بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان کی نئی فوجی قیادت کے نام کھلا خط
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ
حالیہ دنوں میں بریگیڈئر، میجر جنرل، لیفٹیننٹ جنرل اور جنرل کے عہدوں پر ہونے والی ترقیوں کے بعد ہم آپ سے یعنی افواج پاکستان کی نئی فوجی قیادت سے مخاطب ہیں جو دنیا کی سب سے قابل اور باصلاحیت لڑاکا افواج میں سے ایک ہے۔ اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ فوج کی قیادت کرنا ہمارے دین میں ایک انتہائی اہم ذمہ داری ہے اور اس کا بہت بڑا اجر و ثواب ہے۔ یقیناً پوری انسانیت کے لیے آخری نبی ، رسول اللہ ﷺ کو آپ کے آباؤ اجداد انصار کی فوجی قیادت نے ہی نصرۃ فراہم کی تھی جس کے نتیجے میں 12 ربیع الاول کو مدینہ ہجرت کر کےرسول اللہ ﷺ خود ایک فوجی کمانڈر بن گئے تھے۔ لہٰذا رسول اللہ ﷺ نے ایک فوجی کمانڈر کی انتہائی شاندار مثال آپ کے لیے چھوڑی ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ دشمنوں سے مسلمانوں کی حفاظت کریں اورپوری انسانیت کے سامنے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا نام بلندکریں۔
ہم آپ کے سامنے یہ بات رکھنا چاہتے ہیں کہ اِس وقت آپ کو درپیش سب سے بڑا چیلنج امریکہ کے ساتھ پاکستان کے اتحاد کو ختم کرنا ہے۔یہ تو بہت دور کی بات ہے کہ امریکہ کے ساتھ اتحاد خطے میں بھارت کی ریشہ دوانیوں کو روکنے کا باعث بنے ، اس کے برعکس اس اتحاد نے ہمیں بھارت کے سامنے، تسلسل کے ساتھ، خطرناک حد تک کمزور کیا ہے۔
مشرف کے دور میں اس اتحاد کے ذریعےپہلے تو امریکہ نے ہماری افواج کی انٹیلی جنس ، فوجی اڈوں اور فضائی راستوں کو افغانستان پر حملے اور پھر اس پر قبضہ کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اِس کے فوراً بعد امریکہ نے افغانستان کے دروازے بھارت کے لیے کھول دیے اور اُسے وہاں پرغیر معمولی طور پر اپنے قدم جمانے ، اثرو رسوخ پیدا کرنے اوراِس اثر و رسوخ کو پھیلانے کا بھر پور موقع فراہم کیا۔ اس سہولت کو بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کیا اور ہماری سرزمین پر فتنے کی آگ بھڑکانا شروع کردی۔ جنرل مشرف نے ، امریکہ کے اتحادی کے طور پر ، جہاد کشمیر کو "دہشت گردی" قرار دے دیا جو امریکہ کا اہم مطالبہ تھا اور اس طرح بھارت کو زبردست تقویت فراہم کی جس کی بزدل افواج جذبہ ایمانی سے بھر پور مسلمانوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کے ہاتھوں ذلیل ورسوا ہورہی تھیں حالانکہ یہ گروہ غیر معیاری اسلحہ سے لیس تھے۔
پھر جنرل کیانی کے دور میں اس اتحاد کے ذریعے امریکہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہماری افواج کو بڑی تعداد میں پاکستان کی مغربی سرحدوں پر تعینات کیا جائے۔ امریکہ کے اس مطالبے نے بھارت کو نہ صرف پاکستان کی مشرقی سرحد پر بہت بڑی سہولت فراہم کی بلکہ اس کے علاقائی عزائم کو پورا کرنے کے لیے اس کے حوصلوں کو بلند کیا اور پاکستان کی افواج کے کردار کو افغانستان میں امریکہ اور بھارت کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی ضروریات کو پورا کرنے تک محدودو کردیا گیا۔
اس کے بعد جنرل راحیل کے دور میں اس اتحاد کے ذریعے امریکہ نے بھارت کے لیے مزید آسانیاں پیدا کیں جب "انتہاء پسندی سے لڑنے "کے نام پر اسلام کی آواز کو پوری قوت سے کچلنے کی کوشش کی گئی، جب "سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے" کے نام پر کشمیر کے مسلمانوں کی پیٹھ میں چھراگھونپا گیا اور جب ہمیں مشرقی سرحدوں پر "تحمل"(Restraint) کے نام پر بھارت کی روز بروز بڑھتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے سے روکا گیااور محض علامتی اقدامات تک محدود کر دیا گیا۔
اور اب اگر جنرل باجوہ کی قیادت میں بھی امریکہ کے ساتھ اتحاد کو چلنے دیا گیا تو پاکستان کو امریکہ کی حمایت سے بھارت سے بات چیت کی جانب دھکیل دیا جائے گا تا کہ ہمیشہ کے لیے اِس امید کو دفن کردیا جائے کہ کبھی پورا کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کے ساتھ الحاق کر لے گا ۔ اس امریکی منصوبے کا مقصد سفارتی بات چیت کے جال میں پھنسا کر بھارت کو مکمل کامیابی دلانا ہے جو وہ کسی صورت میدان جنگ میں حاصل نہیں کرسکتا۔ جہاں تک بھارت کے ساتھ "تعلقات کی بحالی"(Normalization) کی بات ہے تو یہ امریکہ کا مطالبہ ہے تا کہ پاکستان کو ہمیشہ کے لیے بھارت کے راستے سے ہٹا دیا جائے جو خطے میں اُس کے بالادست قوت بننے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت کو مزید آسانیاں فراہم کی جائیں جس میں ہمارے اپنے ہی ہاتھوں ایٹمی اسلحے کا آہستہ آہستہ خاتمہ بھی شامل ہے۔
محترم فوجی کمانڈرز!
