا کا سامنا کریں"(ابو داود، ترمذی، ابن ماجہ)۔
لیکن اللہ سبحانہ و تعالیٰہم سب سے بڑھ کرآپ سے ان جابروں کے متعلق سوال کریں گے جو پاکستان پر حکمرانی کررہے ہیں کیونکہ آپ اہل نصرۃ ہیں جن کے پاس وہ مادی طاقت اور صلاحیت ہے کہ چند گھنٹوں میں جابروں کی کفریہ حکمرانی کا خاتمہ کرسکتےہیں اوراسلام کو نافذ کرسکتے ہیں۔ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں جو اپنے امیر، مشہور فقہی اور سیاست دان، شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ کی قیادت میں خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہی ہے۔ وہ جو اب تک اس فرض کو پورا کرنے کے لئے آگے نہیں آئے انہیں چاہیے کہ آگے بڑھیں اور دیر نہ کریں کیونکہ خلافت کے قیام کا منصوبہاپنی شروعات میں نہیںبلکہ مکملہونے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ تو قدم بڑھاؤ اے بھائیواس ایمان کے ساتھ کہہم پر اللہ سبحانہ و تعالیٰکی مرضی کے برخلاف کوئی آزمائش نہیں آسکتی اور ایمان والا سوائے اللہسبحانہ و تعالیٰ کے کسی سے نہیں ڈرتا۔
24 جمادیالاول1437 ہجری حزب التحریر
4 مارچ 2016 ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ :24 من جمادى الأولى 1437هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 04 مارچ 2016م
حزب التحرير