بسم الله الرحمن الرحيم
O Muslims of Pakistan!
Not only is the privatization of energy and minerals oppression upon the community, it contradicts the blessed Sunnah of RasulAllah (saw) and is a sin punishable by Allah (swt). ‘Amru b. Qays narrated, اسْتَقْطَعْتُ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه و سلم مَعْدِنَ المِلْحِ بِمَأْرِبَ فَأَقْطَعَنِيهُ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّهُ بِمَنْزِلَةِ الْمَاءِ الْعَدِّ يعني أنه لا ينقطع فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه و سلم فَلاَ إِذَنْ “I asked the Messenger of Allah to grant me a salt laden land and so he granted it to me. It was said O Messenger of Allah, it is comparable to a countless water – in other words it does not deplete – and so the Messenger of Allah (saw) said, فَلاَ إِذَنْ “In which case, no”” (reported by Al-Nasa’i).
Thus, uniquely the Sunnah of RasulAllah (saw) establishes the ruling of public property, which applies upon the vastly abundant mineral resources. Public property can neither be owned privately nor by the state, for the benefit of public property in entirety, whether from the public property itself or from its price after sale, is for looking after the affairs of the community.
Saturday, 30 Ramadan 1441 AH - 23 May 2020 CE
لیکن پی ٹی آئی عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے سامنے جھک کر اور سرمایہ دارانہ نظام نافذ کر کے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ان نعمتوں کو برباد کررہی ہے۔ سرمایہ داریت ملکیت کی مکمل آزادی پر بہت زور دیتی ہے جس کی وجہ سے عظیم عوامی اثاثوں کی نجکاری کے دروازے کھل جاتے ہیں ۔
کئی دہائیوں سے توانائی کے شعبے میں ہونے والی نجکاری کی وجہ سے نجی کمپنیاں مسلسل زبردست منافع کما رہی ہیں جبکہ مقامی صنعت گررہی ہے اور زراعت اپنی صلاحیت کے مطابق پیداوار دینے سے قاصر ہوتی جارہی ہے۔ صنعت اور زراعت کا شعبہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق کام نہیں کررہا جس کی وجہ سے روزگار کے موقع پیدا نہیں ہورہے بلکہ پہلے سے روزگار پر لگے لوگ بھی بے روزگار ہورہے ہیں اور اوپر سے مسلسل بڑھتے بجلی کے بل لوگوں کی کمر توڑ رہے ہیں۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
لہٰذا رسول اللہﷺ کی سنت نے منفرد طریقے سے عوامی ملکیت کے متعلق اسلام کا حکم بتا دیا جس کا اطلاق بہت بڑے بڑے تمام معدنی ذخائر پر ہوتا ہے۔ عوامی ملکیت کے تحت آنے والی ہر چیز کبھی بھی نجی ملکیت اور سرکاری ملکیت میں نہیں جاسکتی ہے۔ عوامی اثاثوں سے یا تو عوام براہ راست خود فائدہ اٹھاتے ہیں یا اس کی فروخت سے حاصل ہونے والا پیسہ مکمل طور پر عوامی امور کی دیکھ بحال پر خرچ کیا جاتا ہے۔