امریکہ مسلمانوں کا کھلا ،جارح اور کافر دشمن ہے۔ اس کی دشمنی مشرق میں ہندو ریاست اور مغرب میں یہودی ریاست کی کھلی حمایت سے واضح ہے۔ اس کی دشمنی افغانستان، عراق اور شام میں جارحیت کی صورت میں نظر آرہی ہے۔ اوراُس کی یہ دشمنی، پاکستان کو بھارت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی صورت میں بھی واضح نظر آ رہی ہے۔ اسلام ان دشمن قوتوں کے ساتھ اتحاد کرنے سے منع فرماتا ہے جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں، ان کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں اور صرف ہماری تباہی و بربادی کی خواہش رکھتے ہیں ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ
"اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور (خود) اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، تم دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں"(الممتحنہ:1)۔
اور ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ نہ صرف امریکہ کے ساتھ اتحاد ختم کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ حالات بھی اس کے لیے مکمل طور پر سازگار ہیں۔
معزز کمانڈرز، خود امریکہ کی کمزوریوں کو دیکھیے۔ فوجی لحاظ سے اِس کی افواج ،جدید ترین اور مہلک ترین اسلحہ رکھنے کے باوجود اپنی بزدلی کی وجہ سے افغانستان کے قبائلی افراد کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کی بہادری کے سامنے مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں، جن گروہوں کے پاس اسلحہ بھی معیاری نہیں ہے۔ اور اسی وجہ سے امریکہ ہماری افواج کی صلاحیتوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہے۔ معاشی لحاظ سے ، اس کی اشرافیہ مال کی انتہائی شدید ہوس میں مبتلا ہے جس نے بہت بڑے پیمانے پر دولت کو چند ہاتھوں میں محدود کردیا ہے جو اس کی معیشت کو کمزور سے کمزور تر کررہا ہے۔ سیاسی لحاظ سے، اس کا قد کاٹھ کم سے کم تر ہوتا جارہا ہے اور نہ صرف مسلم دنیا بلکہ غیر مسلم دنیا بھی اس سے شدید نفرت کرتی ہے کیونکہ وسائل پر قبضہ کرنے کے لیے وہ کھلی اور پرتشدد جارحیت اختیار کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔
اس بات پر غور کریں کہ موجودہ حکمرانوں کے ہاتھوں بدترین مظالم کا سامنا کرنے کے باوجود ہماری امت نے اسلام کو نہیں چھوڑا بلکہ اسلام کے لیے ان کا عزم مزید بڑھ گیا ہے۔ امت جمہوریت اور استعماریت کو مسترد کررہی ہے اور اسلام کی حکمرانی اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کا مطالبہ جتنی شدت سے وہ آج کررہی ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہ تھا۔ لہٰذا اسلامی امت آپ کی بھر پور حمایت کرے گی اگر آپ اُس کی اِس شدید خواہش کو پورا کرنے کے لیے بہادرانہ قدم اٹھائیں گے۔
اس بات کو بھی دیکھیے کہ حزب التحریر اپنے امیر، شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ کی قیادت میں اسلام کے مطابق حکمرانی کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے جس کے پاس مشرق میں انڈونیشیا سے لے کر مغرب میں مراکش تک قابل سیاست دانوں کی ایک فوج موجود ہے۔ آج یہ سیاست دان بھر پور جبر کے باوجود جس میں گرفتاریاں، اغوا اور بدترین تشدد تک شامل ہے، دن رات کا م کررہے ہیں۔ اور جلد جب آپ کے ہاتھوں خلافت قائم ہو گی تو وہ ،اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ کیے گئے وعدے کے مطابق، موجودہ مسلم ریاستوں کو یکجا کر کےایک ریاست میں ڈھال دیں گے جو دنیا کی سب سے طاقتور اور وسائل سے مالامال ریاست ہو گی۔
اور ان تمام باتوں سے بڑھ کر اس بات پر غور کریں کہ جب آپ انکساری سے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مکمل اطاعت کرتے ہوئے ،اسلام اوراس کے دین کی حمایت میں حرکت میں آئیں گے تو آپ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد کے حقدار بن جائیں گے۔ یقیناً اُن مسلم فوجی کمانڈروں نے تاریخ رقم کی ہے جنہوں نے اللہ کی مدد کو اپنا سب سے بڑا ہتھیار تصور کیا اور بدترین حالات کے باوجود دشمنوں پر کامیابی حاصل کی چاہے وہ خالد بن ولید ہو ں یا صلاحی الدین ایوبی یا محمد بن قاسم۔ متقی اور پرہیزگار فوجی کمانڈروں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں ، آپ کو سوائے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہو گی اور آپ کامیابی و کامرانی کی منزلیں طے کرتے چلے جائیں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،
إِنْ يَنْصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ وَإِنْ يَخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِي يَنْصُرُكُمْ مِنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
"اگر اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے؟ ایمان والوں کو صرف اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے"(آل عمران:160)۔
ہجری تاریخ :17 من ربيع الاول 1438هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 16 دسمبر 2016م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان